Balochistan Point News📡
Balochistan Point News📡
June 21, 2025 at 07:19 PM
*پریس / ریلیز* تاریخ: 21 جون 2025 *بجٹ 2025-26’ محکمہ صحت کے قتلِ عام کے مترادف ہے – ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان* کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان حکومت کی جانب سے پیش کردہ صحت بجٹ 2025-26 کو ایک عوام دشمن، غیر انسانی اور مجرمانہ دستاویز قرار دیتی ہے۔ جس طرح اس بجٹ میں محکمہ صحت کو دانستہ طور پر نظرانداز کیا گیا ہے، وہ ثابت کرتا ہے کہ بجٹ کے اصل کارکردہ کے نزدیک بلوچستان کی عوام کی جان، صحت اور زندگی کی کوئی قیمت نہیں۔ حالیہ بجٹ میں سول اسپتال کوئٹہ، بولان میڈیکل کمپلیکس اور دیگر ضلعی اسپتالوں کے بجٹ میں متوقع اضافے کے برعکس واضح کٹوتی اس بات کا ثبوت ہے کہ کارکردہ خود دانستہ طور پر بلوچستان کے صحت کے اداروں کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں. ادویات اور سرکاری اسپتالوں کیلئے سہولیات کی مد میں ایس این ای میٹنگز میں سرکاری اسپتالوں کیلئے بجٹ میں خاطرخواہ اضافے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیف سیکرٹری ، ہیلتھ ڈپارٹمنٹ، فائنانس ڈپارٹمنٹ کی واضح اتفاق رائے کے بعد وہ کونسی پس پردہ قوتیں ہے جنہوں نے راتوں رات ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے بجٹ پر کٹ لگا دی؟ سرکاری اسپتالوں کی سیکیورٹی اورصفائی کی مد میں کٹوتیاں کرکے محکمہ صحت کے ملازمین اور اسپتالوں کے تحفظ کو دانستہ طور پر ابتری کی طرف دھکیلا گیا ہے، صفائی اور سیکورٹی کے بجٹ میں کٹوتی کرکے یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ملازمین اور مریضوں کی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ موجودہ بجٹ کو ترتیب دینے والوں کے اس عمل کو سازش اور صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم سمجھتے ہیں ۔ جھالاوان میڈیکل کالج کو مکمل طور پر بجٹ سے نکالنا، لورالائی میڈیکل کالج کی سہولیات کو محدود کرنا اور ہاسٹل کی منظوری سے انکار کرنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ حکومت کا رویہ پسماندہ علاقوں کے طلبہ کے ساتھ متعصبانہ ہے، حکومت کی جانب سے کئیے گئے ان اقدامات کی وجہ سے خدشہ ہے کہ پی ایم ڈی سی کی جانب سے جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کی شناخت ختم کردے اور ان اداروں میں پڑھنے والے اور یہاں سے پاس اوٹ ہونے والے ڈاکٹروں کی ڈگریاں کینسل کردی جائے، جس کے نتائج ہم سب کیلئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب ہوسکتے ہیں ایک طرف ایک نجی میڈیکل کالج کو پیتھالوجی لیب، ہاسٹل اور ڈینٹل کالج کی منظوری دی جا رہی ہے، جبکہ دوسری طرف سرکاری میڈیکل کالجز کو بجٹ سے محروم رکھنا واضح کر رہا ہے کہ یہ حکومت جن کے ذیر اثر ہے ان کے نجی مفادات کی خدمت میں لگی ہوئی ہے، نہ کہ عوام کی۔ مستقل ملازمتوں کے بجائے کنٹریکٹ پر پوسٹوں کی فراہمی صرف ڈاکٹروں کی تضحیک نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے کہ تعلیم یافتہ ہیلتھ پروفیشنلز اس صوبے کو خیر باد کہہ دیں۔ بجٹ سے ہیلتھ ملازمین کیلئے وعدے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے احکامات کی روشنی میں تہ شدہ الاؤنسز کا راتوں رات غائب ہو جانا مضائقہ خیز ہے اور موجودہ سرکار کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے؟ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے واضح احکامات کے باوجود محکمہ صحت کی انتظامیہ کی جانب سے ڈاکٹروں کے پروموشنز میں غیر ضروری تاخیر ڈاکٹروں کیلئے باعث تشویش بن رہا ہے صحت کے بجٹ میں سرکاری اسپتالوں کیلئے ادویات اور دیگر سہولیات کی مد میں بجٹ تو نہ بڑھ سکا لیکن ایسے لاتعداد غیرضروری سکیمات جو حکمرانوں کیلئے کمیشن کا ذریعہ بنتے ہیں بجٹ میں شامل کئے گئے ہیں موجودہ سرکار سینکڑوں بند بنیادی مراکز کو کارآمد بنانے کے بجائے مزید ایسے مراکز کمیشن کے غرض سے بنا کر اپنی ترجیحات عوام پر آشکارا کررہی ہے محکمہ صحت کے ظالمانہ اور غیر منصفانہ بجٹ پر تفصیلی وائٹ پیپر شائع کیا جائے گا، اسی سلسلے میں صوبے بھر کے ڈاکٹروں اور میڈیکل طلباء تنظیموں کے ساتھ مشاورتی عمل کا آغاز کیا جائے گا جس میں ایک بھرپور احتجاجی تحریک کے آغاز پر مشاورت کی جائے گی، جس میں صوبے بھر کے مین شاہراوں کو بلاک کرنے، سمیت ، صوبے بھر میں پریس کلب، صوبائی اسمبلی کے احتجاج ریکارڈ کرانے کے آپشنز پر غور کیا جائے گا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان واضح کرتی ہے کہ اگر صحت کے بجٹ کے نام پر بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا گیا اس کو درست نہ کیا گیا اور محکمہ صحت کو اس کا جائز حصہ نہ دیا گیا تو ہم سخت احتجاج کا آغاز کریں گے، جس کی مکمل ذمہ داری حکومت اور بجٹ کو راتوں رات بدلنے والوں پر پر عائد ہوگی۔ جھالاوان، لورالائی اور مکران میڈیکل کالجز کی حفاظت اور وقار کے لیے ہم ہر فورم، ہر میدان میں آواز بلند کریں گے۔ یہ بجٹ نہیں، صحت کے شعبے کے قتل کی سرکاری دستاویز ہے، جسے ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ *ڈاکٹر صبور کاکڑ ترجمان* *ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان*

Comments