Irfan ul Hadees | درس حدیث
June 19, 2025 at 12:33 AM
*حدیث کی وضاحت:* یہ حدیث "حرمتِ رضاعت" کے اصول کو واضح کرتی ہے۔ یعنی اگر کسی عورت نے کسی بچے کو دو سال کی عمر میں پانچ یا زیادہ بار دودھ پلایا تو وہ عورت اس بچے کی رضاعی ماں بن جاتی ہے اور اس کے بچے اس بچے کے رضاعی بہن بھائی بن جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں یہ واضح فرمایا ہے کہ: > جیسے نسبی رشتے نکاح کے لیے حرام ہوتے ہیں، ویسے ہی دودھ کے رشتے بھی نکاح کے لیے حرام ہوتے ہیں۔ *مثال کے طور پر:* 1. *ماں اور بیٹا:* جس طرح ایک عورت اپنے نسبی بیٹے سے نکاح نہیں کرسکتی، اسی طرح اگر کسی بچے نے اس کا دودھ پیا ہو، تو وہ اس کی رضاعی ماں ہوگی، اور وہ بچہ اس کا رضاعی بیٹا — نکاح حرام ہوگا۔ 2. *بھائی بہن:* اگر دو بچوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہو، تو وہ رضاعی بہن بھائی بن جاتے ہیں، اور ان کے درمیان نکاح جائز نہیں۔ *شرعی احکام:* رضاعت کے رشتے صرف دودھ پلانے کی عمر (دو سال سے کم عمر) میں بنتے ہیں۔ پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ پیٹ بھر کر دودھ پینا شرط ہے، جیسا کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ رضاعت سے بننے والے رشتے حرمتِ نکاح میں حقیقی رشتوں کی طرح ہی ہوتے ہیں۔ *خلاصہ:* یہ حدیث اسلامی معاشرتی نظام میں محرمات (حرام رشتے) کی حفاظت اور حدود کی وضاحت کے لیے بہت اہم ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رضاعت محض ایک جسمانی عمل نہیں، بلکہ شرعی حیثیت رکھتا ہے، جس کے ذریعے باقاعدہ خاندانی رشتے قائم ہو جاتے ہیں۔
❤️ 👍 🇸🇩 🕋 😮 36

Comments