
آوازِ حق Aawaze Haq
June 20, 2025 at 12:17 PM
صبح سے ایک خبر شوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے
کہ ایک امام نے قرض کے بوجھ تلے دب کر خودکشی کرلی
یہ پورے معاشرے کے چہرے پر جھناٹے دار طماچہ ہے
مدارس میں نا کے برابر تنخواہیں مساجد میں بے جا پابندیاں اور تنخواہ کے نام پر صرف دلاسہ اور برکت کا بہانہ
اچھے اچھے مدارس کا حال دیکھا ہے بہت ہی کم تنخواہوں پر علماء گذارا کرنے پر مجبور ہیں
اور عوام سمجھتی ہیکہ یہ طبقہ سب سے زیادہ مزہ لے رہا ہے دنیا میں
بھئی اس طبقہ سے زیادہ مجبور اور پریشان کوئی نہیں ہے
خواہشات کیا ہوتی ہیں عیش و آرام کیا ہوتا ہے انکو پتہ ہی نہیں ہے
ایک جگہ سے نکال دیا جائے تو مہینوں کوئی مناسب جگہ نہیں ملتی
اور اگر کہیں کوئی جگہ ملازمت کی مل جائے تو زمداران محلہ کی غربت اور پریشانیوں کا رونا رو کر کم سے کم تنخواہ پر امام کو رکھنے کی کوشش کرتے ہیں
میرے ساتھ کئی روز سے یہی ہو رہا ہے
میں جہاں ملازمت کرتا تھا وہاں سے مستعفی ہوکر گھر آیا ہوا ہوں
دوسری کئی جگہوں پر بات چیت کی ہے لیکن کوئی بھی دس ہزار سے زیادہ تنخواہ دینے کے لئے راضی نہیں ہے اگر کچھ کہو تو کہتے ہیں کہ یہ تو صرف آپکی وجہ سے دے رہے ہیں ورنہ کئی ہیں جو اس سے بھی کم پر راضی ہیں کیا ہوگیا ہے ہمارے علماء کو اور عوام کو کیا ان بیچاروں کے بچے نہیں ہیں فیملی نہیں ہے
آنکھ اخراجات نہیں ہیں
یہ لوگ بیمار نہیں ہوتے
آنکھ بچوں کے نکاح نہیں ہوتے
اگر کہیں کوئی مناسب تنخواہ دیدے تو وہاں امام سے زیادہ غلام سمجھ کر خدمت کی جاتی ہے
بہت ہی برا حال ہے
اللہ رحم کا معاملہ فرمائے
آمین
منقول
https://whatsapp.com/channel/0029Vab4qFQ6WaKkjGRgtC24