
تفسیر احسن البیان
June 22, 2025 at 02:47 AM
*❇(سورة البقرة۔۲، تعداد آیات ۲۸٦)❇*
❖ أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
💧وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿١٢٤﴾
*🍁جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا (١) اور انہوں نے سب کو پورا کر دیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنادوں گا، عرض کرنے لگے: میری اولاد کو(٢) فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں۔*
*🔹(١)* کلمات سے مراد احکام شریعت، مناسک حج، ذبح پسر، ہجرت، نار نمرود وغیرہ وہ تمام آزمائشیں ہیں، جن سے حضرت ابراہیم علیہ السلام گزارے گئے اور ہر آزمائش میں کامیاب و کامران رہے، جس کے صلے میں امام الناس کے منصب پر فائز کیے گئے، چنانچہ مسلمان ہی نہیں، یہودی، عیسائی حتٰی کہ مشرکین عرب سب ہی میں ان کی شخصیت محترم اور پیشوا مانی اور سمجھی جاتی ہے۔
*🔹(٢)* اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس خواہش کو پورا فرمایا، جس کا ذکر قرآن مجید میں ہی ہے: {وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ} (العنکوبات:27) "ہم نے نبوت اور کتاب کو اس کی اولاد میں کر دیا" پس ہر نبی جسے اللہ نے مبعوث کیا اور ہر کتاب جو ابراہیم علیہ السلام کے بعد نازل فرمائی، اولاد ابراہیم ہی میں یہ سلسلہ رہا۔ (ابن کثیر) اس کے ساتھ ہی یہ فرما کر کہ "میرا وعدہ ظالموں سے نہیں" اس امر کی وضاحت فرمادی کہ ابراہیم کی اتنی اونچی شان اور عنداللہ منزلت کے باوجود، اولاد ابراہیم میں سے جو ناخلف اور ظالم و مشرک ہوں گے، ان کی شقاوت و محرومی کو دور کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں پیمبر زادگی کی جڑ کاٹ دی ہے۔ اگر ایمان و عمل صالح نہیں ، تو پیرزادگی اور صاحبزادگی کی بارگاہ الٰہی میں کیا حیثیت ہوگی؟ نبی ﷺ: کا فرمان ہے (مَن بَطَّأَ بِهٖ عمَلُه لم يُسرِعْ به نسَبُه)۔ (صحیح مسلم، کتاب الذکر و الدعاء... باب فضل الاجتماع على تلاوة القران....)(جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا، اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکے گا)