الجمعیت
الجمعیت
June 8, 2025 at 03:29 AM
مرحوم ابراہیم جان: وفا کا پیکر، تحریکِ جمعیت کا بے لوث خدمت گار تحریر: ذکی اللہ سالار بنوی بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کے جانے سے صرف ایک وجود نہیں جاتا، ایک دور ختم ہو جاتا ہے، ایک عہدِ اخلاص و وفا اپنے انجام کو پہنچتا ہے۔ ابراہیم جان مرحوم بھی انہی گمنام مشعل برداروں میں سے تھے، جنہوں نے اپنے خلوص کی حرارت سے تحریک کی راہوں کو روشن رکھا۔ ان کے انتقال کی خبر ایسی تھی جیسے دل پر کسی نے پتھر رکھ دیا ہو۔ إنا لله وإنا إليه راجعون۔ مرحوم ابراہیم جان، حضرت قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمٰن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے معتمد خاص، بااعتماد رفیق، اور ایسے خدمت گزار تھے جن کی وفاداری پر وقت بھی گواہ ہے اور قافلہ جمعیت کا ہر فرد بھی۔ وہ بلوچ النسل تھے، مگر ان کی سوچ و وفا صرف قوم و نسل تک محدود نہ تھی۔ ان کی فکر جمعیت کے منشور سے بندھی تھی اور ان کی جاں نثاری حضرت قائد محترم کے قدموں کی خاک سے وفاداری کا پیغام لیتی تھی۔ نہ کبھی سٹیج کی طلب، نہ کسی خطاب کا شوق، نہ فلیکس پر تصویر کا انتظار، نہ صفِ اول میں کھڑا ہونے کی ضد... بلکہ وہ صفِ خاموشان کے وہ سالار تھے، جو پیچھے رہ کر آگے والوں کو قدم بہ قدم سنوارا کرتے تھے۔ ان کی پوری زندگی خدمت، سادگی، عاجزی، وفا، اور قربانی کی زندہ تعبیر تھی۔ ہر وہ موقع جب تحریک کو ایک بے لوث بازو کی ضرورت تھی، ابراہیم جان خاموشی سے میدان میں ہوتے۔ ان کے ہاتھ میں جھنڈا نہ سہی، دل میں جمعیت کی روشنی ضرور ہوتی۔ وہ کارکن نہیں، ایک نظریہ تھے؛ وہ انسان نہیں، ایک وفاداری کا عنوان تھے۔ ایسا کارکن جس پر حضرت قائد کو مکمل اعتماد ہو، ایسی مثالیں کم ہی ملتی ہیں۔ ان کا ہر قدم، ہر لمحہ، حضرت قائد کی رفاقت و حفاظت کے لیے وقف تھا۔ ان کے جانے سے صرف ایک فرد نہیں، ایک نظریاتی سایہ اٹھ گیا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ: > اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاجْزِهِ عَنَّا وَعَنِ الْجَمَاعَةِ خَيْرَ الْجَزَاءِ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی قبر کو جنت کا باغ بنائے، اور حضرت قائد محترم کو اس گم شدہ وفا شعار کا نعم البدل عطا فرمائے۔ ابراہیم جان مرحوم کی قربانی، وفا، اور خدمت کا سفر تاریخِ جمعیت کے سنہرے اوراق پر محفوظ رہے گا۔ ہم سب ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ان کی زندگی سے وفاداری، سادگی، اور بے غرضی کا سبق لیں۔ مرحوم ابراہیم جان، آپ چلے گئے، مگر ایک مثال، ایک چراغ، اور ایک راستہ چھوڑ گئے۔

Comments