Balochistan Point News📡
Balochistan Point News📡
June 21, 2025 at 11:49 AM
مستونگ کے کورٹ وکلا کی جانب سے سوشل میڈیا پر یہ ٹرینڈ یا ایڈورٹائزمنٹ دیکھی جا رہی ہے کہ فلاں کیس میں وکیل نے ملزم کو باعزت بری کرایا ہے یہ درحقیقت کئی پہلوؤں سے قابلِ غور مسئلہ ہے۔ 1. پیشہ ورانہ اخلاقیات (Professional Ethics): وکالت ایک باوقار اور ذمہ دار پیشہ ہے۔ وکلا کی بنیادی ذمہ داری قانون کے مطابق مؤکل کا دفاع کرنا ہے، نہ کہ عوامی سطح پر اشتہار بازی یا نام کمانا۔ عدالتوں کے فیصلے وکیل کی مہارت کا اظہار ضرور ہوتے ہیں، لیکن ان کا کمرشل انداز میں پرچار کرنا بار کونسلز کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوسکتا ہے۔ 2. سوشل میڈیا پر ٹرینڈ یا اشتہارات دینا: کچھ وکلا اپنے کیسز کی کامیابی کو سوشل میڈیا پر "پروموٹ" کرتے ہیں تاکہ اپنی مارکیٹنگ کرسکیں، لیکن یہ عمل: متاثرہ فریق کے لیے تکلیف دہ ہوسکتا ہے، کیس کی حساسیت کو مجروح کرسکتا ہے، عدالتی فیصلوں کو ایک طرح کی تجارتی کامیابی ظاہر کرسکتا ہے۔ 3. "باعزت بری" کا استعمال: یہ اصطلاح قانونی لحاظ سے عام ہے، مگر اس کا بار بار عوامی انداز میں استعمال سماج میں منفی تاثر پیدا کرسکتا ہے، جیسے کہ: جرم جیسے سنگین مسئلے کو معمولی سمجھا جائے، متاثرہ خاندان کی تکلیف نظر انداز ہو جائے۔ 4. بار کونسلز کا مؤقف: پاکستان بار کونسل یا متعلقہ صوبائی بارز کے ضابطہ اخلاق کے مطابق، وکلا کو: کسی کیس کی تشہیر کی اجازت نہیں، یا اپنے آپ کو "چیمپئن" ثابت کرنے کے لیے عوامی پروپیگنڈا نہیں کرنا چاہیے۔ تجاویز: اگر کسی وکیل کی کارکردگی واقعی قابلِ تعریف ہو تو اس کا اعتراف بار یا عدالت کے دائرے میں ہونا چاہیے، سوشل میڈیا کی مارکیٹنگ کی شکل میں نہیں۔ بار ایسوسی ایشن کو چاہیے کہ اس رجحان کا نوٹس لے اور پیشہ ورانہ حدود طے کرے۔

Comments