Natural Beauty Skin
Natural Beauty Skin
June 20, 2025 at 02:27 PM
‏گزشتہ شب پاسدارانِ انقلاب نے بندرگاہ چابہار کے مضافات میں واقع ایک گودام پر چھاپہ مارا۔ اس گودام میں موساد کے لیے کام کرنے والا وہ نیٹ ورک سرگرم تھا جس کی سرگرمیوں کا کھوج ایرانی سائبر یونٹ نے کئی دنوں کی مسلسل الیکٹرانک نگرانی کے بعد لگایا تھا۔ چھاپے میں 141 ایجنٹ گرفتار ہوئے 121 بھارتی، 20 اسرائیلی۔ سامانِ ضبط میں خفیہ سیٹلائٹ فونز، بائننس والیٹ کی یک صفحاتی لاگ اور وہ ہارڈ ڈرائیو شامل تھی جس نے پوری کہانی کو بلوچستان تک کھینچ لایا۔ تفتیشی ٹیم کو ہارڈ ڈرائیو میں Project Gidon-Esha نامی پریزنٹیشن ملی۔ سلائیڈ نمبر 3 پر گوادر پورٹ، پنجگور، اور مند کے اوپر سرخ دائرے بنے تھے نیچے کیپشن BLA Remote Relay Nodes ۔ اگلی سلائیڈ Node-K7 Karachi کو RAW کے drop-box کے طور پر ظاہر کرتی تھی، جہاں سے اسمگل شدہ فنڈز اور بارودی مواد BYC اور بی ایل اے کے لیے بلوچستان بھیجے جاتے تھے۔ یہی وہ لنک تھا جس نے ایرانی آپریشن کو براہ راست فتنۂ الہندوستان گروپس تک جوڑ دیا۔ ایرانی نے فوری طور پر یہ معلومات پاکستان کیساتھ شیئر کیں اور پاکستان نے راتوں رات اہم کاروائیاں کیں جس کے دوران ‏پنجگور میں بی ایل اے کا ایک خفیہ اسلحہ ڈپو پاکستانی سی ٹی ڈی نے سیل کر دیا، جس سے اس گروہ کی مقامی کارروائیوں کو بڑا دھچکا لگا۔ تربت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے ایک خفیہ میڈیا سیل پر چھاپہ مارا گیا، جہاں سے نہ صرف اہم گرفتاریاں ہوئیں بلکہ وہی Gidon-Esha نامی خفیہ ڈاکیومنٹ بھی برآمد ہوا جو ایران میں موساد کے ایجنٹوں سے ضبط ہوا تھا، جس سے ایرانی اور بلوچ دہشت گرد نیٹ ورکس کے باہم جڑے ہونے کی تصدیق ہو گئی۔ ادھر کوئٹہ میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے منسلک وہی پمپ مالکان ایف آئی اے کے ریڈار پر آ گئے جن کے مالی لین دین را اور BLA سے وابستہ اکاؤنٹس سے جڑے پائے گئے۔ ان مشترکہ کارروائیوں کے صرف 24 گھنٹوں کے اندر بی ایل اے کی سپلائی چین منقطع ہو گئی، جب کہ BYC کی سوشل میڈیا مہمات بھی اچانک بیٹھ گئیں، کیونکہ ان کے درجنوں جعلی اکاؤنٹس بند ہو گئے اور سوئنگ بریک کے نام سے چلنے والی پروپیگنڈا مہم غیر فعال ہو گئی۔ یہ سب کچھ اس بات کا ثبوت بن کر ابھرا کہ ایران میں ہونے والا موساد مخالف آپریشن بلوچستان میں فتنہ الہندوستان نیٹ ورک کی ریڑھ کی ہڈی توڑنے کے مترادف ثابت ہوا۔ ‏ایرانی آپریشن کے بعد بلوچستان میں بی ایل اے کی صفوں میں شدید ڈیمورالائزیشن دیکھنے میں آئی۔ بی ایل اے کے خودساختہ کمانڈر مجلس نے خفیہ ٹیلیگرام گروپ میں اپنے نیٹ ورک کو خبردار کرتے ہوئے پیغام نشر کیا۔ بھارتی مدد کا راستہ بند ہو چکا ہے، اب بڑے حملوں کے بجائے چھوٹے اور کم نظر آنے والے آپریشنز پر منتقل ہو جاؤ۔ اس پیغام کا فوری اثر زاہدان تا کوئٹہ کورئیر نیٹ ورک پر ہوا، جہاں پیسے اور اسلحہ لانے والے رابطہ کاروں نے نقل و حمل سے انکار کر دیا۔ یوں بی ایل اے کے فیلڈ کمانڈر نہ صرف رسد سے محروم ہو گئے بلکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کی سوشل میڈیا مہم بھی متاثر ہوئی، کیونکہ جبری گمشدگی جیسے ہیش ٹیگز چلانے والے وہی بھارتی اکاؤنٹس اچانک بند ہو گئے جو اس پراپیگنڈے کا اصل ایندھن تھے۔ یہ صورتِ حال ان گروہوں کے لیے نفسیاتی اور عملی دونوں سطحوں پر ایک کاری ضرب ثابت ہوئی۔ ‏ایرانی آپریشن کے دوران پکڑا گیا راجیش سنگھ عرف رمضان محض ایک عام ایجنٹ نہیں، بلکہ ممبئی کے ایک معروف فرنٹ ٹیک ایکسپورٹ ہاؤس کا چیف فنانشل آفیسر (CFO) نکلا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ اس نے دبئی میں رجسٹرڈ تین جعلی شیل کمپنیوں Sehar FZE، Copperline LLC، اور Badar Traders کے ذریعے بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کو خفیہ طور پر 32 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ فراہم کی۔ اس رقم کا بڑا حصہ نومبر 2024 میں چلنے والی سوشل میڈیا مہم پر خرچ ہوا، جس میں بی وائی سی نے جھوٹے دعووں کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، اب یہ پورا نیٹ ورک منجمد ہو چکا ہے، اور بی وائی سی کے وہ تمام فری لانسر سوشل میڈیا اکاؤنٹس، جو ایک عرصے سے فعال تھے، اچانک خاموش ہو گئے ہیں۔ اس انکشاف نے اس پروپیگنڈہ مشینری کی جڑ پر کاری ضرب لگائی جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی آڑ میں پاکستان مخالف بیانیہ پھیلا رہی تھی۔

Comments