The  Islamic Balochistan Post
The Islamic Balochistan Post
June 21, 2025 at 07:11 AM
[کفار کا قتل ان کے فتنے کو روکنے کے لیے ہے،بڑھانے کے لیے نہیں ] کفار کا زور توڑنے کے لیے خونریزی کے اہمیت کے پیشِ نظر قرآن کریم میں اللہ جل جلالہ فرماتے ہیں : فَاِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِ (سورۃ محمد: ۴) ’’سو جب کفار سے تمہارا سامنا ہوتو ان کی گردنیں مارو۔‘‘ ارشادِباری ہے : فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ؀ (سورۃ الانفال: ۵۷) ’’لہٰذا اگر کبھی جنگ میں یہ لوگ تمہارے ہاتھ لگ جائیں تو ان کو سامانِ عبرت بناکر ان لوگوں کو بھی تتربتر کرڈالو جو ان کے پیچھے ہیں، تاکہ وہ [یہ انجام ]یاد رکھیں۔‘‘ مرتدین کے خلاف جنگوں میں حضرت ابوبکر صدیق ﷜کی وصیت تھی کہ بغیر کسی نرمی اور کوتاہی کے مرتدین کی گردنیں ماری جائیں۔ سو اس مرحلے میں اس سیاست کا برمحل استعمال انتہائی ضروری ہے، قتل وغارت اور خونریزی کے مہیب مناظر دشمن کی نفسیات پر ایسا اثر ڈالتے ہیں کہ وہ مارے خوف کے خودکشیاں کرنے لگتے ہیں۔ افغانستان میں بگرام جیل کا ایک امریکی پہرے دار ہمارے قیدی مجــ.ـاہد بھائیوں کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتا تھا، انسانیت کے ناطے نہیں، بلکہ اس کی وجہ اس نے خود بیان کی : ’’میں تم سے حسنِ سلوک اس لیے کرتا ہوں کہ اگر تم مجھے گرفتار کرو تو میرے ساتھ بھی حسنِ سلو ک کرو اور مجھے ذبح نہ کرو جیسے ابومصعب زرقاوی [شہید رحمہ اللہ]کرتا ہے ۔‘‘ [یہ خونریزی فی نفسہ مطلوب نہیں، بلکہ اس سے مقصود کفار کا زور توڑنا اور ان پر رعب قائم کرنا ہے، یہ کوئی تعبدی امر نہیں، بلکہ سیاستِ شرعیہ کے دائرے میں داخل ہے، ورنہ بنو نضیر وقینقاع کی جان بخشی کیوں کی گئی؟ خیبر والوں کو بھی بنو قریظہ کی طرح قتل کیوں نہیں کیا؟ جرم کی سطح، مجرم کی نوعیت، حالات کا تجزیہ کرکے مصلحت ومفسدہ کا تعین ہی طے کرتے ہیں کہ دشمن سے کیا سلوک کیا جائے، اس لیے محسنِ امت شیخ اســ.ـامہ رحمہ اللہ نے یومِ تفریق کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک کے سامنے جنگ بندی کی پیشکش بھی رکھی۔ اگر یہ نزاکتیں پیشِ نظر نہ ہوں تو دشمن بڑھا کر جانبی معرکوں میں تو الجھا جا سکتا ہے، شاید شجاعت کی کچھ داستانیں بھی رقم ہوجائیں، لیکن سفر کی سمت بدل جائے گی اور قافلہ منزل تک نہ پہنچ پائے گا۔ مدبرِ جہاد شیخ عطیۃ اللہ شہید ﷫نے غزوہ خیبر میں حضرت علی ﷜کو جھنڈا دے کر رسول اللہ ﷺ نے جو وصیتیں فرمائیں ‘ان کی تشریح میں یہ سارے نکات خود احادیث سے استنباط کیے ہیں، شیخِ محترم کی تشریحات مجلہ طلائع خراسان (عربی) میں قسط وار چھپتی رہیں، آپ ان کی تکمیل سے قبل ہی شہید ہوگئے، یہ بعدازاں ’شرح حدیث:انفذ علیٰ رسلک‘ کے نام سے کتابی شکل میں بھی نشر ہوئیں اور شیخ کے ’مجموع الاعمال الکاملۃ‘ میں شامل ہیں ] اقتباس ؛ سیرتِ رسولﷺ کے سائے میں معاصر جــ.ـہاد کے لیے سیرتِ رسول ﷺ سے مستفاد فوائد و حِکَم! از قلم : منصور شامی

Comments