❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 21, 2025 at 12:54 AM
*پرویز رشید صاحب ہوش کے ناخن لیجیے۔* کتبہ: - ✍️ خالد محمود ۔ کراچی ۔ جناب پرویز رشید صاحب سے گزارش ہے کہ چند سال پہلے آپ نے دینی مدارس کے بارے میں یہ فرمایا تھا کہ معاذاللہ *” دینی مدارس جہالت کی فیکٹریاں ہیں”* آپ کی اس گوھر افشانی یعنی با الفاظ دیگر ژاژا خائی پر دینی مدارس اور علماء کرام نے حقائق پر مبنی آپ پر جو نقد کیا تھا، یقیناً آپ کو وہ یاد ہوگا، آج پھر (20 جون 2025) قومی اسمبلی میں آپ کا ایک بیانیہ سامنے آیا ہے، جس میں آپ فرما رہے ہیں کہ:- *"ہماری اقلیتیں اور دوسرا عقیدہ رکھنے والے امتحانوں سے گزر رہے ہیں۔"* ساتھ ہی آپ نے یہ بھی فرمایا کہ:- *"پارلیمنٹ ان قوانین کو ختم کرے جن کی تحفظ کی آڑ لے کر پاکستانی شہریوں کی زندگی تنگ کی جاتی ہے۔"* پرویز رشید صاحب اصل میں تو آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ:- *7 ستمبر 1974 کو مرزا قادیانی کے کفریہ عقائد و نظریات کی بنیاد پر اس کے ماننے والے قادیانیوں کو جو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا تھا، اور ان کو غیر مسلم اقلیت دینے کے ساتھ ساتھ ان کے غیر مسلم ہونے کی حیثیت سے ان کے حقوق کا تحفظ بھی کر لیا گیا تھا، اصل میں آپ ان قوانین کے ختم کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور اسی وجہ سے فرما رہے ہیں کہ دوسرا عقیدہ رکھنے والے امتحانوں سے گزر رہے ہیں۔* لہذا اس میں کچھ شک نہیں کہ آپ قادیانی قوم کا دفاع کرنے کی کوشش فرما رہے ہیں، *جو مسلمان کے اس بنیادی اور اجماعی عقیدہ کے خلاف آقا کریم سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ۔۔۔۔ مرزا قادیانی کو معاذ اللہ مسیح موعود، حضرت مہدی علیہ رضوان، اور نبی مانتے ہیں، ۔۔۔۔ پرویز رشید صاحب مجھے آپ پر حسن زن ہیں کہ یقیناً آپ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی بھی شخص کے دعوی' نبوت کو جھوٹا مانتے اور جانتے ہونگے،* ۔۔۔۔۔ اور یہی کچھ مرزا قادیانی کذاب نے کیا کہ:- *نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا، جو اس کی کتابوں میں درج ہے، جن کو بعد میں جمع کرکے جماعت قادیاں نے "روحانی خزائن"* کے نام سے شائع کیا، اس کی پوری تفصیل عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے *پارلیمنٹ میں قادیانی شکست* کے عنوان سے شائع کی ہے، اس کے علاؤہ یہی قانون اور آئینی کاروائی اسی ادارہ نے پانچ جلدوں میں *قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر بحث کی مصدقہ رپورٹ۔* کے نام سے شائع ہوچکی ہے، جو انگریزی اور اردو میں یکجا ہے، اسی طرح شیخ الاسلام حضرت مولانا تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ جیسی علمی شخصیت سے کون واقف نہیں، ان کی کتاب *قادیانی فتنہ اور ملت اسلامیہ کا موقف۔* دیکھ لیجیے، مجھے یقین ہے کہ اگر آپ نے ان مذکورہ بالا کتب میں سے کسی ایک کتاب کا بھی مطالعہ فرمایا ہوتا، تو یقیناً آپ کو قادیانیوں کے دفاع میں یہ کہنے کی ضرورت نہ ہوتی کہ:- *دوسرا عقیدہ رکھنے والے امتحانوں سے گزر رہے ہیں۔* اور نہ ہی یہ کہنے کی جسارت فرماتے کہ:- *پارلمینٹ ان قوانین کو ختم کرے۔* لیکن اس کے باوجود قادیانیوں کی ہٹ دھرمی دیکھ لیجیے کہ وہ اپنے کفریہ عقائد و نظریات کے باوجود خود کو *احمدی مسلمان* کہتے ہیں، *اور جو مرزا قادیانی کو نہ مانے ان سارے مسلمانوں کو کافر کہتے اور لکھتے ہیں۔* مرزا قادیانی اور اس کے ماننے والوں کی کتابیں اس کی شاہد ہیں، پرویز رشید صاحب آپ خود غور فرمائیں کہ اسی ملک پاکستان میں بحیثیت اقلیت ، سکھ ، عیسائی، ہندؤ اور دیگر غیر مسلم قومیں رہ رہی ہیں، اور اپنے اپنے مزاہب پر عمل کر رہی ہیں، اسی ملک پاکستان میں ان کی عبادت گاہیں بھی ہیں، مگر کبھی کسی سکھ ، عیسائی ، ہندؤ یا دیگر کسی غیر مسلم اقلیت نے خود کو مسلمان کہ کر مسلمانوں میں رہنے کی کوشش نہیں کی، یہ دھوکا دہی اور ہٹ دھرمی 7 ستمبر 1974 کے قوانین کے نفاذ کے باوجود قادیانیوں ہی کرتے آرہے ہیں، تاکہ یہ مسلمانوں میں مسلمان بن کر مرزا قادیانی جھوٹے مدعی نبوت کے کفریہ عقائد و نظریات کی تبلیغ کرتے پھیریں، اور اہل اسلام کو دھوکا دیں، اسی وجہ سے ان قادیانیوں کی دھوکا دہی کو دیکھتے ہوئے، 7 ستمبر 1974 کے قوانین کے بعد ان میں مذید توثیق کرتے ہوئے، *جنرل محترم محمد ضیاء الحق صاحب مرحوم نے 26 اپریل 1984 کو امتناع قادیانیت آرڈیننس کا نفاذ کیا تھا۔* اس بنا پر یہ *قادیانی اپنی ہٹ دھرمی اور تکبر اور اپنی اقلیتی اور قانونی حیثیت کو نہ ماننے کی وجہ سے اپنے لئے خود امتحان اور مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔* وماتوفی الاباللہ ۔

Comments