Mufti Waseem Madani

3.8K subscribers

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 12:18:47 PM
Post image
❤️ 🤲 💓 🥹 16
Image
Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 12:18:46 PM
Post image
❤️ 😭 17
Image
Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 12:18:56 PM
Post image
❤️ 🤲 👍 💞 15
Image
Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 12:18:48 PM
Post image
❤️ 🙏 🤲 🥹 16
Image
Mufti Waseem Madani
6/9/2025, 5:52:44 PM

*سبحان اللہ! کیسا ایمان افروز منظر...* یہ کوئی عام جانور نہیں، یہ رب کی رضا کا پروانہ ہے... جب اسے قربانی کے لیے لایا گیا، تو نہ ہچکچایا، نہ بغاوت کی... بس جب ذبح کا وقت آیا، اور اس کے پاؤں باندھنے لگے... تو وہ خود ہی زمین پر لیٹ گیا، گویا رب کی رضا میں سرِ تسلیم خم کر رہا ہو... ایسا لگا جیسے وہ کہہ رہا ہو: "میں رب کے حضور اپنا جسم پیش کرتا ہوں، مجھے باندھنے کی حاجت نہیں!" اللہ اکبر! کاش ہم بھی اس جانور سے سبق سیکھیں... جو صرف رب کی رضا کے لیے، اپنی جان پیش کرنے کو تیار ہے۔ یہی ہے اصل قربانی کا جذبہ! قربانی صرف جان کا نام نہیں... یہ دل، خواہشات، اور انا کو رب کے حضور پیش کرنے کا نام ہے۔ 🤲 اللهم تقبل منا ومنک *محمد ضیاءالدین قادری*

❤️ 😭 👍 😢 🙏 🤲 🌹 💚 66
Video
Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 12:18:50 PM
Post image
❤️ 🤲 💞 😢 🙏 17
Image
Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 4:25:05 PM

*شہر طائف کی المناک یادگار* " مسجد الکو ع" جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے شدید زخمی حالت میں ٹیک لگایا 😭😭

Post image
😭 😢 ❤️ 🤲 🌺 👍 💘 😂 🥺 63
Image
Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 12:40:00 PM

*الحمد للہ!!* شہر طائف میں حاضر ہوں.

❤️ 🤲 👍 😭 🙏 🌹 💓 💚 💞 46
Mufti Waseem Madani
6/10/2025, 12:18:30 PM

*طائف اور اس کے یاد گار مقامات* از قلم *مفتی علی اصغر* 11 ستمبر بروز بدھ 6ربیع الاول پاکستان دو دن کا فرق بحساب عرب 1446 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *مضمون میں کن موضوعات پر گفتگو ہوئی* 👈طائف کی کچھ زیارات کا تذکرہ 👈جو حاجی مکہ پاک میں 15 دن یا زائد کا قیام رکھے تو مقیم ہوگا اور پوری نماز پڑھے گا لیکن اس دوران اس کو مثلا 10 دن بعد طائف شہر جانا ہو تو وہ مسافر ہوگا یا نہیں ؟ 👈نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو بار طائف آنے کا تذکرہ 👈 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر طائف سے واپسی کے راستے میں جنات کے ایمان لانے کا واقعہ اور قرآنی آیات 👇🏻 مضمون نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے شہزادے کا نام حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ تھا۔آپ مفسر قرآن اور عظیم فقیہ ہیں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو تفقہ فی الدین کی خاص دعا عطا کی۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا مکانِ عالیشان طائف شہر میں تھا، یہیں آپ کا مرقدِ مبارک ہے۔ مرقد کے ساتھ ہی عالیشان مسجد ابن عباس موجود ہے غزوہ طائف کے شہداء کی قبور بھی یہیں اسی مسجد سے متصل ہیں ۔ایک اور احاطہ مسجد کے ساتھ ہے جہاں بعض مزید قبور ہیں جن میں سے ایک حضرت ابن عباس کے شاگرد زید کی بتائی جاتی ہے اسی مسجد کے مقابل روڑ پار ایک عام قبرستان ہے سال 1445 شوال المکرم میں روڑ حادثہ میں کراچی کے معروف عالم دین،جگر گوشہ محدث کبیر ، حضرت مفتی عطاء المصطفی اعظمی صاحب کا اپنے مزید تین رفقاء کے ہمراہ ایکسیڈنٹ میں وصال ہوا۔ آپ کی تدفین بھی اسی قبرستان میں ہوئی *مکہ مکرمہ سے طائف کے دو روٹ کا فاصلہ* مکہ مکرمہ سے طائف تقریباً 80 کلومیٹر فاصلے پر ہے۔ جب کہ آپ نے الھدا کا راستہ لیا ہو یہ پہاڑی راستہ ہے جیسا اسلام اباد مری کا راستہ ہے۔ دوسرا راستہ طویل ہے جو کہ جعرانہ والا راستہ ہے یہ راستہ چڑھائیوں سے تو پاک ہے لیکن طویل ہے ۔کتنا طویل ہے ؟ یہ ایک بہت مشکل سوال ہے ۔ اس راستہ کی سمت سے اگر مسجد الحرام سے مسجد عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کا فاصلہ دیکھا جائے تو تقریبا 130 کلو میٹر ہے لیکن جعرانہ کی طرف مکہ مکرمہ کی آبادی بہت بڑھ چکی ہے اور دوسری طرف یہاں طائف کی ابادی سیل کبیر کی طرف بہت بڑھ چکی ہے۔ 🔳 *نماز قصر کا ضابطہ*🔳 دو شہروں کے فاصلے میں اس بات کا اعتبار ہوتا ہے کہ دونوں شہروں کی آبادی کے اختتام سے اگلے شہر کی آبادی کی شروعات ہونے کے درمیان کتنا فاصلہ ہے۔ 🔳 *سفر کا ایک مقصد نماز قصر کے سوالات کا جواب دینا تھا* 🔳 آج کا سفر جاتے ہوئے الھدا کے راستے سے تھا اور واپسی سیل کبیر کے راستے سے ہوئی اس سفر میں، میں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ الھدا سے طائف آنے والا ،مکہ شریف کا مقیم فرد اس راستے سے مسافر نہیں ہوگا کیوں کہ یہ راستہ 73 کلو میٹر کا ہے 🔳 *الھدا والے فاصلہ کی تفصیل* 🔳 مکہ مکرمہ میں عرفات سے کچھ آگے ام القری یونیورسٹی سے کچھ پہلے تک آبادی متصل ہے یہاں سے طائف شہر کی آبادی شروع ہونے تک یہی فاصلہ آج کی تاریخ میں بنتا ہے کل اگر آبادی مزید بڑھ جائے گی تو یہ فاصلہ مزید کم ہو جائے گا۔ 🔳 *سیل کبیر والے روٹ کے فاصلہ کی تفصیل* 🔳 جبکہ دوسرے راستے سے دو تین کلو میٹر کا شبہ ہے کہ 90 کلو میٹر کا فاصلہ بنتا ہے یا پھر 92 کلو میٹر کا ؟ مزید اہل علاقہ سے کچھ معلومات لے کر حتمی تعین ہوگا اس راستہ میں کونٹینٹل کی طرف جانے والے راستہ پر ہائی وے پر جو پل یا کبری ہے اس سے ایک دو کلو میٹر پہلے تک آبادی یے ۔ اس کو لیا جائے تو مکہ شریف کی آبادی شروع ہونے تک 90 کلو میٹر کا فاصلہ بنتا ہے۔ لیکن شبہ یہ ہے یہاں آبادی واقعی طائف شہر کی ہے یا ہھر کوئی نیا شہر شروع ہو جاتا ہے اس پر اس شہر کے ماہرین ہی کوئی رائے دے سکتے ہیں 🔳 *نماز قصر کا حساب اصل مقصد ہے* 🔳 یہ سب حساب کتاب اس لئے اہم ہے کہ اس راستہ سے اہل طائف مکہ مکرمہ میں جا کر مقیم رہیں گے یا مسافر ؟ یوں ہی وہ فرد کہ جو مکہ مکرمہ میں مقیم ہو اس راستے سے طائف آنے پر اس کی اقامت باطل ہوگی یا نہیں ؟ 🔳 *طائف شہر کی بلندی🔳* مکہ مکرمہ اور طائف میں 10 سے 15 ڈگری ٹمپریچر کا فرق ہوتا ہے۔ طائف بہت بلندی پر ہے۔ یہ شہر انگور ، گلاب اور دیگر پھلوں اور پھولوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ 🔳 *طائف اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یادیں* 🔳 سفرِ طائف میں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جب لہو لہان ہوئے تو ایک باغ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، تو ایک سردار نے اپنے غلام عداس کو بھیجا کہ کچھ انگور پیش کردو۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عداس سے جو گفتگو کی وہ بہت ایمان افروز ہے۔ حضرت عداس کے نام سے ایک مسجد بھی اسی باغ میں موجود ہے۔ یہاں جن سرداران نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ظلم کیا تھا وہ 9 سنِ ہجری میں مسلمان ہوئے۔ طائف کے لوگ سود کا بہت کام کرتے تھے ان لوگوں کے کچھ واقعات اور ان سرداران کے اسلام لانے کا قصہ ہماری جلد آنے والے کتاب "معرفة الربا" کے مقدمہ میں موجود ہے جہاں سود حرام ہونے کی تاریخ پر تفصیل سے گفتگو کی گئی ہے۔یہ کتاب 600 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اور ربا کی اہم مباحث احکام اور بنیادی ضابطوں کا انسائیکلو پیڈیا ہے سفرِ طائف سے واپسی میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ کچھ مزید واقعات پیش آئے خاص کر جنات کے ایمان لانے کا واقعہ جو قرآنِ پاک میں بھی بیان ہوا ہے، اس واقعہ پر میرے پروگرام احکامِ قرآن کی قسط نمبر 192 میں تفصیل سے بات کی گئی ہے، جس میں سورہ احقاف کی بعض آیات کی تفسیر میں جنات کے واقعہ کا اور عداس غلام کے واقعہ کا تفصیلی تذکرہ ہے۔ نیچے دئیے گئے لنک پر آپ یہ پروگرام دیکھ سکتے ہیں۔ فتحِ مکہ کے بعد غزوہ حنین ہوا جو طائف اور مکہ پاک کے اس راستے سے آتا ہے جو میدانی راستہ ہے اور جعرانہ بھی اسی راستہ کے قریب ہے ۔ غزوہ حنین کی غنیمتیں جعرانہ میں جمع کرکے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم غزوہ طائف کے لئے تشریف لے گئے، شوال المکرم سن 8 ہجری میں ہی طائف فتح ہوگیا تھا۔ 🔳 *طائف کے تاریخی باغ کا احوال* 🔳 عداس غلام کا واقعہ جہاں پیش آیا اس باغ میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کی جگہ پر مسجد بنا دی گئی ہے باغ میں داخلے کا ایک ریال کا ٹکٹ ہے اس باغ میں درج ذیل درخت ہمیں نظر آئے انجیر انار انگور کی بیل کھجور گوبھی کا کھیت دھنیے پودینے کا کھیت باغ کے باہر بہت سارے اسٹال پر انگور انار،اور تازہ انجیر فروخت ہو رہے ہیں 🟩 *طائف کی ایک اور یادگار* 🟩 نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب حنین سے غزوہ طائف کے لئے تشریف لائے تو قرن اسود نامی پہاڑی کے قریب آپ نے لیہ علاقے سے آتے ہوئے قیام فرمایا اس جگہ ایک بیری کا درخت بھی تھا جس کی مناسبت سے یہ جگہ سدرہ کے نام سے مشہور ہوئی یہ جگہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے استراحت ہے۔ اس جگہ پر قدیم زمانے سے مسجد قائم تھی ۔ موجودہ حکومت نے پرانے طرز پر ایک مسجد کی تعمیر کی ہے اور تعارفی بورڈ پر " *سدرہ صادرہ؛* کے عنوان سے بورڈ لگا کر لکھا گیا ہے مسجد کی تعمیر اس انداز میں کی ہے کہ جیسے ہاتھ سے بڑے بڑے پتھر رکھے ہوں قدیم انداز کا دلکش نظارہ ہے یہاں ایک بورڈ بھی نصب کیا گیا ہے اس بورڈ پر بیان کیا گیا ہے کہ یہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف داخلہ کے وقت قیام کیا یہ جگہ طائف میں صناعیہ کے علاقے میں ہے 🔳 *قرن المنازل کی میقات* 🔳 دن 11 بجے مکہ پاک سے شروع ہونے والا یہ سفر مسجد میقات پر پہنچا جو سیل کبیر میں بھی ہے جس کو قرن المنازل کی میقات کہتے ہیں جومیقات الھدا کے راستے پر ہے وہ اصل میں قرن المنازل کا محاذات ہے خود الگ میقات نہیں ہے یعنی مقابل سمت ہے کہ مکہ پاک جانے والا اس سے آگے بغیر احرام کے نہیں جا سکتا سیل کبیر پر بلا مبالغہ کوئی 500 سے زیادہ احرام کی دکانیں ہوں گی اور کوئی دو تین کلو میٹر میں پھیلی ہوئی کیوں کہ امارات یمن اور ریاض سے آنے والے سیل کبیر سے ہی گزر کر مکہ مکرمہ آتے ہیں اگرچہ کہ یمن کے کچھ علاقے والے یلملم سے بھی آتے ہیں عمان و مسقط کے لوگ بھی امارات ہو کر اسی راستے سے آتے ہیں البتہ ایک اور راستہ بھی ان کا کبھی کبھی اوپن ہونے کی خبر ملتی ہے وہ ڈاریکٹ سعودی عرب میں نکلتا ہے امارات آنے کی حاجت نہیں ہوتی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہاں سے آنے والے بھی اسی میقات سے گزرتے ہوں گے۔ 🔳 *جو مکہ مکرمہ سے صرف میقات سے ہو کر آجائے تو اس کا سفر شرعی مسافت کا نہیں ہوگا* 🔳 الھدا اور سیل کبیر دونوں مقام طائف سے فاصلہ پر ہیں الھدا کی میقات کوئی 10 کلو میٹر دور ہے جبکہ سیل کبیر پر موجود میقات طائف کی آبادی ختم ہونے سے کوئی 30 کلو میٹر دور ہے یعنی مکہ مکرمہ سے میقات کا فاصلہ 92 کلو میڑ سے کم ہے 🔳 *ہم نے بھی قرن المنازل سے احرام باندھنا* 🔳 جب کپڑے بدل کر دو چادریں پہن کر احرام کی نیت کر کے ہم آگے بڑھے تو سوچا گاڑی مرکزی ہائی وے سے کوئی بمشکل 10 کلو میٹر اندر لینا ہوگی تو جعرانہ آجائے گا وہاں حنین کی جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی قبور پر سلام عرض کیا جائے یوں وہاں حاضری کے بعد مکہ کی طرف آگے بڑھے اس جانب مکہ مکرمہ کی آبادی لب جعرانہ تک پہنچی ہوئی ہے جب ہم گاڑی کدی(qudai) میدان کی پارکنگ میں لگا کر مسجد الحرام پہنچے تو رات کے 12 بج چکے تھے۔اور سعی کا آخری چکر ختم ہوا تو تہجد کی اذان شروع ہو چکی تھی۔ ویسے تو طائف کا آنا جانا چار سے پانچ گھنٹوں میں ہو جاتا ہے ہم چونکہ بہت سارے مقامات پر گہرائی سے مطالعاتی جائزہ لیتے رہے سکون سے ایک ایک مقام پر ٹہرے تو بہت طویل وقت لگا پھر مکہ مکرمہ سے طائف کے دونوں راستوں کا جائزہ اور مختلف گوگل پیمائش بھی احتیاط طلب تھی جب ہم طائف سے چلنے لگے تو ایک مقامی فرد سے درخواست کی کہ ہمیں اندازہ نہیں ہوگا کہ شہر کی آبادی کہاں ختم ہو رہی ہے آپ ہمارے ساتھ چلیں وہاں سے واپس آجائیے گا وہ ساتھ چلے اور نظر تو ہمیں بھی آیا ساتھ ساتھ انہوں نے نشان دہی بھی کی کہ یہاں تک آبادی ختم ہو گئی ہے۔وہیں سے وہ واپس ہوئے۔ طائف کےاس سفر میں جن جن کا تعاون رہا اللہ پاک قبول فرمائے خاص کر طائف میں ہمارے میزبان اور جدہ سے گاڑی لانے والے مہربان کا جنہون نے اتنا وقت دیا

❤️ 👍 💚 💞 🤲 🩵 17
Mufti Waseem Madani
6/9/2025, 12:20:49 PM

سوال: *کیا طوافِ وداع کرنے سے پہلے مدینہ منورہ یا طائف جا سکتے ہیں؟* جواب : طوافِ وداع حج کا واجب ہے اور ہر آفاقی حاجی پر مکہ چھوڑنے سے پہلے لازم ہے لہذا طوافِ وداع کئے بغیر مکہ سے روانہ نہیں ہوسکتے اس لیے پہلے طوافِ وداع کریں پھر طائف یا مدینہ منورہ روانہ ہوں یہ بھی یاد رکھیں کہ اگر خواتین ساتھ ہیں اور وہ ایام سے نہیں تو ان پر بھی طواف وداع لازم ہے بلکہ خواتین کو جتنا جلدی ممکن ہو طواف وداع ادا کر لینا چاہئے کہ ناپاکی کے ایام نہ شروع ہو جائیں۔ مرد وخواتین بغیر طوافِ وداع کئے مکہ سے نکل جاتے ہیں اگرچہ مدینہ پاک یا طائف وغیرہ مقامات کی زیارت کے لئے تو وہ ایک واجب کا ترک کرنے والے ہوں گے لہذا اب ان پر طوافِ وداع کئے بغیر چلے جانے کے سبب دم لازم ہوگا۔ پھر مدینہ پاک یا اگر طائف سے واپس آتے ہیں تو یقیناً عمرہ کا احرام باندھ کر آنا ہوگا کیونکہ مدینہ پاک اور طائف دونوں میقات سے باہر ہیں۔پھر عمرہ کرنے کے بعد طوافِ وداع کی نیت سے ایک طواف کرلیتے ہیں تو جو دم جو پہلے لازم ہوا وہ تو ساقط ہو جائے گا لیکن طوافِ وداع کئے بغیر مکہ سے چلے جانے کا گناہ بہرحال رہے گا اس سے توبہ بھی کرنی ہوگی۔ *ان تمام باتوں کا خیال رکھیں اور قصداً ایسا گناہ کرنے سے گریز کریں۔*

❤️ 👍 🕋 💎 💚 🙏 🤍 25
Link copied to clipboard!