Balochistan Point News📡
Balochistan Point News📡
June 21, 2025 at 12:50 PM
*محترمہ بے نظیر بھٹو کی بہادری، وژن اور عزم آج بھی پاکستان کی نئی نسل کیلٸے مشعلِ راہ ہے ریٸس فرحان غنی جمالی* کوٸٹہ (علی نواز ابڑو) پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوباٸی سینیٸر رہنما ریٸس فرحان غنی جمالی نے دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو کی 72ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی خدمات پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے عبارت ہیں محترمہ بے نظیر بھٹو کی بہادری، وژن اور عزم آج بھی پاکستان کی نئی نسل کیلٸے مشعلِ راہ ہیں انہوں نے آمریت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرکے جمہوریت کی بحالی کیلٸے اپنی جان تک قربان کر دی مگر جمہور اور جمہوریت پر کوٸی سمجھوتہ قبول نہیں کیا محترمہ بے نظیر بھٹو جمہوریت کی عظیم علمبردار اور پاکستان کی تاریخ ساز لیڈر تھیں جنھوں نے خواتین کو حقوق فراہم کرنے کیلٸے سیاست میں نئی راہیں کھولیں محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسی شخصیت کے طور پر یاد کی جاتی ہیں جنہوں نے نہ صرف خواتین کیلٸے سیاست کے دروازے کھولے بلکہ جمہوریت، انسانی حقوق اور عوامی خدمت کیلٸے بھی لازوال جدوجہد کی محترمہ بے نظیر بھٹو دو مرتبہ پاکستان کی وزیرِاعظم منتخب ہوئیں اور دنیا کی پہلی مسلم خاتون وزیرِاعظم ہونے کا اعزاز حاصل کیا انکی سیاسی خدمات آج بھی ملک کی تاریخ میں روشن مثال کے طور پر موجود ہیں انہوں نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ بے نظیر بھٹو 21 جون 1953ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں انکے والد ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے ایک عظیم سیاسی لیڈر اور بانی پاکستان پیپلز پارٹی تھے محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی تعلیم ہارورڈ یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب وہ پاکستان واپس آئیں تو ملک میں انکے والد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی یہی واقعہ بے نظیر بھٹو کی عملی سیاست میں شمولیت کی بنیاد بنا ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے دوران محترمہ بے نظیر بھٹو نے طویل عرصہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں انہیں کئی مرتبہ نظر بند کیا گیا لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری جلاوطنی کے دوران بھی وہ عالمی سطح پر پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلٸے آواز بلند کرتی رہیں محترمہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی خاطر ذاتی مشکلات، خاندانی سانحات اور ریاستی دباؤ کا پامردی سے سامنا کیا انہوں نے اپنے جاری بیان میں مزید کہا ہے کہ 1988ء میں جنرل ضیاء الحق کے طیارے کے حادثے کے بعد ملک میں عام انتخابات منعقد ہوئے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی اور یوں بے نظیر بھٹو 2 دسمبر 1988ء کو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بن گئیں انکے اس انتخاب نے دنیا بھر میں خواتین کی قیادت کے حوالے سے ایک نئی مثال قائم کی اپنی پہلی حکومت میں محترمہ نے عوامی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی انہوں نے صحت، تعلیم اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے متعدد اصلاحات متعارف کرائیں سرکاری اداروں میں میرٹ کے نظام کو فروغ دیا اور پریس کی آزادی کیلٸے راہیں ہموار کیں محترمہ بے نظیر بھٹو نے بنیادی صحت کے مراکز، پولیو کے خاتمے، اور بچوں کی فلاح کے کئی منصوبے بھی شروع کیے انکا کہنا تھا کہ 1993ء میں محترمہ بے نظیر بھٹو دوبارہ وزیرِاعظم منتخب ہوئیں اپنی دوسری حکومت میں انہوں نے اقتصادی اصلاحات، بجلی کے بحران کے حل، اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر کام کیا بے نظیر بھٹو نے پاکستان کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں آگے بڑھانے کیلٸے بھی اقدامات کیے اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی محترمہ بے نظیر بھٹو کی دونوں حکومتیں بدقسمتی سے مدت پوری نہ کرسکیں انکی حکومتوں پر بدعنوانی کے الزامات لگے اور مختلف وجوہات کی بنیاد پر انہیں معزول کیا گیا تاہم محترمہ نے ہمیشہ الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیا جلاوطنی کے دوران بھی وہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلٸے سرگرم رہیں اور 2007ء میں پرویز مشرف کے ساتھ معاہدے کے بعد وطن واپس آئیں تاکہ ملک میں جمہوریت کو دوبارہ بحال کیا جا سکے انکا مزید کہنا تھا کہ 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک انتخابی جلسے کے بعد دہشت گرد حملے میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہو گئیں انکی شہادت نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا انکی موت کے بعد بھی انکے نظریات اور جدوجہد پاکستان کی سیاست میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں بے نظیر بھٹو کے انتقال کے بعد انکے شوہر آصف علی زرداری اور بیٹے بلاول بھٹو زرداری نے انکی سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھایا پاکستان پیپلز پارٹی آج بھی ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر موجود ہے اور بے نظیر بھٹو کے خوابوں کی تعبیر کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ریٸس فرحان غنی جمالی نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو عالمی سطح پر بھی اعلیٰ مقام حاصل ہوا انہیں خواتین کے حقوق، جمہوریت، اور بین الاقوامی امن کیلٸے کی جانے والی کاوشوں پر متعدد عالمی اعزازات سے نوازا گیا انکی کتاب "Daughter of the East" دنیا بھر میں پڑھی جاتی ہے اور انکی زندگی کی جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے۔
Image from Balochistan Point News📡: *محترمہ بے نظیر بھٹو کی بہادری، وژن اور عزم آج بھی پاکستان کی نئی نسل ...
😂 😮 🧐 12

Comments