سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
June 20, 2025 at 01:18 AM
📚 *سبق نمبر* 5 *اللہ جب اپنے کسی بندے کو اپنی پکار بلند کرنے کے لیے کھڑا کرتا ہے تو اسے خصوصی توفیق بھی عطا فرماتا ہے۔* وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ ۖ وَمَنْ قَالَ سَأُنْزِلُ مِثْلَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ ۖ أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ ﴿٩٣﴾ وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۚ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴿٩٤﴾ (سورۃ الأنعام: 93-94) 🌸 ترجمہ: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ گھڑے، یا کہے: "میرے پاس وحی آئی ہے"، حالانکہ اس پر کوئی وحی نازل نہیں کی گئی، یا جو کہے: "میں بھی ایسا ہی کلام نازل کروں گا جیسا اللہ نے نازل کیا ہے۔" اور کاش تم دیکھو جب یہ ظالم موت کی سختیوں میں مبتلا ہوں گے، اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہوں گے (کہہ رہے ہوں گے): "نکالو اپنی جانیں! آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا، اس وجہ سے کہ تم اللہ پر جھوٹی باتیں بولا کرتے تھے اور اس کی آیات کے مقابلے میں تکبر کرتے تھے۔" اور تم ہمارے پاس اکیلے ہی آگئے جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا، وہ سب کچھ تم پیچھے چھوڑ آئے ہو۔ اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان شفیعوں کو نہیں دیکھتے جنہیں تم اپنے معاملے میں شریک سمجھتے تھے۔ یقیناً تمہارے آپس کے تعلقات منقطع ہو گئے اور تم سے گم ہو گئے وہ سب دعوے جو تم کیا کرتے تھے۔ 📖 تشریح: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو اپنی دعوتِ حق کی آواز بلند کرنے کے لیے منتخب فرماتا ہے تو اسے خاص توفیق عطا کرتا ہے۔ اس کے کردار میں خوفِ آخرت کی جھلک ہوتی ہے، اس کی باتوں میں الہی استدلال کی قوت نمایاں ہوتی ہے۔ وہ شدید مخالفتوں کے باوجود اپنا پیغام رسانی کا فریضہ نہایت خلوص اور تسلسل سے انجام دیتا ہے۔ وہ اپنے پورے وجود کے ساتھ اللہ کی زمین پر اللہ کی نشانی بن جاتا ہے، لیکن دنیا پرست آنکھیں اس کی عظمت کو دیکھنے سے قاصر رہتی ہیں۔ وہ دنیاوی معیاروں پر اللہ کے سچے داعی کا موازنہ کرتے ہیں اور خود کو اس سے برتر خیال کرتے ہیں۔ یہی تکبر ان کے زوال کی بنیاد بن جاتا ہے۔ ایسے لوگ تکبر کی اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ وہ یہ دعویٰ کرنے لگتے ہیں کہ وہ بھی ویسا ہی کلام بنا سکتے ہیں جیسا اللہ نے نازل کیا ہے۔ وہ اللہ کو عجیب و غریب اور غیر معمولی نشانیاں دکھانے والا سمجھتے ہیں، اور جب وہ اللہ کو ایک بشر کے روپ میں، انسانی صفات کے ساتھ دیکھتے ہیں تو اسے پہچاننے سے انکار کر دیتے ہیں۔ یہ دنیاوی عزت، مقام، مال و دولت صرف آزمائش کے لیے دی گئی چیزیں ہیں، جن کی مدت متعین ہے۔ موت آتے ہی سب کچھ چھن جائے گا۔ انسان جس طرح اکیلا دنیا میں آیا تھا، اسی طرح اکیلا واپس جائے گا۔ اس وقت نہ دولت کام آئے گی، نہ عہدہ، نہ دوست، نہ کوئی سفارشی۔ دنیا میں ہر انسان اپنی خواہش کے مطابق ایسے الفاظ تراشتا ہے جن سے اس کا باطل عمل بھی برحق معلوم ہو، لیکن جب آخرت کی حقیقت سامنے آتی ہے، تو الفاظ کا یہ جادو بکھر جاتا ہے، اور ان کی کوئی حقیقت باقی نہیں رہتی۔ اس دن انسان صرف اپنے اعمال کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ 🌼🌸♥️👍
❤️ 👍 🙏 😢 🫀 39

Comments