دین و دنیا چینل
June 20, 2025 at 10:31 AM
۔ *بطن السلام حضرت ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ* آپ کی بہادری اور شجاعت کا اعتراف دشمن بھی کرتے تھے، یہاں تک کہ مشہور ہے کہ اگر کوئی رومی سپاہی اپنے گھوڑے کو پانی پلاتا اور گھوڑا پانی نہ پیتا، تو وہ کہتا: ’’کیا تُو نے ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ کو پانی میں دیکھ لیا ہے؟‘‘ خلیفہ مستعین رحمۃُ اللّٰہ علیہ نے ان کی بہادری کے اعتراف میں ان کے لیے بڑا وظیفہ مقرر کر رکھا تھا اور اپنے ہاں بلند مقام دے رکھا تھا، مگر حاسدوں نے ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ کو کسی طرح خلیفہ کی نظروں سے گرا دیا۔ ایک بار خلیفہ مستعین رحمۃُ اللّٰہ علیہ رومیوں سے جہاد کے لیے نکلا تو لڑائی سے پہلے ایک رومی میدان میں آیا اور اس نے مسلمانوں کو مقابلے کی دعوت دی۔ ایک مسلمان آگے بڑھا تو رومی نے اُسے شہید کر ڈالا۔ یہ دیکھ کر رومی خوشی سے چیخنے چلانے لگا، جبکہ مسلمانوں کو سخت صدمہ پہنچا۔ پھر اُس رومی نے دوبارہ مقابلے کی دعوت دی۔ ایک اور مسلمان نکلا، مگر وہ بھی شہید ہو گیا۔ اسی طرح یکے بعد دیگرے تین مسلمان شہید ہو گئے۔ اب وہ رومی میدان میں اکڑتا پھر رہا تھا، اور کہہ رہا تھا: ’’میرے مقابلے میں ایک، دو، تین تک مسلمان آ سکتے ہیں۔‘‘ مگر اسلامی لشکر پر خاموشی چھائی ہوئی تھی اور مسلمان سخت پریشانی میں مبتلا تھے۔ خلیفہ سے کہا گیا کہ سوائے ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ کے اور کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ کو بلایا گیا۔ خلیفہ نے کہا: ’’تم نے نہیں دیکھا کہ مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟‘‘ ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ نے کہا: ’’یہ سب میری آنکھوں کے سامنے ہے۔‘‘ خلیفہ نے کہا: ’’اب اس کا علاج کیا ہے؟‘‘ ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ نے کہا: ’’آپ کیا چاہتے ہیں؟‘‘ خلیفہ نے کہا: ’’اس شخص کے شر سے مسلمانوں کی حفاظت چاہتا ہوں۔‘‘ ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ نے کہا: ’’ان شاء اللہ، تھوڑی دیر میں آپ کی یہ خواہش پوری ہو جائے گی۔‘‘ پھر انہوں نے اُون کا ایک کھلی آستینوں والا کرتا پہنا اور بغیر اسلحہ لیے صرف ایک لمبی رسی والا کوڑا لے کر میدان میں نکلے اور کوڑے کی رسی کو گول حلقے کی شکل میں گرہ دے کر ایک پھندا سا بنا لیا۔ رومی آپ کو بغیر اسلحے کے دیکھ کر حیران رہ گیا۔ جب دونوں میں مقابلہ ہوا اور رومی نے اپنا نیزہ ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ کو مارا، تو وہ اچھل کر گھوڑے کی گردن سے لٹک کر اُتر گئے اور رومی کا نیزہ ان کی خالی زین پر لگا۔ پھر ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ نے سنبھل کر اپنا کوڑا رومی کی گردن پر مار کر اس کی گردن کو پھندے میں لے لیا اور اُسے اُس کی زین سے اُچک کر اُٹھا لیا اور خلیفہ مستعین رحمۃُ اللّٰہ علیہ کے قدموں میں لا کر ڈال دیا۔ تب خلیفہ مستعین رحمۃُ اللّٰہ علیہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے ابنِ فتحون رحمۃُ اللّٰہ علیہ کے لیے اُن کا مقام اور انعام بحال کر دیا۔
❤️ 👍 3

Comments