
Malik Haider Ali
June 18, 2025 at 12:09 PM
*🥀حضرت آدم علیہ السلام*
*قسط نمبر. . . . 1️⃣*
حضرت آدم علیہ السلام سب سے پہلے انسان اور تمام انسانوں کے باپ ہیں اس لئے آپ کا لقب ابو البشر ہے۔ اللہ تعالی نے خاص اپنے دست قدرت سے آپ کا جسم مبارک بنایا اور ان میں اپنی طرف سے ایک خاص روح پھونک کر پسندیدہ صورت پر پیدا فرمایا۔ انہیں کائنات کی تمام اشیاء کے ناموں، ان کی صفات اور ان کی حکمتوں کا علم عطا فرمایا۔ فرشتوں نے ان کی علمی فضیلت کا اقرار کر کے انہیں سجدہ کیا جبکہ ابلیس سجدے سے انکار کر کے مردود ہوا۔ حضرت آدم عَلَيْہ السلام کثیر فضائل سے مشرف ہیں اور قرآن و حدیث میں آپ کا کثرت سے تذکرہ موجود ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں حضرت آدم علیہ السلام کی سیرت سے علم و عمل کی برکتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، امین۔
*🔹حضرت آدم علیہ السلام کے واقعات کے قرآنی مقامات*
آپ علیہ السلام کا اجمالی تذکرہ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر موجود ہے اور تفصیلی ذکر درج ذیل 7 سورتوں میں کیا گیا ہے :
(1) سورۂ بقرہ، آیت : 39 30
(2) سوره اعراف، آیت: 11 تا 25
(3) سورہ حجر، آیت : 26 تا 44
(4) سورہ بنی اسرائیل، آیت: 61 تا 65
(5) سورہ کہف، آیت : 50
( 6) سوره طه، آیت : 115 تا 127
(7) سورة ص ، آیت : 71 تا 85
*🔹خلیفہ(ناٸب) کے بارے فرشتوں سے مشورہ*
حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے پہلے اللہ تعالی نے مشورے کے انداز میں فرشتوں سے کلام فرمایا، چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے :
*وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً*
اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا: میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔
*🔹فرشتوں کی بارگاہ الہی میں عرض:*
زمین میں خلیفہ بنانے کی خبر سن کر فرشتوں نے بارگاہ الہی میں عرض کی:
*اتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاء وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَ*
ترجمه: کیا تو زمین میں اسے (خلیفہ)نائب بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون بہائے گا حالانکہ ہم تیری حمد کرتے ہوئے تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں۔
*🔹فرشتوں کو جواب*
فرشتوں کی عرض کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
*قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ*
ترجمه: بیشک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
کیونکہ خلیفہ بنانے میں اللہ کی حکمتیں تم پر ظاہر نہیں۔ ان میں انبیاء ورسل علیھم السلام بھیجے جائیں گے نیز ان میں شہداء و صدیقین بھی ہوں گے ، صالحین و عابدین بھی ، علماء عاملین بھی اور اولیاء کاملین بھی ہوں گے۔
*🔹خلیفہ بنانے کی حکمت :*
علامہ احمد صاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت آدم علیہ السلام کو خلیفہ بنانے کی وجہ یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو اس کی حاجت ہے بلکہ خلیفہ بنانے کی حکمت بندوں پر رحمت فرمانا ہے کیونکہ عام بندوں میں یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ کسی واسطے کے بغیر اللہ تعالی سے احکام حاصل کر سکیں بلکہ عام آدمی تو فرشتے کے واسطے سے بھی حاصل نہیں کر سکتا اس لیے اللہ تعالی نے اپنے اور انسانوں کے درمیان ایک خلیفہ بنایا جس کا نام نبی اور رسول رکھا اور اسے ایسی صلاحیت عطا فرمائی کہ وہ فرشتوں کے واسطے سے یا براہ راست اللہ تعالی سے احکام حاصل کر کے انسانوں تک پہنچا سکے ۔ لہذا انسانوں میں سے ہی رسولوں (اور نبیوں) کو (خلیفہ بناکر) بھیجنا اللہ تعالیٰ کی رحمت ، لطف اور احسان ہے۔
*🔹فرشتوں کا تعارف:*
فرشتے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی پہلے سے موجود ہیں اور حدیث پاک میں ہے: فرشتوں کو نور سے پیدا فرمایا گیا۔ فرشتے نہ مرد ہیں نہ عورت اور نہ ہی مرد و عورت کے درمیان تیسری جنس۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں بن جائیں اس لیے کبھی یہ انسان کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں اور کبھی دوسری شکل میں۔ یہ کھانے پینے اور دیگر انسانی عوارض سے پاک اور بے نیاز ہیں۔ یہ معصوم یعنی ہر طرح کے چھوٹے بڑے گناہوں سے پاک ہیں۔ یہ وہی کرتے ہیں جو اللہ تعالی انہیں حکم دے اور جان بوجھ کر ، یا بھولے سے، یا غلطی سے، الغرض کسی طرح بھی حکم الہی کی خلاف ورزی نہیں کرتے، یہ خدا کے عزت والے بندے ہیں، قرآن میں ان کی مختلف ذمہ داریوں کا بیان ہے جیسے روح قبض کرنا، اہل ایمان کی مدد کرنا، رسولوں کی نصرت و حمایت کرنا، وحی لانا اور کائنات کے کاموں کی تدبیر کرنا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
❤️
2