Iftikhar Ahmad WhatsApp Channel

Iftikhar Ahmad

201 subscribers

About Iftikhar Ahmad

✍️🤔

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/6/2025, 5:29:12 PM

ہم انسان ہیں … چاہے ہماری طاقت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو، ہم میں ایک کمزور پہلو ہمیشہ موجود رہتا ہے جو مرمت کا محتاج ہوتا ہے۔ روح کبھی کمزور ہو جاتی ہے، دل دنوں کی تھکن سے بوجھل ہو جاتا ہے، اور دماغ خیالات کے شور سے سکون چاہتا ہے۔ اپنے آپ کو خاموشی میں ختم ہونے نہ دیں۔ زندگی کے ساتھ اپنا عہد پھر سے تازہ کریں۔ وہ تلاش کریں جو آپ کے اندر روشنی پیدا کرے، وہ پڑھیں جو آپ کے ذہن کو خوش کرے، وہ آیات سنیں جو آپ کے دل کو زندہ کر دیں۔ اپنی بچپن کی معصومیت کے سُروں پر رقص کریں جو ابھی بھی آپ کے اندر زندہ ہے۔ وقت کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کی پاکیزہ شخصیت کو مٹا دے۔ آپ ایک تاریخ نہیں ہیں جو بند کر دی جائے، بلکہ آپ ایک زندگی ہیں جو مکمل دیوانگی اور خوبصورتی کے ساتھ جینے کی مستحق ہے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کے اندر ایک چھوٹا سا بچہ موجود ہے جو کبھی بڑا نہیں ہوتا۔ اس کی آواز کو خاموش نہ کریں اور اسے بلوغت کے بوجھ سے قید نہ کریں۔ اسے جگہ دیں تاکہ وہ دنیا کو حیرت بھری نظروں سے دیکھ سکے، چھوٹی چھوٹی چیزوں کی خوشی کو محسوس کر سکے۔ یہ بچہ آپ کی سب سے خوبصورت باقیات میں سے ایک ہے۔ اسے بجھنے نہ دیں..

❤️ 👍 4
Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/6/2025, 11:51:40 AM

ایک امیراور کامیاب انسان جس جس پراسیس سےگزراہوتاہے وہ پراسیس ہم سب سنناچاہ رہےہوتےہیں، مگراس پراسیس سےگزرناکوئی نہیں چاہ رہاہوتا اب یہ تصویر ملاحضہ کریں، یہ سامنےجانےوالی گاڑی میرابہت بڑاخواب ہے اور میں سال 2 سال میں انشااللہ یہ لینی ہے اس گاڑی کا نام مرسیڈیز جی ویگن ہے مجھےاگر اس گاڑی کےریلیٹڈ کوئی بھی ویڈیو نظر آجائےتو میں سب چھوڑ چھاڑ کروہ دیکھنےبیٹھ جاتاہوں اکثر اوقات اس گاڑی کےمالکان کی پوڈکاسٹ دیکھتارہتاہوں مگرحرام ہوجائے کہ آج تک میں نےکسی ایک ویڈیومیں بھی کسی جی ویگن کےمالک کویہ کہتےسناہو کہ میں نےبس چھ مہینےیا ایک سال محنت کی، میرافلانی جگہ تکہ لگا، فلانا شارٹ کٹ چل گیا جتنےبھی لوگ تھےسب کےسب نےاپنےسالوں کی محنت کابتایا، دن رات ایک کرنےکابتایا، کیسےانہوں نےاپنابزنس کھڑاکیا کیسےگروو کیا اور ایک ہم ہیں کہ بس پراسیس جاننا چاہتےہیں مگراس پراسیس سےگزرنا نہیں چاہتے میں انبوکس میں آنےوالےلوگوں کواگر چند سال محنت کرنےکاکہہ دوں تو وہ یہی سمجھتےہیں کہ یہ جان بوجھ کروچلی گل نہیں بتارہا کہ یہ خود کیسےیہاں تک پہنچا وچلی گل یہی ہےکہ بس دن رات محنت کرنی پڑے گی۔

❤️ 👍 2
Image
Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/6/2025, 12:25:45 PM

اگر آپ کی بیٹی کچھ ویسٹرن پہننا چاہ رہی ہے اور آپ کو بہت نامناسب لگتا ہے تو مہینے میں ایک دن وہ اپنے کمرے میں رہ کر خوش ہو لے,ہفتے میں دو ایک گھنٹے کے لیے دل خوش کرنا بالکل برا نہیں(یہاں جائز ویسٹرن لباس کی بات ہو رہی ہے). ساڑھی,لہنگا,میکسی سب کچھ جو اسے پسند ہے,اسے پہننے ضرور دیں.عین ممکن ہے کہ اس کا خاوند نہایت مشرقی لباس پہننا پسند کرتا ہو اور آپ کی بیٹی احساس کمتری میں زندگی گزارنے کے بعد,اپنی بیٹی کو بالکل آزاد چھوڑ دے.پلیز ایک عقلمندانہ فیصلہ! سیر سپاٹوں پر جانا کیونکر برا ہے؟؟ بچی شتر بے مہار نہیں ہو گی.جس نے ہونا ہے وہ بند کمروں میں رہ کر ہو جائے گی.فیملی آوٹنگ کریں.لازم نہیں کہ بہت پیسہ خرچ کریں.بجٹ-فرینڈلی آوٹنگز چنداں مشکل نہیں.بچیوں کو ترسا ترسا کر مت ماریے.ان کا سسرال ہو سکتا ہے کہ بہو کا باہر جانا پسند نہ کرتا ہو. لپ اسٹک لگانا برا ہے نہ تیار ہونا..اسے ہونے دیں.بلکہ اسے کہیں کہ وہ شرعی حدود کا پاس رکھتے ہوئے جمعہ کے جمعہ تیار ہو جائے.اس کی سہیلیوں کو گھر پر مدعو کریں.ان کے ساتھ اٹھیں بیٹھیں.لطف اٹھائیں اور لطف اٹھانے دیں.ہو سکتا کہ گھریلو ذمہ داریوں کے مارے وہ اچھا اوڑھ پہن ہی نہ پائے یا خاوند کو لپ اسٹک لگا کر وہ چڑیل لگے یا مہندی کی بو ہی اسے ناپسند ہو. اوہوں نہیں بیٹا..شادی کے بعد کرنا" "خاوند کے ساتھ جانا" "سسرال جا کر کرنا" ہم اپنی بچیوں کے ہر خواب کی تعبیر کے لیے شادی کے بعد کا وقت بتاتے ہیں.فیری ٹیلز ناں..اور پھر ہر لڑکی سنڈریلا ہوتی ہے نہ ہر سنڈریلا کو فیری ٹیلز میں کردار نبھانے کرنے کو ملتا ہے. اپنی بچیوں کی زندگی خراب کرنے سے گریز کریں.انہیں جھوٹے خواب مت دکھائیں.کسے معلوم کہ مستقبل میں آپ کی شہزادی کے لیے کیا رکھا ہے۔ انہیں شادی و خاوند سے بدظن مت کریں.انہیں اپنے گھر سے اتنا دیں کہ انہیں کمی محسوس نہ ہو تا کہ مل جائے تو سو بسم اللہ نہ ملے تو الحمدللہ. ان کی معصوم خواہشات کو محض اپنی ضد و فہم سے مت کچلیں.اپنا وقت یاد کیجیے.ابھی تک آپ کے دل میں کئی شکوہ ہوں گے.کئی دکھ پنپ رہے ہوں گے. اللہ!!اپنے دکھ اس میں منتقل نہ کریں.

❤️ 👍 2
Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/6/2025, 3:52:09 PM

ہمیشہ کے ملال سے بہتر لوگوں کے چند دن کے سوال ہیں..

Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/6/2025, 4:41:23 PM

#Info #post #resharing ایک تولہ سونا میں 11.664 گرام ھوتے ہیں اسی طرح 1 تولہ سونے میں 12 ماشے ھوتے ہیں اگر آپ 1 تولہ زیور بنا سونا فروخت کرتے ہیں تو سنیارا اگر تو اس نے زیور آپ کو خود بنا کر دیا ھے 2 ماشے کٹوتی کرتا ھے اور اگر آپ نے کسی اور سے بنوایا اور فروخت کسی اور سنیارے کو کر رھے تو وہ ایک تولہ سونے کی 3 ماشے کٹوتی کرے گا نوٹ: اس اوپر بیان کیے گئے داو کو سنیارا ایک رتی ماشہ یا 2 رتی ماشے کا نام دے گا آپ نے اگر 1 تولہ سونا زیور فروخت کیا تو کٹوتی کے نام پہ آپ کے زیور سے 3 ماشے گئے آج کی موجودہ قیمت کے لحاظ سے 1 تولہ سونے کی قیمت 180000 رپے ہے، یعنی ایک ماشے کی اندازہ قیمت15000 روپے ھے آج کل یعنی ایک تولہ سونا زیور بیچنے سے سنیارے نے آپ کے 45000 کٹوتی کے نام پہ کاٹ لیے اب دوسری طرف آتے ہیں یعنی اگر آپ زیور بنواتے ہیں تو ایک تولہ سونا 24 قیراط ھوتا ھے پہلے آپ کو سمجھاتا ھوں کہ قیراط کس بلا کا نام ھے قیراط قیراط (Carat) سونے کے خالص پن کو ناپنے کا معیار کا نام ھے۔ تقریبا سو فیصد خالص سونا 24 قیراط ھوتا ھے جتنے قیراط کم ھوں گے مطلب اتنی اس سونے میں ملاوٹ شامل ھے ویسے یہ 99.99 ٪ خالص ہوتا ھے۔ 12 قیراط مطلب 50 فیصد ملاوٹ اور 18 قیراط 75 فیصد خالص اور 25 فیصد ملاوٹ ھے۔ قیراط کمیت (وزن) کے پیمانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ھے ہیرے جواہرات اور قیمتی پتھروں کا وزن عام طور پر قیراط میں ناپا جاتا ہے۔ اب آتے ہیں اصل بات کی جانب کہ جب آپ سونا بنواتے / خریدتے ہیں تو سنیارے عام طور پہ 15 یا 18 قیراط سونا بنا کے دیتے ہیں اور پاکستان میں چند ایک بڑے جیولرز کو چھوڑ کر کسی کے پاس 21 قیراط سے زیادہ سونا بنانے کی مشین نہیں ہیں 22 قیراط بس کراچی میں ایک 2 جیولرز بنا کے دیتے ہیں اگر سنیارے نے آپ کو 18 قیراط زیور بنا کر دیا ھے تو اس نے سونے میں 25 فیصد ملاوٹ کی ھے مطلب اگر ایک تولہ زیور بنا کر دیا ھے تو مثلا ایک تولہ ایک لاکھ اسی ہزار کا ھے تو سنیارا آپ کو 135000 کا سونا دے کر ریٹ 180000 روپے لگا رھا ھے اسی طرح اگر سنیارے نے آپ کو 21 قیراط زیور بنا کر دیا ھے تو اس کا مطلب یہ ھے کہ زیور آپ کو 158000 کا دے رھا جبکہ قیمت آپ کو 180000 سونے کی لگا رھا ھے سیدھی سے بات ھے کہ ایک تولہ زیور ملاوٹ کر کے آپ کو بس 135000 سے158000 کا دیں گے اور قیمت پورے تولے کی 180000 لگائیں گے دوسرا داو ان کا پالش کے نام پہ ھوتا ھے ایک آدھ ماشہ الگ سے لگا لیں گے کہ اتنا ہمارا سونا زیور بناتے ھوئے ضائع ھو گیا ھے جس کی ایک تولے کے پیچھے قیمت 9000 سے 10000 ھو گی یاد رھے کہ سنیارے کی دوکان کا کوڑا بھی لاکھوں میں بکتا ھے اور ان کا کچھ ضائع نہی ھوتا آخر پہ انہوں نے مزدوری ڈالی ھوتی ھے آپ کے بہت زیادہ اصرار پہ آپ کو مزدوری کا 2000 سے 4000 چھوڑ کر آپ پہ بہت بڑا احسان کریں گے اور کہیں گے آپ نے ہمیں بچنے کچھ نہیں دیا اور یہ مزدوری بس آپ کو چھوڑ رھے ہیں کیونکہ آپ کے ساتھ ہمارا دوسری یا تیسری نسل سے تعلق ھے بلا بلا بلا بلا سونا بیچتے وقت سونے کی ڈلی بنوائیں (وہ بھی اعتماد والے بندے سے ۔ رعایت خیر وہ بھی نہیں کرتا) مطلب ملاوٹ نکال دی جاتی ھے اور خالص 24 قیراط سونا رہ جاتا ھے پھر اس ڈلی یعنی خالص 24 قیراط سونے کو اس دن کے سرکاری ریٹ پہ بیچیں ورنہ آپ کو بہت بڑا چونا لگ جائے گا زیور بنواتے وقت پہلے طے کریں کہ سونا 24 قیراط یا 21 قیراط بناو گے 18 یا 15 جتنا خالص وہ سونا بنائے اس حساب سے 15، 18 یا 21 قیراط کے مطابق قیمت دیں نا کہ 24 قیراط کی قیمت ادا کریں ساتھ دھمکی دیں کہ میں ابھی اسے مشین پہ چیک بھی کرواوں گا کہ یہ 15، 18 ھے یا 21 قیراط اور وقت یا سہولت میسر ھو تو اس کو مشین پہ چیک بھی کروا لیں کے کتنے قیراط بنا اور آپ نے کتنے قیراط کے حساب سے قیمت ادا کی میری ان سب باتوں سے ہو سکتا ہے چند دوست ناراض ہوں لیکن میرا بتانا فرض تھا تاکہ لوگ Educate ہوں یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کے ساری انگلیاں برابر نہیں چند ایک اچھا کاروبار کرنے والے بھی ہوں گے لیکن میرے خیال میں ان کی تعداد شاید 1 فیصد سے زیادہ نا ہو۔۔

👍 1
Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/3/2025, 7:21:47 AM

انسان جب اپنا دائرہ توڑ کر کہیں اور چلا جاتا ہے کچھ وقت کے لیے ہی صحیح اس کی ذہنی حالت سے لے کے اس کہ جسمانی کیفیت سب بدل جاتی ہے اس لیے جب بھی فرصت ملے بھلے دو دن ہی سہی لوگ لوکل بس پہ ہی سفر کر لیا کریں اور جب اپ واپس جائیں گے تو ایک اور شخصیت کے ساتھ جائیں گے..

❤️ 👍 2
Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/4/2025, 3:17:43 AM

مدت ہوئی کہ خود سے کہیں لاپتہ ہوں میں گم راستے میں ہوں یا کوئی راستہ ہوں میں.. 🚶🏻‍♂️

❤️ 👍 2
Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/4/2025, 2:21:58 PM
❤️ 👍 4
Image
Iftikhar Ahmad
Iftikhar Ahmad
2/6/2025, 11:10:37 AM

میں نے ایک بار ایک پرانی کتاب میں ایک جملہ پڑھا تھا: “دنیا کے مسائل وہی لوگ حل کرتے ہیں، جو یہ ماننے سے انکار کر دیتے ہیں کہ انہیں حل نہیں کیا جا سکتا۔” اس وقت یہ الفاظ میرے لیے صرف ایک عام سا قول تھے، لیکن آج میں جتنا دنیا کو دیکھتا ہوں، اتنا ہی اس حقیقت پر یقین پختہ ہوتا جاتا ہے۔ آپ نے غور کیا ہوگا کہ دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو ہر مشکل کے سامنے ہاتھ کھڑے کر دیتے ہیں، اور دوسرے وہ جو ہر رکاوٹ کو ایک موقع میں بدلنے کا فن جانتے ہیں۔ یہ فرق اتنا معمولی نہیں جتنا بظاہر لگتا ہے، بلکہ یہ کامیاب اور ناکام انسان کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دیتا ہے۔ اگر ہم غور کریں تو تاریخ میں جتنے بھی عظیم لوگ گزرے ہیں، وہ سب کے سب صرف مسئلہ حل کرنے کے ماہر تھے۔ نیوٹن نے سیب کو زمین پر گرتے دیکھا، تو یہ نہیں کہا کہ “اچھا، یہ تو عام بات ہے”، بلکہ سوال کیا، “یہ اوپر کیوں نہیں جا رہا؟” اور یوں گریویٹی دریافت ہوئی۔ تھامس ایڈیسن نے جب روشنی کا بلب بنانے کی کوشش کی، تو ہزاروں بار ناکام ہوا، مگر ہر ناکامی کو ایک قدم سمجھ کر آگے بڑھتا گیا۔ وہ عام انسان کی طرح یہ نہیں بولا کہ “یہ ممکن نہیں”، بلکہ اس نے ہر ناکامی کے بعد خود سے سوال کیا، “اب کیا بدلا جا سکتا ہے؟” یہی وہ سوال ہے جو عام اور غیر معمولی لوگوں کے درمیان فرق پیدا کرتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ جب کوئی شخص کسی مسئلے میں پھنس جاتا ہے، تو وہ زیادہ تر کیا کہتا ہے؟ “یہ میرے بس کی بات نہیں”, “یہ مسئلہ بہت بڑا ہے”, “میرے پاس اس کا حل نہیں”۔ لیکن ایک کامیاب شخص کا طرزِ فکر مختلف ہوتا ہے۔ وہ خود سے یہ سوال کرتا ہے، “یہ ممکن کیسے بنایا جا سکتا ہے؟” یہی وہ ذہنیت ہے جو بڑے سے بڑا مسئلہ حل کر سکتی ہے۔ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آئیے ایک سچی کہانی سنتے ہیں۔ یہ 1955 کی بات ہے، جب امریکہ میں سیاہ فام افراد کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا تھا۔ ایک عام سوچ کا انسان ان قوانین کو قبول کر لیتا، مگر روزا پارکس نے ایک سوال اٹھایا—“یہ قانون کیوں ہے؟” جب اس سے کہا گیا کہ وہ اپنی سیٹ ایک سفید فام مسافر کے لیے خالی کرے، تو اس نے انکار کر دیا۔ وہ جانتی تھی کہ اس ایک فیصلے کا نتیجہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے، مگر وہ یہ بھی جانتی تھی کہ کسی کو تو یہ قدم اٹھانا ہی تھا۔ اس انکار کے نتیجے میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے ایک تحریک شروع کی، اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے امریکہ میں نسلی امتیاز کے خلاف ایک بیداری پیدا ہو گئی۔ اس ایک فیصلے نے پوری تاریخ بدل دی۔ یہی وہ ذہنیت ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ زیادہ تر لوگ مسائل کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں، جبکہ اصل کامیابی انہی کے حصے میں آتی ہے جو مسائل کو چیلنج کرتے ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی مسئلہ حقیقت میں حل نہ ہو سکتا، تو کیا دنیا میں کبھی ترقی ممکن ہوتی؟ کیا انسان زمین کی قید سے آزاد ہو کر چاند تک پہنچ سکتا؟ کیا ہم آج موبائل فون کے ذریعے پوری دنیا سے رابطے میں ہوتے؟ نہیں! ہر ایجاد، ہر ترقی، اور ہر بڑی کامیابی کے پیچھے ایک ہی چیز ہے—ایک ایسا شخص جو سوال کرنا جانتا تھا، اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کا حوصلہ رکھتا تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ مہارت پیدا کیسے کی جائے؟ اس کا آسان جواب ہے—سوچنے کا انداز بدلیں۔ جب بھی آپ کسی مشکل کا سامنا کریں، تو فوراً کہانی ختم نہ کریں، بلکہ سوال کریں: • “یہ مسئلہ اصل میں کیا ہے؟” • “اس کا کوئی دوسرا حل کیا ہو سکتا ہے؟” • “اگر میں ہر ممکن طریقے سے ناکام ہو جاؤں، تو بھی اس کا ایک نیا راستہ کیا ہو سکتا ہے؟” دنیا میں سب سے زیادہ قابلِ رشک شخص وہ ہوتا ہے، جس کے پاس سوال کرنے کی ہمت ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، دنیا کے 90 فیصد لوگ سوچنے سے زیادہ ردِ عمل دینے میں مہارت رکھتے ہیں—یعنی وہ کسی بھی صورتحال میں فوراً جذباتی ردِ عمل دیتے ہیں، بغیر یہ سمجھے کہ اس کا حل کیا ہو سکتا ہے۔ جبکہ وہ 10 فیصد لوگ جو دنیا کو چلاتے ہیں، وہ ہر چیز کو غور سے دیکھتے ہیں، اس کا تجزیہ کرتے ہیں، اور پھر صحیح قدم اٹھاتے ہیں۔ اگر آپ بھی ان 10 فیصد لوگوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں، تو آج سے ہی اپنی سوچ کا انداز بدلیں۔ کسی بھی مسئلے کے سامنے ہار ماننے کے بجائے خود سے پوچھیں، “یہ ممکن کیسے بنایا جا سکتا ہے؟” یاد رکھیں، دنیا کے تمام بڑے فیصلے انہی لوگوں نے کیے ہیں جو خود سے بہتر سوالات کرتے ہیں۔ آپ کا مستقبل بھی اسی ایک چیز پر منحصر ہے—آپ ہر مسئلے کو کیسے دیکھتے ہیں؟ کیونکہ جو لوگ صرف مشکل دیکھتے ہیں، وہ ہمیشہ پیچھے رہ جاتے ہیں، اور جو حل تلاش کرتے ہیں، وہ تاریخ بناتے ہیں۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے—آپ صرف دیکھنے والوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں، یا تاریخ لکھنے والوں میں؟

❤️ 2
Link copied to clipboard!