𝙐𝙍𝘿𝙐 𝙒𝘼𝙇𝘼 𝙋𝙊𝙀𝙏𝙍𝙔
𝙐𝙍𝘿𝙐 𝙒𝘼𝙇𝘼 𝙋𝙊𝙀𝙏𝙍𝙔
May 24, 2025 at 06:28 AM
Follow the 𝙐𝙍𝘿𝙐 𝙒𝘼𝙇𝘼 𝙋𝙊𝙀𝙏𝙍𝙔 channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VaDvsFm3bbV0NNCfrT18 ✍🏻 *سرمایہ دارانہ جمہوریت یا خلافتِ اسلامیہ؟* دنیا میں ہمیشہ تین ہی بڑے دین رہے ہیں: اسلام، کمیونزم، اور کیپیٹلزم۔ کمیونزم اپنی موت آپ مر چکا، اب صرف دو قوتیں رہ گئی ہیں: اسلام اور کیپیٹلزم۔ اسلام ایک مکمل دین ہے، ایک طریقۂ زندگی، جو زندگی کے ہر پہلو کو عقیدے کے تابع کرتا ہے۔ جبکہ کیپیٹلزم صرف مادی مفاد، آزادی، اور طاقت کے اصول پر قائم ہے۔ کیپیٹلزم میں عقیدے کا خاتمہ کیپیٹل نظام میں عقیدہ، یعنی زندگی کے پہلے اور بعد کے مرحلے سے جڑنے والی سوچ، قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ ریاست مذہب سے الگ کر دی گئی ہے۔ آج کے دور میں حکومت کہتی ہے: خدا کو مانو یا نہ مانو، یہ ذاتی معاملہ ہے ریاست کو اس سے کوئی سروکار نہیں قانون وہ ہوگا جو انسان خود بنائے گا، چاہے وہ شراب کو جائز کرے یا ہم جنس پرستی کو اس کا مطلب ہے: انسان اپنے لیے خود خدا بن بیٹھا ہے۔ کیپیٹلزم میں جمہوریت: مفاد پرستی کا نظام کیپیٹلزم میں جمہوریت ایک ایسا ڈھانچہ ہے جو عوام کو صرف ظاہری شرکت کا احساس دلاتی ہے، جبکہ اصل میں تین اصولوں پر کام ہوتا ہے: فلاحی کام عوام کے نمائندوں کی مرضی پر عوام کے ووٹوں سے یا بغیر ووٹوں کے جو ایم پی ایز یا نمائندے آتے ہیں، وہ اپنی مرضی سے عوام کے نام پر جو چاہیں فلاحی منصوبے شروع کرتے ہیں — چاہے ان کی کوئی حقیقی ضرورت ہو یا نہ ہو۔ قانون سازی انسانی رائے پر مبنی چند گنے چنے لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر وہ قانون بناتے ہیں جو ان کو مناسب لگے — چاہے وہ اللہ کے حکم کے خلاف ہو۔ عوام کا کردار صرف خاموشی سے اس قانون کو تسلیم کرنا ہوتا ہے۔ مفاد پر مبنی فیصلے ریاست اور ادارے وہی کام کرتے ہیں جن سے خود کو فائدہ ہو۔ اصول نہیں، بلکہ مفاد فیصلوں کی بنیاد ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طاقتور اور سرمایہ دار ہمیشہ فائدے میں رہتے ہیں، غریب ہمیشہ پس جاتے ہیں۔ خلافت: وحی پر مبنی نظام اب آئیں خلافت کی طرف، جو صرف ایک سیاسی نظام نہیں بلکہ اللہ کی حاکمیت کا اعلان ہے۔ قانون صرف شریعت کا ہوگا خلیفہ خود بھی قرآن و سنت کا پابند ہوتا ہے۔ وہ چاہ کر بھی کسی قانون کو نہ بدل سکتا ہے اور نہ اس میں کمی بیشی کر سکتا ہے۔ فلاحی امور عوام کی رائے سے سڑک بنانی ہو، اسپتال قائم کرنا ہو، اسکول، پل، یا دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کرنی ہوں — یہ سب عوام کی ترجیح پر ہوں گے۔ ان امور میں عوام کی شرکت ہوتی ہے۔ ترقیاتی منصوبے: عقل و علم کے تحت جہاں ریاست کو بڑے سائنسی منصوبے شروع کرنے ہوں — جیسے نیوکلیئر پلانٹ، ڈیم، یا صنعتی منصوبے — وہاں خلیفہ ماہرینِ سائنس، انجینئرز اور ماہرینِ معیشت سے مشورہ لے کر فیصلہ کرے گا۔ معاشی فرق: خلافت vs کیپیٹلزم (تفصیلاً) کیپیٹلزم میں: بنیادی ضروریات (روٹی، علاج، تعلیم، بجلی) ریاست کی ذمہ داری نہیں تیل، پانی، گیس، بجلی — سب نجی یا حکومتی کنٹرول میں، اور ان پر منافع کمایا جاتا ہے خلافت میں: ان سب وسائل کو عوامی ملکیت قرار دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "المسلمون شركاء فی ثلاث: فی الماء والكلأ والنار" (ابو داؤد، حدیث: 3477) ترجمہ: "تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی، چراگاہ اور آگ (ایندھن)۔" اس کا مطلب: پانی = آج کی بجلی، آبی وسائل چراگاہ = زمین، معدنیات، زراعتی وسائل آگ = تیل، گیس، کوئلہ، ایندھن یہ سب چیزیں عوامی ملکیت ہیں — نہ کوئی فرد، نہ کوئی کمپنی، نہ حکومت ان پر منافع کما سکتی ہے۔ "بغیر منافع" کا مطلب کیا ہے؟ "بغیر منافع" کا مطلب یہ نہیں کہ چیز مفت ہو گی، بلکہ یہ کہ: اگر بجلی پانی سے بنے گی، تو صرف پیداوار کی لاگت کے مطابق قیمت لی جائے گی تیل و گیس سے اگر کوئی سہولت حاصل ہو رہی ہے، تو صرف خرچ کی قیمت دی جائے گی — اس پر کوئی منافع، ٹیکس، یا کمیشن نہیں لیا جا سکتا حکومت خود بھی ان وسائل سے منافع کمانے کی حقدار نہیں خاتمہ: واحد نجات دہندہ نظام — خلافت جمہوریت کے خوشنما پردے میں چھپا سرمایہ دارانہ نظام انسانیت کو دھوکہ دیتا ہے۔ یہ نظام: عقیدے کو ذاتی مسئلہ بناتا ہے قانون سازی کو انسانی خواہشات پر چھوڑتا ہے اور فیصلے مفادات کی بنیاد پر کرتا ہے اسلامی خلافت: اللہ کی حاکمیت پر مبنی ہے عدل، فلاح، اور مشاورت پر استوار ہے اور عوام کو ہر سطح پر بااختیار کرتی ہے اسلام صرف ایک مذہب نہیں، بلکہ ایک مکمل، زندہ، عالمی نظامِ حیات ہے — جو ہر دور میں انسانیت کی نجات کے لیے آیا ہے۔

Comments