
Malik Haider Ali
June 21, 2025 at 11:01 AM
*🥀ابو البشر سیدنا آدم عَلَيْهِ السَّلام*
*قسط نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 4️⃣*
*🔹حضرت آدم علیہ السلام کو علم عطا ہونا اور فرشتوں کو اشیاء کے نام بتانے کا حکم :*
تخلیق کے بعد ایک موقع پر اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے تمام اشیاء پیش فرمائیں اور بطور الہام آپ علیہ السلام کو ان کے نام ، کام ، صفات، خصوصیات، اصولی علوم اور صنعتیں سکھا دیں۔ پھر یہ تمام چیزیں فرشتوں کے سامنے پیش کر کے فرمایا: اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو کہ تم سے زیادہ علم والی کوئی مخلوق نہیں اور خلافت کے مستحق تم ہی ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ ۔
قرآن کریم میں ہے:
وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَكَةِ فَقَالَ اثْبُتُونِي بِأَسْمَاءِ هَؤُلَاءِ إِنْ كُنْتُمْ صَدِقِينَ
:ترجمه : اور اللہ تعالی نے آدم کو تمام اشیاء کے نام
سکھا دیے۔ پھر ان سب اشیاء کو فرشتوں کے سامنے پیش کر کے فرمایا: اگر تم سچے ہو تو ان کے نام تو بتاؤ۔
*🔹فرشتوں کا اعتراف عجز :*
فرشتے اگر چه صاحب علم و عرفان تھے لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم الاسماء عطا نہیں فرمایا تھا اس لئے وہ اشیاء کے نام نہ بتا سکے اور بار گاہ الہی میں اپنے عجز کا اعتراف کرتے ہوئے عرض گزار ہوئے:
*سُبْحَنَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنْتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ*
ترجمه: (اے اللہ) تو پاک ہے ۔ ہمیں تو صرف اتنا علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا دیا، بیشک تو ہی علم والا، حکمت والا ہے۔
*🔹حضرت آدم علیہ السلام کا اشیاء کے نام بتانا اور فرشتوں کو تنبیہ :*
فرشتوں کے اعتراف عجز پر اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے فرمایا: اے آدم ! تم فرشتوں کو ان چیزوں کے نام بتادو، چنانچہ آپ علیہ السلام نے ہر چیز کا نام بتانے کے ساتھ ساتھ اس کی تخلیق کی حکمت بھی بیان کر دی۔ اس کے بعد الله تعالی نے فرشتوں سے فرمایا:
*أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُبُونَ*
ترجمہ: اے فرشتو!) کیا میں نے تمہیں نہ کہا تھا کہ میں
آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی چیز میں جانتا ہوں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔
فرشتوں نے جو بات ظاہر کی وہ یہ تھی کہ انسان فساد انگیزی اور خون ریزی کرے گا اور جو بات چھپائی یعنی دل میں سوچی تھی وہ یہ تھی کہ خلافت کے مستحق وہ خود ہیں اور اللہ تعالی ان سے زیادہ علم و فضل والی کوئی مخلوق پیدا نہ فرمائے گا۔
*🔹فرشتوں کو اشیاء کے ناموں کا علم نہ دینے کی حکمت :*
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو اشیاء کے ناموں کا علم عطا فرمایا تو ہی آپ علیہ السلام نے ان کے نام بتائے، اگر وہ فرشتوں کو بھی علم عطا فرما دیتا تو وہ بھی ان کے نام بتا سکتے تھے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو خلافت کا منصب عطا کرنا تھا اس لیے آپ علیہ السلام کو پہلے تمام اشیاء، ان کے ناموں اور ان کی کیفیات کا علم عطا فرمایا گیا اور فرشتوں کو چونکہ منصب خلافت پر فائز کرنا مقصود ہی نہ تھا اس لیے انہیں ہر ہر چیز ، اس کے نام اور کیفیت کا علم عطا نہ کیا گیا۔
*🔹حضور صلى الله علیہ والہ وسلم کے علم کی شان*
حضرت آدم علیہ السلام کا علم اس قدر وسعت کے باوجود حضور اکرم ﷺ کے دریائے علم کا ایک قطرہ ہے۔ امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ اپنے قصیدہ ہمز یہ میں فرماتے ہیں:
مِنْهَا لأدم الْأَسْبَاء لَكَ ذَاتُ
الْعُلُومِ مِنْ عَالِمِ الْغَيْبِ
یعنی یا رسول الله اصلى الله عليه واله وسلم، غیب جاننے والے رب کریم کی طرف سے آپ کو علوم کی اصل حاصل ہے اور حضرت آدم علیہ السلام کو حاصل تمام اشیاء کا علم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے علوم کا ایک حصہ ہے۔
*👈🏻یہاں بطور درس و نصیحت 2 با تیں ملاحظہ ہوں:*
*1️⃣ علم کی فضیلت :*
حضرت آدم علیہ السلام کو جو فرشتوں پر فضیلت عطا ہوئی اس کا ظاہری سبب ان کا علم تھا، اس سے معلوم ہوا کہ علم خلوتوں اور تنہائیوں کی عبادتوں سے افضل ہے۔
*2️⃣ نا معلوم بات پر لا علمی ظاہر کر دی جائے :*
اشیاء کے نام معلوم نہ ہونے پر فرشتوں نے اپنی لاعلمی کا اعتراف کر لیا۔ اس میں ہر صاحب علم بلکہ ہر مسلمان کے لیے یہ نصیحت ہے کہ جو بات معلوم نہ ہو اس کے بارے میں لاعلمی کا ساف اظہار کر دیا جائے، لوگوں کی ملامت سے ڈر کر یا عزت و شان کم ہونے کے خوف سے کبھی کوئی بات گھر کر بیان نہ کریں۔
*جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔*
❤️
1