Novel Ki Dunya
June 1, 2025 at 04:22 PM
#کبھی_دل_نہ_ٹوٹے
#تحریر_عاصمہ_بلوچ
#قسط_نمبر_11
بیٹا میں تو کب سے صوفے پر آ کر بیٹھی ہوں تم ٹی وی میں کھوۓ ہوۓ تھے کوئی خاص پروگرام بھی نہیں ہے
شہری فورا بات کو کھماتے ہوۓ بولا چھوڑیں ٹی وہی کو اور اٹھ کر زمین پر بیٹھ گیا اور سر ماں کی گود میں رکھ دیا
ماں اس کو پیار سے سر دبانے اور بال پیچھے کرنے لگی
شہری کو بہت سکون محسوس ہو رہا تھا ماما ایک بات پوچھوں ؟
ہاں بیٹا جتنی مرضی پوچھو ایک کیوں
کبھی ایسا وقت آ جاۓ کہ ہمیں گھر بیچنا پڑ جاۓ تو آپ بیچ کر خالہ خالو کے ساتھ رہو گی۔
شبانہ خاموش سی ہو گئی کچھ بول نہیں پائی اس کی خاموشی بتا رہی تھی کہ وہ اپنے شوہر کی کمائی سے بنا گھر نہیں بیچنا چاہتی۔ وہ بات کو بدل کر کچھ اور اس سے پوچھنے لگی
شہری تم اور تبسم کس بات پر اتنا چلا رہے تھے
شہری بجھے سے لہجے میں بولا کچھ نہیں ماما وہ کال کر کے بتایا نہیں تو غصہ ہو رہی تھی کہ اسے یا آپ کو بتا کر جایا کروں
شبانہ خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی
شہری بولا ماما یہاں دبائیں یہاں درد ہے
شبانہ اس کا سر چومتے ہوۓ دبانے لگی
شہری ماں کی طرف دیکھتے ہوۓ بولا ماما آپ کے پاس سکون ملا اب مجھے نیند آ رہی میں اب سونے چلا آپ بھی اب جا کر آرام کریں شہری اٹھ کر دبے قدموں سے اپنے کمرے کی طرف چلا گیا۔
_______________
لائبہ اور زیشان شرماتے ہوۓ باہر نکلے تو سامنے بیٹھی جمیلہ اور پاکیزہ انہیں دیکھ کر فورا اٹھی اور ان کے قریب آ کر دیکھنے لگی
لائبہ کی نظریں جھکی ہوئی تھی
زیشان شرماتے ہوۓ بولنے لگا ماما وہ
ہاں بیٹا بولو کیا کہا ڈاکٹرنے ؟
ماما آپ دادی بننے والی ہیں
پاکیزہ خوشی سے اچل پڑی ارے واہ اس کا مطلب میں پھوپھو
جمیلہ لائبہ کے قریب ہو کر اس کا ماتھا چوم کر دعا دینے لگی
لائبہ جھکی نظروں سے مسکراتی رہی
پاکیزہ بولی زیشو اب تمہارے بچوں کی خیر نہیں اب میں تمہارے بدلے ان سے گن گن کر لوں گی۔
زیشو مسکراتے ہوۓ بولا ہوۓ خبر دار میں تمہیں ان سے بدلہ نہیں لینے دوں گا اور میں انہیں سب سیکھا دوں گا کہ پھوپھو سے زرا بچ کے رہنا یہ بہت چالاک لومڑی ہے
پاکیزہ روہنسی ہو کر بولی ماما دیکھو نا زیشو کیا بول رہا ہے
جمیلہ دونوں کے کان پکڑ کر بولی اب تم دونوں سدھر جاؤ بڑے ہو گۓ ہو دیکھتے بھی نہیں کہ کہاں پر ہیں بس شروع ہو جاتے ہو
لائبہ دونوں کا اس طرح دیکھ کر ہنستی رہی
باتوں باتوں میں سب کار تک پہنچے اور گھر کی طرف نکل گئے۔
زیشان ڈرائیو کرتے بار بار لائبہ کو دیکھ رہا تھا جو اس کے ساتھ اگے بیٹھی ہوئی تھی
لائبہ زیشان کا دیکھنا محسوس کر رہی تھی اور ہنستی شرماتی رہی
پاکیزہ خاموشی سے باہر دیکھتی رہی
زیشان سامنے والے شیشے سے پاکیزہ کو دیکھتے ہوۓ بولا
پاکی تمیں کچھ یاد آیا اس روڈ کو دیکھ کر
پاکیزہ زیشان کی طرف اگے دیکھتے ہوۓ بولی ہاں یہ تو میری یونی کا رستہ ہے
افف بدو وہ نہیں کچھ اور
پاکیزہ دماغ پر زور دیتے ہوۓ اووو ہاں یاد آیا
ہاۓ زیشو وہ دن بھی کیا دن تھے ہر روز کار روک کر بریانی کھا کر آتے تھے اور گھر نخرے کرتے یہ بنا وہ بنا ہم نہیں کھاتے بھوکے رہنے کا ناٹک کرتے تھے اور ماما پریشان کے بچے کچھ کھا کیوں نہیں رہے۔
زیشان قہقہ لگا کر ہنسنے لگا جمیلہ کو اب دونوں کی حرکتيں پتہ چل رہی تھی اور مسکراتے ہوۓ سنتی رہی ۔
زیشان نے کار روکی اور وہی بریانی پھر سے لینے جا رہا تھا تو سب سے پوچھنے لگا
لائبہ نے کہا مجھے کچھ نہیں کھانا دل نہیں ہو رہا
لے آؤ مگر گھر جا کر کھاؤں گی دو پلیٹ لانا کنجوسی نہیں کرنا
جمیلہ بولی نہیں بیٹا
زیشان جا کر تین پلیٹیں بریانی لا کر کار میں رکھی اس کی خوشبو کار میں پھیلی تو سب کو بھوک لگنے لگی
لائبہ نے زیشان کو دیکھ کر اشارہ کیا کہ پلیز اب کار کہیں نہ روکنا مجھے گھر جا کر آرام کرنا ہے
زیشان اس کا اشارہ سمجھ نہیں پایا اور اسے رستے سے میٹھائی بھی تو لینی تھی
اس نے تھوڑا اگے کا کر کار رکی اور نکلتے ہوۓ پھر سے پوچھنے لگا کسی کو کچھ چاہیے
سب نے کہا نہیں
زیشان موبائل اٹھا کر سامنے دکان میں چلا گیا
لائبہ موبائل اٹھا کر کچھ ٹائپ کرنے لگی
دکان میں کھڑے زیشان نے میسج کھولا
Laiba:- Shani plz ghr chalo kab sy ishary kr rahi hon meri tabiyat nahi thek aram krna chati hon ab ghr chlo dekho kesy class letti hon main khamosh hon in dono ki waja sy..😓
زیشان میسج پڑھتے ہوۓ مسکرانے لگا
اور ٹائپ کرنے لگا
Zeeshan:- Hay main sadky jawan cool down gusa nahi sehat ky liye acha meri janaa😘
اگے سے فورا جواب آیا
Laiba:- Nahi hona cool jaldi aa jao bata rahi hon naraz ho gi too phr kabi nahi manu gi😡
زیشان نے دکان کے کونے میں ہو کر مسکراتے ہوۓ ٹائپ کیا
Zeeshan:- Hayy janaa plz cool masoom ki jan lo gi kiya😜😘
Laiba:- han lun gi 😡
زیشان نے کار کی طرف وہاں سے ہی نظر ماری
اور لکھنے لگا
Zeeshan:- Jab sy itni achi news sunahi ha hame to ap ky or dewany pagl se ho gay😂😍
لائبہ منہ بناتے ہوۓ
Laiba:- Ok bas ab jaldi aa jao😡
جی بیگم صاحبہ آپ کا حکم سر آنکھوں پر دو منٹ میں پہنچا جیسے بولو گی اب ویسے ہو گا
لائبہ نے ہنستے ہوۓ ٹائپ کیا
Laiba:-Hahaha pagal😂😂😂
زیشان کو بھی یہاں لائبہ سے چیٹ کر کے بہت مزہ آ رہا تھا تو اور لکھنے لگا
Zeeshan:- Haye hans kyu rahi ho ab our kitna gumao gi main to pahly he ap pe fihda hon itni peyari bv jo mil gai
لائبہ تیزی سے ٹائپ کرتے ہوۓ
Laiba:-Bas b kro ap ko romince ki pari ha muje gusa aa rahi hai.😁😡
زیشان لاسٹ ٹائپ کرتے دکان سے باہر آ گیا
Zeshan:- Hahaha
زیشان آتے ہی کار تیزی سے گھر کی طرف لے گیا
گھر آتے ہی جمیلہ نے لائبہ کو لے کر اند تک چھوڑا
پاکیزہ چیزیں اٹھا کر اندر جانے لگی
زیشان کار کو اندر کر کے بند کی اور گھوم کر اندر آ گیا
جمیلہ آ کر سلطانہ کو خوش خبری سنائی اور میٹھائی دینے لگی
سلطانہ بہت ساری دعائیں دینے لگی
لائبہ وہاں پڑے صوفے پر بیٹھ گئی
پاکیزہ بریانی کو پلیٹ میں نکالنے لگی
جمیلہ زیشان کو اندر آتے دیکھ کر بولی بیٹا مجھے پتہ ہے تم اپنے کمرے میں جا رہے ہو لائبہ کو بھی لیتے جاؤ آرام کر لے کچھ دن تک آپ کا کمرہ نیچے کر دوں گی یہ سیڑھیاں اترنا چڑھنا نہ پڑیں
نہیں ماما میرا اوپر کمرہ ٹھیک ہے نہیں بیٹا لائبہ کے لیے آنے جانے کا اب مسلہ ہو گا
اچھا یہ اب شام کو بتاؤں گا ابھی فریش ہو لوں وہ بول کر اگے بڑھا
پھر جمیلہ بولی زیشان سنو
زیشان مڑ کر جی ماما
بہو کو بھی ساتھ لے جاؤ نا آرام کرے اسے اب آرام کی بہت ضرورت ہے
زیشان مسکراتے ہوۓ لائبہ کو تھام کر سیڈھیاں چڑھانے لگا اور کان میں بولا اٹھا کر نہ لے چلوں
لائبہ نے منہ بناتے ہوۓ دیکھا
کمرے میں جانے ہی لگے تھے کہ زیشان رک گیا
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
لائبہ سیریس ہو کر زیشان کو دیکھنے لگی
زیشان لائبہ کو دیکھ کر اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوۓ بولا
جانوں تمہیں پتہ ہے میں تم سے بے حد محبت کرتا ہوں اس دن سے کرتا ہوں جب پہلی بار تمیں غصہ کرتے دیکھا تھا تب سے اب تک پیار بڑھتا رہی جا رہا ہے اور اب یہ گڈ نیوز سنا دی اب تو پلکوں پر بیٹھا کر رکھنے کو دل کرتا ہے اتنی محبت کرتا ہوں
لائبہ مسکراتے ہوۓ اس کے ہاتھ پر پیار کر کے بولی ایک بات پوچھوں
اگر مجھے کچھ ہو گیا تو۔۔۔۔؟
زیشان نے ایک دم اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھتے ہوۓ نفی میں سر ہلایا اور خاموش کروا دیا
اور بولنے لگا آج میں اتنا خوش ہوں اور تم ہو کہ کہا الٹا پلٹا بولے جا رہی ہو اب میں بتا رہا ہوں ایسی حالت میں کچھ بھی الٹا سوچا نہ دیکھنا بات بھی نہیں کروں گا ابھی زندگی شروع ہے ہماری وہ منہ بنا کر اٹھ گیا
لائبہ اسے روکنے لگی اچھا بابا یہ لو کان پکڑ کے سوری اب میں ایسی بات کبھی نہیں کروں گی
زیشان واش روم میں گھس گیا
زیشان واش روم سے تولیے سے منہ ہاتھ صاف کرتا ہوا نکلا اور بالکل خاموش تھا
لائبہ نے بولا زیشو بات تو سنیں
زیشان لائبہ کو دیکھتے ہوۓ خاموش رہا
اچھا سوری نا۔۔۔۔
وہ کچھ بولے بنا کھانا کھانے کمرے سے نکل گیا
زیشان جیسے ہی کھانے کے میز پر آ کر کرسی پیچھے کر کے بیٹھنے ہی لگا تھا کہ جمیلہ بولی بیٹا ایسا کرو کھانا پڑا ہے اپنے کمرے میں ہی لے جاؤ بیوی کو بھی دو خود بھی وہی کھا لو
نہیں ماما اس کا دل خراب ہےتو اس نے کہا کہ وہ کھانا نہیں کھاۓ گی زیشان وہی بیٹھ کر کھانا کھایا اور پھر اوپر کمرے میں چلا گیا اور کمرہ بند کر کے صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا
لائبہ زیشان کو ایسے خاموش دیکھ کر بیڈ سے اٹھی اور زیشان کے پاس جا کر کان پکڑ لیا اور بولی دیکھو سوری آج کے بعد کبھی ایسی بات نہیں کروں گی
زیشان خاموشی کو توڑتے ہوۓ بولا ایسی بات کی ہی کیوں جس سے میرا موڈ بار بار خراب ہو جاۓ تم جانتی ہو نا کتنا پیار کرتا ہوں تم سے
ہاں جانتی ہوں بس ڈر پڑتی ہوں تو بول دیتی ہوں پر اب کے بار پکا وعدہ ایسے نہیں بولو گی
زیشان نے لائبہ کو ایسے پریشان سا دیکھا تو گلے لگا کر مسکرانے لگا اور پیار کرنے لگا۔
""""":::::::""""":::::"""""":::::""":::::"""::::::"""""
وقت گزرتا گیا شہری تبسم سے بے زار ہو کر ادھر اُدھر وقت گزارنے لگا
تبسم اب شہری کو ایسے انداز میں دیکھ کر اداس ہونے لگی کیونکہ تبسم کو اب شہری سے محبت ہونے لگی تھی
وہ نیند سے اٹھی تو دیکھا روز کی طرح شہری آفس کے لیے نکل گیا ہے وہ دل میں غصہ تو ہوئی ساتھ سوچنے لگی ایسا کیا کروں کے شہری مان جاۓ روز معافی مانگ تو لیتی ہوں
مگر پھر غلطی کر دیتی ہوں
شہری اس کے روز روز ایسے رویے سے اب اگتا گیا تھا تو اب اس کی ہر بات کو اگنور کرنے لگا جیسے اس کے لیے اس کا ہونا نہ ہونا برابر ہے
تبسم کو اب کچھ احساس ہونے لگ گیا کہ شہری بہت دور ہوگیا آج بہت ٹائم بعد وہ شہری سے پہلے اٹھ گئی اور شہری کی تمام ضرورت کی چیزیں نکال کر بیڈ پر رکھ دی اور بیڈ پر شہری کے پاس بیٹھ کر اس کے بالوں میں ہاتھ کھماتے ہوۓ پیار سے دیکھنے لگی اور جیسے ہی وہ بوسے کے لیے جھکی تھی کہ شہری کی آنکھ کھل گئی وہ تبسم کو پاس دیکھ کر سیڈ پلٹ کر سو گیا
مگر تبسم اسے اب بھی بہت نرمی سے دیکھ رہی تھی اور پھر سے اسے اٹھنے کے لیے پیار کرنے لگی
شہری نیند میں اسے ڈانٹنے لگا کیا کر رہی ہو اور تمیں کس نے کہا مجھے اٹھا دو میں اپنے حساب سے خود اٹھ جاتا ہوں تمہیں مجھے اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے
شہری بہت کچھ بولتا رہا وہ روز کا تنگ ہوا کبھی کھبار دل کی بڑاس نکالتا آج بھی بولے جا رہا تھا مگر اس بار تبسم غصہ نہیں اسے پیار سے دیکھ رہی تھی کیونکہ اب اسے شہری سے بہت پیار ہو گیا تھا کب کیسے ہو گیا اسے نہیں پتہ چلا
شہری اٹھ کر بیڈ سے اترنے لگا اور تبسم کو ہلا کر بولا کہ خیالی پلاؤ پکانا چھوڑو اور ہٹو اگے سے میں اٹھوں کیا پاگل ہو گئی ہو میں کب سے ڈانٹے جا رہا اور تم ٹس سے مس نہیں ہوئی مسکراۓ جا رہی ہو
تبسم نے پاگل کا سنا تو گردن ہلا کہ بولی ہاں پاگل ہو گئی
نہ پوچھ میرے پاگل پن کی وضاحت اے دل نادان...!!!
محبت میں کچھ---- سوالوں کے جواب نہیں ہوتے...!!!
شہری اٹھ کر واش روم چلا گیا تبسم اب تک وہی مسکرا رہی تھی آج اسے شہری کی کوئی بات بھی بری نہیں لگی تھی
شہری نہا کر بالوں کو تولیے سے خشک کر رہا تھا تبسم اسے ہی دیکھ رہی تھی
شہری مکمل تیار ہو کر سامنے صوفے پر بیٹھ کر شوز پہننے لگا تو تبسم بیڈ سے جرابے اٹھا کر پیار سے دینے لگی
شہری کو وہی تبسم نظر آ رہی تھی ایک دن میں کیا فرق آنا تھا جرابے چھننے کے انداز میں لے کر پہننے لگا اور اٹھ کر بالوں میں برش کرتا ہوا باہر کی طرف جانے لگا اور آواز دینے لگا نوری ۔۔۔۔۔نوری ناشتہ لگا دو
تبسم فورا کچن میں گئی نوری یہ ٹرے مجھے دو میں لےکر جاتی ہوں
نوری بھی حیرت سے دیکھتے ہوۓ اسے دینے لگی اور چپ چاپ دیکھنے لگی
تبسم ٹرے لے کر شہری کے پاس گئی اور ناشتہ اس کے سامنے لگانے لگی اور پاس خود بھی بیٹھ کر کرنے لگی اور شہری کو دیکھنے لگی
مگرشہری کو اب کوئی دلچسپی نہیں تھی وہ دل میں حیران بھی تھا مگر اسے پتہ تھا یہ ڈرامہ ایک دن کا ہی ہے کیونکہ بہت بار اس کے ساتھ ایسا ہو چکا تھا دل میں سوچتا رہا تبسم بیگم کتنا ڈرامہ کر لو اب میں تمیں معاف نہیں کرو گا
تم اگر ندیم آدئیاں کی بیٹی ہو تو میں بھی اپنے خالد بٹ کا بیٹا ہوں اب کچھ بھی ڈرامہ کر لو اب میں نہیں ان حرکتوں میں آنے والا
شہری ناشتہ کرتے ہی کچھ بات کیے بنا چابی اور موبائل اٹھا کر آفس کے لیے نکل گیا
تبسم نوری کو برتن اٹھانے کا بول کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور شہری کے ساتھ گزرے اچھے پل یاد کر کے خوش ہوتی رہی
کوئی عادت____کوئی بات____یا صرف میری خاموشی
کبھی تو_____کچھ تو______یاد اسےبھی آتا ہو گا.
"""::::""""::::""":::::"""":::::"""":::::""":::::""""
زیشان اب زیادہ تر خود ہی تیار ہو کر آفس کے لیے نکل جاتا تھا لائبہ بیڈ پر لیٹے لیٹے بور ہو گئی تھی آج سوچ رہی تھی کیسے تنگ کرو میں اسے
زیشان شیسے کے اگے تیار ہو رہا تھا شٹ کے بٹن باندھ رہا تھا اور شیشے سے ہی لائبہ کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا
زیشان بال بنا کر برش رکھ ہی رہا تھا کہ لائبہ نے منہ بنا کر اشارہ کیا کہ اچھے نہیں بنے
زیشان پھر سے بالوں کو برش کر کے ہیر سٹائل بدلنے لگا اور لائبہ سے پوچھنے لگا اب کیسا ہے
لائبہ نے سر نفی میں ہلایا کیونکہ وہ آج تنگ کرنے کے موڈ میں تھی
زیشان کتنی بار بال بنا کر بتاتا رہا وہ نفی میں سر ہلاتی رہی
آخر براش لے کر لائبہ کے پاس آ گیا افف میں نے ہر طرح کے بنا لیے یہ لو جو تمہارے دماغ میں ہے خود بنا دو یہ لو براش اور یہ رہا میرا سر وہ اس کے پاس نیچے بیٹھ گیا چلو جی بیگم پالر صاحبہ اب مرضی سے بنا دو
لائبہ ہنستے ہوۓ بال بنانے لگی اور ایک طرف سے بال بیٹھا دیے ایک طرف سے سارے اوپر کر کے فنی سا بنا کر بولی اب ٹھیک ہے
زیشان شیشے میں جا کر دیکھنے لگا اور بہت ہنسا کہ اتنی دیر لگا کر یہ بنایا ہے ویسے اچھا ہے آج میں آفس اسی سٹائل میں جاؤں گا چاہیے لوگ جو بھی بولیں
لائبہ ہنستے ہوۓ بولی ارے زیشو تنگ کرنے کو موڈ تھا نہ اس لیے تنگ کیا
زیشان شوز پہنتے ہوۓ نہیں آج یہی ٹھیک ہیں بال
ارے یہ کیا بچوں والی ضد ہوئی
اچھا تو میں مسز زیشان کی طرح ضد کروں جو روز دودھ اور جوس پینتے وقت کرتی ہے
زیشو دیکھو نہیں کرو میں بس ایسے ہی بناۓ ہیں
آج میں کسی کی نہیں سنوں گا
اچھا آپ ایسے ہی جاؤ میں بھی آج سارا دن کچھ بھی نہیں کھاؤں پیوں گی وہ اسے بلیک میل کرنے لگی
زیشان نے بولا نہیں کھاؤ گی مجھے بھی کھلانا آتا ہے
آج میں بس یہی اسٹائل لے کر جاؤں گا
اب وہ الٹا لائبہ کو تنگ کرنے لگا اور جوس کا گلاس اسے دیتے ہوۓ بولا اب جلدی سے میرے سامنے اسے ختم کرو
لائبہ نے منہ بنا کر بولا نہیں کروں گی پہلے ہیر سٹائل چینج کرو
زیشان لائبہ کے پاس بیٹھ کر زبردستی گلاس اس کے منہ سے لگا کر پلا کر اٹھ کر کھڑا ہوگیا اور خود کو شیشے میں دیکھ کر لائبہ کو دور سے ہونٹ کس والے بنا کر کمرے سے نکل گیا
"""":::"""::::""":::::::"""":::::""":::::""""::::""""""
تبسم کبھی جان ہی نہیں پائی شوہر کا مقام کیا ہوتا ہے اور وہ اس سے کیا چاہتا ہے وہ اپنی مرضی سے اپنے حساب سے اپنی زندگی گزارتی رہی تھی مگر اب وہ اس کے پیار میں بدل رہی تھی مگر شہری کا مکمل طور پر اب اس سے دل بھر گیا تھا ہر روز جھوٹ بہنے سن سن کر اب اس کا اصل بھی اسے نقلی لگ رہا تھا۔
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
وقت کا کام ہے گزرنا وہ گزرتا گیا تبسم ہر ممکن کوشش کر رہی تھی کہ شہری پہلے جیسے ہو جاۓ مگر وہ پہلے جیسا سلوک نہیں کرتا تھا بس خاموش سا رہتا تھا
تبسم اب کافی اندر سے بدل چکی تھی اور سمجھ دار بھی ہو گئی تھی وہ اکیلے میں میں سوچتی رہی کہ شہری کتنا اچھا تھا کتنا اخلاق والا تھا میرے برتاؤ کی وجہ سے آج وہ ایسا ہے اِس میں اس کی کوئی غلطی نہیں ہے سب میرا کیا دھیرا ہے کیوں میں خالہ امی سے بدتميزی کرتی رہی کیوں میں بنا پوچھے گھر سے جاتی رہی اور بیوی کےہوتے ہوۓ شہری تنہا رہا اور خود ہیاٹھ کر آفس جاتا رہا وہ یہ سب سوچ رہی تھی اس کے آنسو خود ہی بہہ بہہ کر اس کے گالوں سے نیچے گر رہے تھے
شہری آفس سے سیدھا کمرے میں آیا تو کمرے میں اندھیرا چھایا ہوا تھا اس نے لائٹ آن کی
جیسے ہی تبسم کو روشنی محسوس ہوئی تو ایک دم دے منہ آنکھیں صاف کرتے ہوۓ ادھر اُدھر دیکھنے لگی جیسے آنکھوں کو چھپا رہی ہو آپ آ گئے شہری؟
شہری نے ایک ہی نظر میں دیکھ لی تھی تبسم کی آنکھیں سوجی ہوئی مگر کچھ بولے بغیر وہ آفس کا بیگ رکھ کر واش روم چلا گیا
تبسم اٹھ کر شیشے کے سامنے اپنا حولیہ درست کرنے لگی اور پھر کچن میں نوری کے پاس چلی گئی
نوری کچن میں کام کر رہی تھی
تبسم نے آ کر بولا نوری نوری آج شہری جلدی آ گئے ہیں تم ایسا کرو جا کر خالہ امی کو بتا دو شہری آ گئے تب تک میں یہ سب کر لیتی ہوں
نوری نے کہا جی بیگم صاحبہ جیسے آپکی مرضی
نوری شبانہ کو بتایا اور انہیں باہر لے کر آنے لگی
تبسم کھانا ڈال کر میز پر لگا رہی تھی اور نوری اور خالہ کو آتا دیکھ کر بولنے لگی
خالہ سنیں اور نوری تم بھی سنو
شبانہ کرسی پیچھے کرتےہوۓ بیٹھی اور تبسم کو دیکھنے لگی نوری بھی تبسم کو دیکھ رہی تھی کہ کیا بولے گی
میری آپ دونوں سے ایک چھوٹی سی التجا ہے
جاری ہے
❤️
👍
😢
😮
😂
🙏
186