Novel Ki Dunya
June 3, 2025 at 06:34 AM
#کبھی_دل_نہ_ٹوٹے
#تحریر_عاصمہ_بلوچ
#قسط_نمبر_17
شہری تبسم کو جاتا دیکھ کر اپنے آنسو صاف کر کے جانے کےلیے موڑا ہی تھا کہ شہلا اور ندیم اندر داخل ہوۓ شہری انہیں دیکھ کر بنا کچھ بولے منہ موڑ کر نکل گیا
جب ندیم کو ساری حقیقت کا پتہ چلا تو بہت پریشان رہنے لگا ایک سال سے اوپر گزر گیا اپنی بیٹی کی شکل تک نہ دیکھی اور اس کی بات پر بھی بھروسہ نہ کیا
وہ تبسم کے کمرے میں جا کر معافی مانگنے لگے
تبسم نے انہیں معاف کر دیا مگر اس کا دل باپ کی محبت سے بھی ٹوٹ چکا تھا جن کو اپنی پرورش پر بھی شک تھا بے شک میں لاڈ سے تھوڑی بگڑی تھی مگر اتنا گٹھیا پن نہیں کر سکتی تھی آخر میں خون تھی ان کو تو بھروسہ کرنا چاہیے تھا وہ اب اکیلے رہنا زیادہ پسند کرتی تھی اور تنہائی سے خوش تھی
_____________
مزید تین سال بعد
زیشان گلاسسز پہنے بیڈ پر بیٹھا اپنا آفس کا کچھ کام کر رہا تھا
پاکیزہ لینہ کے ساتھ مل کر کچن میں میگی بنا رہی تھی اور پاس ہی سلطانہ چاۓ بنا رہی تھی پاکیزہ اور سلطانہ لینہ کی باتیں سن کر ہنستی رہی
لینہ پاکیزہ کو ہلاتے ہوۓ بولی ایلے پھوپھو جلدی کالو نا مجھے میگی کھانی بھوگ لدی ہے(ارے پھوپھو جلدی کرو نا میگی کھانی ہے بھوک لگی ہے)
لینہ جنپ کرتے ہوۓ کچن میں ادھر اُدھر اچھلتی رہی ساتھ بولتی رہی
پاکیزہ لینہ کو دیکھتے ہوۓ بولی پھوپھو کی جان تھوڑا سا اور انتظار کرو ابھی تو پانی میں ڈالی ہے
سلطانہ زیشان کے لیے چاۓ بنا کر اسے دینے جا رہی تھی ادھر سے زیشان نکل کر کچن کی طرف ہی آ رہا تھا
زیشان بچہ میں چاۓ لے کر تمہارے کمرے میں ہی آ رہی تھی
ارے آپا وہاں میز پر رکھ دیں لینہ کہاں ہے نظر نہیں آ رہی
وہ پاکی کے ساتھ کچن میں ہے
زیشان سن کر کچن کی طرف آ گیا اور کچن آتے ہی لینہ کو ایسے دیکھ کر مسکرانے لگا اور کسی کھوئی ہوئی چیز کو ڈھوڈنے کے انداز میں ادھر ادھر دیکھ کر بولنے لگا ارے پاپا کی گڑیا لینہ پتہ نہیں کدھر کھو گئی مل نہیں رہی
لینہ سنتے ہی ہنستے ہوۓ اس کی طرف بھاگی وہ پھر بھی بولتا رہا نظر نہیں آ رہی آج کدھر گئی میری گڑیا
اتنے میں پاکیزہ آئی اور بولی ارے زیشو یہ رہی
لینہ جنپ کرتے ہوۓ بولنے لگی پاپا ادھر دیکھو نا یہ رہی میں وہ زیشان کی ٹانگوں سی لیپٹنے لگی
زیشان نے پاکیزہ سے کہا آؤ ہم باہر لینہ کو ڈھونڈنے چلے یہ لڑکی پتہ نہیں کون آ گئی ہے
لینہ رونے لگی پاپا میں یہ ہوں نا۔۔۔۔
زیشان ایک دم اسے اٹھا کر پیار کرنے لگا اور چپ کروانے لگا اور جا کر سامنے والے صوفے پر بیٹھ گیا اور بیٹی سے بہت مستی کر کے کھیلنے لگا
پاکیزہ میگی لا کر میز پر رکھی اور بولی آ جاؤ اب کھاتے ہیں زیشان بھی ساتھ ان کے کھانے لگا اور ایسے ہنسی مزاق میں میگی سب نے کھائی
جمیلہ خادم حسین کے ساتھ ہر بار لڑ پڑتی زیشان کے بابا پاکیزہ اب جوان ہو گئی ہے اس کی شادی کی اب فکر کریں جو بھی رشتہ آتا ہے اچھا بھلا ہوتا ہے آپ کو لڑکے میں خرابی ہی نظر آتی ہے کہاں سے اترے گا شہزادہ اب اس کے لیے ۔۔۔
اس کی شادی کرنی بھی ہے یا گھر ہی بیٹھا کر رکھنا ہے عمر شادی کی نکل گئی تو رشتے بھی نہیں آئیں گے
ارے جان کیوں اتنی فکر کرتی ہو اللہ نے جوڑی بنائی ہوئی ہو گئی جلدی یا دیر سے وہی آۓ گا اور کوئی نہیں لے جا سکتا
میں نے کافی لوگوں سے بول رکھا ہے اچھا لڑکا ملے تو ہو جاۓ گئی یہ شادی نصیب سے ہوتی ہے ہماری تمہاری مرضی سے نہیں ہوتی ۔جب قسمت میں ہوئی ہو جاۓ گی بے فکر رہو ۔
اوپر سے زیشان کے لیے جہاں دیکھوں رشتہ وہ لوگ ہمیں شک کی نظر سے دیکھتے ہیں
زیشان بھی دوسری شادی کے لیے مانتا ہی نہیں ۔جب بولوں بات کو گھما دیتا ہے غصہ کر جاتا ہے
بچوں کی عمر نکلی جا رہی ہے ماں ہوں تو فکر تو ہو گی نا۔۔۔
ہاں جان میں سمجھ رہا ہوں تمہاری بات کو مگر اپنی طرف سے میں بھی کوشش کر رہا ہوں جمیلہ اور خادم کی ٹوک نوک چلتی رہی ۔۔
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
وقت تو جیسے پر لگاۓ اڑتا جا رہا تھا ہاتھ سے نکلتا رہا
زیشان نے لینہ کا سکول میں داخلہ کروا دیا لینہ بہت خوشی سے سکول جاتی تھی عام بچوں کی طرح تنگ بھی نہیں کرتی تھی زیشان روزانہ آفس جاتے لینہ کو سکول چھوڑتا تھا اور واپس شیر گل کے ساتھ آتی تھی
تبسم گھر میں بہت بور سی ہونے لگی تو وہ اپنے گھر کے سامنے والے بچوں کے سکول چلی جاتی اور ایک دو کھنٹے بچوں کے ساتھ گزار کر بہت سکون سا محسوس کرتی خاص کر بریک میں بچوں کے ساتھ باتیں کھانا پینا کھیلنا پھر گھر چلی جاتی سب ٹیچرز اسے جانتی تھی اس لیے اس پر آنے جانے کی کوئی پابندی نہیں تھی کافی ٹائم سے اس کا اب یہی معمول بن چکا تھا
لینہ جب سے داخل ہوئی اس کی دوستی تبسم سے ہو گئی لینہ زیشان بہت سلجھی ہوئی تمیز دار بچی تھی کلاس میں بھی اکٹیو رہتی اور بریک میں تبسم کے ساتھ وقت گزارتی تبسم اس سے پیار سے پوچھنے لگی ارے شونی شی گڑیا کا نام کیا ہے؟
لینہ لنچ کرتے ہوۓ بولی انٹی میلا نام لینہ زیشان ہے
اوو بہت پیارا نام ہے اور لینہ زیشان یہاں کیا کرتی ہے
انٹی میں پوائم پڑھتی ہوں
ارے واہ آپ کو پوائم آتی ہے
ہاں نا مجھے سب کچھ آتا ہے
تبسم اس کی پیاری پیاری معصوم باتیں بہت انجوۓ کرتی اور ہنستی
اب تبسم اور لینہ کی سکول میں کافی دوستی ہو چکی تھی اور تبسم اب لینہ سے ہی ملنے سکول آیا کرتی تھی
______________
شہری اب آفس جاتے ہوۓ پاکیزہ کا پروگرام انجواۓ کرتا جاتا تھا اور بہت شوق سے سنتا تھا اور نہ جانے کیا اس کی آواز میں اسے اک انجانی سی کشش محسوس ہوتی تھی وہ پاکیزہ کے بارے میں معلوم کرنا چاہتا تھا کہ یہ کہاں کی لڑکی ہے اس کی آواز میں ایسا کیا جادو ہے کہ نہ چاہتے ہوۓ بھی میں اس کی طرف کشش محسوس کرتا ہوں وہ اس کے پروگرام اکثر کال ملا کر بات بھی کر لیتا تھا مگر اب آن لائن تو اس کی لائف کے بارے میں کچھ پوچھ نہیں سکتا تھا مگر اسے دل میں بہت خواہش تھی کہ اس لڑکی کے بارے میں کچھ تو پتہ چلے ۔
پاکیزہ کو خبر بھی نہیں تھی کہ اس کے سنننے والے اس قدد اس کی آواز کے گرویدا ہیں ۔
_______________
اب لینہ کی یہ ضد تھی پاپا ہی مجھے چھوڑنے آئیں اور لینے بھی مجھے شیرگل بابا کے ساتھ نہیں جانا
تو اب زیشان بیٹی کے پیار سے مجبور آفس سے کام چھوڑ
کر اسے لینے آ جاتا تھا سب اب خوش باش تھے۔۔
_______________
زیشان آفس کا کچھ کام گھر میں رات کو بھی کر لیتا تھا جیسے ہی ختم کیا لینہ کے لیے دودھ لایا یہ پیو اور پھر سوتے ہیں کل سکول بھی تو جانا ہے میری گڑیا کو
پاپا ابھی نیند نہیں آ رہی نا کیسے سو جاؤں
اچھا دودھ تو پی لو
لینہ بیڈ پر جنپ کرتے ہوۓ بولی پاپا روز دودھ نہیں نا
میری گڑیا دودھ نہیں پیے گی تو بڑی کیسے ہو گئ
پاپا میں ایک شرط پر پیوں گی
اوو ہوو اب پاپا سے شرط بھی رکھی جاۓ گی اچھا جلدی سے بتاؤ کون سی شرط؟
مجھے دودھ نہیں بنانا شیک چاہیے
مگر بیٹا آج یہ پی لو کل سے پکا وہی بنا دوں گا
نہیں نہیں وہ بیڈ سے جھلانگ لگا کر پورے کمرے کے چکر لگانے لگی اور ضد بھی
زیشان نے اسے ایسے ضد میں دیکھا اچھا پہلے پاپا کو میٹھی سی kissii دو
انرجی ملے گئ تو بنا کے لا سکوں گا
لینہ بھاگ کر آئی زور سے گلے لگ کر کِس کرنے لگی
زیشان اس کا ہاتھ پکڑ کر دونوں کچن آ گئے
لینہ اپنے پاپا کو سب کرتا دیکھ کر ساتھ پیاری پیاری باتیں کرتی رہی زیشان بھی اس سے سوال کرتا رہا تا کہ بور محسوس نہ کرے اچھا بتاؤ سکول ٹیچر مارتی تو نہیں
نو پاپا سب مجھے بہت پیار کرتی ہیں
ارے واہ پھر تو ٹیچر تو فرینڈ بن گئی
اور کیا کچھ سیکھا پوئم سیکھی ہے
جی پاپا میں سناؤں ؟
ہاں آپ سناؤ میں جوسر چلاتا ہوں ساتھ میوزک بھی تو ہو
لینہ ہاہاہا
جوسر مشین چل پڑی لینہ اسے گھومتا دیکھتے ساتھ پوائم سناتی رہی ساتھ تالیاں بجاتی رہی
بنانا شیک تیار ہوا تو پوائم بھی ختم ہوئی زیشان ایک ہاتھ سے جوس اور دوسری پر لینہ کو اٹھایا اور دونوں روم آ گئے سب گھر والے سو رہےتھے
میز پر شیک رکھ کر لینہ کو بیڈ پر بیٹھایا خود بھی پاس بیٹھ کر جوس اٹھا کر اس کے منہ سے لگاتے ہوۓ ساتھ بولا میری گڑیا کے دوست بھی ہیں کلاس میں؟
لینہ جوس پیتے سانس لی اوپر کے لیپس پر سفد موچھیں بنی ہوئی بتانے لگی
میرا ایک دوست علی ہے پر وہ کلاس میں روتا ہے
آپ نے کہا تھا اچھے بچے نہیں روتے کیا وہ گندا بچہ ہے؟
زیشان پیار کرتے ہوۓ ہاں وہ تو گندا بچہ ہے وہ روتا ہے میری گڑیا تو سب سے پیاری ہے بالکل نہیں روتی
باتوں باتوں میں زیشان نے پورا گلاس اسے پلا دیا اور پاس لیٹا کر باتیں کرنے لگا
پاپا آپ کو پتہ ہے ایک انٹی ہیں انہیں بھی بنانا شیک بہت اچھا لگتا ہے
ذیشان حیرانی سے نہیں یہ تو بچوں کو اچھا لگتا انٹی کو تو نہیں
لینہ سر پر ہاتھ مارتے ہوۓ افف پاپا آپ ان کو جانتے نہیں وہ بس میری سکول میں دوست ہیں نام بھول گئی کل پوچھ کے آؤں گی وہ میرے ساتھ باتیں کرتی کھیلتی بریک میں اور چلی جاتی ہیں
زیشان حیران تھا کہ کوئی ایسی ویسی عورت نہ ہو جو بچوں کو اٹھا کر لے جاتی ہیں پھر اسے پیار سے سولانے لگا
____________
دن گزرتے گئے لینہ کی تبسم سے دوستی بہت اچھی ہو چکی تھی وہ اب بریک میں لینہ سے ہی ملنے آتی چیزیں بھی لاتی
مگر وہ اگے زیشان کی بیٹی تھی چیزیں نہیں لیتی تھی
ایک دن تبسم کو اٹھنے میں لیٹ ہو گیا اور بریک سے اب چھٹی کا ٹائم ہو چکا تھا تبسم کو خود پر بہت غصہ آیا کہ لینہ میرا انتظار کرتی رہی ہو گئی
تبسم کو سکون نہیں تھا تو خود ڈرائیو کر کے پیزا کھانے نکلی
لینہ کو زیشان لینے آیا تو اس کا آج دل اداس تھا تبسم کہ نہ آنے سے آج وہ بہت آئستگی سے چل کر آ رہی تھی زیشان کو لگا شاید بیمار ہے اگے ہو کر اسے اٹھا لیا کیا ہوا آج چہرہ کیوں اترا ہوا پاپا کی جان کا
پاپا آج میری دوست انٹی نہیں آئی مزہ نہیں آیا نہ میں نے آج لنچ کیا نہ اور کچھ پیا۔
ارے وہ کون ہیں اب تو مجھے بھی ان کو ملنا ہو گا جہنوں نے میری لینہ کو اداس کر دیا اور غصہ بھی ان کو کرنا پڑے گا
نہیں پاپا ان کو ڈانٹنا مت نہیں تو میں آپ سے کٹی ہو جاؤں گی
زیشان لینہ کو کار بیٹھاتے ہوۓ خود بھی بیٹھا اچھا نہیں ڈانٹتا اب یہ موڈ تو اچھا کرو نا
لینہ ہنستے ہوۓ بولی دیکھو موڈ اچھا ہو گیا
گھر جا رہیے تھے کہ لینہ نے بولا پاپا مجھے برگر کھانا ہے آج لنچ بھی نہیں کیا بہت بھوک لگی ہے۔
زیشان نے لینہ کو ضد کرتے دیکھا برگر اور پیزا لینڈ کے سامنے کار روکی اور اندر چلے گئے زیشان لینہ کو کرسی پر بیٹھا کر خود اوڈر دینے چلا گیا
لینہ گلاس کو میز پر گھوماتی رہی اور پوائم اونچی اونچی گنگناتی رہی
زیشان بار بار وہاں سے بیٹی کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا
وہاں کے لوگ بہت پیار سے لینہ کو دیکھ رہے تھے اسی کونے میں تبسم بھی خاموشی سے بیٹھی پیزے کے آنے کا انتظار کر رہی تھی اور کانوں میں ہیڈ فون تھا
لینہ کی نظر اچانک تبسم پر جا پڑی تو وہ فورا کرسی سے اتر کر تبسم کی طرف بھاگی اور جاتے ہی اس کے ساتھ چپک گئی تبسم دیکھ کر خوش ہو گئی گود میں بیٹھا کر ہاتھ سے اس کے بال ٹھیک کرنے لگی وہ لینہ اس سے باتیں اور نہ آنے کی وجہ پوچھنے لگی اور بولی آپ کو پتہ ہے میں نے آپ کو اتنا مس کیا دونوں بازوں کھول کر بتانے لگی اور میں نے آج کچھ بھی نہیں کھایا تھا بریک میں
تبسم مسکراتے پیار دینے لگی میری پیاری دوست میں میڈیسن لیتی ہوں نا تو آج ان کے اثر سے اٹھ نہیں پائی لیٹ ہو گئی
لینہ منہ بنا کر بولی میں آپ سے کٹی ہوں
نہیں میری دوست مجھ سے کٹی ہو ہی نہیں سکتی اچھا یہ لو کان پکڑ کر سوری
لینہ نے اسے ایسے دیکھا تو گلے میں باہنں ڈال کر پیار کرنے لگی کس کرنے لگی
زیشان پارسل لے کر جب میز پر آیا تو اگے پیچھے دیکھنے لگا پریشان ہو کیا ۔
اسی میز پر پارسل رکھ کر ادھر اُدھر پریشانی سے دیکھنے لگا اور پریشانی سے بال پیچھے کرتے ہوۓ اسے اونچا اونچا پکارنے لگا لینہ۔۔۔۔۔۔۔۔لینہ ۔۔۔کہاں ہو۔۔
لینہ کو جیسے اس کی آواز پہنچی میز پر چڑھ کر کھڑی ہو کر بولی پاپا میں یہاں ہوں
زیشان نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس کی جان میں جیسے جان آ گئی اور تیزی سے اس کے پاس جا کر گلے لگا کر پاگلوں کی طرح اس کا منہ ماتھا چومنے لگا
پیار کے بعد غصہ بھی کیا کہ اتنا بھی نہیں پتہ بتا کر کہیں نہیں جاتے ہیں میں کتنا پریشان ہو گیا تھا بولا بھی تھا جب تک میں نہ آؤں یہی بیٹھی رہنا۔
زیشان کے اس طرع غصے سے لینہ رونے لگی سوری پاپا
تبسم سے رہا نہیں گیا اٹھ کر لینہ کو زیشان سے لیتے ہوۓ اسے غصے ہونے لگی بیٹی کے باپ تو بن گئے مگر اتنا نہیں پتہ اسطرح ایک دم بچوں پر غصہ نہیں ہوتے مانا آپ کو اپنی جگہ نہیں ملی آپ کو پریشانی ہوئی آپ پیار سے سمجھا دیتے دوبارہ نہیں کرتی
لینہ تبسم کو کس کرتے ہوۓ بولی پاپا میں آپ سے بہت ناراض ہوں اور تبسم کے ساتھ لیپٹ گئی۔
تبسم بھی اس کے بالوں کو سیدھا کرتے پیار کرنے لگی
تبسم نے لینہ سے کہا پاپا کو سوری کرو بولو دوبارہ ایسا نہیں کروں گی
لینہ نیچے اتر کر زیشان کے ساتھ لیپٹی اور پھر کان پکڑ کر سوری کرنے لگی
زیشان نے مسکرا کر اسے گلے لگا لیا
لینہ بولی پاپا یہ وہی میری دوست انٹی ہیں جو آج سکول نہیں آئی تھی
او اچھا تو یہ ہیں آپ کی دوست
تبسم اور زیشان ایک دوسرے سے سلام دعا کی اس کے بعد لینہ زیشان پارسل لے کر گھر کی طرف نکل گئے۔
اب زیشان کو لینہ روز تبسم کی باتیں سناتی زیشان کو بھی تبسم اچھی لگنے لگی کیونکہ اتنا پیار اس کی بیٹی کو دیتی ایک دن زیشان نے لینہ سے کہا اگر آپ کی دوست کو آپ کی ماما بنا کر گھر لے آؤں تو ۔۔۔
لینہ پیار کرتے ہوۓ پوچھنے لگی میری دوست میری ماما بن سکتی ہے کیا؟؟ ۔۔
ہاں بن سکتی ہے اگر آپ چاہو تو لینہ نے خوشی سے کہا جی پاپا میں بہت خوش ہوں گی وہ بہت اچھی ہیں مگر بہت کم ٹائم ملتی ہیں مجھے
زیشان اور تبسم کی ملاقات اب کافی بار سکول ہو چکی تھی اب وہ ان کے گھر بھی آنے جانے لگی تھی گھر میں پاکیزہ سے بھی ملاقات ہو گئی۔پاکیزہ اسے دیکھ کر بہت حیران ہوئی کہ تم کیسے اتنی بدل گئی
تبسم نے اپنی پوری داستان اسے سنا دی اور بولی تم ٹھیک تھی ہمیشہ کہتی تھی کہ تصوریں مت ادھر اُدھر ڈالا کرو ہم تمہیں اولڈ سوچ کہتی تھی مگر اسی میری لاپرواہی نے میری زندگی اجاڈ دی۔ پاکیزہ سن کر بہت دکھی ہوئی سمیرا کی موت کا بھی سن کر بہت دکھ ہوا اسے پھر پاکیزہ اور زیشان نے گھر والوں سے بات کی وہ تو کب سے ہی یہی چاہتے تھے شکر کیا کہ شادی کے لیے کسی طرح تو مانا اسے تبسم لینہ کی ماما بن کر گھر آ گئی ۔
تبسم کو اب اک نئی زندگی ملی تھی ساس سسر اتنا پیار کرنے والے شوہر اتنا خیال رکھنے والا اور بیٹی تو پہلے ہی اس کی جان تھی۔۔
زیشان روز لینہ کو سوتے وقت اسلامی اسٹوریز سناتا تھا لینہ زیشان کے پیٹ پر لیٹ جاتی اور تبسم اس کے بازوں پر لینہ سنتے سنتے وہی سو جاتی
جیسے لینہ سوتی تبسم بہت پیار سے اٹھا کر اسے الگ سلا دیتی بہت پیار کرتی زیشان اس کی محبت دیکھ کر بہت فدا ہو گیا اب ان کی زندگی میں خوشیاں اور سکون تھا۔
_______________________
آج موسم بارش کا بنا ہوا تھا شہری الارم سے کروٹ بدل کر اٹھا اور تو کھڑی سے ایسا موسم دیکھ کر ارادہ کرنے لگا کہ آج چھٹی کی جاۓ اس نے اسی ارادے سے موبائل اٹھایا کہ کال کر کے چھٹی کا بول دے موبائیل پر آیا میسج دیکھ کر منہ بنا لیا
میسج تھا کہ آج بہت ضروری میٹنگ ہے وقت سے پہنچ آنا
شہری موبائیل رکھ کر فریش ہونے گھس گیا
کچھ دیر میں تیار ہو کر باہر نکلا اور ماں تو سلام کر کے پیار کرنے لگا اور پھر ناشتے جو پہلے سے تیار پڑا تھا بیٹھ کر دونوں کرنے لگے ناشتہ کرتے ہی شہری آفس بیگ اٹھایا اور نکل گیا
رستے میں روز کی طرح ایف ایم لگا لیا اور پاکیزہ کے پروگرام آنے کا انتظار بھی تھا آج موسم کی نسبت سے سب بارش پر گانے چلتے رہے جو وہ بہت انجواۓ اور سلو ڈرائیو کے ساتھ جا رہا تھا
شو ختم ہوتے ہی شہری میٹنگ میں چلا گیا آج اسے بہت اچھا رزلٹ ملا میٹنگ سے بہت خوش تھا میٹنگ کے بعد گھر کے لیے نکلنے لگا تو باہر کافی بارش ہو رہی تھی
وہاں کے سٹاف ممبرز سعدیہ اور کاشف نے شہری سے کہا کہ ہمیں بس سٹاپ تک چھوڑ دیں تو مہربانی ہو گئی
شہری نے کہا ہاں کیوں نہیں آ جاؤ
کاشف کا گھر زیادہ دور نہیں تھا اسے گھر میں چھوڑا اور پیچھے بیٹھی سعدیہ کو بس سٹاپ چھوڑنے جا رہا تھا شہری کبھی فری بات نہیں کرتا تھا بس آفس کی حد تک آج بور نہ ہو اس لیے بات چیت کرتا لے جا رہا تھا
__________
جاری ہے
❤️
👍
😮
😂
😢
172