Urdu AI Studio
Urdu AI Studio
June 9, 2025 at 06:29 PM
دنیا کے اگر کامیاب ترین جنگی جہازوں کی لسٹ بنائی جائے تو اس میں امریکن ایف 16 کا نام صف اول کے طیاروں میں آئے گا ایف 16 کا پہلا ورژن 1978 میں سامنے آیا تھا اور شروعات میں جنرل ڈائنیمکس جبکہ اسکے بعد سے لاک ہیڈ مارٹن بناتی آ رہی ہے ایف 16 کے بنانے کے ساتھ ہی اسکی وقتاً فوقتاً اپگریڈیشن کی جاتی رہی اور اس میں دور حاضر کی جدید ٹیکنالوجیز کو شامل کیا جاتا رہا ہے اس وقت ایف 16 کا سب سے جدید ورژن بلاک 70/72 ہے اور یہ ایک 4.5 جنریشن کا ایڈوانس سنگل انجن ملٹی رول جہاز ہے اس تحریر میں اس کی چیدہ چیدہ خصوصیات کی بات کی جائے گی جو اسکو پچھلے بلاکس سے ممتاز اور جدید بناتی ہیں اس بلاک کی سب سے بڑی خصوصیت اسکے ائیر فریم کی سروس لائف ہے جو پچھلے بلاکس کے 8000 گھنٹے سے زیادہ 12000 گھنٹے تک کی ہے یعنی ان سے 50 فیصد زیادہ ہے اسکے علاوہ اس میں جدید AN/APG 83 AESA(active electronically sccaned array) radar موجود ہے یہ ریڈار ایف 35 میں استعمال ہونے والے AN/APG 81 ریڈار کا ہی ایک ورژن ہے ایف 16 بلاک 70/72 کا یہ ریڈار 370 کلومیٹرز تک کی رینج تک فضاء زمین اور سمندر میں موجود اہداف کی شناخت کر سکتا ہے یہ ریڈار اپنے SAR(senthetic aperture radar) موڈ میں گزشتہ پرانے ورژن کی نسبت 3.5 گنا زیادہ بہتر اور شفاف ٹارگٹ امیج حاصل کر سکتا ہے اس جہاز کے 11 ہارڈ پوائنٹس ہیں جن پر یہ مختلف قسم کے فضاء سے فضاء فضاء سے سمندر اور فضاء سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور بم فائر کر سکتا ہے اسکے علاوہ اس جہاز میں انفراریڈ سرچ اینڈ ٹریک سسٹم بھی موجود ہے جو 60 کلومیٹرز کی دوری پر فائٹر جیٹ کو شناخت کر سکتا ہے (بھارت کو پروپوز کیے جانے والے ایف 21 ورژن میں) جہاز کی ایک اور بہت ہی خاص بات اسکے اندر موجود built in الیکٹرانک وار فئیر سوٹ ہے جو AN-ALQ 254 V(1) یا اسکو وائیپر شیلڈ بھی کہتے ہیں یہ سسٹم جہاز کو الیکٹرانک جیمنگ اور حملہ آور میزائلز سے بچنے کے علاوہ دشمن جہاز کے ریڈار کو جام کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے اسکے علاوہ جہاز کو زمین سے ٹکرانے سے بچانے میں مدد فراہم کرنے والا automatic ground collision avoidance system بھی موجود ہے یہ پائلٹ کے G lock کے شکار ہونے کی صورت میں جہاز کی خودکار طریقے سے محفوظ لینڈنگ کرانے میں مدد دیتا ہے اسکے علاوہ جہاز میں آن بورڈ آکسیجن جنریٹر موجود ہے اس میں نیا اور بہتر انجن لگایا گیا ہے جو قریباً 129 کلونیوٹن تک کا تھرسٹ فراہم کرتا ہے اسکے علاوہ جہاز میں ایف 35 کی طرح نئی ہولوگرافک سنگل پینل ملٹی فنکشنل ڈسپلے موجود ہے جہاز کا کاک پٹ بھی ایف 35 کی طرز کا انتہائی جدید ہے اسکے علاوہ جہاز میں ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے سسٹم بھی موجود ہے جہاز کی پشت پر کنفرمل فیول ٹینک بھی موجود ہیں جس سے جہاز کی ایندھن لے کر جانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور جہاز کی رینج بڑھ جاتی ہے پرانے بلاکس کی نسبت اس جہاز کا ریڈار کراس سیکشن بھی کافی کم ہے جو 1 سے 1.5 سکوائر میٹر تک کا ہے اسکے ائیر فریم میں کمپوزیٹس میٹریلز کا استعمال کیا گیا ہے اور جہاز کی باڈی پر ریڈار کی لہریں جذب کرنے والے پینٹ کا استعمال کیا گیا ہے اسکی Bubble کینوپی پائلٹ کو 360 ڈگری تک دیکھنے کی بہترین صلاحیت دیتی ہے اگر اسکی کچھ بنیادی خصوصیات کی بات کریں تو اسکی لمبائی 49 فٹ سے زائد اونچائی قریباً 16.7 فٹ اور پروں کا پھیلاؤ 31 فٹ تک ہے اس جہاز کا خالی وزن 9207 کلوگرام ہے جبکہ یہ زیادہ سے زیادہ 21772 کلوگرام وزن کے ساتھ اڑان بھر سکتا ہے جبکہ اسکا ائیر فریم 9G تک کی گریوی ٹیشنل فورس کو سہنے کی صلاحیت رکھتا ہے پاکستان کے تناظر میں اسکی بات کی جائے تو ہماری ائیر فورس اس جہاز کو حاصل کرنے کی مکمل خواہاں ہے ہر امریکہ کے ساتھ خراب تعلقات کی وجہ سے فلوقت یہ ناممکن ہے ممکن ہے کہ مستقبل میں اگر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہوئے تو ہم اس جہاز کو پاکستان کی سروس میں دیکھ میں پائیں زیر نظر تصویر میں ایف 16 کے بلاک 52+ کو دیکھا جا سکتا ہے

Comments