AL-MAKTAB
AL-MAKTAB
May 30, 2025 at 06:59 PM
*مولانا طارق جمیل دامت برکاتہم اور تبلیغی جماعت* ۔۔۔۔۔نظمِ اجتماعی کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے، مگر یہ بات بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ بعض افراد کی صلاحیت، اثر اور خدمات اتنی قیمتی ہوتی ہیں کہ انہیں صرف اجتماعی نظم کے نام پر نظرانداز کرنا خود اس نظم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ سیرتِ طیبہ اور اسلامی تاریخ میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے لیے دعا فرمائی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اسلام کسی کا محتاج نہیں تو پھر ایسی دعا کیوں؟ جواب واضح ہے: بعض شخصیات کا وجود دین کے فروغ کے لیے غیرمعمولی اثر رکھتا ہے۔ ان کی موجودگی سے نظام کو تقویت ملتی ہے۔ اسی تناظر میں امام احمد بن حنبل کا یہ قول نہایت بلیغ ہے کہ: "امام علی کو خلافت نے زینت نہیں بخشی بلکہ علی کے وجود نے خلافت کو زینت بخشی ہے۔" یہ جملہ اس حقیقت کو بیان کرتا ہے کہ بعض افراد کی شخصیات اتنی بلند ہوتی ہیں کہ وہ خود منصب کو جِلا بخشتی ہیں، نہ کہ منصب انہیں۔ مولانا طارق جمیل صاحب ایک مدت سے دیوبندی مکتبِ فکر میں زیرِ عتاب ہیں۔ کبھی اہلِ بیت علیہم السلام سے محبت کے اظہار پر تنقید کا نشانہ بنتے ہیں، تو کبھی سیاسی معاملات میں اختلاف، بالخصوص عمران خان کی حمایت، ان کے لیے باعثِ مخالفت بن جاتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ قحط الرجال کے اس دور میں مولانا جیسے بااثر، معتدل اور دلوں کو جوڑنے والے افراد کا وجود غنیمت ہے۔ جب بونے اور نااہل قسم کے لوگ ان کا سامنا کرنے کی جرات نہیں کرتے تو حسد کا شکار ہوکر ان کے خلاف محاذ بنا لیتے ہیں۔ ایسے وقت میں کہ جب مجمع تو بآسانی جمع ہو جاتا ہے مگر مقصد کی بات کرنے والے کم یاب ہو چکے ہیں، مولانا جیسے افراد کو جماعت سے دور کرنا خود جماعت کے نقصان کے مترادف ہے۔ یہ افتراق و انتشار محض وقتی نہیں، بلکہ نوشتۂ دیوار ہے۔ ہندوستان سے بنگلہ دیش اور اب پاکستان کے داخلی اختلافات صاف بتا رہے ہیں کہ جماعت اپنی طبعی عمر اور عروج کو چھو کر اب زوال کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ایسے میں اگر ہم باصلاحیت افراد کو سنبھال نہ سکے تو اس زوال کی رفتار مزید تیز ہو جائے گی۔
❤️ 👍 🌟 💔 💯 😂 😢 🤲 21

Comments