❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 19, 2025 at 06:13 PM
*غزہ میں نسل کشی کے مظالم، شہدا اور زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ پچاسی ہزار سے تجاوز کر گئی* اب تک شہدا کی مجموعی تعداد 55,706 ہو چکی ہے، جبکہ 130,101 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان مظلوموں میں وہ 420 شہداء بھی شامل ہیں جو صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھانے پینے اور طبی امداد کی تلاش میں نکلے تھے۔۔۔ غزہ کی محکمہ صحت نے جمعرات کے روز دل دہلا دینے والے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہےکہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل کے وحشیانہ فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں مزید 69 فلسطینی شہید ہو گئے، جب کہ 221 افراد شدید زخمی حالت میں ہسپتالوں میں لائے گئے۔ قابض اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے جاری ظلم و ستم کی تازہ ترین تفصیلات سامنے آئی ہیں جن کے تحت اب تک شہدا کی مجموعی تعداد 55,706 ہو چکی ہے، جبکہ 130,101 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان مظلوموں میں وہ 420 شہداء بھی شامل ہیں جو صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھانے پینے اور طبی امداد کی تلاش میں نکلے تھے۔ اسی طرح امریکی دعووں کے برعکس مبینہ "انسانی امداد” کی تلاش میں سرگرداں فلسطینیوں پر بھی وحشیانہ حملے جاری رہے، جن میں 12 افراد شہید اور 172 شدید زخمی ہو گئے۔ صرف 18 مارچ سنہ2025ء کے بعد سے اب تک 5,401 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، جب کہ 18,060 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ تمام حملے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت انجام دیے جا رہے ہیں جن کا مقصد فلسطینی قوم کو اجتماعی طور پر ختم کرنا ہے۔ قابض اسرائیل کی درندگی کا عالم یہ ہے کہ اُس نے 19 جنوری سنہ2025ء کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو بھی پاؤں تلے روند ڈالا۔ نہ صرف معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے انکار کیا گیا، بلکہ 2 مارچ سنہ2025ء کو غزہ کی تمام گزرگاہیں مکمل طور پر بند کر دی گئیں، جس کی وجہ سے سرحد پر کھڑی امدادی غذائی ٹرکوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس اقدام کے نتیجے میں غزہ کے شہریوں پر ایک نئی لہر مسلط کی گئی ہے۔بھوک، پیاس اور قحط کا ایک ایسا اندوہناک سلسلہ جو کسی بھی انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ یہ مسلسل ظلم، یہ اندھی نسل کشی، یہ بے گناہوں کا خون، آخر کب تک؟ دنیا کی خاموشی اس ظلم کی پشت پناہی بن چکی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ فلسطین کے بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور نوجوانوں پر قیامت ٹوٹ رہی ہے اور ان کی چیخیں دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔

Comments