رقصِ بِسمل WhatsApp Channel

رقصِ بِسمل

20 subscribers

About رقصِ بِسمل

اے دنیا میں تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں۔۔۔

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/26/2025, 5:29:10 AM

"زبانِ غیر میں شرحِ گفتگو " ظفر صاحب کی بیوی سرائیکی تھیں۔ انھیں بیگم کو انگلش سکھانے کا بہت شوق تھا۔ ابتدا میں دوپہر کا کھانا "لنچ" اور رات کا کھانا "ڈنر" سکھا دیا۔ دوسرے روز بیگم نے دوپہر کا کھانا لگایا اور بولیں " ظفر صیب، ڈنر کر گِھنو" ظفر صاحب بولے " میڈی شودی بھولی، میڈی مِٹھڑی، ایہہ ڈنر کئے نئیں لنچ اے ، ڈوپہر کُوں لنچ تِھیندا ہوندا ۔ بیگم فوراً جل کر بولی " وئے نامراد جاہلا، ڈنگرا جیا ، شودا ہوسِیں تُوں، مر پَوویں شالا ، ایہہ راتی دا بچیا پیا ٹُکر ہا، میں اُوہو چا آئی آں ۔۔۔ ہُنڑ ڈٙس ایہہ لنچ اے یا پَیو تیڈے دا ڈِنر اے؟ 😠 سنا ہے اب ظفر صیب ہر کھانے کو ڈنر ہی کہتے ہیں، چاہے وہ رات کا بچا ہو نہ بھی ہو ... 😓

رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/26/2025, 6:11:56 AM

کوئٹہ کی بتول 👉😳👰 (ایک سچی کہانی ،جسے بتول کی اجازت سے شائع کیا جا رہا ہے۔۔) 😘💞 ایک دن میں دفتر میں بیٹھا تھا کہ گارڈ کا فون آیا کہ سر یہ کسی کالج کی لڑکی آئی ہے۔۔ کہتی ہے کسی سے بھی ملا دو مجھے کام ہے۔۔ کیا کروں ۔۔ میں نے کہا واپس بھیج دو کہو سب مصروف ہیں۔ کچھ دیر بعد میری cctv کیمرہ اسکرین پر نظر پڑی تو وہ لڑکی گارڈ روم کے ساتھ نیچے بیٹی ہوئی تھی۔۔ میں نے گارڈ کو فون کیا کہ یہ گئی کیوں نہیں۔۔ تو وہ بولا ۔۔سر ۔۔ بہت شور کر رہی ہے کہ مل کر جاوں گی ورنہ 5 بجے تک یہیں بیٹھوں گی۔ میں نے اپنی ریسپشنسٹ کو کہا اسے میرے کمرے میں لے آو۔۔ وہ لے آیئ ۔۔ کمرے میں داخل ہونے سے پہلے بچی نے اجازت طلب کی ۔تو میں احتراما کھڑا ہوا اسے بیٹھنے کو کہا۔۔ اس پر ایک نظر ڈالی تو سفید یونیفارم میں تھی۔ اور وہ یونیفارم بھی پرانا ہونے کی وجہ سے پیلاہٹ مائل تھا۔۔ جوتوں پر بہت مٹی تھی ۔ اور جوگر بھی شائد آخری مراحل میں تھے۔ دیکھنے سے لگتا تھا کہ بچی کافی پیدل چل کر آئی ہے۔ چہرے کی طرف دیکھا تو ہونٹ خشک اور ماتھے پر دوپٹے کے نیچے پسینے کے نشان شائد گرمی اور مٹی کی وجہ سے۔۔۔ بچی نہایت قبول صورت تھی۔۔ موسم کی تمازت سے اس کے گالوں سرخ سرخ ہو رہے تھے۔۔یا شاید دفتر میں اجنبی ماحول میں ہمت کر کے آ تو گئی تھی مگر گھبراہٹ کی وجہ سے ایسا تھا۔۔ میں نے اٹھ کر اسے ایک گلاس پانی دیا ۔۔جو اس نے شکریہ سے لیا اور جلدی سے پی گئی۔۔ جی بیٹا!!! کیوں فساد کر رہی ہیں کیا بات ہو گئی۔۔؟ میں نے پوچھا۔۔ وہ بولی سر۔۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ NGOs بچوں کی تعلیم کے خرچ اٹھاتی ہیں ۔۔ اس لئے آئی ہوں۔۔ میں نے کہا۔۔ ہر NGO نہیں مخصوص ادارے ایسا کام کرتے ہیں۔ لیکن کیوں؟ وہ بولی مجھے پڑھنا ہے اور میرے بابا کے پاس پیسے نہیں ہے۔۔ مجھے ہر حال میں اپنا BBA مکمل کرنا ہے اور MBA کرنا ہے۔۔ مجھے پیسے چاہئے۔۔ مجھے اس NGO کا پتہ دیں جو پڑھائے اور فنڈ دے۔۔ ان دنوں بلوچستان ایجوکیشن انڈاومنٹ فنڈ BEEF. کا قیام ہو چکا تھا اور اس کا سیکرٹری میرا ایک پرانا دوست تھا۔ لیکن مجھے نیچے کے اسٹاف کے حالات کا علم تھا،اس لئے میں اس بچی کو وہاں دھکے کھانے نہیں بھیجنا چاہتا تھا ۔۔ تو میں نے اس بچی سے کہا کہ تم چائے پیو گی!! اس نے اثبات میں سر ہلایا۔۔ میں نے چائے منگوائی وہ چائے اور بسکٹوں پر ٹوٹ پڑی۔۔میں نے اس سے پوچھا تمہارے بابا کیا کرتے ہیں وہ بولی AG OFFICE میں ہوتے ہیں ابھی ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ کہتے ہیں میرے پاس جو تھا خرچ کر لیا اب بیٹیوں کو پڑھانے کے پیسے نہی۔ میں سوچ میں پڑھ گیا کہ AG office کا بندہ اور ایسا کہے کوئی دونمبری ہو گی اس بچی کی۔۔ ورنہ باپ ایسا کیوں کہے گا۔۔ دوسرا مجھے یہ سوچ آئی کہ یہ بچی جذباتی ہے شکر ہے یہاں آگئی ہے۔ کسی اور کے ہاتھ لگتی تو وہ شائد اسے آمدن کا کوئی اور ذریعہ سکھا دیتا اور اس کی ان چمکتی ہوئی روشن انکھیں اب تک ماند پڑ چکی ہوتیں۔۔ میں بہانہ بناتے ہوئے اٹھا کہ اپنے صاحب سے پوچھ کر آتا ہوں کہ ہم تمہاری کیا مدد کر سکتے ہیں۔۔ کچھ دیر بعد میں کمرے میں ایا۔۔ اور اس بچی سے کہا کہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ وہ BBA. کی فیس مکمل کرا دیں گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ کل آپ کے ابو آئیں اور مجھ سے ملیں اور ساتھ ہی فریش فیس سلپ بھی لائیں۔ وہ تو خوشی سے کھڑی ہو گئی۔ ٹھیک ہے سر۔۔ اس کی معصومیت مسکراتے ہوئے اور نکھر کر سامنے آ رہی تھی۔۔میں نے اپنی Receptionist کو آواز دی کہ ۔۔۔شاہدہ ۔۔ یہ بچی کل آئے گی اس کو مجھ سے ضرور ملوا دینا ۔۔اس کا کنٹیکٹ لے لو۔۔ یہ ایک پیمانہ تھا کہ اگر کل اپنے باپ کو لے آتی ہے تو ٹھیک ورنہ جو دل میں آئے کرتی پھرے۔۔ دوسرے دن میں 11 بجے آفس آیا تو میری Receptionist نے بتایا کہ سر وہ بچی صبح دس بجے سے اپنے والد کے ہمراہ انتظار کر رہی ہے۔ میں نے کہا بلا لاو۔۔ اس کا والد ایک سلجھا ہوا پنجابی یا اردو اسپیکنگ بندہ تھا۔ تعارف پر پتہ چلا کہ وہ کسی عہدے پر AG آفس بلوچستان میں کام کر رہا تھا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب کوئٹہ شہر میں بھی تخریب کاری کے ڈر سے اسکولوں میں ترانہ تک نہ پڑھایا جاتا کہ پاکستان دشمن اس اسکول پر کوئی شرارت نہ کر دیں۔ ۔لہذا ان حالات میں ایک آخرت کو ترجیح دینے والے نان لوکل بندے کا گزارہ بہت مشکل تھا ۔۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کئی مرتبہ وہ اور اس کا خاندان نان شبینہ کا بھی محتاج رہا۔ جلد ریٹائرمنٹ اس لئے بھی لی کہ بڑی بیٹی کی شادی کرنا تھی۔ بیٹے پڑھتے ہیں ایکMA. کر کے ایک ڈاکٹر کے کلینک پر مریضوں کو نمبر دیتا ہے مطلب چپڑاسی ہے جبکہ دوسرا BA کرنے کے بعد اب کوئی چھوٹی موٹی کوشش کر رہا ہے۔ اس نے ( بچی کی طرف اشارہ کر کے) کہا کہ اب مزید نہیں پڑھا سکتا تو یہ ضد کر رہی ہے کہ یہ اپنے طور پر MBA کر کے دکھائے گی۔ یونیورسٹی کے سمسٹر کی فیس بھی نہی پوری ہو رہی۔۔ لیکن یہ کہتی ہے اسی یونیورسٹی سے پڑھوں گی۔۔یونیورسٹی کی اسکالر شپ اس لئے نہیں لے سکتی کہ اس کا نہ تو ٹیوشن ہے ۔نہ ہم کتاب خرید سکتے ہیں اور نہ ہی نیٹ ۔۔کہ جس سے یہ تیاری کر سکے GPA کہاں سے اچھا آئے کہ اس کو کوئی سہولت ملے ۔۔میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور اسے کہا ۔۔ آپ اس کی تعلیم سے بے فکر ہو جائیں۔۔ اس بچی کے والد میرا شکریہ ادا کر کے چلے گئے۔ میں نے اپنی receptionist کی ذمہ داری لگا دی کہ اس کی فیس وغیرہ ادا کر کے مجھے بتاو۔ درمیان میں ایک مرتبہ صرف MBA finance کے داخلہ فیس کے لئے وہ بچی آئی اور پھر ایک سال تک صرف اس کا میسج آتا اور ہم اس کی فیس ادا کر دیتے۔ ایک دن وہ بچی پھر آئی۔۔ پریشان تھی۔۔ میں نے پوچھا ۔۔ بیٹا خیر ہے !!! تم تو اتنی بہادر ہو کیوں پریشان ہو ۔۔ تو وہ بولی۔۔ سر !! سال ڈیڑھ سے میں اپنے باقی خرچے ٹیوشن پڑھا کر پورا کر رہی تھی۔ اور میرے نمبر بھی بہت اچھے آئے ہیں۔ لیکن۔۔اور پھر وہ رونا شروع ہو گئئ۔۔ میری اسٹاف نے اسے دلاسہ دیا تو بولی ۔ بابا نے تنگ آ کر لاہور جانے کا فیصلہ کر لیا ہے تمام خاندان وہاں شفٹ ہو رہا ہے۔ وہاں میرا کون ہو گا جو مجھے پڑھائے گا۔ میں نے بابا سے کہا میں نہیں جاونگی ۔۔ یہاں ہاسٹل میں رہوں گی۔ اب نہ میرے پاس اور نہ بابا کے پاس ہاسٹل کے پیسے ہیں۔ اور وہاں اگر میں چلی بھی جاتی ہوں تو ٹیوشن نہی پڑھا سکوں گی۔ کیونکہ یونیورسٹی 9 سے 5 ہے اور باہر جاتے واپس آتے رات ہو جائے گی میرے پاس سواری بھی نہی۔۔ آپ میری ہاسٹل کی فیس بھی دیں گے؟؟ میں نے اسے خوش کرنے کو کہا ۔۔ ایک شرط پر دوں گا کہ جیسے نوکری لگے گی میری تمام فیس اور ہاسٹل کے پیسے واپس کرو گی۔۔ وہ بچی مان گئ۔۔ میں نےاس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا جب بیٹی کہا ہے تو تم بے فکر ہو کر پڑھو۔۔بس وہ چلی گئی۔۔ شائد دو سال بعد اس کی کال آئی سر آج رات ٹیلی ویژن پر میرا انٹرویو ہے ضرور دیکھنا۔۔ میں نے پوچھا ۔۔اب کیا کر دیا تم نے۔۔ تو بہت ہنسی اور بولی سر گولڈ میڈل ملا ہے مجھے۔۔ مجھے خوشی ہوئی میں نے مبارکباد دی تو اس کی آواز بھرا گئی بولی سر بس اب میں چلی جاوں گی لاہور۔۔ تمام عمر آپ کی مشکور رہوں گی۔۔ میرا بھی دل بھر آیا میں نے کہا بیٹیاں تو جانے کے لئے ہی انسان پالتا ہے۔ بس جہاں رہو مجھے دعا میں یاد رکھنا ۔۔ کچھ عرصہ قبل ایک نامعلوم نمبر سے مجھے کال آئی۔ جب اٹھائی تو وہی بچی تھی۔ بولی سر آپ کو پتہ ہے میری کل منگنی ہے۔ اور لڑکا مرچنٹ نیوی میں ہے۔ اور میری شادی کے بعد میں کراچی چلی جاؤں گی۔۔ مجھے واقعی خوشی ہوئی دعا دی اور فون بند کر دیا۔۔ یہ بچی کشمیری پنجابی فیملی سے تھی۔۔ لیکن قدرت کے کھیل کہ اس بچی نے اپنا جہیز خود محنت کر کے پرائیوٹ ملازمت کر کے بنایا۔۔ اور ایک اچھے سلجھے ہوئے محبت کرنے والے شاندار مستقبل رکھنے والے بندے نے اسے اپنی دلہن بنایا ۔۔ دونوں ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے کہ ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے ۔ کراچی کے اسٹریٹ کرمنلز نے موبائل وغیرہ چھینٹے ہوئے مزاحمت پر اس نوجوان کو گولی مار دی۔۔ یہ بچی اب بیوہ ہو چکی تھی۔۔ شاید اس کی عمر 25 یا 26 سال ہو گی۔۔ مجھے شدید صدمہ پہنچا۔۔ خیر میں زندگی کے معاملات میں الجھتا چلا گیا اور اس دوران 15 سال گزر گئے۔۔ اس فروری کی 12 تاریخ کو دوپہر کا کھانا کھا کر لیٹنے لگا کہ واٹس اپ پر گھنٹی بجنے لگی۔۔ کال برطانیہ کا کوڈ دکھا رہی تھی۔۔اتنے میں فون بند ہوا اور میسج آیا ،السلام علیکم ۔۔سر۔۔ میرا نام ۔۔۔۔۔ بتول ہے۔۔ کیا آپ مجھے پہچانتے ہیں۔۔ میں چونکہ پڑا ۔۔ کیونکہ شاید ان 15 سالوں میں جب جب اس بچی نے مجھے یاد کیا ہو گا مجھے یہ یاد آتی رہی۔۔ ایک انجانی خوشی سے میں نے پوچھا ۔۔۔ کیا تم وہ ۔۔۔۔ بتول ہو جو کوئٹہ میں MBA کر رہی تھیں۔۔ تو کال اگئی۔۔ دوسری طرف سے ایک سلجھیے ہوئے پر اعتماد لہجے اور انتہائی خوشی سے بھرپور آواز میں وہ بولی جی سر۔۔ یہ میں ہوں۔۔ آپ کو پتہ ہے مجھے آپ بہت دنوں سے یاد آ رہے ہین۔ میں نے پہلے آپ کے دفتر فون کیا تو انہوں نے بتایا آپ کو نوکری چھوڑے کافی عرصہ گزر گیا ہے۔۔ پھر میں نے ان سے آپ کا کنٹیکٹ نمبر مانگا تو انہوں نے ڈھونڈ کر دے دیا۔۔ سر آپ سے بات کر کے بہت اچھا لگا۔یہ سب وہ ایک سانس میں بول گئی۔میں نے پوچھا کہ اب تم کیا کر رہی ہو۔۔ بولی سر ۔۔ میں اس وقت انگلینڈ میں دنیا کی پانچویں بڑی آئی ٹی کمپنی میں ایک بہت اعلی عہدے پر کام کر رہی ہوں ۔۔ میری شادی بھی ہو گئی ہے اور 11 سال کی میری بیٹی ہے۔۔ سر۔ سر ۔۔ آپ کو پتہ ہے ۔۔۔ جب میں نے پوچھا تھا کہ آپ کو پیسے کیسے واپس کروں گی تو آپ نے مجھے ایک بات کہی تھی ۔۔ وہ اب بھی بات کرتے ہوئے بہت پرجوش تھی بالکل ایسے جیسے پہلے دن مجھ سے مل کر MBA کرنے کے لئے پرجوش۔۔ میں شاید بھول چکا تھا کہ میں نے اسے کیا کہا تھا۔۔ میں نے کہا بتول مجھے یاد نہیں۔۔ بولی سر آپ نے مجھے کہا تھا کہ جب پیسے آجائیں تو کسی اور بچے کو MBA کرا دینا ۔۔ سمجھنا مجھے مل گئے۔۔میں سوچ میں پڑ گیا کہ مجھ جیسا عیاش انسان ایسی بات کر سکتا ہے؟؟ خیر یہ سوچ کر خاموش رہا کہ ہو سکتا ہے اس وقت جذبات میں کہہ دیا ہو۔۔ وہ بولی سر۔ سر۔۔ آپ کو پتہ ہے میں نے ایک نہیں 5 نوجوانوں کو اعلی تعلیم بھی دلوائی ہے۔۔ اور انہیں IT سیکٹر میں آگے بڑھنے میں مدد بھی دی ہے۔۔ اور سر سر۔۔ میں رہوں گی نہیں۔۔ میں نے اسے دعا دی کہ اللہ تمہیں کامیاب کرے اگر تم اجازت دو تو تمہاری کہانی لکھوں ۔۔تو وہ تھوڑا سا خاموش ہو گئی اور بولی سر۔۔ مجھے ایک ماہ قبل برین ہیمرج ہوا ہے۔۔ ورنہ میں آپ کو خود لکھ کر پوری زندگی کی باتیں بتاتی۔۔اب مجھے علاج کے لئے جانا پڑتا ہے اور لکھ اور بول۔زیادہ نہیں سکتی۔۔ میرے لئے دعا کریں۔۔ میں نے کہا تم ہمیشہ سے میری دعاؤں میں ہو میں تمہاری کہانی نہ لکھتا اگر جو تم نے غریب اور مستحق بچوں کے لئے کیا ہے وہ نہ بتایا ہوتا۔۔ تم نے ایک دیئے سے 5 گھر روشن کر دئے۔۔ یعنی 5 خاندان ۔۔ تم واقعی ایک انمول لڑکی ہو۔۔ آپ سب پڑھنے والے دوستوں سے گزارش ہے ۔۔ ایسی انمول بچی ۔۔ بلکہ میری بیٹی کے لئے دعا کریں کہ خدا اسے ایک صحت مند اور با برکت زندگی نصیب کرے۔۔ اور اب جس جگہ وہ پہنچ چکی ہے۔۔ یہاں سے اس کی زندگی ایک پرسکون اور خوشحال گھریلو آسانیوں کی ہو۔۔ یا الہی آمین ۔۔ اور اللہ ہمیں کسی بھی انسان کی زندگی میں اس کی مدد کی توفیق اور جذبہ عطا فرمائیں تاکہ یہ شمع سے شمعیں روشن ہوتی جائیں۔۔ اور ساقی کوثرﷺکے حوض پر ان کی محبت میسر اجائے۔۔ آمین واللہ و رسولہ اعلم بالصواب سلیم زمان خان فروری 2024 منقول

❤️ 1
رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/17/2025, 12:47:45 PM

اجی سنتے ہو” سے لیکر “بہرے ہو گئے ہو کیا؟ تک کے روحانی سفر کو شادی کہتے ہیں۔

😂 1
رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/26/2025, 4:21:29 AM

پشاور کی فلائیٹ تھی ۔جب جہاز نے کراچی سے ٹیک آف کیا۔ تو پندرہ منٹ کے بعد ساتھ والی نشست سے کچھ زنانہ چیخ وپُکار کی آوازیں آنے لگیں۔ مڑ کر دیکھا تو ایک عورت اپنے شوہر پر چلا رہی تھی۔ اور شوھر بیچارہ ہاتھ جوڑ کر گھگھیائی ہوئی آواز میں اسے چپ کرائے جارہا تھا۔ لب ولہجے سے ہزارے کے لگ رہے تھے۔ عورت کہنے لگی۔ اگر تم مُجھے اپنانا چاہتے ہو، تو پہلی والی کو طلاق دو۔ ورنہ پھر مُجھے دے دو۔ شوھر پھر دبے لفظوں میں اُس سے التجائیں کرتا رہا۔ مگر وہ اور شیر ہوتی جارہی تھی۔ شور جب حد سے زیادہ بُلند ھوا۔ تو فضائی میزبان آگئی۔ اس نے بڑے پیشہ وارانہ لہجے میں دونوں میاں بیوی سے پوچھا۔ کہ میں آپ کی کیا خدمت کرسکتی ہوں؟ آگے سے خاتون نے چیخ کر اسے دفع ہونے کو کہا۔وہ بیچاری اپنا سا مُنہ لے کر چلی گئی۔ شوہر کی حالت دیدنی تھی... جب اُس عورت کی چخ چخ حد سے بڑھ گئی۔تو میرا بلڈ پریشر ہائی ہونا شروع ہوگیا۔ مزید برداشت کا یارا خود میں نہ پاکر میں اپنی سیٹ سے اُٹھا۔ اور اُن کے قریب چلا گیا۔ اُس مرد سے پوچھا، کہ یہ موصوفہ آپ کی کیا لگتی ہے؟ کہنے لگا بیگم ہے۔ میں نے کہا کہ بڑے ہی بے غیرت قسم کے شوہر ہو۔ بیوی کو اتنا سر پر نہیں چڑھاتے۔ لگادو اس کے منہ پر ایک چماٹ، یا یہ کام بھی میں ہی کرلوں؟ عورت یہ سُن کر مجھ پر چیخنے کو ہی تھی۔کہ میں نے اسے چپ کروا دیا یہ کہہ کر۔ کہ بی بی تم جس خاندان سے ہو۔ وہ تو پتہ چل ہی گیا۔ لیکن میں تیرا شوہر نہیں ہوں۔ جو تیری بکواس سنوں گا۔ اب اگر ایک لفظ بھی منہ سے پھوٹا تو کان لال کردوں گا۔ پچیس ہزار کا ٹکٹ لیا ہے اپنی سہولت کے لیے نہ کہ تیری چخ چخ نُما وار کمنٹری سُننے کے لیے۔ میری دیکھا دیکھی دوسرے مسافر بھی میرے ہمنوا بن گئے۔ وہ عورت دبک کر بیٹھ گئی۔ میں فاخرانہ انداز میں اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتا ہوا سیٹ پر آکر بیٹھا۔ اور …… پھر میری والی شروع ہوگئی ...😜😅😂

رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/17/2025, 12:48:45 PM

ایک دوست نے پوچھا کہ نادرا میں کوئی جاننے والا ہے...؟ میں نے کہا ھاں۔۔۔مبشر ھے ایک دوست میں نے کہاں کام بتاؤ... کہنے لگے کہ آپ کی بھابھی اپنا نام تبدیل کروانے کا کہہ رہی ہیں... ایک ہفتے سے ضد کر رہی ہیں کہ میں اپنا نام آسیہ رکھنا چاہتی ہوں... میں نے دوست سے کہا کہ تُم اپنا رویہ تبدیل کرو ‏انسان بنو... اور تمیز کے ساتھ رہنا سیکھو... بھابھی نام نہیں تبدیل کروانا چاہ رہیں... تمھیں اشارے کنائے میں فرعون کہہ رہی ہیں...!!! ~ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ~😂😂😂😂

😂 1
رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/17/2025, 12:47:22 PM

ایک میاں اور بیوی صوفے پر بیٹھ کے مالٹے کھا رہے تھے اور بیوی موبائل چلا رہی تھی۔ جب کہ اس کے شوہر کا موبائل کچن میں چارجنگ پر لگا ہوا تھا۔ اچانک سے کچن میں اس کے شوہر کے موبائل پر ایک میسج آیا۔ آدمی نے میسج ٹون کی آواز سنتے ہی صوفے سے چھلانگ لگائی اور کچن میں میسج دیکھنے کے لیے بھاگا۔ جیسے ہی موبائل اٹھا کے میسج دیکھا تو وہ میسج اس کی بیوی نے اس کی طرف بھیجا تھا۔ کہ واپسی پہ نمک لیتے آنا بغیر نمک کے مالٹے کھانے کا مزا آ رہا۔🤭😁

😂 1
رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/15/2025, 5:42:40 AM

ایک پروفیسر صاحب کے بارے میں مشہور تھا کہ ان سے جب کوئی سوال پوچھا جاتا تو وه اس وقت تک چین سے نہ بیٹھتے ، جب تک کہ پوری تفصیل اور تسلی سے جواب نہ دے دیں ، بلکہ بعض اوقات تو سوال پوچھنے والا تنگ آ کر اس وقت کو کوستا جب اس نے ان سے سوال کیا تھا. ایک صاحب کا بیان هے کہ ایک مرتبہ میں اور پروفیسر صاحب ایک لائبریری میں بیٹھے تھے کہ میرے ذہن میں ایک سوال آیا ، جو میں نے غلطی سے پروفیسر صاحب سے پوچھ لیا. میں نے دریافت کیا کہ حضرت یہ بتائیے کہ بلبل مذکر هے یا مؤنث؟ پروفیسر صاحب اس وقت کسی کتاب کے مطالعے میں محو تھے ، میرا سوال سن کر موصوف نے کتاب بند کی، ایک لمحے کو کچھ سوچا ، پھر مسکرا کر گویا هوئے، " میاں! بلبل مذکر هے" میں نے شکریہ ادا کیا اور جواب سے مطمئن هو گیا. اس واقعے کے کچھ روز بعد ایک شام میرے دروازے پر دستک هوئی. گھر میں اس وقت کچھ مہمان بیٹھے تھے ، میں نے دروازه کھولا تو دیکھا کہ پروفیسر صاحب موصوف کھڑے هیں. میں نے پوچھا کہ پروفیسر صاحب خیریت تو هے ، آپ میرے غریب خانے پر اس وقت؟ پروفیسر صاحب کہنے لگے ، " میاں اس روز آپ نے پوچھا تھا کہ بلبل مذکر هے یا مؤنث ؟ اور میں نے جواب دیا تھا کہ بلبل مذکر هے، لیکن آج هی مرزا غالب کا ایک مصرع نظر سے گزرا بلبلیں سن کر مرے نالے غزل خواں هو گئیں غالب کا شمار چونکہ اهل_ زبان اور مستند شعراء میں هوتا هے ، لہذا اس مصرع کی رو سے بلبل مؤنث هے. میں نے ان کے خلوص و محبت کا بہت شکریہ ادا کیا کہ وه بے چارے میرے سوال کا جواب دینے میرے گھر تک تشریف لائے. ابھی چند روز هی گزرے هوں گے کہ ایک صبح میرے دروازے پر زور زور سے دستک هوئی، میں گہری نیند میں تھا ، دستک کی آواز سنی تو ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا ، دروازه کھولا تو پروفیسر صاحب کھڑے مسکرا رهے تھے. میں نے انہیں ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور صبح صبح تشریف آوری کا سبب دریافت کیا. پروفیسر صاحب فرمانے لگے ، "میاں ، کچھ روز قبل میں نے آپ کو بتایا تھا کہ غالب کے مصرع کی رو سے بلبل مؤنث هے، لیکن آج صبح جب میں کلیات_ اقبال کا مطالعہ کر رها تھا تو ایک شعر نظر سے گزرا ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا علامہ اقبال چونکہ شاعر_ مشرق هیں. ان سے زیادہ مستند کس کی رائے هو سکتی هے ، لہذا اس شعر کی روشنی میں آپ اب بلبل کو مذکر هی سمجھیے. میں نے پروفیسر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور ان کے جانے کے بعد خدا کا بھی شکر ادا کیا کہ چلو اب اس بلبل والے قصے سے تو جان چھوٹی، لیکن میرے ایسے نصیب کہاں! ابھی ایک ہفتہ هی گزرا هو گا کہ ایک شام جبکہ میں ٹی وی پر اپنا پسندیدہ پروگرام دیکھنے میں مگن تھا، دروازے پر دستک هوئی . دروازے پر گیا تو کیا دیکھتا هوں کہ پروفیسر صاحب کھڑے هیں. ان سے چند فٹ کے فاصلے پر ایک عدد گدھا بھی کھڑا تھا جس پر بہت سی کتابیں لدی هوئی تھیں. اس روز پروفیسر صاحب کے چہرے پر ایک فاتحانہ مسکراہٹ تھی. میں نے حیرت سے دریافت کیا ، " پروفیسر صاحب یہ کیا معاملہ هے؟ وه اسی فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ کچھ یوں گویا هوئے، " میاں ، آپ کے سوال پر میں نے بہت تحقیق کی هے اور بہت سی کتابوں سے استفادہ کیا. اس گدھے کے دائیں جانب جو کتابیں لدی هیں ، ان کے مطابق بلبل مذکر هے جبکہ بائیں جانب والی کتابوں کی رو سے بلبل مؤنث هے، اب فیصلہ آپ خود کر لیجیئے کہ آپ کس رائے سے اتفاق کریں گے. مجھے اجازت دیجئے، ایک ضروری کام یاد آ گیا هے." ان کے رخصت هوتے هی میں نے دونوں ہاتھوں سے اپنا سر تھام لیا اور سچے دل سے توبہ کی کہ آئنده پروفیسر صاحب سے کوئی سوال نہ پوچھوں گا ۔ 😂😂😂

😂 2
رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
1/31/2025, 2:32:04 AM

ایک لڑکی اپنے والد کے ساتھ کتابیں فروخت کر رہی تھی۔ اچانک، اُس نے دور سے اپنے محبوب کو آتے دیکھا۔ دل کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں، وہ اُس کی طرف بڑھی اور قدرے شرارت سے مسکراتے ہوئے کہنے لگی: "کیا آپ اس کتاب کے لیے آئے ہیں جس کا نام ہے "ابو جی میرے ساتھ ہے"، انگریزی مصنف شیکسپیئر کی؟" محبوب نے اُس کے سوال کو سمجھتے ہوئے ہلکا سا مسکرا کر جواب دیا: "نہیں، میں اُس کتاب کے لیے آیا ہوں جس کا نام ہے "کہاں ملنا چاہیے"، انگریزی مصنف تھامس کی۔" لڑکی نے تھوڑا سا چونک کر کہا: "میرے پاس وہ کتاب تو نہیں، مگر آپ "آم کے درخت تلے" نامی کتاب لے سکتے ہیں، جو پیٹریس نے لکھی ہے۔" محبوب نے کہا: "ٹھیک ہے، پیاری! لیکن کل یونیورسٹی میں کیا آپ میرے لیے "پانچ منٹ بعد کال کروں گا"، مشہور مصنف جون برنار کی کتاب لا سکتی ہیں؟" لڑکی نے شوق بھرے لہجے میں جواب دیا: "ضرور، اور آپ بھی "میں کبھی تمہیں مایوس نہیں کروں گا"، نام ور مصنف میشیل دانیال کی کتاب لانا مت بھولنا۔ خدا حافظ!" جب لڑکا رخصت ہو گیا، تو والد نے مسکراتے ہوئے پوچھا: "اتنی ساری کتابیں، کیا وہ واقعی سب پڑھ لے گا؟" لڑکی نے محبت سے اپنے والد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا: "ہاں، بابا، وہ یونیورسٹی کا نہایت ذہین اور ممتاز طالب علم ہے۔" والد نے سوچتے ہوئے کہا: "اچھا، میری پیاری بیٹی، دیکھو، میرے پاس بھی تم دونوں کے لیے دو بہترین کتابیں ہیں، جو یقیناً تمہیں پسند آئیں گی۔ اپنے دوست کو یہ کتاب دو، جس کا نام ہے "میں بے وقوف نہیں، سب کچھ سمجھ گیا ہوں"، ڈچ مصنف فرانک مرتیز کی۔ اور تمہارے لیے، میری جان، یہ کتاب ہے "اپنے کزن سے کل شادی کی تیاری کرو"، روسی مصنف ہنری موریس کی۔"

👍 😂 2
رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/17/2025, 12:46:47 PM

بیوی: آفس سے واپسی پر سبزی لیتے آنا۔ اور راحیلہ سلام کہ رہی ہے شوہر: کون راحیلہ ؟ کوئی نہیں بس اسلئیے لِکھاکہ تُم میسج پڑھ لو۔ شوہر: وہی تو میں کہوں کہ راحیلہ تو میرے ساتھ ہے تو تُمہارے ساتھ کون ہے؟؟ بیوی: کون راحیلہ کِدھر ہو تُم؟ شوہر: میں بازار میں ہوں۔ بیوی: اُدھر ہی رُکو ذرا میں ابھی آتی ہوں دس منٹ بعد بیوی : کِدھر ہو میں بازار آ گئی ہوں۔ شوہر: میں تو آفس ہی ہوں ، اب آ گئی ہو تو سبزی لیتی جانا۔ وڈی آئی راحیلہ:-!!! 😁

رقصِ بِسمل
رقصِ بِسمل
2/19/2025, 3:58:00 AM

*میرا نام محمد بشیر ھے عمر 62 سال میں گوجرانوالہ گھنٹہ گھر کے پاس چاول کی ریڑھی لگایا کرتا تھا سن 1970 سے.* *وقت گزرتا گیا. شادی ہوئی. ﷲ نے دو بیٹیاں عطا کیں. اپنی حثیت کے مطابق ان کی پرورش کی. دونوں بچیاں جوان تھیں۔ لیکن میرے حالات ایسے نہیں تھے کہ ان کی شادی کر سکتا ۔گھنٹہ گھر کے پاس ھی ایک مغل صاحب کی کپڑے کی دوکان تھی۔ سن 2008 کی بات ھے۔ وہ میرے پاس آئے اور کہا بشیر صاحب! مجھے اپنے دونوں بیٹوں کے لیے آپ کی بیٹیوں کا رشتہ چاہیئے۔ میرے لیے حیرت کی بات تھی مجھ غریب پر یہ کرم کیسے؟ خیر! گھر جا کر بیوی سے مشورہ کر کے ہم نے ہاں کر دی۔* *سال گزر گیا۔ وہ شادی کا تقاضہ کرنے لگے اور میرے پاس 10,000 روپے بھی نہیں تھے کہ میں بچیوں کو رخصت کر سکتا۔ بیوی کہنے لگی۔ آپ ﷲ پر بھروسہ رکھیں۔ شادی کا دن طے کر دیں۔ ہم نے تاریخ طے کر دی۔ 25 نومبر 2009۔ شادی کو 7 دن رہ گئے تھے۔ میں پریشان، اب کیا ہوگا؟ شادی کیسے ہوگی؟ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں۔* *مغرب کا وقت تھا۔ انہیں سوچوں میں غرق صحن میں بیٹھا تھا کہ دروازے پر کسی نے دستک دی۔ میں اٹھ کر باہر گیا۔ دروازہ کھولا۔ سامنے ایک باریش نوجوان کھڑا تھا، جسےآج سے پہلے میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔* *میں نے پوچھا آپ کون۔؟* *نوجوان بولا۔ کیا بشیر صاحب کا گھر یہی ھے جو چاول کی ریڑھی لگاتے ہیں؟* *جی! میں ھی بشیر ہوں۔ میں نے جواب دیا۔ کیا ہم اندر بیٹھ کر تھوڑی دیر بات کر سکتے ہیں؟* *میں اسے گھر کے صحن میں لے آیا۔* *سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھنے لگا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ بولا، میں کراچی سے آیا ہوں۔ دو دن سے آپ کو تلاش کر رہا ہوں۔ مجھے بتائیں، آپ ایسا کیا عمل کرتے ہیں کہ مجھے وہاں 'مدینہ' سے حکم ملتا ھے۔ گوجرانوالہ جاؤ۔ ہمارے غلام کی مدد کرو۔ اس کی بیٹیوں کی شادی ھے۔ یہ سن کر میری دھاڑ نکل گئی۔ میں دھاڑیں مار مار کر رونے لگا۔* *عرض کی۔ بیٹا! میں تو بہت گنہگار ہوں۔ ہاں! پچھلے 45 سال سے بلا ناغہ سرکار ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام پڑھا کرتا ہوں اور تو کچھ نہیں۔* *وہ نوجوان رونے لگا۔ بولا، جن پر آپ درود پڑھتے ہیں، انہوں نے ہی مجھے بھیجھا ھے۔ اس کے ہاتھ میں بریف کیس تھا۔ وہ مجھے دیا۔ مجھے گلے سے لگایا۔ بنا اپنا نام پتہ بتائے مجھے مل کر رخصت ہوگیا۔ میں نہیں جانتا، وہ کون تھا؟ کہاں سے آیا تھا؟بعد میں بریف کیس کھول کر دیکھا۔ اس میں تیس 30 لاکھ روپے تھے اور ایک خط کہ آپ بچیوں کی شادی کریں۔ یہ مدد وہاں سے ھے۔* *میں نے بچیوں کی شادیاں بھی کیں۔ پھر حج بھی کیا۔ مدینہ حاضری بھی ہوئی اور آج میرا کاروبار بھی بہت اچھا ھے..* *اللّٰه تعالیٰ نے خود قرآن مجید میں سورۃ احزاب میں ارشاد فرمایا ھے:* *﴿إِنَّ اللَّهَ وَمَلـٰئِكَتَهُ يُصَلّونَ عَلَى النَّبِىِّ ۚ يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا ﴿٥٦﴾*... *(سورة الاحزاب)* *''بے شک اللّٰه اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی آپؐ پر درود و سلام بھیجو۔*'' *اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ* *اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍكَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ...*. *اللّٰه پاک ہم سب کو اپنے نبیﷺ پر کثرت سے درود بھیجنےوالا بنائے (آمین)* *اسے مزید آگے شئیر کرتے جائیے ...* *اس طرح کتنے ھی لوگ آپ کی وجہ سے نبی ﷺ پر درود بھیجیں گے...!* منقول

Post image
❤️ 😢 2
Image
Link copied to clipboard!