Muhammad Saad Arslan Sadiq
Muhammad Saad Arslan Sadiq
June 20, 2025 at 04:32 AM
*صبر کرنے والوں کا اجر — بغیر حساب کے* اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ إِنَّمَا يُوَفَّى ٱلصَّـٰبِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴾ "یقیناً صبر کرنے والوں کو ان کا اجر پورا پورا دیا جائے گا، بغیر کسی حساب کے۔" (سورۃ الزمر: 10) یہ قرآن کریم کی وہ عظیم آیت ہے جس میں اللہ رب العزت نے صبر کرنے والوں کو ایک بے مثال بشارت عطا فرمائی ہے۔ دنیا کے دکھ، مصیبتیں، آزمائشیں اور تکالیف جب انسان اللہ کی رضا کے لیے برداشت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس صبر کا صلہ اتنا عظیم عطا فرماتے ہیں کہ اس کا حساب ممکن ہی نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر ایک حدیثِ مبارکہ میں کچھ یوں بیان فرمائی: قیامت کے دن مختلف عبادت گزاروں کو بلایا جائے گا—نمازی آئیں گے، روزہ دار، زکوٰۃ دینے والے، حاجی، تلاوت کرنے والے اور ذکر کرنے والے سب آئیں گے، اور اپنے اپنے اعمال کا بدلہ لے کر واپس چلے جائیں گے۔ سب کے بعد اعلان ہوگا: "کہاں ہیں صبر کرنے والے؟" جب اہلِ صبر آئیں گے، تو ان کو بغیر حساب کے، بے شمار اجر عطا کیا جائے گا۔ اتنا زیادہ کہ دنیا میں جو لوگ صحت و عافیت کے ساتھ جیتے رہے ہوں گے، وہ بھی اس وقت تمنا کریں گے کہ کاش دنیا میں ہمیں سخت ترین تکالیف اور آزمائشیں آتیں، ہمیں کاٹ دیا جاتا، مگر ہم صبر کرتے، تاکہ آج ہمیں بھی یہ بے حساب اجر ملتا۔ یہی وہ صبر ہے جو انسان کو دنیا و آخرت دونوں میں بلند مقام عطا کرتا ہے۔ دنیا میں آزمائش کسی نہ کسی صورت میں ہر شخص پر آتی ہے: کوئی بیماری میں مبتلا ہے، کسی کی اولاد نہیں ہو رہی، کسی کی شادی رکی ہوئی ہے، کوئی مالی تنگی کا شکار ہے، کوئی اپنوں کے رویوں سے دل گرفتہ ہے— یہ سب صبر کے میدان ہیں۔ لیکن صبر صرف تکالیف پر خاموشی سے برداشت کا نام نہیں، بلکہ صبر کی ایک اعلیٰ قسم وہ بھی ہے جب انسان گناہ کی طرف مائل ہو اور خود کو اللہ کے خوف سے روک لے—مثلاً: جھوٹ بولنے کو دل چاہے مگر رک جائے، غیبت کی بات سننا چاہے مگر کان بند کر لے، بدنظری کی خواہش ہو مگر نظر جھکا لے، بدزبانی کا موقع ہو مگر خاموش ہو جائے، حرام کمانے کا راستہ ہو مگر صبر کر کے حلال پر قناعت کرے— یہ بھی صبر ہے۔ صبر کے یہ تمام پہلو ایسے ہیں جو انسان کو اللہ کے محبوب بندوں میں شامل کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ رب العزت بغیر حساب کے اجر عطا کریں گے۔ لہٰذا ہر مومن کو اللہ تعالیٰ سے عافیت بھی مانگنی چاہیے اور جب آزمائش آئے تو صبر کا دامن مضبوطی سے تھام لینا چاہیے، کیونکہ اللہ کی رضا اسی میں ہے۔ آزمائشوں پر صبر کرنے والے اور گناہوں سے بچنے والے دونوں اللہ کے وعدے کے مستحق ہیں۔۔
❤️ 👍 🤲 🇵🇸 🙏 😢 💯 🌹 😮 503

Comments