
Iftikhar Uddin Anjum
41 subscribers
About Iftikhar Uddin Anjum
Iftikhar uddin Anjum ( Writer)
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

فطرت کے 3 اہم مفید قوانین پہلا قانون: اگر کھیت میں بیج نہ بویا جائے تو قدرت اُسے گھاس پھوس سے بھر دیتی ہے۔ بالکل اسی طرح، اگر ذہن کو مثبت خیالات اور تعمیری سوچوں سے نہ بھرا جائے تو وہاں منفی خیالات کا بسیرا ہو جاتا ہے، اور دماغ بے مقصد باتوں اور شیطانی خیالات کا مسکن بن جاتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ مثبت سوچیں اپنائیں، اپنی سوچوں کو اچھائی سے سینچیں تاکہ ذہن صاف اور کامیاب رہے۔ دوسرا قانون: ہر شخص اپنے اندر کا حال ہی بانٹتا ہے۔ خوش انسان خوشی بانٹتا ہے۔ اداس شخص اپنے غم بانٹتا ہے۔ عالم علم پھیلاتا ہے۔ دیندار دین کی روشنی بانٹتا ہے۔ خوف زدہ شخص اپنے خوف سے دوسروں کو ڈراتا ہے۔ لہذا اپنی ذات کو مثبت رکھیں ، اچھی چیزیں سیکھیں، خود کو مصروف اور خوش رکھیں تاکہ آپ کا اثر بھی مثبت اور خوشی سے بھرا ہو۔ تیسرا قانون: جو کچھ بھی حاصل کریں، اُسے ہضم کرنا سیکھیں، کیونکہ: کھانا ہضم نہ ہونے سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ دولت ہضم نہ ہو تو تکبر اور دکھاوا بڑھتا ہے۔ بات ہضم نہ ہو تو چغلی اور غیبت شروع ہوتی ہے.. تعریف ہضم نہ ہو تو غرور پیدا ہوتا ہے۔ غم ہضم نہ ہو تو دل میں مایوسی جنم لیتی ہے۔ اس لئے زندگی کے ہر تجربے کو صبر و برداشت سے قبول کرنا سیکھیں تاکہ سکون اور خوشی برقرار رہے۔ زندگی کو آسان اور با مقصد بنائیں، دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔ خود بھی خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔

*پنجاب بھر میں موٹرسائیکل سواروں کیلئے سپیڈ 60KM مقرر۔ اب جو اس سے تیز چلائے گا اسکا چالان بھی ہو گا اور موٹر سائیکل بھی تھانے بند ہو گی* *نوٹیفکیشن جاری*

HSSC admission date has been extended Till 07 Feb 2025 by FBISE

. پاکستان کے مقامی درخت سکھ چین— امید کا درخت (indian beachtree) تحریر - محمد اویس سائنسی نام Millettia pinnata خاندان — Fabaceae ۔ انڈین ریاست آندھرا پردیش میں کسان خشک سالی اور معاشی حالات کی وجہ سے ہر سال خودکشیاں کررہے تھے. 1996 سے 2004 کے درمیانی عرصےمیں حالات بہت بگڑ گئے اور کسانوں کی خودکشیوں کی تعداد ہزاروں میں جا پہنچی۔ یہ ایک انتہائ تشوش ناک صورتحال تھی پورے ملک سے سائنس کے جاننے والے آندھرا پردیش میں قیام پذیر تھے تاکہ اس کا کوئ قابل عمل اور ارزاں حل نکالا جا سکے ۔ انہیں میں سے ایک گروہ ہندوستان کے شہر بنگلورو میں قائم انڈین انسٹیٹیوٹ آف سائنس کا بھی تھا۔ جو کہ ان علاقوں کے دیہاتیوں سے مشاورت کی غرض سے وہاں موجود تھا۔ ان ویران اور قحط زدہ علاقوں میں جہاں کچھ بھی نہیں پنپ رہاتھا۔ ایک چیز نے انہیں حیران دیا ,حیران کرنے والا ایک درخت تھا جو کہ ان انتہائ حالات میں بھی پھل پھول رہا تھا ۔ غور کرنے سے معلوم ہوا کہ وہ ایک مقامی درخت ہے اور صدیوں سے کاشت ہوتا آیا ہے، اور اسکے بیجوں کا تیل دیے روشن کرنے اور صابن بنانے کے کام بھی آتا ہے۔ لوگوں کی نظر میں عام سا یہ درخت سائنسدانوں کے لئے امید کی ایک کرن ثابت ہوا، تحقیق نے اسکی قدروقیمت میں بے پناہ اضافہ کر دیا اور اب اس کی کاشت کو توانائی کی کاشت کہا جاتا ہے۔ اس کا مسکن صرف جنوبی ہندوستان ہی نہیں بلکہ پورا برصغیر ہے۔ ہمالیہ کے پہاڑوں سے ہندوستان کے جنوب اور برما سے جنوبی پنجاب اور سندھ کے ریگستانوں تک سب ہی جگہ قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔ آیئے اپنے اس ہم وطن سے ملیئے جس کو ہم نے فراموش کر رکھا ہے۔ اسے مختلف علاقوں میں مختلف نام ملے ۔ کہیں کارنج، پونگ، پونگم اور ہونگ کہا گیا ہے اور جب انگریز نے اسے ہندوستان کے ساحلوں پر شان سے کھڑے دیکھا تو انڈین بیچ ٹری کا نام دے دیا۔ مشرقی و مغربی پنجاب اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں اس عجوبۂ روز گار سے محبت کا یہ عالم رہا ہے کہ اسے سکھ چین کا نام دیا گیا۔ شکل و ساخت (morphology) سکھ چین ایک درمیانے درجے کا سدا بہار درخت ہے ، جو عام طور پر تقریبا m 8 میٹر اونچا ہوتا ہے لیکن اس کی نمو 15-25 میٹر تک ہوسکتی ہے۔ تنا سیدھا یا ٹیڑھا ، قطر میں 50 سینٹی میٹر ہوتا ہے سرمئ رنگ سے سرمئ بھورے رنگ کی چھال اور اس کی سطح ہموار یا عمودی دراڑوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ سکھ چین میں گہری اور موٹی ٹیپ روٹ ہوتی ہے , جس کی کئی ثانوی لئیٹرل (lateral) جڑیں ہوتی ہیں۔ اس کی یہی مضبوط جڑیں اسے نہ صرف سہارا دیتی ہیں بلکہ انتہائ خشک سالی میں بھی پانی اور دوسری معدنیات زمین سے جزب کرنے میں مدد کرتی ہیں. سکھ چین کی شاخیں پھیل کر ایک چھتری بناتی ہیں۔ پتوں میں پتلے ڈنڈوں(stalks) پر 5 سے 7 چمکدار پتیاں (leaflets) جوڑوں میں (2 یا 3) پیدا ہوتی ہیں ۔ چھوٹے پتے (leaflets) بیضوی شکل کے ہوتے ہیں اور تقریبا 5-10 سینٹی میٹر لمبے اور 4-6 سینٹی میٹر چوڑے ہوتے ہیں ، اور کناروں پر نوکدار ہوتے ہیں ۔ پھولوں کی ترتیب (inflorescence) انفلوریسینس (inflorescence) عام طور پر پیپیلیئناساس (papilionaceous) ہے اور بہت خوشبودار پھولوں کا 6-27 سینٹی میٹر لمبا گچھا ہے۔ پھول لیوینڈر ، گلابی سفید رنگ اور 15-18 ملی میٹر لمبے ہیں۔ پھل بیضوی شکل کا اور 3-6 سینٹی میٹر لمبا x 2-3 سینٹی میٹر چوڑی ، سخت اور لکڑی نما پھلی میں ہوتا ہے ۔ پھلی میں 1-2 بیج ہوتے ہیں۔ بیج ، 1.5-2.5 سینٹی میٹر لمبا x 1.2-2.0 سینٹی میٹر چوڑا ، گہرے بھورے (dark brow) رنگ کا ہے ۔ جس میں تقریبا- 30-40٪ تیل ہوتا ہے۔ گرنے کے کئی مہینے بعد پھلی کے اوپری تہہ کے بوسیدہ ہونے کے بعد بیج پھوٹنے شروع ہوجاتے ہیں. استعمالات (uses) سکھ چین بائیو ڈیزل میں استعمال ہونے کی وجہ سے تیل کی پیداوار میں استعمال ہوتا ہے. ۔ یہ تیل پہلے دیے روشن کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا تھا ، یہ گوداموں سے کیڑے مکوڑوں کو دور کرنے کے لئے , صابن ، رنگ و روغن کے خام مال کی حیثیت سے ، اور مچھروں سے بچنے کے لیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی لکڑی کو ایندھن کے لیۓ استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں بننے ولی راکھ مختلف اشیاء کو رنگ دینے کے لیۓ استمعال ہوتی ہے۔ جڑوں سے پیناٹن حاصل ہوتی ہے جو کہ رنگ چڑھانے میں معاون ہے ہے۔ چھال ریشہ دار ہے اور اسے رسی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ پتے چارے کے ممکنہ ذرائع ہیں۔ خوشبودار پھول پولن اور نیکٹر کا ایک ذریعہ ہیں جہاں سے شہد کی مکھیاں سیاہ شہد تیار کرتی ہیں۔ سکھ چین کا درخت سجاوٹی پودے(decoration plant)کے طور پر بھی استمعال ہوتا ہے ۔ درخت کے بہت سے حصوں کو ایتھنو میڈیسین میں استعمال کیا جاتا ہے یہ درخت نۓ علاقوں میں جنگلات کے پھیلاؤ کے لئے ایک اہم نوع ہے۔ پتوں کی بہاؤ سے بڑی مقدار میں نامیاتی گندگی (یا کھاد) پیدا ہوتی ہے. جو کہ نۓ پودوں کے لیۓ فائدہ مند ہے. تیل نکالنے سے پریس کیک پیدا ہوتا ہے جسے کھاد کے طور پر یا چوپائیوں اور مرغیوں کے کھانے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم ، اس کی افادیت اس کی تلخی اور عدم تغذیہ عوامل کی وجہ سے متنازعہ ہے . سکھ چین آئل کیک کی تین اہم اقسام دستیاب ہیں ، یعنی روٹئری پریسڈ ، ایکسپیلر پریسڈ اور سالوینٹ ایکسٹریکٹ ، جس کی تشکیل اس سے باقی اجزاء کی علیحدگی اور تیل نکالنے کے طریقہ کار پر منحصر ہے۔ پاکستان کے مقامی درخت. موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درخت لگانے کی اشد ضرورت ہے۔ مگر درآمد شدہ اور غیر مقامی پودے ایکو سسٹم کے لیے فائدے کی بجاۓ نقصاندہ ہو سکتے ہیں۔ .

*اردو زبان کسی مخصوص مذہب کی نہیں بلکہ مشترکہ ثقافت کی ترجمان ہے۔*🥰