Novel Ki Dunya
June 2, 2025 at 06:40 AM
#کبھی_دل_نہ_ٹوٹے
#تحریر_عاصمہ_بلوچ
#قسط_نمبر_13
شبانہ بیٹے کو اتنا خوش دیکھ کر ماتھا چومنے اور دعائیں دینے لگی
شہری نے ماں سے پوچھا تبسم نہیں نظر آ رہی کہاں ہے
پتہ نہیں صبع سے اپنے کمرے میں ہے باہر نہیں آئی پتہ نہیں کیوں
اچھا آپ آرام کریں میں دیکھتا ہوں ساتھ اسے بھی خوش خبری سناتا ہوں یہ بول کر شہری اپنے کمرے کی طرف چلا گیا۔
کمرے میں آتے ہی لائٹ آن کی تو سارا کمرہ بکھرا پڑا تھا شہری نے اندر آتے ہی تبسم کو ڈھونڈھنے لگا تو دیکھا الماری کے پیچے کونے میں بیٹھی رو رہی ہے
شہری تبسم کے دیکھ کر گھبرا سا گیا اور اس کے پاس بیٹھ کر پوچھنے لگا کیا ہوا ہے ایسے کیوں بیٹھی ہو رو کیوں رہی ہو طبعیت تو ٹھیک ہے نا شہری ایک ہی سانس میں سوال کیے جا رہا تھا
تبسم شہری کو خود سے دور کرنے لگی
ارے کیا ہوا بتاؤ تو
تبسم اپنے آنسو صاف کرتےہوۓ بولی کچھ نہیں ہوا
شہری نے اسے کندھے سے پکڑ کر اپنی طرف گھما کر پوچھا بتاؤ کیا بات ہے اتنا کیوں روئی ہو دیکھ بتاؤ ورنہ میں نے ناراض ہو جانا ہے
تبسم نے ناراضگی کا سنا تو شہری کے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور بولی شہری مجھے آپ سے عشق ہو گیا ہے اب میں آپ کے ساتھ کسی کو بھی برداشت نہیں کر سکتی آپ میرے ہو بس میرے
شہری اس کی گردن اپنے کندھے پر رکھ کر آنسو صاف کرتے ہوۓ بولا ہاں تم میری ہو اور میں تمہارا کس نے کہا میں کسی اور کا ہوں
تبسم نے شہری کو دیکھا اور بولی وہ عالیہ کون ہے؟ جس سے آج میٹنگ بھی تھی
شہری ایک دم ہنستے ہوۓ بہت اسے پیار دینے لگا اور بولا اس لیے رو رہی ہو اففف
وہ ہمارے آفس نئی آئی ہے تمہارے بابا نے نیو assistant رکھی ہے
ہاہاہاہا اور تم یہاں میری گرل فرینڈ سمجھ کر سوگ منا رہی ہو
ویسے تمہاری سوچ کچھ بری نہیں ہے
تبسم نے پیار سے مکا مارتے ہوۓ سینے سے لگ گئی اور بولی شہری میں آپ کے پیار میں اب پاگل ہوں میں آپکی جدائی نہیں سہہ پاؤں گی
ارے میری جان میں آپ پر قربان آپ میرے ساتھ ہی ہو کہیں نہیں جا رہا میں کیوں اتنا ٹینس لے رہی ہو
اچھا اب جاؤ جلدی سے فریش ہو کر آؤ میں تمہیں بابا کے گھر ملوا کر لاتا ہوں
کیوں؟
رو رو کر ایسے حال بنایا ہوا ہے خالہ جانی سے مل کر بات کرو گئی تو فریش ہو جاؤ گی
تبسم نے شہری کو دیکھ کر ہاں میں سر ہلایا
اور پھر شہری اسے لے کر اس کے میکے چلا گیا۔
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
شہری اور تبسم وہاں پہنچے تو سامنے ہی صوفے پر ندیم اور شہلا آج کی میٹنگ میں ملنے والی خوشی کی باتیں کر رہے تھے
تبسم کو اچانک اندر آتے دیکھ کر شہلا بولنے لگی تبسم میری جان آج یوں بنا بتاۓ اچانک کیسے
ماما بس ویسے ہی شہری نے کہا تو سوچا گھوم آتے ہیں
شہری بھی سلام کر کے بیٹھ گیا اور آج کی میٹنگ کی باتیں لے کر شروع ہو گئے
تبسم نے شہری کو دیکھتے ہوۓ بولا آپ نے تو بتایا ہی نہیں آج کی میٹنگ کیسی رہی
ارے میری پیاری بیگم صاحبہ آپ نے پوچھنے کی زحمت نہیں کی اور میں بھی بتانا بھول گیا
اتنے میں ندیم آرائیاں بولے بیٹا مجھے آج احساس ہوا مجھے شہری جیسے داماد کی ہی ضرورت تھی یہ بیٹھے سے بڑھ کر ہے آج اس نے میرا برسوں پرانا خواب ایک پل میں پورا کر دیا جو میں پیچھلے 20 سال میں نہیں کر پایا
باتوں کے دوران شہری بار بار ٹائم دیکھتا اور اٹھنے کی بات کرتا تو ندیم اور شہلا اسے واپس روک لیتے تبسم خوش کے اس دوست سے نہیں ملے گا۔
پتہ نہیں لڑکی ہے یا لڑکا جس کے لیے اتنا بےچین لازم لڑکی ہو گی
آخر کار شہری کامیاب ہو ہی گیا اور اٹھ کر بولنے لگا میں رات میں آ کر تبسم کو لے جاؤں گا لیکن فلحال مجھے ضروری کام کے لیے کہیں جانا ہے یہ بول کر شہری تیزی سے باہر کی طرف نکل گیا اور کار اسٹاٹ کرتے ہی گانا لگا دیا
(آج پھر تم پہ پیار آیا ہے بے حد اور بےشمار آیاہے
ٹوٹے تو ٹوٹے تیری باہنوں میں ایسے
جیسے شاخوں سے پتے بے حیا
بکھرے تجھی سے اور سمیٹنے تجھی میں
ساتھ خود بھی گنگنانے لگا اور سیٹ بیلٹ باندھ لیا اور گاڑی چلا کر سیدھا مال میں وہاں تبسم نے ایک سوٹ پسند کیا تھا مگر چھوڑ آئی تھی وہ شہری نے لیا اور اس کے ساتھ سب کچھ میچ کر کے لیا اور سونے کا برسلیٹ بھی لیا سب پیک کروا کر نکلا اسے یہی شام ہو گئی تھی
تبسم ماں کے گھر میں تو تھی مگر دل دماغ شہری کے ساتھ تھےکہ پتہ نہیں کہاں کس سے مل رہا ہو گا اسے یہ بھی پکا نہیں تھا کہ وہ مرد ہے یا پھر عورت
شہلا تبسم کو گم سم دیکھ کر پوچھنے لگی
بیٹا میں دیکھ رہی ہوں جب سے شہری گیا ہے تم یہاں ہو کر بھی موجود نہیں ہو کوئی پریشانی تو نہیں ہے کیا؟؟ شہری کا برتاؤ کیسا ہے تمہارے ساتھ
ماما کیا ہو گیا ہے
یہی ہوں میں تو آپ کو پتہ نہیں کیوں ایسا لگ رہا ہے شہری بہت اچھے ہیں بہت خیال رکھتے ہیں بہت پیار کرتے ہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے آپ مجھے جانتی تو ہیں کہ میں کیسی ہوں ایسی بات چھپاؤں گی تھوڑا ہی
اچھا ٹھیک ہے
نزیرا ۔۔۔۔نزیرا ۔۔۔ شہلا آواز لگانے لگی
جی بیگم صاحبہ؟
جاو تبسم کے لیے سنڈوچ لے آؤ
تبسم نے نزیرا کو دیکھتے ہوۓ بولی نہیں نزیرا رہنے دو کچھ نہیں لانا مجھے کسی چیز کی ضرورت ہوئی خود لے لوں گی آپ اب آرام کریں سارا دن تو کام کرتی ہیں
نزیرا کو اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ تبسم بول رہی ہے وہ حیرانی سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی اتنا بدلا ہوا انداز
شہلا بھی اپنی بیٹی کو غور سے سر سے پاؤں تک دیکھنے لگی کہ اسے کیا ہو گیا مگر خاموش ہی رہی
نزیرا حیران ہوئی وہاں سے چلی گئی
شہلا نے تبسم سے پوچھا تمہاری طبعیت تو ٹھیک ہے نا؟
جی ماما میں بالکل ٹھیک ہوں آپ کیوں بار بار ایسے پوچھ رہی ہیں
بیٹا تم میں اتنا بدلاؤ اچانک دیکھ کر حیران ہوں وہ نوکر ہے ہماری نوکروں سے اتنی نرمی رکھو تو کام کہاں کرتے ہیں
تبسم نے مسکراتے ہوۓ ماں کو گلے لگا لیا اور بولی ماما وہ بھی انسان ہیں ہماری طرح اور انہیں مجبوری نے ہمارے گھر کام کرنے پر مجبور کیا ہے ان کا دل دکھانا سمجھو اللہ کو ناراض کرنا ہے ہمیں چاہیے ان سے اچھے سے پیش آئیں میں نے بھی نادانی میں بہت تکلیف پہنچائی ہے اب مجھے احساس ہو گیا اس چیز کا
شہلا اور تبسم ایسے ہی آپس میں باتیں کرتی رہی
دوسری طرف شہری تبسم کو سرپرائیز دینے کے لیے پاگل دیوانہ ہو رہا تھا یہ لو وہ لو ہوٹل بک کرو انہی کاموں میں بھاگ دوڈ کر رہا تھا۔
شہری ہوٹل کے منیجر سے بات کرتے ہوۓ بولا کہ آج مجھے دنیا کی سب سے اسپیشل برتھ ڈے کرنی ہے کیا آپ لوگ انتظام کر سکیں گے
جی بالکل آپ بے فکر رہیں جیسے آپ چاہیں گے ویسا انتظام ہو گا
شہری نے تبسم کی ہر پسند کی چیز کھانے میں دیکھنے میں سب کچھ تبسم کی پسند کا بولا گانے میوزک جو جیسے وہ سنتی وہی آرنج کیا
شہری سب کر کے پھر تبسم کو لینے چلا گیا
وہاں پہنچ کر کار کی چابی گھومتا سٹی بجاتا ہوا اندر آیا تو تبسم ویسی کی ویسی وہی پر بیٹھی ہوئی
کیونکہ تبسم نے بہت بار شہری کو کال کی اور وہ بزی تھا سب کام میں ایک بھی کال نہیں اٹھائی تو اب وہ منہ بنا کر اس سے ناراض تھی
شہری کو ایسے خوش دیکھ کر تبسم خاموش رہی شہری نے تبسم کو دیکھا اور ہنسی پر قابو کرتےہوۓ بولا
تابوں جاؤ میرے لیے پانی لے آؤ یہ خالہ امی اور خالو جان نظر نہیں آ رہے کہاں ہیں؟
ماما ابھی ہی بابا کے پاس اندر گئی ہیں میں بس آپ کا ہی انتظار کر رہی تھی میری کال نہ اٹھانے کی کوئی خاص وجہ؟
شہری ٹانگ پر ٹانگ رکھتے ہوۓ صوفے پر بیٹھا اور ٹیک لگاتے ہوۓ بولا وہ دوست میں بزی تھا تو دھیان نہیں دیا
تبسم نے غصے والا منہ بنا لیا اور نزیرا کو آواز دی کہ پانی کا گلاس لے آؤ
ارے میری جان مجھے تمہارے یاتھ کا پینا تھا ایسے تو میں خود بھی ڈال کے پی سکتا ہوں
تبسم نے منہ بنا کر بولا تو جائیں پی لیں
نہیں نہیں رکو میں ایسا کرتا ہوں دوست کو کال کر کے بولتا ہوں پانی دے جاۓ شہری تبسم کے منہ بنانے اور غصے کو اچھے سے سمجھ رہا تھا کہ کیوں ہے پھر بھی اسے تنگ کر کے مزہ آ رہا تھا ویسے میم صاحبہ اتنا غصہ کس بات کا
تبسم سے رہا نہیں گیا بولی کون سا ایسا خاص دوست تھا مجھے بتائیں
افف جب تم جانتی نہیں اسے تو میں کیسے بتا سکتا کون تھا
اتنے میں نزیرا پانی لے کر آ گئی
شہری پانی پیتے ہوۓ ٹائم دیکھا اور بولا تابوں چلو اب گھر کے لیے نکلتے ہیں
تبسم نے شکوہ نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی کھانا کھا کر چلیں ؟
نہیں مجھے بھوک نہیں ہے اگر تمیں ہے تو کھا لو
شہری کو پتہ تھا وہ ایسے کبھی نہیں کھاۓ گی
تبسم نے بولا مجھے بھی بھوک نہیں ہے میں ماما بابا کو بتا کر آتی ہوں کہ ہم لوگ جا رہے ہیں تبسم اتنی غصے میں تھی کہ تیزی سے اٹھی تو میز سے گلدان گر کر ٹوٹ گیا
شہری اس کو ایسے دیکھ کر مزے لے رہا تھا دل ہی دل میں مسکرا رہا تھا
تبسم بتا کر آئی تو دونوں کار میں آ کر بیٹھے
شہری نے تبسم سے کہا تم تو کھا آتی
تبسم نے بےروخی سے تیزی سے جواب دیا مجھے بھوک نہیں تھی
شہری نے ایف ایم ریڈیو لگا دیا اور بہت آہستگی سے کار چلانے لگا
تبسم شیشے سے باہر دیکھ رہی تھی
شہری ڈرائیو کرتے بار بار تبسم کو دیکھ رہا تھا
پورے رستے دونوں میں خاموشی چھائی رہی مگر درمیاں میں ایف ایم پر پروگرام چل رہا تھا اس پر ڈی جے نے کہا میں ہوں آپ کا میزبان رشید میرا اور آپ کا ساتھ ہوتا ہے رات دس سے بارہ تک اپنا نمبر بتاتے ہوۓ بولا ہم آپ کو سنتے ہیں آپ کی فرمائش پر آپ کا پسندیدہ گانا تو جلدی سے کال ملائیں اور سنے اپنی مرضی کا گانا اور اس کے نام کریں جس سے آپ بہت پیار کرتے ہیں
اسی وقت پروگرام میں کال آتی ہے اس لڑکی کا نام عالیہ ہوتا ہے اور وہ بولتی ہے میں یہ گانا اپنے لوور کے نام کرنا چاہتی ہوں
میزبان بولا عالیہ جی کیا وہ بھی پروگرام سن رہیں ہیں اس وقت
عالیہ نے کہا جی سن رہیے ہیں
اگر وہ سن رہا ہے تو آپ اسے اور بھی کچھ بولنا چاہیں گئی
عالیہ نے کہا آئی لو یو جانی
تبسم اس پروگرام کو بہت غور سے سن رہی تھی اور شہری کو بار بار دیکھ رہی تھی
شہری بھی اگے سے مسکراۓ جا رہا تھا
تو شہری کو ایک بات سوجی کہ کیوں نا تبسم کو تنگ کروں تو وہ بولا آئی لو یو ٹو اور اپنی ہنسی کو روکتا رہا
تبسم نے غصے سے ایف ایم بند کر دیا اور چپ کر کے کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی
شہری نے بولا ارے تابوں کیوں بند کر دیا میں سن رہا تھا نا
لیکن مجھے نہیں سننا آپ بعد میں سن لینا لیکن تابوں مجھے کسی نے سونگ ویش کیا وہ تو سن لوں شہری نے پھر سے ایف ایم آن کر دیا
کار میں آواز گونجنے لگی
ہم تم کو نگاہوں میں اس طرح چھپا لیں گے
تم چاہیے بچو جتنا ہم تم کو چورا لیں گے
تیری عاشقی میں جانا دنیا بھلا دیں گے
تم چاہیے بچو جتنا ہم تم کو چورا لیں گے
تبسم آگ بگولہ ہوتی رہی اور بار بار بند شہری واپس آن کرتا رہا اور انجواۓ کرتا رہا آج بہت ٹائم بعد اسے ایسا تنگ ہوتا دیکھ رہا تھا
تبسم شہری کو دیکھ کر بولی ایک بات پوچھوں
ہاں جی ایک کیوں جتنی مرضی پوچھو
شہری یہ عالیہ کون ہے
شہری ڈرائیو کرتے ہوۓ بولا کیوں کیا ہوا جو عالیہ کا پوچھ رہی ہو
کچھ نہیں وہی صبع میسج دیکھا تھا میٹنگ والا
شہری کو اور مزہ آ گیا تنگ کرنے کا
اوو اچھا ۔۔ وہ۔۔۔وہ تو بس میٹنگ کے لیے بولا رہی تھی
ہاں پتہ ہے مگر وہ ہے کون صبع بھی بات کو گول کر گئۓ تھے اب ٹھیک سے بتائیں
ارے یار جو تم سمجھ رہی ہو ایسا کچھ بھی نہیں ہے
وہ تو آفس میں ہی ہے
اچھا تو پھر وہ دوست ہی بتا دو جس سے ملنے کے لیے اتنا بےچین ہو رہے تھے بار بار ٹائم دیکھے جا رہے تھے اور مل کر آۓ ہو تو تب سے انداز ہی بدلا ہوا ہے
شہری بہت زور سے قہقہ لگا کر بولا ہاہاہاہا کیا تم اس سے ملنا چاہوں گی
تبسم فورا بولی ہاں میں بھی تو دیکھوں اتنا خاص ہے کون جس نے آپ کے انداز ہی بدل دیے
تو اس کے لیے تمہیں میری شرط ماننی ہو گی
کیسی شرط؟
تم اسے دیکھ کر غصہ نہیں ہو گی وہ میرے دل کی دھڑکن ہے
تبسم کی آنکھوں میں پانی آ گیا
تم اس سے آرام سے عزت سے ملو گی
تبسم ھممممم
اس کے بعد تم مجھے اس کا ہمیشہ کا کر دو گی
کیونکہ ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونا چاہتے ہیں بس ہمارے بیچ یہ تمہارا غصہ آ گیا ہے
تبسم سے برداشت نہیں ہوا وہ رو پڑی کیا شہری آپ نے اب تک مجھے معاف نہیں کیا کیا مجھے معاف نہیں کرو گے؟
شہری نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوۓ ارے رو کیوں رہی ہو اور تم نے ایسا کام کیا نہیں معافی کس کی مانگ رہی ہو
شہری میں آپ سے بہت محبت کرتی ہوں آپ کے بنا رہنا یا آپ کو شیئر کرنا مجھ سے نہیں ہو گا
مگر تابوں مجھے اس سے محبت ہو گئی ہے شدید اب میں اس کے بغیر ایک پل نہیں رہ سکتا
شہری تو کیا آپ مجھے چھوڑ دو گے؟
شہری نے کان کے پیچھے انگلی سے خارش کرتے ہوۓ بولا پتہ نہیں
شہری مجھ میں کیا کمی ہے اتنا تو خود کو بدل دیا اور اب آپ مجھ سے بدل رہے ہیں
شہری نے تبسم کا ہاتھ پکڑ کر بولا اب بالکل خاموش ہو جاؤ
آنسو صاف کرو اب میں تمہاری آنکھوں میں کبھی آنسوں نہ دیکھوں اور اپنا حولیہ ٹھیک کرو اس سے ملوانے لے چلوں
تبسم بار بار شہری کی طرف دیکھ رہی تھی اور اپنے آنسوں پر قابو نہیں کر پا رہی تھی جو مسلسل بہہ رہے تھے
شہری کا اسے ایسے دیکھ کر سب کچھ بتانے کو دل کر رہا تھا مگر اس نے خود پر بہت ضبظ کیا ہوا تھا
تبسم آنکھیں بند کر کے سیٹ سے ٹیک لگا لی اور آنکھیں برستی رہی سسکیاں لینے لگی
شہری نے ایک دم بریک لگا کر تبسم کو دیکھا
ارے پاگلی کیوں روۓ جا رہی ہو اب رونے کی کوئی خاص وجہ تو ہے نہیں میں ملوانے تمہارے بولنے پر لے جا رہا ہوں
اور تم ہو روۓ جا رہی ہو
شہری پلیز میں آپ کے بنا نہیں رہ پاؤں گی
اب میں بھی کیا کروں مجھے بھی بہت محبت ہو گئی ہے وہ میرے لیے کیا ہے میں خود بھی نہیں جانتا
شہری نہیں کرو نا ایسا میں ہاتھ جوڑتی ہوں پاؤں بولوں تو پڑتی ہوں اگر آپ کے دل میں کوئی بات ہے میرے لیے نکال دیں
شہری نے کار روک دی اور بولا آنکھیں بند کرو اور میں پٹی کر کے لے جاؤں گا تبسم نے آنکھیں بند کی اور شہری ہی کا نام ہونٹوں پر تھا شہری نے پھر سے کار اسٹاٹ کر دی
وہ اب خود کو بے بس محسوس کر رہی تھی
شہری اس کو ایسے دیکھ کر اس پر بہت زیادہ پیار آ رہا تھا flying kiss
بھی کرتا رہا
تبسم روتی آواز میں بولی شہری دیکھنا میں اس سے آپ کی بھیک مانگ لوں گی
شہری نے کہا اچھا اس سے لڑنا نہیں باقی جو جی میں آۓ کرنا اور مسکراتا رہا
جب مطلوبہ جگہ پہنچا تو شہری نے تبسم کو کار سے تھام کے نکالا اور بولا بلکل نارمل رہو اور جیسے جیسے میں بولتا جاؤں ویسے قدم لیتی رہو میرے ساتھ
شہری اسے بہت آرام سے لے جا رہا تھا جب ہوٹل کے درمیان پہنچا تو آنکھیں کھول دی
سامنے اتنا بڑا کیک اور میوزک اس کے پسند کا گھول گھومتا دیکھائی دے رہا تھا ایک دم اپنے دونوں ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لیے اتنے میں ہیپی برتھ ڈے ٹو یو کا سونگ لگ گیا
شہری سامنے کھڑا مسکرا رہا تھا
تبسم نے بھاگ کر شہری کو سب کے سامنے گلے لگا لیا
شہری اس کے کان بولتا رہا جانی لوگ دیکھ رہے
مگر آج اسے کہاں پروا تھی پھر دور ہوتے ہوۓ بہت خوشی سے تھینکس تھینکس کرنے لگی
شہری جیب سے برسلیٹ نکال کر اس کے بازوں میں پہننے لگا
تبسم کی خوشی کی انتہا تھی وہاں موجود لوگ اسے ویش کرتے رہے اتنے میں شہری نے ہاتھ پکڑ کر کیک کاٹوایا
اور ایسے پارٹی انجوۓ کر کے نکلے سارے رستے میں تبسم شہری کو موکے مارتی آئی اور پیار سے لڑائی بھی کہ اتنا خاص دن میرا صدمے میں گزارا بتایا کیوں نہیں اتنا کیوں مجھے تڑاپایا پھر زور زور سے بولنے لگی شہری آئی لو یو۔۔۔۔۔۔۔بار بار یہی بولنے لگی
شہری نے اسے اتنا خوش دیکھ کر کہا جانی ایک اور گفٹ ہے تبسم بولی اب مجھے اور کچھ نہیں چاہیے مجھے میرے شہری مل گئے اور کچھ نہیں اب چاہیے اتنا کافی ہے میرے لیے
گھر پہنچ کر کمرے میں آتے ہی شہری نے تبسم کا ہاتھ پکڑا اور اپنے پاس کھنچا
تبسم شہری کو ایسے دیکھ کر بولی افف
کیا ہوا تابوں میری جان
کچھ نہیں چھوڑو۔۔۔۔
اب یہ کبھی نہیں چھوٹیں گے
شہری وہ دیکھو چھکلی
شہری نے جیسے اسے ڈیلا چھوڑا اور دیکھنے لگا تو وہ بھاگ کر باتھ روم گھس گئی
شہری مسکرا کر دونوں ہاتھوں سے بال پیچھے کرتے ہوۓ بولا کب تک بھاگو گی چھپو گی
اندر سے تبسم بولی جب تک سو نہیں جاتے تب تک
شہری بیڈ پر بیٹھ کر بولا ظالم بیوی
تبسم سن کر ہنستی رہی
__________
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
جاری ہے
❤️
👍
😂
😮
🙏
😢
168