ɪꜱʟᴀᴍɪᴄ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ
June 21, 2025 at 06:00 AM
دوسری جنگ عظیم میں جب اتحادی افواج نار منڈی کے ساحل پر اتریں تب ان کے سامنے ایک دیوار کھڑی تھی. اس دیوار کو ڈریگن کے دانت کہا جاتا تھا. کنکریٹ اور سٹیل سے بنے ان دانتوں کی وجہ سے اتحادی افواج کی مشینری آگے نہیں بڑھ سکتی تھی. افسران نے کافی غور کیا ان کو کیسے نکالا جائے. ان کے نیچے بارود رکھا گیا لیکن کامیابی نہ ملی. ان کے آس پاس کھدائی کی گئی. لیکن ان کو اکھاڑا نہ جا سکا. وقت کم تھا اور حل نکالنا اہم تھا لیکن کوئی حل دستیاب نہ تھا. تب ایک سپاہی نے جو ٹینک سے بنا بلڈوزر چلاتا تھا. اُس نے کہا آخر ان دانتوں کو اکھاڑنے کی ضرورت ہی کیا ہے. ان پر مٹی ڈالو دبا دو اور آگے بڑھنے کا راستہ بناو. یہ طریقہ کامیاب ٹھرا. مٹی ڈال کر اس ریمپ پر مشینری نے یہ رکاوٹ پار کر لی. ہمارے بڑے بزرگ دوستو رشتوں اور تعلقات میں آئی چھوٹی چھوٹی غلط فہمیوں پر بھی کہتے ہیں " مٹی پاو" وہ بھی یہی طریقہ ہے. کچھ لوگ لیکن اتنی سادہ بات سمجھ نہیں پاتے اور غلط فہمیوں کے ڈریگن کے دانتوں میں الجھ کر نہ صرف زندگی کا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں بلکہ تعلقات و رشتے بھی کھوتے چلے جاتے ہیں. ڈریگن کے جبڑے کی شکار زندگی بس ایک اذیت ہی ہے اس لئے "مِٹّی پا تے اگّے وَدھ". منقول
👍 ❤️ 💯 4

Comments