
🔍قادیانی اور قادیانیت🔎
June 16, 2025 at 08:59 AM
https://whatsapp.com/channel/0029VaeyhkyD38CRtfGtEr10
*🔸 سلسلہ : مرزا قادیانی کی شخصیت و کردار 3️⃣*
*✦ مرزا قادیانی کا خاندان*
مرزا قادیانی کا خاندان نہایت کمتر درجے کا دین بے زار خاندان تھا جو کہ سرکار انگریز کا پکا خیر خواہ اور مسلمانوں کا باغی اور غدار تھا۔ مرزا قادیانی اپنے خاندان کے بارے میں لکھتا ہے:
*"میں ایک ایسے خاندان سے ہوں جو اس گورنمنٹ کا پکا خیر خواہ ہے۔* میرا والد مرزا غلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیر خواہ آدمی تھا جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تھی اور جن کا ذکر مسٹر گریفن صاحب کی تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور 1857 ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریز کو مدد دی تھی یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچا کر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریز کی امداد میں دیئے تھے۔"
(تحفہ قیصریه، روحانی خزائن، جلد 12، ص 270، 271)
میرا باپ سرکار انگریزی کے مراحم کا ہمیشہ امیدوار رہا اور عند الضرورت خدمتیں بجا لاتا رہا۔ یہاں تک کہ سرکار انگریزی نے اپنی خوشنودی کی چٹھیات سے اس کو مقرر کیا اور ہر ایک وقت اپنے عطاؤں کے ساتھ اس کو خاص فرمایا اور اس کی غمخواری فرمائی اور اس کی رعایت رکھی اور اس کو اپنے خیر خواہوں اور مخلصوں میں سے سمجھا۔
(نور الحق: خزائن، جلد 8، ص 38)
*"اور (میں) نہایت کم درجہ کی حیثیت کا انسان تھا اور اس قدر کم حیثیت تھا کہ قابل ذکر نہ تھا اور کسی ایسے ممتاز خاندان سے نہ تھا۔" (براہین احمدیہ، پنجم، خزائن، جلد 21، ص 70)
مرزا قادیانی کا لڑکا مرزا قادیانی کے باپ کے بارے میں لکھتا ہے:
"بیان کیا مجھ سے مرزا سلطان احمد نے بواسطہ مولوی رحیم بخش صاحب ایم اے کہ ایک دفعہ قادیان میں ایک بغدادی مولوی آیا، دادا صاحب نے اس کی بڑی خاطر و مدارات کی۔ اس مولوی نے دادا صاحب سے کہا: "مرزا صاحب آپ نماز نہیں پڑھتے؟' دادا صاحب نے اپنی کمزوری کا اعتراف کیا اور کہا کہ "ہاں بیشک میری غلطی ہے۔" مولوی صاحب نے پھر بار بار اصرار کے ساتھ کہا اور ہر دفعہ دادا صاحب یہی کہتے گئے کہ "میرا قصور ہے"، آخر مولوی نے کہا: "آپ نماز نہیں پڑھتے اللہ آپ کو دوزخ میں ڈال دے گا۔" اس پر دادا صاحب کو جوش آگیا اور کہا: "تمہیں کیا معلوم ہے کہ وہ مجھے کہاں ڈالے گا، میں اللہ تعالی پر ایسا بدظن نہیں ہوں۔" (ذکاوت اور دینی سمجھ ملاحظہ کیجئے اللہ تعالیٰ پر اچھی امید باندھنے کا یہ مطلب کہاں ہے کہ اعمال چھوڑ دیئے جائیں؟ اور مرزا بشیر کی علماء سے نفرت دیکھئے کہ عالم کے لیے صرف لفظ مولوی اور بے نمازی اور بے دین دادا کیلئے دادا صاحب! ناقل)
(سیرت المہدی، جلد اول، ص 231، پہلا ایڈیشن)
مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ میرا والد میرے دین کی طرف جھکاؤ اور دنیا کے کاموں سے بے رغبتی کی وجہ سے اکثر مجھ سے ناراض رہتا تھا۔ مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ:
"والد صاحب موصوف نے زمینداری امور کی نگرانی میں مجھے لگا دیا میں اس طبیعت اور فطرت کا آدمی نہیں تھا اس لیے اکثر والد صاحب کی ناراضگی کا نشانہ رہتا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ میں دنیاوی امور میں ہر دم غرق رہوں جو مجھ سے نہیں ہو سکتا تھا۔" (اپنے وراثتی مقدمات میں ایک زمانۂ دراز تک مشغولیت کے بعد جائیداد واپس نہ ملنے کا یقین، زمینداری امور میں کاہلی اور عدم دلچسپی کا سبب تھا۔ ناقل)
(کتاب البریہ، خزائن، جلد 13، صفحہ182، 183)
مرزا قادیانی اپنے والد کے بارے میں لکھتا ہے کہ:
*"میں اس بات کو کبھی فراموش نہیں کروں گا کہ میرے والد صاحب کی وفات کے وقت خدا تعالٰی نے میری عزا پرسی کی اور میرے والد کی قسم کھائی جیسا کہ آسمان کی قسم کھائی۔"*
(حقیقت الوحی، خزائن، جلد 22، صفحہ 219)
اس پر جناب محترم متین خالد صاحب لکھتے ہیں کہ:
"حیرت زدہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف علیہ السلام سے ان کے والد محترم حضرت یعقوب علیہ السلام کی رحلت پر یہ عزا پرسی نہ کی اور اگر کی ہوتی تو ضرور احادیث نبویہ میں اس کا ذکر ہوتا۔ اسی طرح حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس ان کے والد مکرم حضرت اسحاق علیہ السلام کے حادثۂ انتقال پر تعزیت نہ فرمائی اور حضرت اسحاق علیہ السلام سے ان کے اور بزگوار حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وصال پر کوئی عزا پرسی نہ کی۔ اسی طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس ان کے والد مکرم حضرت داؤد علیہ السلام کے سانحہ ارتحال پر تعزیت نہ کی حالانکہ یہ تمام باپ بیٹے انبیاء و مرسلین تھے لیکن عزاداری کی تو انگریزوں کے ٹاؤٹ غلام مرتضی کے انتقال پر کی۔ جو نبی تھا نہ صدیق، مہاجر تھا نہ شہید، زاہد تھا نہ عارف، عالم تھا نہ حافظ، غرض کچھ بھی نہ تھا۔ *البتہ مرزا غلام مرتضی میں دو خصوصیات ایسی پائی جاتی تھیں جو کسی نبی میں گزری ہیں اور نہ کسی صدیق، شہید، عارف اور ولی میں۔ ان میں سے پہلی خصوصیت یہ تھی کہ وہ جھوٹے مدعی نبوت مرزا قادیانی کا والد تھا، دوسری یہ کہ وہ بے نمازی تھا۔"*
مرزا قادیانی اپنے چچازاد کے بارے میں لکھتا ہے:
'ایک شخص مرزا امام دین قادیان میں ہے جس سے ہماری تیسں برس سے عداوت چلی آتی ہے (کمال ہے دعویٰ نبوت اور پھر خاندانی عداوت!) اور کوئی میل ملاپ اس کا اور ہمارا نہیں ہے اس کا تعلق چوڑوں سے رہا اور اب بھی ہے۔ (یعنی مرزا دعویٰ کر رہا ہے کہ جس سے ہماری عداوت ہے اس کیلئے میں مسیح نہیں اور اسی طرح میں چوڑوں کیلئے بھی مسیح نہیں ہوں)
(ملفوظات، جلد 5، صفحہ 49)
اپنے خاندان کے حالات کے بارے میں مزید لکھتا ہے:
"ایک عرصے سے یہ لوگ جو میرے کنبے سے اور میرے اقارب ہیں، کیا مرد اور کیا عورت مجھے اپنی دعاؤں میں مکار اور دکاندار خیال کرتے ہیں (گھر کے بھیدی سے کیا چھپتا ہے؟ ناقل)
(مجموعہ اشتہارات، جلد 1، صفحہ 160، 162)
ایک اور جگہ مرزا قادیانی لکھتا ہے:
"دین اسلام کی ایک ذرہ محبت ان میں باقی نہیں رہی اور قرآنی حکموں کو ایسا ہلکا سا سمجھ کر ٹال دیتے ہیں جیسے کوئی ایک تنکے کو اٹھا کر پھینک دے۔ وہ اپنی بدعتوں، رسموں اور ننگ و ناموس کو خدا اور رسول کے فرمودہ سے ہزار درجہ بہتر سمجھتے ہیں۔"
(مجموعہ اشتہارات، جلد 1، صفحہ161)
"تمام خاندان میں صرف مرزا غلام احمد صاحب کو مسجد میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔"
(سیرت المہدی، جلد اول، صفحہ 695، نیا ایڈیشن)
(جاری ہے۔۔۔)
👍
😂
3