𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍ WhatsApp Channel

𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍

401 subscribers

About 𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍

A channel containing Islamic history, informative articles, etc اردو تحریر واٹس ایپ چینل #𝘂𝗿𝗱𝘂𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 #𝘂𝗿𝗱𝘂 #𝘁𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
5/28/2025, 8:52:10 AM

🔴میرے صحابہ ؓ میں بارہ منافق🔴 مرزا جہلمی چونکہ صحابہ کرام کا بدترین دشمن یے اور اس نے ایک پلاننگ کے تحت لوگوں کو اپنے قریب کیا اور اب وسوسے دے دے کر انکو صحابہ کرام سے متنفر کرنے کی کوششوں میں مصروف یے 🔴📚صحیح مسلم: 7035🔴 اسی مقصد کے لیے مرزا جہلمی صحیح مسلم 7035 کا حوالہ دیتا یے جس میں یے کہ فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا ترجمہ: میرے صحابہ میں بارہ منا-فق ہیں اسکے بعد شیطانی وسوسہ دیتا یے کہ انکے نام اپنے علماء سے پوچھ لو لیکن وہ تمکو بتائیں گے نہیں اب کچھ لوگ اس شیطانی وسوسے میں آ جاتے ہیں کہ پتہ نہیں کون ہیں وہ لوگ جنکے نام اہلسنت علماء بتائیں گے نہیں پہلی بات اصحاب کا لفظ آ گیا تو اس سے مراد ضروری نہیں کہ اصل صحابی ہی مراد ہو کیونکہ بخاری کی ایک حدیث میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کی گردن مار دینے کی اجازت جب حضرت عمر ؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ : دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه کہیں یوں نہ کہا جانے لگے کہ محمد اپنے صحابه کو قتل کرتا ہے۔ صحیح بخاری ، کتاب التفسیر بتائیے کہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کیا آج تک کسی مسلمان نے "صحابی" کا درجہ دیا ہے؟ 🔷: اور ہاں حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی مشہور کتاب "الإصابة في تمييز الصحابة" میں "صحابی" کی تعریف یوں کی ہے (اس تعریف کو مرزا جہلمی خود بھی سب سے صحیح تعریف تسلیم کر چکا یے مسلہ 157 پارٹ 2 وقت 24:44 پر کہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ٹھیک کہتے ہیں کہ الصحابي من لقي النبي صلى الله عليه وسلم مؤمنا به ، ومات على الإسلام صحابی اسے کہتے ہیں جس نے حالتِ ایمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور اسلام پر ہی فوت ہوا۔ اور صحیح مسلم 7035 فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا میرے صحابہ میں بارہ منافق ہیں علامہ النووی ؒ اس حدیث کے تحت شرح میں لکھتے ہیں :​ (أما قوله صلى الله عليه وسلم في أصحابي فمعناه الذين ينسبون إلى صحبتي كما قال فى الرواية الثانية فى أمتى ) نبی مکرم ﷺ نے جو فرمایا کہ میرے صحابہ سے بارہ منافق ہیں ،تو اس کا مطلب صرف صحبت سے منسوب ہونا ہے (نہ کہ اصل صحابی ) جیسے دوسری سند (صحیح مسلم:7036) سے یہاں لفظ ( میری امت سے ) ہے ‘‘ یعنی یہاں صحابی کے لفظ سے مراد سچے اور عادل صحابہ نہیں ، بلکہ اس دور میں اسلام سے منسوب ،اور ایمان کا دعوی رکھنے والے منافقین ہیں جیسے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کے لیے بھی لفظ اصحابی ہی استعمال ہوا ہے لیکن اسے کوئی بھی صحابی کا درجہ نہیں دیتا 🔶: لیکن اگر صرف صحیح مسلم 7035 کی بات کریں تو یہ حدیث بیان کرتے وقت بھی مرزا جہلمی نے ایک بہت بڑا دھوکہ دیا یے اور اپنا خناس ہونا ثابت کیا ہے کیونکہ خناس کا کام ہوتا ہے وسوسہ دینا اس نے کونسا مسلہ حل کرنا ہوتا یے اس لیے یہ مرزا جہلمی ہمیشہ صحیح مسلم 7035 کا حوالہ دے گا پروپیگنڈہ کرے گا, وسوسہ دے گا اور بھاگ جائے گا اس سے اگلی حدیث صحیح مسلم 7036 کا حوالہ کھبی نہیں دے گا کیوں کہ اس میں الفاظ ہیں 🔴صحیح مسلم:7036🔴 فِي أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا ترجمہ: میری امت میں بارہ منافق ہیں یعنی میری امت میں 12 منافق نہ کہ صحابہ کرام میں سے 🔴صحیح مسلم:7037🔴 اور پھر اس سے اگلے نمبر کی حدیث یعنی صحیح مسلم 7037 جو مرزا جہلمی کے تمام وسوسے کو تہس نہس کر دیتی یے اس میں موجود ہے کہ وہ بارہ منافق، اصحاب عقبہ تھے اصحاب عقبہ وہ ہیں جنہوں نے غزوہ تبوک سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک گھاٹی میں حملہ کرنے کی کوشش کی تو رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام حضرت حذیفہؓ کو بتلا دیے تھے۔ ان اصحاب عقبہ کا ذکر سورہ التوبہ میں بھی ہے: 📚 يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُو۔ ترجمہ: وہ قسمیں اٹھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسی بات نہیں کہی جبکہ وہ ایسے کفریہ کلمات کہہ چکے اور اپنے اسلام لانے کے بعد کفر کر چکے اور انہوں نے وہ ارادہ کیا جو وہ پا نہ سکے۔ یعنی 1⃣: صحیح مسلم 7035 2⃣: صحیح مسلم 7036 3⃣: صحیح مسلم 7037 ان تینوں آحادیث کو بیان کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ وہ بارہ منا-فق اصحاب عقبہ تھے جنہوں نے غزوہ تبوک سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک گھاٹی میں حملہ کر کے قتل کرنے کی سازش کی تھی یہ وہ منافق تھے نہ کہ صحابہ تھے 🛑بارہ(12) اصحاب عقبہ کے نام🛑 1 - معتب بن قشير 2 - وديعة بن ثابت 3 - جد بن عبد الله بن نبيل 4 - الحارث بن يزيد الطائي 5 - أوس بن قيظي 6 - الحارث بن سويد 7 - سعد بن زرارة 8 - قيس بن قهد 9 - سويد بن داعس 10 - قيس بن عمرو بن سهل 11 - زيد بن اللصيت 12 - سلامة بن الحمام (معجم الکبیر للطبرانی) اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف پروپیگنڈہ سے اپنی پناہ میں رکھے آمین۔

👍 ❤️ 4
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
5/27/2025, 11:00:12 AM

اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ-لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِؕ-وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا(87) ترجمہ: کنزالعرفان اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ ضرور تمہیں قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس میں کوئی شک نہیں اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی۔ تفسیر: ‎صراط الجنان {وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا:اوراللہ سے زیادہ کس کی بات سچی۔} ارشاد فرمایا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سےزیادہ کس کی بات سچی یعنی اس سے زیادہ سچا کوئی نہیں اس لیے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کاجھوٹ بولنا ناممکن و محال ہے کیونکہ جھوٹ عیب ہے اور ہر عیب اللہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے محال ہے، وہ جملہ عیوب سے پاک ہے۔ اِمکانِ کِذب کا رد: مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کسی کلام میں جھوٹ کا ممکن ہونا ذاتی طور پر محال ہے اوراللہ تعالیٰ کی تمام صفات مکمل طور پر صفاتِ کمال ہیں اور جس طرح کسی صفتِ کمال کی اس سے نفی ناممکن ہے اسی طرح کسی نقص و عیب کی صفت کا ثبوت بھی اللہ تعالیٰ کے لئے محال ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہی فرمان وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا ترجمۂ کنزُالعِرفان:اوراللہ سے زیادہ کس کی بات سچی۔ ا س عقیدے کی بہت بڑی دلیل ہے ،چنانچہ اس آیت کے تحت علامہ عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اس آیت میں اِستِفہامِ انکاری ہے یعنی خبر، وعدہ اور وعید کسی بات میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچا نہیں کہ اس کا جھوٹ تو بِالذَّات محال ہے کیونکہ جھوٹ خود اپنے معنی ہی کی رو سے قبیح ہے کہ جھوٹ واقع کے خلاف خبر دینے کا نام ہے۔(مدارک، النساء، تحت الآیۃ: ۸۷، ص۲۴۳) علامہ بیضاوی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ اس آیت میں اس سے انکار فرماتا ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچا ہو کیونکہ اس کی خبر تک تو کسی جھوٹ کو کسی طرح راہ ہی نہیں کہ جھوٹ عیب ہے اور عیب اللہ تعالیٰ پر محال ہے۔ (بیضاوی، النساء، تحت الآیۃ: ۸۷، ۲ / ۲۲۹) نیز اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗ (بقرہ:۸۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان:تو اللہ ہرگز وعدہ خلافی نہیں کرے گا۔ اس آیت کے تحت امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ہر وعدہ اور وعید میں جھوٹ سے پاک ہے ،ہمارے اصحاب اہلِ سنت و جماعت اس دلیل سے کذبِ الہٰی کو ناممکن جانتے ہیں کیونکہ جھوٹ صفتِ نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے اور مُعتَزِلہ اس دلیل سے اللہ تعالیٰ کے جھوٹ کو مُمْتَنِع مانتے ہیں کیونکہ جھوٹ فِی نَفْسِہٖ قبیح ہے تو اللہ تعالیٰ سے اس کا صادر ہونا محال ہے۔ الغرض ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا جھوٹ بولنا اصلاً ممکن ہی نہیں۔(تفسیر کبیر، البقرۃ، تحت الآیۃ:۸۰، ۱ / ۵۶۷، ملخصاً) شاہ عبدُ العزیز محدث دہلوی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ کی خبر اَزلی ہے ، کلام میں جھوٹ ہونا عظیم نقص ہے لہٰذا وہ اللہ تعالیٰ کی صفات میں ہر گز راہ نہیں پا سکتا کہ اللہ تعالیٰ تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے، اس کے حق میں خبر کے خلاف ہونا سراپا نقص ہے۔ (تفسیر عزیزی(مترجم)، البقرۃ، تحت الآیۃ:۸۰، ۲ / ۵۴۷، ملخصاً) اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّ عَدْلًاؕ-لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖۚ-وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(انعام:۱۱۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور سچ اور انصاف کے اعتبار سے تیرے رب کے کلمات مکمل ہیں۔ اس کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں اور وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔ امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں :یہ آیت ا س چیز پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بات بہت سی صفتوں کے ساتھ موصوف ہے، ان میں سے ایک صفت اس کاسچا ہو نا ہے اور ا س پر دلیل یہ ہے کہ جھوٹ عیب ہے اور عیب اللہ تعالیٰ پر محال ہے۔ مزید فرماتے ہیں کہ قرآن و حدیث کے دلائل کا صحیح ہونا اس پر موقوف ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کذب کو محال مانا جائے ۔(تفسیر کبیر، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۱۵، ۵ / ۱۲۵) نیز جھوٹ فِی نَفسِہٖ دو باتوں سے خالی نہیں ، یا تو وہ نقص ہو گا یا نہیں ہو گا اور یہ بات ظاہر ہے کہ جھوٹ ضرور نقص ہے اور جب یہ نقص ہے تو بالاتفاق اللہ تعالیٰ کے لئے محال ہو گیا کیونکہ وہ ہر نقص و عیب سے پاک ہے۔ دوسری صورت میں اگر جھوٹ کو نقص و عیب نہ بھی مانا جائے تو بھی یہ اللہ تعالیٰ کے لئے محال ہے کیونکہ اگر جھوٹ نقص نہیں تو کمال بھی نہیں اوراللہ تعالیٰ نہ صرف نقص و عیب سے پاک ہے بلکہ وہ ہر اس شئے سے بھی پاک ہے جو کمال سے خالی ہو اگرچہ وہ نقص وعیب میں سے نہ بھی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ہر صفت صفتِ کمال ہے اور جس میں کوئی کمال ہی نہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کی صفت کس طرح ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ لوگوں کے جھوٹ بولنے پر قادر ہونے اور اللہ تعالیٰ کے لئے جھوٹ ناممکن و محال ہونے سے یہ ہرگز لازم نہیں آتا کہ لوگوں کی قدرت مَعَاذَاللہ ،اللہ تعالیٰ کی قدرت سے بڑھ گئی یعنی یہ کہنا کہ بندہ جھوٹ بول سکے اور اللہ تعالیٰ جھوٹ نہ بول سکے ، اس سے لازم آتا ہے کہ انسان کی قدرت مَعَاذَاللہ ، اللہ تعالیٰ کی قدرت سے بڑھ جائے گئی، یہ بات سراسر غلط ہے نیز اگر یہ بات سچی ہو کہ آدمی جو کچھ کر سکتا ہے وہ اللہ تعالیٰ بھی کر سکتا ہے تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ جس طرح نکاح کرنا اور بیوی سے ہم بستری کرنا وغیرہ انسان کی قدرت میں ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی مَعَاذَاللہ یہ کر سکتا ہے، یونہی اگر وہ بات سچی ہوتو اس سے یہ لازم آئے گا کہ جس طرح آدمی کھانا کھانے، پانی پینے، اپنے آپ کو دریا میں ڈبو دینے، آگ سے جلانے، خاک اور کانٹوں پر لٹانے کی قدرت رکھتا ہے تو پھر یہ سب باتیں اللہ تعالیٰ بھی اپنے لئے کر سکتا ہو گا۔ ان صورتوں میں انسان ہر طرح خدائی سے ہاتھ دھو بیٹھے گا کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ یہ سب باتیں اپنے لئے کر سکتا ہو تووہ ناقص و محتاج ہوا اور ناقص و محتاج خدا نہیں ہو سکتا اور اگر نہ کر سکا تو عاجز ٹھہرے گا اور کمالِ قدرت میں آدمی سے کم ہو جائے گا اور عاجز خدا نہیں ہو سکتا۔ جبکہ ہمارا سچا خدا سب عیبوں سے اور محال پر قدرت کی تہمت سے پاک اور مُنَزَّہ ہے،نہ کوئی ممکن اس کی قدرت سے باہر ہے نہ کسی کی قدرت ا س کی قدرت کے ہمسر، نہ اپنے لئے کسی عیب و نقص پر قادر ہونا اس کی قُدُّوسی شان کے لائق ہے۔ نوٹ:اس مسئلے پر تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے فتاویٰ رضویہ کی 15ویں جلد میں موجود اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ان رسائل کا مطالعہ فرمائیں: (1)سُبْحٰنُ السُّبُّوْحْ عَنْ عَیْبِ کِذْبٍ مَقْبُوْحْ (جھوٹ جیسے بد ترین عیب سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پاک ہونے کا بیان )۔ (2) دَامَانِ بَاغِ سُبْحٰنِ السُّبُّوْحْ۔(رسالہ سُبْحٰنُ السُّبُّوح کے باغ کا دامن) (3)اَلْقَمْعُ الْمُبِینْ لِآمَالِ الْمُکَذِّبِینْ(اللہ تعالیٰ کے لئے جھوٹ ممکن ماننے والوں کے استدلال کا رد)۔

👍 1
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
6/7/2025, 2:04:51 AM

*تمام عاشقان رسول کو عید الاضحی مبارک ہو* 🥰 *`اپنی قربانی کی کھالیں اپنی پیاری تحریک دعوت اسلامی کو دیں`*

𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
6/4/2025, 2:22:56 PM

ایک ٹک ٹاکر کو آخری آرامگاہ لے جانے کا منظر ُ ٹک ٹاک۔ میں۔ 30 لاکھ۔ فلورز۔ نماز۔ جنازہ میں۔ صرف۔ اہل علاقہ @highlight

Post image
🙏 4
Image
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
5/23/2025, 2:06:39 PM

*روزانہ ایک آڑو کھانے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟* بے شمار فوائد رکھنے والا پھل جس میں وٹامنز، منرلز، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور جو آپ کی اور بچوں کی صحت کا ضامن موسم گرما کا ایک خاص تحفہ آڑو ہے، جو نہ صرف ذائقے میں لذیذ ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ یہ پھل وٹامنز، منرلز، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے، جو جسم کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہماری معلامات محدود ہوتی ہیں جیسے کھانے پینے کی اشیاء کی غذائی افادیت، یا پھلوں میں موجود اہم اجزاء کے بارے میں ہم اکثر اس کے غذائی اجزاء سے زیادہ پسند اور ناپسند کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ ہمیں غذاؤں میں موجود اجزاء کی معلومات بہت آسانی سے وہ صحت دے سکتی ہیں جو ہر انسان کی تمنا ہوتی ہے۔ اکثر مائیں بچوں کی جسمانی یا ذہنی کمزوری کا ذکر کرتی نظر آتی ہیں لیکن تھوڑی سی توجہ سے وہ اپنی اور بچوں کی صحت بہتر اور بہترین کرسکتی ہیں۔ آئیے آج ہم آپ کو آڑو کے ثابت شدہ اوربہترین طبی فوائد سے آگاہ کرتے ہیں۔ 1. *نظامِ ہاضمہ کی بہتری* آڑو میں موجود غذائی فائبر قبض کی روک تھام اور آنتوں کی حرکت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ معدے میں موجود مفید بیکٹیریا کی افزائش کو فروغ دیتا ہے، جو مجموعی طور پر ہاضمے کی صحت کے لیے مفید ہے۔ 2. *دل کی صحت میں بہتری* آڑو میں موجود پوٹاشیم اور فائبر دل کی صحت کے لیے مفید ہیں۔ یہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے اور نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ 3. *مدافعتی نظام کی مضبوطی* آڑو وٹامن سی کا ایک اچھا ذریعہ ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور جسم کو مختلف انفیکشنز سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس میں موجود وٹامن ای بھی خلیات کو نقصان سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ 4. *جِلد کی صحت* آڑو میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جِلد کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بچاتے ہیں اور جِلد کی نمی کو برقرار رکھتے ہیں، جس سے جِلد نرم و ملائم رہتی ہے۔ 5. *خون کی کمی کا علاج* آڑو میں آئرن کی موجودگی خون کی کمی کو دور کرنے میں مددگار ہے۔ اس کے علاوہ، وٹامن سی آئرن کی جسم میں جذب ہونے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے، جس سے ہیموگلوبن کی سطح میں بہتری آتی ہے۔ 6. *وزن میں کمی* آڑو میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے اور یہ فائبر سے بھرپور ہوتا ہے، جو پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے اور غیر ضروری کھانے سے روکتا ہے، اس طرح وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ 7. *ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید* آڑو میں موجود فائبر خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ، اس میں موجود بائیو ایکٹو مرکبات انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتے ہیں۔ 8. *آنکھوں کی صحت* آڑو میں وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین موجود ہوتے ہیں، جو آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور بینائی کو تیز کرتے ہیں۔ 9. *جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج* آڑو میں موجود پوٹاشیم گردوں کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے، جس سے جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج آسانی سے ہوتا ہے۔ 10. *سوزش میں کمی* آڑو میں موجود پولی فینولز اور پری بائیوٹکس جسم میں سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں، جو مختلف بیماریوں جیسے دل کی بیماریوں، ذیابیطس، اور کینسر کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ بھلا بتائیے کیا کیا بہترین فائدے قدرت نے اس چھوٹے سے پھل میں ہمارے لئے رکھے ہیں۔ یہ لذیذ اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے، جو صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ کم ازکم روزانہ ایک آڑو کھائیں اور صحت اور طاقت حاصل کریں۔ اسے روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے آپ نہ صرف مختلف بیماریوں سے بچ سکتے ہیں بلکہ مجموعی صحت میں بھی بہتری لا سکتے ہیں۔

𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
6/7/2025, 2:03:42 AM

*کتوں کے لیے قربانی نا کیجئے* *خدارا ۔🙏🏻🙏🏻😥* *`قربانی`* *`جذبہ`* *`احساس`* *`اور فریضہ`* یہ واقعہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان کا ھے ۔ ایک باپ جو کہ قربانی نہیں کر پا رہا اس کی روداد سنیے۔ بابا.... بابا .... ہمیں بھی گوشت ملے گا نا ؟ میں نے کہا : ہاں ہاں کیوں نہیں بِالکُل ملے گا بیٹا۔۔ 😟لیکن بابا ....پچھلی عید پر تو کسی نے بھی ہمیں گوشت نہیں دیا تھا، اب تو پورا سال ہو گیا ھےگوشت دیکھے ہوئے بھی۔۔۔ میں نے بڑے پیار سے سمجھایا :بیٹا اللہ نے ہمیں بھوکا تو نہیں رکھا، میری پیاری بیٹی، ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیۓ۔۔ میری بیٹی پھر بولنے لگی ۔۔ ساتھ والے انکل قربانی کے لئے بڑا جانور لے کر آئے ہیں، اور سامنے والے چاچا اقبال بھی تو بکرا لے کر آئےہیں، میں دل میں سوچ رہا تھا کہ ہم غریبوں کے لیے ہی تو قربانی کا گوشت ہوتا ہے، امیر لوگ تو سارا سال گوشت ہی کھاتے ہیں، یہی سوچتے ہوئے میں عید کی نماز کیلے مسجد کی طرف چل پڑا ۔ وہاں بھی عالمِ دین بیان فرما رہے تھے کہ قربانی میں غریب مساکین لوگوں کونہیں بھولنا چاہئے۔۔ ان کے بہت حقوق ہوتے ہیں۔۔۔۔ خیر میں بھی نماز ادا کر کےگھر پھنچ گیا، کوئی گھنٹہ بھر انتظار کرنے کے بعد میری بیٹی بولی۔۔ بابا ابھی تک گوشت نہیں آیا ، بڑی بہن رافیہ بولی ۔۔ چپ ہو جاٶ شازی بابا کو تنگ نہ کرو میں چپ چاپ دونوں کی باتیں سنتا رہا اور نظرانداز کرتا رہا ۔۔ کافی دیر کے بعد بھی جب کہیں سے گوشت نہیں آیا تو شازیہ کی امی بولی، شازیہ کے بابا میں نے تو پیاز ٹماٹر بھی کاٹ دیۓہیں۔ لیکن کہیں سے بھی گوشت نہیں آیا، کہیں بھول تو نہیں گئے ہماری طرف گوشت بجھوانا۔۔۔۔ آپ خود جا کر مانگ لائیں، میں نے حیرانی سے ان کی طرف دیکھا کہ یہ کیا عجیب بات کر رہی ہیں میں نے نرمی سے کہا ۔۔ دیکھیں شازیہ کی ماں۔۔۔۔ آپ کو تو پتہ ھے آج تک ہم نےکبھی کسی سے مانگانہیں ، اللہ کوئی نہ کوئی اسباب پیدا فرما دے گا۔۔ دوپہر گزرنے کے بعد شازیہ کے بار بار اصرار پر پہلے دوسری گلی میں ایک جاننے والے ڈاکٹر صاحب کے گھر گئے، بیٹی کا مایوسی سے بھرا چہرہ برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔ اس لئیے مجبوراً اس کو ساتھ لے کر چل پڑا ۔۔۔ ڈاکٹر صاحب دروازے پر آئے تو عرض کی۔۔ ۔ ڈاکٹر صاحب میں آپ کاپڑوسی ہوں کیا قربانی کا گوشت مل سکتاہے؟ یہ سننا تھا کہ ڈاکٹر صاحب کا رنگ لال پیلا ہونے لگا، اور حقارت سے بولے پتہ نہیں کہاں کہاں سے آ جاتے ہیں گوشت مانگنے، تڑاخ سے دروازہ بند کر دیا ۔۔ توہین کے احساس سے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ لیکن بیٹی کا دل نہ دکھے ،آنسوؤں کو زبردستی پلکوں میں روکنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔ آخری امید اقبال چاچا ۔۔بوجھل قدموں سے چل پڑا ۔۔ ان کے سامنے بھی بیٹی کی خاطر گوشت کیلے دست سوال کیا- اقبال چاچا نے گوشت کا سن کرعجیب سی نظروں سے دیکھا اور چلےگۓ۔ تھوڑی دیر بعد باھرآۓ تو شاپر دے کرجلدی سے اندر چلۓ گۓ۔ جیسے میں نے گوشت مانگ کر گناہ کر دیا ہو۔۔ گھر پہنچ کر دیکھا تو صرف ہڈیاں اور چربی ۔۔ 😭 خاموشی سے اٹھ کرکمرے میں چلا آیا اور بے آواز آنسو بہتے جارہے تھے ۔ شازیہ کی امی آئیں اور بولی کوئی بات نہیں۔۔ آپ غمگین نہ ہوں۔ میں چٹنی بنا لیتی ہوں۔ تھوڑی دیر بعد شازیہ بیٹی کمرے میں آئی ۔ اور بولی بابا جان ہمیں گوشت نہںں کھانا ۔ میرے پیٹ میں درد ہو رہا ہے ۔۔ لیکن میں سمجھ گیا کہ بیٹی باپ کو دلاسہ دے رہی ہے ۔۔ بس یہ سننا تھا کہ میری آنکھوں سے آنسو گرنےلگے اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا لیکن رونے والا میں اکیلا نہیں تھا۔۔ دونوں بچیاں اور بیوی بھی آنسو بہا رہی تھیں اتنے میں پڑوس والے اکرم بھائی کی آواز آئی ۔۔ جو سبزی کی ریڑھی لگاتے تھے۔ الیاس بھائی ، دروازہ کھولیں، دروازہ کھولیں۔۔ دروازہ کھولنے پر اکرم بھائی نے تین چار کلوگوشت کا شاپر پکڑا دیا، اور بولے ، گاٶں سے چھوٹا بھائی لایا ہے۔ اتنا ہم اکیلے نہیں کھا سکتے۔ اس لئے سوچا اس میں سے کچھ گوشت آپ کو دے آؤں الیاس بھائی یہ لیجئے گوشت کا شاپر یہ ماجرا دیکھ کر خوشی اورتشکر کے احساس سےآنکھوں میں آنسو آ گئے ۔ اور اکرم بھائی کے لئے دل سے دعائیں نکلنے لگیں۔ کھانا وغیرہ کھا کر ابھی ہم فارغ ھوئے ہی تھے کہ بہت زور کا طوفان آیا ۔ بارش شروع ہو گئی۔ اسکے ساتھ ہی بجلی چلی گئی۔ دو دن تک بجلی نہیں آئی۔ گھر سے باہر آنے پر علم ہوا کہ محلے کا ٹرانسفارمر جل گیا۔ تیسرے دن میری بیٹی شازیہ اور میں گھر سے باہر آئے تو دیکھا کہ، اقبال چاچا اور ڈاکٹر صاحب بہت سا گوشت باہر پھینک رہے تھے ۔ جو بجلی نہ ہونےکی وجہ سے خراب ہو چکا تھا۔ اور اس پر کُتے جھپٹ رہے تھے۔ شازیہ بیٹی بولی ، بابا جان ۔ کیا کُتو ں کے لئے قربانی کی تھی ؟ وہ شازیہ کا چہرہ دیکھتے رہ گئے ۔ اقبال چاچا اور ڈاکٹر صاحب نے یہ سُن کر اپنی گردنیں جھکا لی۔ یہ صِرف تحریر ھی نہیں،گذشتہ چند سالوں میں قربانی کے موقع پر آنکھوں دیکھا حال ہے۔ *(خدارا احساس کریں غریب اور مسکین لوگوں کا جو آپ کے آس پاس ہی رہتے ہیں..*

𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
6/7/2025, 4:14:19 AM

عید کے دن کا وظیفہ آپ بھی پڑھ لیں اپنے مرحومین اور تمام مسلمانوں کو ایصال ثواب کر دیں

𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
6/7/2025, 3:23:09 AM

*عید کے دن کا وظیفہ آپ بھی پڑھ لیں اپنے مرحومین اور تمام مسلمانوں کو ایصال ثواب کر دیں*

Post image
Image
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
5/23/2025, 10:14:23 PM

مغربی ممالک کا نیا ڈرامہ یہ جتنے مغربی ممالک اس وقت اسرائیل کی دھیمی دھیمی مذمت کر رہے ہین ، یہ ڈرامہ کر رہے ہیں۔ سفید فام تہذیب کی تاریخ اس منافقت سے بھری پڑی ہے۔ ان سب نے اسرائیل کی سہولت کاری کی۔ یہ سب قاتل ہیں۔ ان سب نے اسرائیل کو اس قتل عام میں معاونت فراہم کی۔ اب جب سب کچھ برباد ہو گیا ہے تو یہ سفید فام تہذیب صدیوں کی روایتی منافقت کا سہارا لے رہی ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ تو مظلموں کے ساتھ تھے۔ وائٹ مینز برڈن کا اخلاقی تقاضا بھی پورا اور نسل کشی بھی کر لی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 23/5/2025

👍 😢 😮 3
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
𝗨𝗿𝗱𝘂 𝗧𝗮𝗵𝗿𝗶𝗿 ✍
5/23/2025, 2:06:28 PM
Post image
Image
Link copied to clipboard!