
اھل السنه ( Ahl-e-Sunnah) ♥️
June 22, 2025 at 06:06 AM
*✼~بسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم ~✼*
╰⊰✰•❦•◈✿✼✿◈•❦•✰⊱╮
*(آیت 6)*
`➊ وَ ابْتَلُوا الْيَتٰمٰى … :`
بلوغت کے لیے مرد کی علامت احتلام اور عورت کی حیض ہے، علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’میں نے (بلوغت کے سلسلے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر یہ یاد رکھا ہے کہ احتلام کے بعد یتیمی نہیں اور دن سے لے کر رات تک خاموشی نہیں۔‘‘
[ أبو داوٗد، الوصایا، باب ما جاء متی ینقطع الیتم : ۲۸۷۳، و قال الألبانی صحیح ]
عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’قریظہ کے دن ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا تو جس کے (زیر ناف) بال اگے تھے اسے قتل کر دیا گیا اور جس کے بال نہیں اگے تھے اسے قتل نہیں کیا گیا، میں ان میں سے تھا جن کے بال ابھی نہیں اگے تھے، لہٰذا مجھے چھوڑ دیا گیا۔‘‘
[ أبو داوٗد، الحدود، باب فی الغلام یصیب الحد : ۴۴۰۴، و قال الألبانی صحیح ]
جنگ میں شرکت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو چودہ سال کی عمر میں احد میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ خندق میں جائزہ لیا گیا تو پندرہ سال کے تھے، آپ نے اجازت دے دی۔ نافع نے عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کو یہ حدیث پہنچائی تو انھوں نے کہا : ’’بچے اور بڑے کا یہی فرق ہے۔‘‘
[ بخاری، الشہادات، باب بلوغ الصبیان… : ۲۶۶۴ ]
مگر ظاہر ہے کہ یہ فرق بچے اور اس بڑے کا ہے جسے جنگ میں شرکت کی اجازت ہے۔ محض بلوغت کی علامت احتلام ہے، اگر اس کا علم نہ ہو سکے تو زیر ناف بال اگنا ہے۔
`➋ فَاِنْ اٰنَسْتُمْ مِّنْهُمْ رُشْدًا:`
یعنی یتیموں کا امتحان اور ان کی تربیت کرتے رہو، جس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ پہلے تھوڑا سا مال دے کر ان کو کسی کام پر لگا کر دیکھو کہ آیا وہ مال کو بڑھاتے ہیں یا نہیں، پھر جب وہ بالغ ہو جائیں اور ان میں رشد ہو تو بلا توقف مال ان کے حوالے کر دو۔ ’’ رُشْدًا ‘‘ سے مراد عقلی اور دینی صلاحیت ہے، پس بالغ ہونے کے علاوہ مال کی سپرد داری کے لیے رشد بھی شرط ہے، اگر کسی شخص میں رشد نہیں ہے تو خواہ وہ بوڑھا ہی کیوں نہ ہو جائے متولی یا وصی کو چاہیے کہ وہ مال اس کے حوالے نہ کرے۔ ( قرطبی، ابن کثیر )
╰⊰✰•❦•◈✿✼✿◈•❦•✰⊱╮
_[سورۃ النساء: آیت نمبر 06 - حصہ اول]_
`【تفسیر القران الکریم فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالسلام بن محمد رحمہ اللّٰہ】`

👍
2