محبین دار العلوم دیوبند Darul Uloom Deoband
June 21, 2025 at 03:52 PM
اسلامی تنخواہ کا معیار گرا کر اسلام کی جڑوں کو کمزور کرنے کا ذمہ دار کون؟ ❗ اکابر یا آج کے "موٹے لوگ"؟ 🔍 سوال: کیا واقعی ہمارے اکابر قلیل تنخواہوں پر زندہ رہتے تھے؟ کیا وہ بھی ہم مولویوں کی طرح اضطراری فقر کے مارے تھے؟ کیا قلتِ رزق کو نیکی اور اخلاص کی علامت سمجھنا واقعی درست ہے؟ آئیے! پہلے ان مثالوں کو غور سے پڑھتے ہیں جنہیں غلط طور پر "اخلاص کی دلیل" بنا کر پیش کیا جاتا ہے — مگر حقیقت بالکل برعکس ہے: 📚 اکابر کی تنخواہیں — حقائق اور تقابلی جائزہ ▶ حضرت قاسم نانوتویؒ > سوانح قاسمی کے مطابق آپ آٹھ/دس روپے اجرت پر مطبع میرٹھ میں کام کرتے تھے۔ اس وقت اتنے میں ایک بھینس خریدی جا سکتی تھی۔ آج کے حساب سے یہ تنخواہ 45,000 سے زائد بنتی ہے۔ ▶ شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ > حضرت گیلانیؒ کی کتاب کے مطابق آپ کی تنخواہ 75 روپے ماہانہ تھی۔ 50 میں گھر چلاتے، 25 دارالعلوم کو واپس کرتے۔ اس وقت 75 روپے میں ایک مہنگی زمین کا پلاٹ خریدا جا سکتا تھا۔ ▶ حضرت اشرف علی تھانویؒ > علیحدگی کے وقت تنخواہ 50 روپے تھی۔ جب 500 روپے جمع ہو گئے تو فرمایا: “اب مجھ پر حج فرض ہو گیا ہے۔” یعنی 10 ماہ کی تنخواہ سے حج ممکن تھا۔ آج حج کے لیے کم از کم 5 لاکھ درکار ہیں۔ کیا کسی مولوی کی سالانہ تنخواہ 5 لاکھ ہے؟ ▶ حضرت مولانا منظور نعمانیؒ > تنخواہ 250 روپے، اور حج پر صرف 1500 روپے خرچ ہوا۔ یعنی 6 ماہ کی تنخواہ میں حج مکمل۔ ⚖ اب آئیں موجودہ حقیقت کی طرف آج ایک متوسط بھینس 45,000 سے 80,000 روپے میں ملتی ہے حج کا خرچ 5 سے 8 لاکھ روپے کرایے کا مکان کم از کم 10,000 – 15,000 روپے ماہانہ دوا، بجلی، کپڑے، اسکول، کھانا — سب پر مہنگائی قیامت کی حد کو چھو رہی ہے مگر…! ❌ امام کی تنخواہ: 5,000 – 10,000 ❌ مدرس کی تنخواہ: 4,000 – 8,000 ❌ مؤذن کی تنخواہ: 3,000 – 6,000 کیا یہ اسلامی ہے؟ کیا یہ انسانیت ہے؟ کیا یہ شریعت کا تقاضا ہے؟ ❗ مسئلہ کہاں ہے؟ "اکابر" نے تنخواہیں نہیں گھٹائیں اکابر کے دور میں: تنخواہیں وقت کے معیار کے مطابق تھیں اخلاص، خوش حالی کے ساتھ تھا فقر "اختیاری" تھا، "اضطراری" نہیں "تنظیم" کمزور تھی، مگر "نظام" قوی تھا 🧱 آج کا نظام؟ مہنگی مسجدیں، سستا امام عظیم الشان مدرسے، محتاج معلم لاکھوں کے چندے، ہزاروں کی اجرت ٹرسٹی و مہتمم کروڑ پتی، مدرس فاقہ کش یہ نظام نہ دینی ہے، نہ اسلامی، نہ انسانی۔ 🧨 خطرناک خام خیالی: > "کم تنخواہ پر بھی صبر کرنا نیکی ہے۔ ❌ نہیں! اگر تمہاری تنخواہ اتنی ہے کہ تم ماں باپ، بیوی بچوں، بیٹیوں اور اپنے جسم کے بھی حقوق ادا نہ کر سکو تو تم اللہ کی نظر میں کامیاب نہیں، مجرم ہو: > "کاد الفقر أن یکون کفرا" (فقر انسان کو کفر کے قریب کر دیتا ہے) 🧠 ایک سادہ حساب لگائیں: اگر 1970 میں ایک عالم کی تنخواہ 500 روپے تھی: اور مہنگائی 300% بڑھی تو آج اس کی تنخواہ ہونی چاہیے 15,000 روپے سے زائد مگر مدارس آج بھی 6,000 – 8,000 دیتے ہیں کیا یہ اسلامی ادارہ ہے یا استحصالی نظام؟ 📣 مولوی بھائیو! بیدار ہو جاؤ! > "اخلاص کا لالی پاپ" کھا کر اپنی نسلوں کو فقر میں نہ دھکیلیں دین کی خدمت ضرور کرو، مگر ذلیل ہو کر نہیں اگر کوئی مسجد یا مدرسہ تمہیں وقت کے مطابق تنخواہ نہیں دیتا — تو چھوڑ دو! ہجرت کرو! دوسرا ذریعہ تلاش کرو۔ > ✔ کوئی گناہ نہیں ✔ کوئی عیب نہیں ✔ اگر تم رزقِ حلال کے لیے دکان چلاتے ہو، آن لائن پڑھاتے ہو، قرآن کا کورس چلاتے ہو — یہ بھی عبادت ہے، اگر نیت پاک ہو! 📢 اب اپیل ہے: 🕌 مہتممین و متولیین سے: 1. اگر آپ تنخواہ نہیں بڑھا سکتے، تو نظام کسی اہل کے سپرد کر دیں 2. اللہ کے بندو! مسجد سونے سے نہ بنے، انسانوں کی خدمت سے بنتی ہے 3. کمیٹی بدلو، نظام بدلو، یا خود کو بدل دو 4. جو شخص اس ذمہ داری کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، وہ گناہگار ہے 🤲 اختتامی پیغام: > یا اللہ! امت کو فقر کے شکنجوں سے نکال اماموں، مؤذنوں، معلموں کو عزت و آرام دے اور ہمارے اداروں میں وہ روشنی بھر دے جس سے دین کے اصل خادم پھر سے چراغ بنیں، اور امت کو اندھیروں سے نکالیں آمین یا رب العالمین۔
👍 ❤️ 😢 🤲 💋 😂 🤤 27

Comments