Malik Haider Ali
Malik Haider Ali
June 21, 2025 at 11:00 AM
*ابوالبشر سیدنا آدم عَلیہِ السَّلام* *قسط نمبر ۔۔۔۔۔۔۔ 3️⃣* *🔹حضرت آدم علیہ السلام کا جسم دیکھ کر ابلیس کا گمان:* حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور پر نور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالٰی نے حضرت آدم علیہ السلام کی جنت میں صورت بنائی تو جب تک اسی حالت میں رکھنا چاہا تو انہیں چھوڑے رکھا۔ ابلیس ان کے آس پاس گردش کرنے لگا، وہ دیکھتا تھا کہ یہ کیا چیز ہے تو جب اس نے انہیں خالی پیٹ دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ ایسی مخلوق پیدا کی گئی ہے جو اپنے اوپر قابو نہ رکھے گی۔ اپنے اوپر قابو نہ رکھنے سے ابلیس کی مراد یہ تھی کہ یہ مخلوق شہوت اور غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو نہ رکھے گی اور شیطانی وسوسے آسانی سے دور نہ کر سکے گی۔ 👈🏻یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ابلیس نے مذکورہ بالا اندازہ کیسے لگایا تو اس کا جواب یہ ہے کہ ابلیس چونکہ بہت بڑا عالم تھا اس لئے وہ تخلیق کی حکمتوں اور سبب و مسبب میں ارتباط کا علم رکھتا تھا، چنانچہ جب اس نے حضرت آدم علیہ السلام کے قالب میں پیٹ کی خالی جگہ دیکھی جسے بھرا جا سکتا ہے ، یونہی جب یہ دیکھا کہ انسان کی رگوں میں خون کے ساتھ دوڑنا، اس کے پیٹ اور شرم گاہ کی شہوت کو ابھارنا اور وسوسے ڈالنا ممکن ہے تو ان اسباب کی بنیاد پر اس نے اندازہ لگایا کہ یہ مخلوق اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے گی ، بھوک کے وقت اسے غذا سے صبر نہ ہو گا، غصے اور شہوت کے وقت نفس کو دبانے پر قدرت نہ ہو گی اور خود سے وسوسے دور کرنا بھی اس کے لیے بے حد دشوار ہو گا۔ *🔹حضرت آدم علیہ السلام کے جسم میں روح جمعہ کے دن پھونکی گئی :* مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے: اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو مخلوق کے آخر میں، جمعہ کے دن، عصر کے بعد ، دن کی آخری ساعت میں، عصر سے لے کر رات تک کے درمیان پیدا فرمایا۔ یہاں حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے مراد یا تو ان کے جسم شریف کی تکمیل ہے، یا جسم شریف میں روح پھونکنا مراد ہے کیونکہ حضرت آدم علیہ السلام کے جسم کی ساخت تو بہت عرصہ تک ہوتی رہی، ہر قسم کی مٹی پانی کا جمع فرمانا پھر اس کا خمیر کرنا، پھر اعضاء ظاہری باطنی کا بنانا، پھر بہت روز تک سکھانا اس میں بہت دن لگے ، یہ ایک دن اور ایک ساعت میں نہیں ہوا۔ *🔹یوم جمعہ کی حضرت آدم علیہ السلام سے نسبت :* حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بہترین دن جس میں سورج نکلے وہ جمعہ کا دن ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں جنت سے زمین پر اتارا گیا، اسی دن ان کی توبہ قبول فرمائی گئی ، اسی دن ان کی وفات ہوئی اور اسی دن قیامت قائم ہو گی۔ *🔹حضرت آدم علیہ السلام کو چھینک آنا:* حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلى الله علیه واله وسلم نے ارشاد فرمایا: جب الله تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام میں روح ڈالی اور روح ان کے سر تک پہنچی تو انہیں چھینک آگئی۔ آپ علیہ السلام نے کہا: *"الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ "* ( سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہان والوں کا پالنے والا ہے ) تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان سے فرمایا: *"يَرْحَمُكَ الله"* ( یعنی اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے گا۔ ) *🔹حضرت آدم علیه السلام کا فرشتوں کو سلام اور ان کا جواب:* حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلى الله علیه واله وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو فرمایا: جاؤ ان لوگوں پر سلام کرو، جو کہ فرشتوں کی ایک جماعت ہے، بیٹھی ہوئی ہے اور غور سے سنا کہ وہ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں؟ پھر وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہو گا، چنانچہ آپ علیہ السلام گئے اور کہا: *▪️السَّلَامُ عَلَيْكُم* ان سب نے کہا: *▪️السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ* تو انہوں نے ان کے لیے وَرَحْمَةُ اللهِ " بڑھا دیا۔ ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق فرمایا اور ان میں روح پھونکی تو انہیں چھینک آئی۔ آپ علیہ السلام نے الْحَمْدُ لِله “ کہنے کا ارادہ فرمایا تو اذن الہی سے آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد کی۔ پھر اللہ تعالی نے فرمایا: اللہ کی تم پر رحمت ہے۔ اے آدم ! فرشتوں کی اس بیٹھی ہوئی جماعت کے پاس جاؤ اور کہو : السَّلَامُ عَلَيْكُم - چنانچہ انہوں نے السَّلَامُ عَلَيْكُم “ کہا تو فرشتوں نے جواب دیا : عَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللهِ پھر آپ علیه السلام بارگاہ الہی میں لوٹے تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: یہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا آپس میں سلام ہے۔ *👈🏻یہاں اس حدیث پاک سے متعلق چند اہم باتیں ملاحظہ ہوں:* (1) چھینک آنے پر حضرت آدم علیہ السلام کا حمد الہی کرنا اللہ تعالی کی توفیق ، تعلیم اور اس کے حکم سے تھا۔ (2) یہاں حضرت آدم علیہ السلام نے بطور خاص اس لئے حمد کی کہ اللہ تعالی نے اپنے فضل اور قدرت کاملہ سے آپ علیہ السلام کو نئے طور پر وجود بخشا، نیز آپ علیہ السلام کو متناسب قد و قامت اور صحت و تندرستی کے ساتھ پیدا کیا اس لیے (روح پھونکے جانے کے بعد ) آپ علیہ الصلوۃ و السلام کو چھینک آئی جو کہ مزاج کی درستی کی علامت ہے ، اس فضل و احسان پر آپ علیہ السلام نے اللہ تعالی کی حمد کی۔ *جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*
❤️ 1

Comments