
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 16, 2025 at 03:36 PM
*شامی اخوان المسلمون کا اسرائیل و ایران دونوں سے اعلانِ برات*
*تحریر: سالم زہیر(سابق رہنما شامی اخوان،مدير مركز الشرق العربي)*
*ترجمہ: عبدالرحمٰن سلفی*
خامنہ ای اور نتن یاہو دونوں کو اخوان المسلمون نے یکساں دشمن، ایک ہی جیسا خطرناک وظالم قرار دیا اور دونوں سے یکساں اظہارِ بیزاری کیا گیا۔۔۔ خامنہ ای کا ’امریکہ مردہ باد‘ اور ’اسرائیل مردہ باد‘ جھوٹ ہے ۔۔۔ دس سالہ شامی جنگ میں، ان قاتل ملیشیاؤں نے امریکہ و صہیونی سرپرستی میں شام کی سرزمین پر جو کچھ کیا، وہ ناقابلِ بیان ظلم و بربریت ہے۔ بچوں کو ذبح کیا، عورتوں کی عزتیں پامال کیں، مساجد کو تباہ کیا، اور کسی حرمت کا پاس نہ رکھا۔۔۔ اب جو جنگ ہو رہی ہے (ایران اور اسرائیل و حواریوں کے مابین)، ہم صاف کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے۔ اس کے جو بھی نتائج ہوں، وہ تباہی ہی لائیں گے۔۔۔ایک ایسی جماعت جو حسن البناؒ نے قائم کی ، کبھی باطل کے کارواں میں دم چھلا نہیں بن سکتی۔میں خمینی نظام، اُسکے سرغنہ، اسکی ملیشیاؤں اور ان کے حامیوں سے کھلی براءت کا اعلان کرتا ہوں۔اسی طرح میں تل ابیب میں چھپے دشمن سے بھی براءت کا اعلان کرتا ہوں۔۔۔
*نوٹ!* مصر میں اخوان المسلمون کی بنیاد 1928میں ڈالی گئی۔ پھر وہاں سے یہ تحریک دوسرے ملکوں میں پھیلی اور مصر کے بعد سب سے پہلے جس ملک میں یہ تنظیم قائم ہوئی وہ شام (سوریا) ہی تھا۔مقبوضہ فلسطین میں تحریکِ مزاحمت ’حماس‘ کی بنیاد رکھنے والےشیخ احمد یاسین شہید بھی اخوان المسلمون سے وابستہ اور مزاحمت کے مربی و مزکی تھے۔(مسجدی)
رحم الله الإمام الشهيد حسن البنا ورفع مقامه مع الشهداء والصالحين..
في أواخر الثمانينات من القرن الماضي، كنا مجموعة من الشباب الجادين العاملين في تراتبية جماعة الإخوان المسلمين السوريين، وكان الشيخ عبد الفتاح أبو غدة رحمه الله تعالى، بعد أن قاد مركب الجماعة في الأعوام الصعبة في تلك المرحلة، قد قرر أن يعود ليتفرغ لخدمة العلم الذي نذر نفسه له.. لجأنا إلى شيخنا رحمه الله تعالى نستشيره، بأننا أيضا نريد أن نعتزل، ونجد لنا في جنبات الأرض ما يجده أقراننا من الناس "مراغما وسعة،، على ضوء ما كنا نعاني من واقع مر كل ما فيه.… "رفع إلينا عينين دامعتين وقال : لا .. بل اصبروا واثبتوا وامضوا هذه جماعة مباركة وغرسة رجل مبارك ،صالح هو حسن البنا، وارجو الله لكم فيما أنتم فيه.." ومضينا وما زلنا نرجو الله في الصبر على لأواء هذا الطريق..
إن من أشد ما عانيناه على مدارج هذا الطريق على مدى ستة عقود ما قرره الله تعالى في أمر الكثير من الخلطاء. ويمنعنا الحياء أن نبث، وأقول وربما يمنع نظراءنا أن يشكوا أيضا… قرأنا الإمام البنا رحمه الله تعالى يصف هذه الجماعة بأنها: روح يسري ونور يهدي، وأنها ترود للأمة طريق خلاصها." ومعنى ترود؛ أنها تكون الرائدة المتقدمة صاحبة الأولة، تسير ويسير طلاب الهداية خلفها.… وما ظننا أننا نعيش لزمن يصبح فيه اسم هذه الجماعة المنيفة بكل تضحياتها ورقة لعب يقذفها من يزعم أنه... على طاولات الآخرين .. لم ننس بعد يوم وعد أحدهم حسن نصر الله بعشرة آلاف مقاتل .. وما زلنا نتذكر الكلمة ونغص ونستغفر لقائلها .. وما زلنا نسمع منذ زمن ممن هانت عليهم سمعة هذا الجماعة، وهانت عليهم دماء من يجب أن يكونوا إخوانهم، وهانت عليهم أعراضنا في العراق والشام واليمن وما زلنا نسمعهم في ريبهم يترددون فنغص ونغضي.. إلى جميع الذين يقرؤنني من أجيال المسلمين لقد اكتشفت جماعة الإخوان المسلمين في سورية ، أمر مشروع طغمة الملالى فى حب النفود والسيطرة، وتمزيق أديم الإسلام والمسلمين، منذ 1980 ولم تترك وسيلة إلا حذرت بها وأنذرت وفضحت هذه الزمرة المريبة، التي ما وسد إليها الأمر إلا لتمزق أديم المسلمين. ونعتقد اليوم أن هذه الزمرة وقد أدت دورها، واشتد أمرها، استحقت تأديب مشغليها الأصليين.. الذين أسندوا إليها دور العصا القذرة فأدوه بكل القذارة.
في جماعة الإخوان المسلمين في سورية ما تركنا وسيلة إلا وحذرنا فيها من من مشروع خميني وخمنئي وكذب شعارهم المزعوم: الموت لأمريكا .. الموت لإسرائيل.. فأصدرت الجماعة البيانات محذرة مبينة على مدى نصف قرن، وكتب مفكروها الكتب ، ودبج كتابها المقالات .. ثم جاء الامتحان الذي ابتلى الله تعالى به هذه الزمرة ليفضحها فمع إطلالة الربيع العربي زارهم الرئيس الشهيد محمد مرسي محاولا أن يمد يدا ببر ، فزوروا خطابه على رؤوس العالمين ،، ألا تعسا وبؤسا لفئة تزاود حتى على دماء شهدائها بثمن قليل.. ثم كان ما كان في سورية المسلمة العربية حين أعلنها السيء المقبور على أبناء سورية الأحرار الأبرار حربا وجودية صفرية .. أنصح كل المتجحفلين وراء هؤلاء القتلة المجرمين تحت أي عنوان، أن يراجعوا المعاجم السياسية ليدركوا معنى الحرب الوجودية الصفرية، وقد ثبت لدينا أنهم من الذين لا يعلمون.. في سورية وعلى مدى عشر سنوات لم ترقب ميليشيات الولي الفقيه، التي تأسست تحت الفسح "الأمريكي - الصهيوني" في أديم السوريين إلّا ولا ذمة؛ فقتلت وبقرت البطون، وذبحت الأطفال واستباحت الحرمات ودمرت المساجد ودنست كل الحرمات.. ثم كانت اليوم هذه الحرب التي يخوضها أعداء أمتنا، ضد بعضهم. وقد آن الأوان لنعلن أن هذه الحرب ليست حربنا وأن مخرجاتها مهما تكن مخرجاتها ستكون وبالا علينا ما بقينا في ريبنا مترددين وفي تبعيتنا سادرين. أقول لكل الذين تقدموا فتحملوا أمر هذه الجماعة، ما أجمل أن نكون رأسا رائدا في الخير ولا يمكن لجماعة أسسها لإمام الشهيد حسن البنا أن تكون ذيلا في قطار اهل الباطل.. أؤكد البراءة من الولي الفقيه ونظامه وميليشياته وعصاباته.. ومن كل من والاهم من أهل الرخاء المتكئين على آرائك القرار المتفكهين بلحم أطفال سورية وأعراض نسائها. وأضم إلى تأكيد هذه البراءة من عدونا المتربص بنا في طهران، براءتنا من عدونا المتربص في تل أبيب.. النصر والتمكين لرواد هذه الأمة على طريق الحرية والكرامة والمجد.. اللهم فرج عن أهلنا في غزة، واعقد لهذه الأمة أمر رشد، يعز فيه أهل طاعتك ويذل فيه أهل معصيتك. من رواد التبعية والذلة لعبادك الصالحين
ترجمہ:اللہ امامِ شہید حسن البنا پر رحم فرمائے اور اُنہیں شہداء و صالحین کے ساتھ بلند مقام عطا کرے۔
1980 کی دہائی کے آخری برسوں میں، ہم کچھ نوجوان جو کہ اخوان المسلمون (شام) کے تنظیمی ڈھانچے میں سنجیدگی سے کام کرنے والے لوگ تھے، ہم نے اپنے بزرگ اور رہنما شیخ عبد الفتاح ابو غدہ رحمہ اللہ سے رجوع کیا۔ اُس وقت وہ سخت حالات میں جماعت کی قیادت کے بعد علمِ دین کی خدمت کے لیے گوشہ نشینی کا ارادہ کرچکے تھے۔ہم نے ان سے عرض کی کہ ہم بھی جماعت کی عملی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کرنا چاہتے ہیں، تاکہ دنیا کے کسی کونے میں اپنے لیے سکون اور آسانی تلاش کریں، کیونکہ ہم جو کچھ برداشت کر رہے تھے وہ بہت ہی تلخ اور صبر آزما تھا۔شیخ نے ہمیں آنکھوں میں آنسو لیے ہوئے جواب دیا:
’’نہیں، بلکہ صبر کرو، ثابت قدم رہو اور اپنے سفر پر گامزن رہو۔ یہ جماعت ایک بابرکت جماعت ہے، اور ایک نیک و صالح انسان، امام حسن البناؒ کی لگائی ہوئی کھیتی ہے۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہارے لیے آسانی پیدا کرے...‘‘
چنانچہ ہم آگے بڑھے اور اب تک اس راستے کی صعوبتوں پر صبر کرتے ہوئے اللہ سے مدد کے طالب ہیں۔
ان چھ دہائیوں کے دوران ہم نے اس راستے پر سب سے کڑا امتحان "خلطاء" (یعنی ساتھ کام کرنے والے لوگوں) کے رویے میں دیکھا، اور حیاء ہمیں اس کے تمام پہلو بیان کرنے سے روکتی ہے۔ اور شاید ہمارے دوسرے ساتھی بھی یہی محسوس کرتے ہوں۔
ہم نے امام البناؒ کا یہ قول پڑھا کہ:
"یہ جماعت ایک رُوح ہے جو سرایت کرتی ہے، ایک روشنی ہے جو راہ دکھاتی ہے، اور یہ امت کو نجات کی راہ دکھانے والی رہنما ہے۔"
"ترود" کا مطلب ہے کہ یہ جماعت پیش رو ہوتی ہے، آگے بڑھ کر قیادت کرتی ہے، اور ہدایت کے طلبگار اس کے پیچھے چلتے ہیں۔
ہم نے کبھی یہ تصور نہیں کیا تھا کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب یہ عظیم الشان جماعت، جس نے بے شمار قربانیاں دی ہیں، صرف ایک سودا بازی کا پتا بن جائے گی، جسے کوئی شخص دوسروں کے ساتھ سودے بازی کے لیے استعمال کرے گا۔
ہم اب بھی نہیں بھولے کہ ایک بار کسی نے حسن نصر اللہ سے دس ہزار مجاہدین کا وعدہ کیا تھا۔ آج بھی وہ الفاظ دل کو چیرتے ہیں اور ہم اس کے قائل کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ہم آج بھی ان لوگوں کو سنتے ہیں جو اس جماعت کی عزت، شام، عراق اور یمن کے مسلمانوں کا خون، اور ان کی عزتیں سب کچھ بھول گئے۔ وہ شک میں مبتلا ہیں، اور ہم تکلیف سے دل مسوس کر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔
اے نئی نسل کے مسلمانو!
جماعتِ اخوان المسلمون (شام) نے ملالی نظام کے مفادات، ان کی تسلط پسندی، اور امت کو تقسیم کرنے کی سازش کو 1980 ہی میں بھانپ لیا تھا۔ ہم نے ہر ممکن طریقے سے اس خطرے سے امت کو خبردار کیا، اس زہریلے نظام کو بے نقاب کیا، جو درحقیقت اسلام اور مسلمانوں کے اتحاد کو تباہ کرنے پر مامور تھا۔ اور آج ہم سمجھتے ہیں کہ اس ٹولے نے اب اپنا کردار مکمل کر لیا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ ان کے اصل سرپرست ان کو سبق سکھائیں۔
اخوان المسلمون (شام) نے پچاس سال تک ان کے خلاف بیانات دیے، کتب تحریر کیں، اور مضامین کے ذریعے ان کے جھوٹے نعرے "امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد" کو بے نقاب کیا۔
پھر آزمائش کا وقت آیا جب صدرِ شہید محمد مرسیؒ عرب بہار کے آغاز پر ان کے پاس خیر سگالی کا ہاتھ بڑھانے گئے، لیکن ان لوگوں نے ان کا خطاب جھوٹ سے مسخ کر دیا۔ افسوس ایسی قوم پر جو اپنے شہداء کے خون پر بھی سودے بازی کرتی ہے۔
پھر وہ وقت آیا جب شامی عوام کی آزادی کی جدوجہد پر خمینی نظام کے آلہ کار بشار الاسد نے یہ اعلان کیا کہ یہ ایک وجودی اور صفایا کرنے والی جنگ ہے۔ میں اُن سب لوگوں کو جو ان قاتلوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشورہ دیتا ہوں کہ وہ "وجودی جنگ" کا مطلب لغت میں دیکھیں۔
دس سالہ شامی جنگ میں، ان قاتل ملیشیاؤں نے امریکہ و صہیونی سرپرستی میں شام کی سرزمین پر جو کچھ کیا، وہ ناقابلِ بیان ظلم و بربریت ہے۔ بچوں کو ذبح کیا، عورتوں کی عزتیں پامال کیں، مساجد کو تباہ کیا، اور کسی حرمت کا پاس نہ رکھا۔
اب جو جنگ ہو رہی ہے (ایران اور اسرائیل و حواریوں کے مابین)، ہم صاف کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے۔ اس کے جو بھی نتائج ہوں، وہ تباہی ہی لائیں گے، جب تک ہم اپنی پوزیشن واضح نہیں کرتے۔میں اُن تمام افراد کو مخاطب کر کے کہتا ہوں جو جماعت کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں:
کتنا خوب ہے کہ ہم خیر میں قائد بنیں۔
اور ایک ایسی جماعت جو امام حسن البناؒ نے قائم کی ہو، کبھی باطل کے کارواں میں دم چھلا نہیں بن سکتی۔
میں خمینی نظام، اُس کے سرغنہ، اس کی ملیشیاؤں اور ان کے حامیوں سے کھلی براءت کا اعلان کرتا ہوں۔اسی طرح میں تل ابیب میں چھپے دشمن سے بھی براءت کا اعلان کرتا ہوں۔
اللہ ہماری امت کے رہنماؤں کو نصرت دے، اور ہمیں عزت و آزادی عطا کرے۔
یا اللہ! غزہ کے ہمارے مظلوم بہن بھائیوں کو جلد نجات دے،اور اس امت کو ایک ایسا راستہ دکھا جس میں تیرے نیک بندے عزت پائیں اور فاسق و فاجر ذلیل ہوں۔