𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
June 7, 2025 at 02:03 AM
*کتوں کے لیے قربانی نا کیجئے* *خدارا ۔🙏🏻🙏🏻😥* *`قربانی`* *`جذبہ`* *`احساس`* *`اور فریضہ`* یہ واقعہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان کا ھے ۔ ایک باپ جو کہ قربانی نہیں کر پا رہا اس کی روداد سنیے۔ بابا.... بابا .... ہمیں بھی گوشت ملے گا نا ؟ میں نے کہا : ہاں ہاں کیوں نہیں بِالکُل ملے گا بیٹا۔۔ 😟لیکن بابا ....پچھلی عید پر تو کسی نے بھی ہمیں گوشت نہیں دیا تھا، اب تو پورا سال ہو گیا ھےگوشت دیکھے ہوئے بھی۔۔۔ میں نے بڑے پیار سے سمجھایا :بیٹا اللہ نے ہمیں بھوکا تو نہیں رکھا، میری پیاری بیٹی، ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیۓ۔۔ میری بیٹی پھر بولنے لگی ۔۔ ساتھ والے انکل قربانی کے لئے بڑا جانور لے کر آئے ہیں، اور سامنے والے چاچا اقبال بھی تو بکرا لے کر آئےہیں، میں دل میں سوچ رہا تھا کہ ہم غریبوں کے لیے ہی تو قربانی کا گوشت ہوتا ہے، امیر لوگ تو سارا سال گوشت ہی کھاتے ہیں، یہی سوچتے ہوئے میں عید کی نماز کیلے مسجد کی طرف چل پڑا ۔ وہاں بھی عالمِ دین بیان فرما رہے تھے کہ قربانی میں غریب مساکین لوگوں کونہیں بھولنا چاہئے۔۔ ان کے بہت حقوق ہوتے ہیں۔۔۔۔ خیر میں بھی نماز ادا کر کےگھر پھنچ گیا، کوئی گھنٹہ بھر انتظار کرنے کے بعد میری بیٹی بولی۔۔ بابا ابھی تک گوشت نہیں آیا ، بڑی بہن رافیہ بولی ۔۔ چپ ہو جاٶ شازی بابا کو تنگ نہ کرو میں چپ چاپ دونوں کی باتیں سنتا رہا اور نظرانداز کرتا رہا ۔۔ کافی دیر کے بعد بھی جب کہیں سے گوشت نہیں آیا تو شازیہ کی امی بولی، شازیہ کے بابا میں نے تو پیاز ٹماٹر بھی کاٹ دیۓہیں۔ لیکن کہیں سے بھی گوشت نہیں آیا، کہیں بھول تو نہیں گئے ہماری طرف گوشت بجھوانا۔۔۔۔ آپ خود جا کر مانگ لائیں، میں نے حیرانی سے ان کی طرف دیکھا کہ یہ کیا عجیب بات کر رہی ہیں میں نے نرمی سے کہا ۔۔ دیکھیں شازیہ کی ماں۔۔۔۔ آپ کو تو پتہ ھے آج تک ہم نےکبھی کسی سے مانگانہیں ، اللہ کوئی نہ کوئی اسباب پیدا فرما دے گا۔۔ دوپہر گزرنے کے بعد شازیہ کے بار بار اصرار پر پہلے دوسری گلی میں ایک جاننے والے ڈاکٹر صاحب کے گھر گئے، بیٹی کا مایوسی سے بھرا چہرہ برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔ اس لئیے مجبوراً اس کو ساتھ لے کر چل پڑا ۔۔۔ ڈاکٹر صاحب دروازے پر آئے تو عرض کی۔۔ ۔ ڈاکٹر صاحب میں آپ کاپڑوسی ہوں کیا قربانی کا گوشت مل سکتاہے؟ یہ سننا تھا کہ ڈاکٹر صاحب کا رنگ لال پیلا ہونے لگا، اور حقارت سے بولے پتہ نہیں کہاں کہاں سے آ جاتے ہیں گوشت مانگنے، تڑاخ سے دروازہ بند کر دیا ۔۔ توہین کے احساس سے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ لیکن بیٹی کا دل نہ دکھے ،آنسوؤں کو زبردستی پلکوں میں روکنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔ آخری امید اقبال چاچا ۔۔بوجھل قدموں سے چل پڑا ۔۔ ان کے سامنے بھی بیٹی کی خاطر گوشت کیلے دست سوال کیا- اقبال چاچا نے گوشت کا سن کرعجیب سی نظروں سے دیکھا اور چلےگۓ۔ تھوڑی دیر بعد باھرآۓ تو شاپر دے کرجلدی سے اندر چلۓ گۓ۔ جیسے میں نے گوشت مانگ کر گناہ کر دیا ہو۔۔ گھر پہنچ کر دیکھا تو صرف ہڈیاں اور چربی ۔۔ 😭 خاموشی سے اٹھ کرکمرے میں چلا آیا اور بے آواز آنسو بہتے جارہے تھے ۔ شازیہ کی امی آئیں اور بولی کوئی بات نہیں۔۔ آپ غمگین نہ ہوں۔ میں چٹنی بنا لیتی ہوں۔ تھوڑی دیر بعد شازیہ بیٹی کمرے میں آئی ۔ اور بولی بابا جان ہمیں گوشت نہںں کھانا ۔ میرے پیٹ میں درد ہو رہا ہے ۔۔ لیکن میں سمجھ گیا کہ بیٹی باپ کو دلاسہ دے رہی ہے ۔۔ بس یہ سننا تھا کہ میری آنکھوں سے آنسو گرنےلگے اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا لیکن رونے والا میں اکیلا نہیں تھا۔۔ دونوں بچیاں اور بیوی بھی آنسو بہا رہی تھیں اتنے میں پڑوس والے اکرم بھائی کی آواز آئی ۔۔ جو سبزی کی ریڑھی لگاتے تھے۔ الیاس بھائی ، دروازہ کھولیں، دروازہ کھولیں۔۔ دروازہ کھولنے پر اکرم بھائی نے تین چار کلوگوشت کا شاپر پکڑا دیا، اور بولے ، گاٶں سے چھوٹا بھائی لایا ہے۔ اتنا ہم اکیلے نہیں کھا سکتے۔ اس لئے سوچا اس میں سے کچھ گوشت آپ کو دے آؤں الیاس بھائی یہ لیجئے گوشت کا شاپر یہ ماجرا دیکھ کر خوشی اورتشکر کے احساس سےآنکھوں میں آنسو آ گئے ۔ اور اکرم بھائی کے لئے دل سے دعائیں نکلنے لگیں۔ کھانا وغیرہ کھا کر ابھی ہم فارغ ھوئے ہی تھے کہ بہت زور کا طوفان آیا ۔ بارش شروع ہو گئی۔ اسکے ساتھ ہی بجلی چلی گئی۔ دو دن تک بجلی نہیں آئی۔ گھر سے باہر آنے پر علم ہوا کہ محلے کا ٹرانسفارمر جل گیا۔ تیسرے دن میری بیٹی شازیہ اور میں گھر سے باہر آئے تو دیکھا کہ، اقبال چاچا اور ڈاکٹر صاحب بہت سا گوشت باہر پھینک رہے تھے ۔ جو بجلی نہ ہونےکی وجہ سے خراب ہو چکا تھا۔ اور اس پر کُتے جھپٹ رہے تھے۔ شازیہ بیٹی بولی ، بابا جان ۔ کیا کُتو ں کے لئے قربانی کی تھی ؟ وہ شازیہ کا چہرہ دیکھتے رہ گئے ۔ اقبال چاچا اور ڈاکٹر صاحب نے یہ سُن کر اپنی گردنیں جھکا لی۔ یہ صِرف تحریر ھی نہیں،گذشتہ چند سالوں میں قربانی کے موقع پر آنکھوں دیکھا حال ہے۔ *(خدارا احساس کریں غریب اور مسکین لوگوں کا جو آپ کے آس پاس ہی رہتے ہیں..*

Comments