AM NEWS HINDUSTAN 🇮🇳 ऐ एम न्यूज हिंदुस्तान 🪀 اے ایم نیوز ہندوستان 🇮🇳
AM NEWS HINDUSTAN 🇮🇳 ऐ एम न्यूज हिंदुस्तान 🪀 اے ایم نیوز ہندوستان 🇮🇳
June 20, 2025 at 06:28 PM
. *ایران اور اسرائیل کے جنگ کو کس تناظر سے دیکھنا چاہیے* *یہ ڈرامہ ھے یا حقیقت ؟* پہلی بات یہ کہ ان کی یہ جنگ حقیقی ھے کوئی سیاسی جنگ نہیں ھے کیونکہ سیاسی مفاد کے لئے کوئی اتنا پاگل نہیں کہ ملک کے قیمتی جانوں کا نظرانہ پیش کرے اور عربوں ڈالر نقصان کرے اور ھزاروں لوگوں کو مروائیں ۔۔۔ دوسری بات یہ کہ ایران کا اسرائیل کے خلاف لڑنے سے وہ نیک وپاکیزہ اور سنی نہیں ھو سکتا بلکہ وہ اپنے باطل عقائد کے ساتھ باطل ہی ھے جیسا کہ روس کا یوکرین سے لڑنے سے روس مسلمان نہیں بنتا اور جنگ تو کافر کا کافر سے لڑنا تاریخ میں بہت ھوا ھے اور مسلمان بھی آپس میں لڑے ھے تو یہ بات بےجا ھونگی کہ ایران سے دجال نکلیں گا اور فری میسن کی جڑ اس میں ھے لھذا یہ اسرائیل کے خلاف نہیں لڑ سکتا ۔۔۔ تیسری بات یہ کہ بسا اوقات اللہ تعالیٰ باطل ہی کے ذریعے حق کو مضبوطی دیتے ھے جیسا کہ حدیث میں ھے کہ (ان اللہ لیوید ھذا الدین بالرجل الفاجر) کہ بسا اوقات اللہ تعالیٰ فاسق کے ذریعے اس دین کو تقویت دیتے ہیں۔ تو اس جنگ سے ایک تو غزہ کو تھوڑی راحت مل گئی اور دوسرے یہ کہ اسرائیل کا غرور خاک میں مل گیا اور تیسرے یہ کہ مسلم ممالک میں یہ واحد ملک ھے جس نے اسرائیل کے ساتھ پنگا لیا غیرت دکھائی اور کھل کر میدان میں آیا اور غزہ کے لئے آواز بلند کی باقی تو سب بے غیرت، غلام اور مرے ہوئے ہیں ۔ چوتھی بات یہ کہ باطل کی آپس میں یہ جنگیں امام مھدی علیہ الرضوان کے لئے راستے ہموار کریں گی کیونکہ ان کے آپس میں ٹکرانے سے وہ کمزور ھوں گے اور مھدی کے لیے پھر فتوحات آسان ھوں گی ۔ پانچویں بات یہ کہ اب ھم نے اس جنگ میں ایران کی حمایت کرنی ھے کیونکہ کم ازکم مسلم ملک کا نام تو ھے اور لاکھوں سنی مسلمان اور معتدل شیعہ بھی رہتے ہیں اور مسلم ممالک کے ساتھ ایک نسبت بھی ھے اور اسرائیل تو ازلی مسلم نام کا پکا دشمن ھے بدترین کافر ھے اگر آج ایران شکست کھاتا ھے تو پھر پاکستان اور پھر افغانستان کی باری آنی ھے جیسا کہ یہود میں کافی فرقے ہیں لیکن ھم سب کو دشمن اور کافر سمجھتے ہیں اس طرح یھود بھی تمام مسلمانوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں چاہے شیعہ ھو یا سنی یا بریلوی۔۔۔ ایران کے ساتھ اتحاد کی دلیل قرآن سے کہ جب سن 1 ھجری میں روم (عیسائی) اور فارس (مجوس) کے درمیان جنگ ہوئی تو روم کو شکست ھوئی جس پر مشرکین مکہ خوش ہوئے اس لئے کہ یہ مشرک تھے اپنے دین کے قریب سمجھتے تھے اور عیسائی کی شکست پر خوش تھے کیونکہ وہ اھل کتاب تھے اور مسلمانوں کے جذبات روم کے حق میں تھے تو پھر سورہ روم کی وہ آیات نازل ھو گئی کہ چند سالوں میں روم فتح پائگا۔ جس پر مسلمان خوش ھوں گے۔۔۔۔۔ تو اس پر قریش نے کہا کہ یہ نہیں ھو سکتا اسی تناظر میں پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے قریش کے ساتھ یہ شرط بھی لگائی کہ روم فتح پائے گا پھر 7 سال بعد روم نے فارس پر فتح پالی اور حضرت ابوبکر صدیق کی شرط پوری ھوگئی اور مسلمان اس پر خوش ہوئے تھے۔ ابھی اگر دیکھا جائے تو اُس وقت کے اھل کتاب میں بھی کافی گمراہیاں موجود تھیں جیسا کہ آج ایران میں ہیں لیکن مسلمان اھل کتاب کے حق میں تھے اسی طرح ہمیں بھی اس جنگ میں یہی رویہ اختیار کرنا چاہیے ۔ .

Comments