
PTI NA-125 (PP-164 / PP-165 / PP-166)
1.2K subscribers
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو: (۲۲ مئی ٢٠٢٥) ”نو مئی کے جھوٹے کیسز کا ٹرائل ایک بار پھر شروع کیا گیا ہے- 9 مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج آج تک پیش نہیں کی جا سکی اور پچھلے دو سال نے یہ ثابت کیا کہ اس کا واحد مقصد تحریک انصاف کو کچلنا تھا۔ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج اگر پیش کر دی جائے تو سچ سب کے سامنے آ جائے۔ ملک بھر کی طرح پشاور میں بھی ہمارے امیدواروں سے فارم 47 کے ذریعے سیٹیں چھینی گئیں- الیکشن پٹیشنز کا فیصلہ دینے کے لیے ذیادہ سے ذیادہ 180 دن کا وقت ہوتا ہے لیکن 15 ماہ گزرنے اور بار بار قانون اور جج بدلنے کے باوجود اب تک سماعت بھی نہیں شروع ہو سکی- پشاور سے ہمارے جن لوگوں کا مینڈیٹ چھینا گیا ان کو کابینہ سمیت فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کر کے پٹیشن دائر کرنی چاہیئے اور الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج بھی کرنا چاہئیے۔اس کے علاوہ خیبرپختونخوا اسمبلی سے قرارداد بھی منظور کریں۔ بطور پارٹی سربراہ بجٹ اور پالیسی سازی کے حوالے سے خیبرپختونخوا کی حکومت نے مجھ سے ہدایات لینی ہوتی ہیں۔ عوام نے تحریک انصاف کو حکومت کیلئے منتخب کیا ہے تو پالیسی مرتب کرنا بھی ہماری زمہ داری ہے- لہذا بجٹ پیش کرنے سے پہلے علی امین گنڈاپور اور وزیر خزانہ کی مجھ سے ملاقات کروانا ضروری ہے۔ مذاکرات کے حوالے سے کوئی مجھ سے ملاقات کرنے نہیں آیا، یہ خبر محض جھوٹ پر مبنی ہے۔ تین وجوہات کی وجہ سے اس وقت قوم کو اتحاد کی شدید ضرورت ہے: ۱- مودی کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں جو سبکی ہوئی اس خفت مٹانے کیلئے وہ ضرور دوبارہ وار کرے گا ۲- خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات میں معصوم لوگ شہید ہو رہے ہیں ۳- معیشت مکمل طور پر تباہ حال ہے اور سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں انہی وجوہات کی بدولت میں نے مذاکرات کی بات کی ہے۔ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس اختیار ہے اور یہ مذاکرات صرف ملکی مفادات کی خاطر ہوں گے۔ میں کسی مشکل سے نہیں گھبراتا میرا عزم مضبوط ہے۔ نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ فارم 47 کی اس جعلی حکومت نے پہلے ہی ہمارے دو مہینے ضائع کیے۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ جمہوریت کا قیام دو بنیادی اصولوں پر ہوتا ہے ایک قانون کی بالادستی اور دوسرا اخلاقیات۔ مجھ پر اور تحریکِ انصاف سے منسلک دیگر لوگوں پر جس طرح کے بے بنیاد سیاسی مقدمے بنائے گئے ہیں، جبری اغوا اور گمشدگیوں کے بعد پارٹی ممبران سے تحریکِ انصاف چھوڑنے سے متعلق پریس کانفرنس کروائی گئی اس سے ثابت ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی ہرگز نہیں بلکہ جنگل کا راج قائم ہے۔ اخلاقیات کی پستی کا یہ عالم ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران الیکشن کمیشن اپنی مقررہ مدت پوری کرنے کے باوجود عہدوں پر براجمان ہیں۔ متنازعہ آئینی بینچ کا قیام، اسکے فیصلے اور کیسز کی ہینڈلنگ سے اخلاقیات کی گراوٹ ثابت ہے۔ قانون اور اخلاقیات کی عدم موجودگی میں جمہوریت ہرگز نہیں پنپ سکتی، یہ معاشرے کی تباہی کا باعث ہے اور ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ مجھ پر ہر طرح کی سختی کی جا رہی ہے۔ میرے بچوں سے میری بات تک نہیں کروائی جاتی ، میرے اہل خانہ سے ملاقات کئی کئی دن روک لی جاتی ہے اور میرے معالج تک کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جاتا اس کے باوجود میں اپنی قوم کی خاطر ڈٹ کر کھڑا رہوں گا-“

اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم عمران خان کی دوران ٹرائل کارکنان، وکلأ اور صحافیوں سے گفتگو اور سوالات کے جوابات تاریخ - ۲۶ مئی ، ۲۰۲۵ “میں ساری زندگی جیل کی چکی میں گزار لوں گا لیکن فرعونیت اور یزیدیت کے سامنے نہیں جھکوں گا!! قانون کی حکمرانی میری تحریک کا مرکزی مقصد ہے، جس سے ہم جنگل کا قانون ختم کریں گے- جب سیاسی جماعت پر تمام دروازے بند کر دئیے جائیں ان پر ظلم کیا جائے، عدلیہ آزاد نہ ہو تب ان کے پاس سوائے پر امن احتجاج کے کوئی دوسرا راستہ نہیں بچتا۔ میں اپنی پارٹی، کارکنان اور سپورٹرز کو ہدایت کرتا ہوں کہ آپ سب لوگ ایک بھرپور ملک گیر تحریک کے لیے تیار ہو جائیں۔ اس بار صرف اسلام آباد نہیں پورے پاکستان کی کال دوں گا- پارٹی کے تمام لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں آپ میں سے کوئی بھی “الیکٹیبل” نہیں ہے۔ آپ سب نظریے کے زور پر جیت کر آئے ہیں۔ مجھے سب کے بارے میں معلوم ہے کہ کون وکٹ کے دونوں اطراف کھیل رہا ہے، جو پارٹی احکامات پر عمل پیرا نہیں ہو گا اس کی جماعت میں کوئی جگہ نہیں ہو گی۔ مجھے جب بھی موقع ملا پارٹی انتخابات کرواؤں گا۔ پارٹی میں الیکشن کروانا ناگزیر ہے تاکہ ورکرز اوپر آ سکیں۔ نو مئی صرف آدھے گھنٹے کا کیس ہے۔ اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج چرانے والے ہی اصل ذمہ دار ہیں اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے نو مئی کیا تھا تو CCTV فوٹیجز سامنے لے آئیں۔ پولی گرافک ٹیسٹ تو شہباز شریف کا ہونا چاہیئے اور اس سے پوچھنا چاہئیے کہ وہ فارم 47 سے آیا ہے یا 45 سے۔ میں پاکستان کا سابق وزیراعظم ہوں، جس کے لیے جیل میں علیحدہ کیٹیگری ہوتی ہے لیکن مجھے جیل میں عام قیدیوں والی سہولیات بھی نہیں دی گئیں- مجھے جیل کے جس سیل میں 22 ماہ سے قید کیا ہوا ہے وہ ایک “چکی” ہے۔ اسی ملک میں چوروں کو وی وی آئی پی سیل میں رکھا گیا جو کسی “سویٹ”سے کم نہیں تھے۔ یہاں جنگل کا قانون نافذ ہے اور ایک کرنل کے کہنے پر تمام عدالتی احکامات ہوا میں اڑا دئیے جاتے ہیں- میرے بچوں سے میری بات نہیں کروائی جاتی، میری بہنوں کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جاتا۔ میری کتابوں سے پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے کہ ڈھائی ماہ سے مجھ تک کوئی کتاب نہیں پہنچنے دی گئی، صرف وہی کتابیں دی جاتی ہیں جو پہلے ہی پڑھ چکا ہوں- میں ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں لیکن میری جماعت کے لوگوں کو مجھ سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی حالانکہ ان کے پاس عدالتی احکامات موجود ہوتے ہیں- صرف مجھے اذیت دینے کے لیے میری اہلیہ کو سزائیں سنائی گئیں اس سے زیادہ گھٹیا پن کیا ہو سکتا ہے۔ ایک ہفتے میں میری اہل خانہ یا وکلاء سے صرف 30 منٹ کی ملاقات کروائی جاتی ہے۔ میری اہلیہ پر صرف سہولت کاری کا جھوٹا الزام تھا جو ثابت بھی نہیں ہو سکا۔ کل ہائی کورٹ کے باہر ہونے والے احتجاج میں تمام اپوزیشن اراکین لازمی شرکت کریں۔چھبیسیوں ترمیم کے بعد عدلیہ بلکل مفلوج اور بےاثر ہو چکی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بارہا وعدے کرنے کے باوجود بھی ہمارے کیسز نہیں لگا رہا- سپریم کورٹ نے ملٹری ٹرائل کے حق میں فیصلہ دے کر اپنے ہی عدالتی نظام پر عدم اعتماد کر دیا ہے- بھارت کے جواب میں ہماری فورسز خصوصاً پاک فضائیہ نے زبردست جواب دیا ہے اور پوری قوم نے بھی ساتھ دیا۔ میں جیل میں مقید ہوں مگر یہاں بھی لوگوں نے پاکستان کے جواب پر خوشی منائی۔”

[انگریزی سب ٹائٹلز - اردو بیان] سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں قائم غیرقانونی ٹرائل کورٹ میں اپنے وکلأ، اہل خانہ اور صحافیوں سے گفتگو 21 مئی 2025 - دوسرا پیغام - میں خیبر پختونخوا میں حالیہ ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتا ہوں جن میں معصوم شہری شہید ہوئے۔ - جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانا ایسے ہی ہے جیسے وہ خود کو بادشاہ قرار دے دیں، کیونکہ ملک میں اس وقت قانون نہیں بلکہ جنگل کا راج ہے۔ - میں واضح کرنا چاہتا ہوں: کوئی ڈیل نہیں ہوئی، اور نہ ہی کسی قسم کے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ - مجھے خدشہ ہے کہ مودی ہماری مسلح افواج کے ہاتھوں ناکامی کے بعد مزید غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر سکتا ہے؛ بطور قوم ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔ - میں اسٹیبلشمنٹ کو قومی مفاد میں مکالمے کی دعوت دیتا ہوں- ہمیں بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے۔ - پاکستان میں قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے۔ - میرا ٹرائل ایک مذاق ہے، جو ایک کرنل کے اشاروں پر چل رہا ہے؛ مجھے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، جن میں خاندان، وکلاء، کتابیں اور ذاتی معالج تک رسائی شامل ہے۔ #عوام_مانگے_خان_کی_رہائی #ReleaseImranKhan #SubtitledByPTI

ن لیگ کے پچاس سے ساٹھ ایم پی ایز ہمارے ساتھ رابطے میں وہ تیار بیٹھے ہیں اسٹلشمنٹ نیوٹرل ہوئی تو تحریک عدم اعتماد آجائے گئی ،لیگی ایم پی ایز نے میرے ساتھ رابط کیا ہے وہ ٹکٹ کی گارنٹی مانگ رہے ہیں ،اب عمران خان بتائیں گئے کہ کیا کرنا ہے ۔اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر

میں اپنے لیڈر,اپنی پارٹی،پاکستان کے لیے کام کرناہے میرا کوئی فیورٹ نہیں ہےکوئی گروپ نہیں میرا صرف وہی فیورٹ ہے جووزیراعظم خان کے لیے نکلتا ہے میں صرف یہی کہتی ہوں کہ جس کے نام پر اپ ووٹ لے کے ائے ہیں جس کے نام پر اپ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں اس کے لیے نکلیں