
خانقاہ حفیظیہ مکیہ کراچی
576 subscribers
About خانقاہ حفیظیہ مکیہ کراچی
بیاد جامع شریعت و طریقت مرشدِ کامل شیخ الحدیث حضرت مولانا الشیخ عبد الحفیظ مکی نور اللہ مرقدہ 🕌خانقاہ حفیظیہ مکیہ🕌 جامع مسجد تقوی مدرسہ تقویۃ الایمان فیڈرل بی ایریا بلاک 17 واٹر پمپ چورنگی کراچی پاکستان نوٹ:ایڈمن کاگروپ ممبران کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں۔ *You tube channel* https://www.youtube.com/channel/UCDTAcQt2nN5TxzLuNYt9fnA?sub_confirmation=1 *Facebook page* https://www.facebook.com/AlHafeezMediaKhanqahHafiziaMakkiaKarachi/ *Telegram channel* https://t.me/AlHfeezMedia
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

۔ *بطلِ اسلام حضرت موسیٰ بن نصیر رحمۃُ اللہ علیہ* آپ لنگڑے تھے، مگر بہت بارعب، صاحبِ رائے اور جانباز بہادر تھے۔ ایک بار سلیمان بن عبد الملک نے ان سے پوچھا کہ: "لڑائی کے وقت آپ کس چیز کی پناہ لیتے ہیں؟" انہوں نے فرمایا: "دُعا اور صبر کی۔" پھر پوچھا: "کون سا گھوڑا آپ نے ڈٹ کر لڑنے والا پایا؟" انہوں نے کہا: "اشقر، یعنی بھورے رنگ والا گھوڑا۔" پھر پوچھا: "آپ نے کسی قوم کو زیادہ سخت لڑنے والا دیکھا ہے؟" انہوں نے کہا: "ہر قوم کا اپنا انداز ہے، میں کس کس کا تذکرہ کروں؟" سلیمان بن عبد الملک نے کہا: "مجھے رومیوں کے بارے میں بتائیے۔" فرمایا: "وہ اپنے قلعوں میں شیر ہوتے ہیں، اپنے گھوڑوں پر عقاب بن جاتے ہیں، اور اپنی کشتیوں میں عورتیں بن جاتے ہیں۔ جب بھی موقع پاتے ہیں، اس کا فائدہ اُٹھاتے ہیں، اور جب مدِّمقابل کو غالب دیکھتے ہیں تو پہاڑوں میں جا چھپتے ہیں، اور پسپائی کو عار نہیں سمجھتے۔" پوچھا: "بربر کیسے ہیں؟" حضرت موسیٰ رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا: "وہ لڑائی، بہادری، ثابت قدمی اور گھڑ سواری میں عربوں کے مشابہ ہیں، لیکن وہ لوگوں میں سب سے زیادہ دغا باز، یعنی عہد توڑنے والے ہیں۔" سلیمان بن عبد الملک نے پوچھا: "اندلس والے کیسے ہیں؟" انہوں نے فرمایا: "وہ ناز و نعمت میں پلے ہوئے شہزادے اور بزدلی سے پاک شہوار (اصیل گھوڑے) ہیں۔" پوچھا: "فرنگی کیسے ہیں؟" فرمایا: "ان کے پاس تعداد، بہادری، سختی اور جنگ کا پورا سازوسامان ہے۔" سلیمان بن عبد الملک نے پوچھا: "آپ کی جنگ کیسی رہی؟" فرمایا: "اللہ کی قسم! میں نے کبھی اپنا جھنڈا پیچھے ہٹتا نہیں دیکھا۔ میں چالیس سال کی عمر میں جنگوں میں کودا تھا، اب اسی سال کا ہوگیا ہوں مگر کبھی مسلمانوں کو شکست کھاتے نہیں دیکھا۔" پھر حضرت موسیٰ بن نصیر رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا: "اے امیر المؤمنین! میں نے وہ دن دیکھے ہیں جب مالِ غنیمت کی کثرت کی وجہ سے ایک ہزار بکریاں ایک سو درہم کی، اور ایک اونٹنی دس درہم کی بکتی تھی، اور لوگ گائے کے پاس سے گزرتے تھے مگر اُسے دیکھتے تک نہ تھے۔ اور میں نے شاطر انگریز کو اُس کی بیوی بچوں سمیت پچاس درہم میں فروخت ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔" *فلاح دارین واٹس ایپ گروپ لنک* https://chat.whatsapp.com/FCCiX6fhzUcGjQws7I7Jsw *فلاح دارین فیس بک پیج لنک* https://www.facebook.com/share/18jeV3M92x/?mibextid=qi2Omg 🌹 ✍🏻ㅤ 📩 📤 ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ

*نیک اعمال ضروری ہیں، مگر خود کو نیک سمجھنا خطرناک ہے* اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل، شعور اور اختیار عطا فرمایا تاکہ وہ خیر و شر میں تمیز کر سکے اور اچھے اعمال کا انتخاب کرے۔ قرآن و سنت ہمیں نیکی، احسان، تقویٰ، اور پرہیزگاری کا درس دیتے ہیں۔ دین اسلام کی خوبصورتی یہی ہے کہ وہ صرف اعمال پر نہیں، نیتوں پر بھی زور دیتا ہے۔ ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے، اور اس کے لیے نیک اعمال کرنا لازم ہے۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ، صدقہ، حسنِ سلوک، والدین کی خدمت، سچ بولنا، جھوٹ سے بچنا، اور دلوں کو تکلیف نہ دینا یہ سب نیکی کے کام ہیں۔ ایسے اعمال انسان کو اللہ کے قریب کرتے ہیں اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ لیکن ایک نکتہ جسے اکثر لوگ نظرانداز کر دیتے ہیں، وہ یہ ہے کہ نیک اعمال کرنے کے بعد انسان کے دل میں ریا، غرور یا تکبر نہ آجائے۔ جب کوئی شخص اپنے نیک اعمال کو دیکھ کر خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنے لگے، تو یہی عمل اس کی نیکی کو ضائع کرنے لگتا ہے۔ حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں: "نیکی یہ ہے کہ تم نیکی کرو اور اسے چھپاؤ، اور گناہ یہ ہے کہ تم گناہ کرو اور اس پر فخر کرو۔" اسی طرح قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَىٰ" (سورۃ النجم: 32) ترجمہ: پس تم اپنی پاکیزگی کے دعوے نہ کرو، وہی بہتر جانتا ہے کہ پرہیزگار کون ہے۔ اس ایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم خود کو نیک نہ سمجھیں بلکہ ہمیشہ اللہ جل جلالہ کے سامنے عاجزی سے دعا کریں کہ وہ ہمارے اعمال کو قبول کرے اور ہمیں ریاکاری، خود پسندی اور غرور سے بچائے۔ نیک انسان وہی ہے جو اپنی نیکی کو چھپائے، اور ہمیشہ خود کو گناہ گار سمجھے۔ صحابہ کرامؓ اپنی عبادت، علم، اور تقویٰ کے باوجود خود کو گناہ گار اور ناقص سمجھتے تھے۔ وہ ڈرتے تھے کہ کہیں ان کے اعمال رد نہ ہو جائیں۔ یہ ان کی عاجزی اور خدا خوفی تھی۔لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہمیشہ نیک اعمال کر کے انہیں بھول جائیں اپنی نیکی کی وجہ سے اپنے اپ کو نیک سمجھنے کی غلطی نہ کریں کیا پتہ ہماری نیکی اللہ کے ہاں قبول ہے یا نہیں ہے اصل نیک تو وہی ہے جن کی نیکی اللہ رب العزت کے ہاں قبول ہو اللہ رب العزت ہم سب کو اپنے فضل سے اپنے نیک بندوں میں شامل فرمائے امین *فلاح دارین واٹس ایپ گروپ لنک* https://chat.whatsapp.com/FCCiX6fhzUcGjQws7I7Jsw *فلاح دارین فیس بک پیج لنک* https://www.facebook.com/share/18jeV3M92x/?mibextid=qi2Omg 🌹 ✍🏻ㅤ 📩 📤 ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ

*آؤ قران سمجھیں روزآنہ* *اعوذباللہ من الشیطان الرجیم* *بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ* *سورہ البقرۃ آیت نمبر 1* الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾ ترجمہ: الم (١) تفسیر: ١) مختلف سورتوں کے شروع میں یہ حروف اسی طرح الگ الگ نازل ہوئے تھے، ان کو حروف مقطعات کہتے ہیں اور صحیح بات یہ ہے کہ ان کا ٹھیک ٹھیک مطلب اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو معلوم نہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کا ایک راز ہے جس کی تحقیق میں پڑنے کی ضرورت نہیں اور عقیدے یا عمل کا کوئی مسئلہ ان کے سمجھنے پر موقوف نہیں۔ *فلاح دارین واٹس ایپ گروپ لنک* https://chat.whatsapp.com/FCCiX6fhzUcGjQws7I7Jsw *فلاح دارین فیس بک پیج لنک* https://www.facebook.com/share/18jeV3M92x/?mibextid=qi2Omg 🌹 ✍🏻ㅤ 📩 📤 ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ *سورہ البقرۃ آیت نمبر 2* ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ﴿۲﴾ ترجمہ: یہ کتاب ایسی ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں (٢) یہ ہدایت ہے ان ڈر رکھنے والوں کے لئے (٣) تفسیر: (٢) یعنی اس کتاب کی ہر بات کسی شک وشبہ کے بغیر درست ہے، انسان کی لکھی ہوئی کسی کتاب کو سوفیصد شک سے بالاتر نہیں سمجھا جاسکتا، کیونکہ انسان کتنا ہی بڑا عالم ہو اس کا علم محدود ہوتا ہے اور اکثر اس کی کتاب اس کے ذاتی گمان پر مبنی ہوتی ہے ؛ لیکن چونکہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی ہے جس کا علم لامحدود بھی ہے اور سوفیصد یقینی بھی، اس لئے اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، کسی کو شک ہو تو یہ اس کی ناسمجھی کی وجہ سے ہوگا کتاب کی کوئی بات شبہ والی نہیں۔ (٣) اگرچہ قرآن کریم نے صحیح راستہ ہر ایک کو دکھایا ہے خواہ وہ مومن ہو یا کافر اس لئے اس معنی کے لحاظ سے اس کی ہدایت سب کے لئے ہے لیکن نتیجے کے اعتبار سے دیکھاجائے تو اس ہدایت کا فائدہ انہی کو پہنچتا ہے جو اس کی بات کو مان کر اس کے تمام احکام اور تعلیمات پر عمل کریں، اس لئے فرمایا گیا کہ ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لئے جو بےدیکھی چیزوں پر ایمان لاتے ہیں، پرہیز گاری اور ڈر رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان یہ بات ہمیشہ پیش نظر رکھے کہ اسے ایک دن اللہ کے حضور اپنے تمام اعمال کا جواب دینا ہے لہذا مجھے کوئی کام ایسا نہ کرنا چاہیے جو اس کی ناراضی کا باعث ہو اسی خوف اور دھیان کا نام تقوی ہے۔ ” بےدیکھی چیزوں “ کے لئے قرآن کریم نے ” غیب “ کا لفظ استعمال فرمایا ہے اس سے مراد وہ چیزیں ہیں جو آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتیں، نہ ہاتھ سے چھوکر یا ناک سے سونگھ کر انہیں محسوس کیا جاسکتا ہے، بلکہ وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی وحی کے ذریعے معلوم ہوتی ہیں، یعنی یا تو قرآن کریم میں ان کا ذکر ہے یا آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وحی کے ذریعے وہ باتیں معلوم کرکے ہمیں بتائی ہیں، مثلاً اللہ تعالیٰ کی صفات، جنت و دوزخ کے حالات، فرشتے وغیرہ، اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے ان متقی بندوں کی تعریف کی جارہی ہے جو غیب کی چیزوں کو بغیر دیکھے صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشادات پر یقین کرکے دل سے مانتے ہیں جو انہوں نے آنکھوں سے نہیں دیکھیں، یہ دنیا چونکہ امتحان کی جگہ ہے، اس لئے اگر یہ چیزیں آنکھوں سے نظر آجاتیں اور پھر کوئی شخص ان پر ایمان لاتا تو کوئی امتحان نہ ہوتا، اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو انسان کی نگاہ سے پوشیدہ رکھا ہے لیکن ان کے وجود کے بیشمار دلائل مہیا فرمادئے ہیں کہ جب کوئی شخص ذرا انصاف سے غور کرے گا تو ان باتوں پر ایمان لے آئے گا اور امتحان میں کامیاب ہوگا۔ قرآن کریم نے بھی وہ دلائل بیان فرمائے ہیں جو انشاء اللہ آگے آتے رہیں گے ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ قرآن کریم کو حق طلبی کے جذبے سے غیرجانبدار ہو کر پڑھا جائے اور یہ خیال دل میں رکھا جائے کہ یہ معاملہ ایسا نہیں ہے کہ اس میں لاپروائی برتی جائے۔ یہ انسان کی ہمیشہ کی زندگی کی بہتری اور تباہی کا معاملہ ہے۔ لہٰذا یہ ڈر دل میں ہونا چاہیے کہ کہیں میری نفسانی خواہشات قرآن کریم کے دلائل ٹھیک ٹھیک سمجھنے میں رکاوٹ نہ بن جائیں اس لئے مجھے اس کی دی ہوئی ہدایت کو تلاش حق کے جذبے سے پڑھنا چاہیے، اور پہلے سے دل میں جمے ہوئے خیالات سے ذہن کو خالی کرکے پڑھنا چاہیے تاکہ آپ مجھے واقعی ہدایت نصیب ہو۔ ” یہ ہدایت ہے ڈرنے والوں کے لئے “ کا ایک مطلب یہ بھی ہے۔ *آسان ترجمہ قرآن* *شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ* *فلاح دارین واٹس ایپ گروپ لنک* https://chat.whatsapp.com/FCCiX6fhzUcGjQws7I7Jsw *فلاح دارین فیس بک پیج لنک* https://www.facebook.com/share/18jeV3M92x/?mibextid=qi2Omg 🌹 ✍🏻ㅤ 📩 📤 ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ

https://youtu.be/hLDGLMwjaXc?si=Y1oLNJegmAuqCenj *You Tube channel link* 👇👇🌹🌹⬇️⬇️ https://youtube.com/@ghanidarulshifaruhani?si=GvzZ2OIXhnVtaFnF *Al hafeez Media Karachi* 👇👇⬇️⬇️ https://www.youtube.com/channel/UCDTAcQt2nN5TxzLuNYt9fnA?sub_confirmation=1 https://youtube.com/@ameenulhaqqasmi9255?si=QGsRY-fUgTfgtCiK *میرے یو ٹیوب چینل کو سب کرائب کریں* *دینی اصلاحی تربیتی خانقاہی پیغام کو عام کرنے میں ہمارا ساتھ دیں* *اللہ تعالیٰ ہم سب کو مکمل دین اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین* منجانب ۔۔ *میڈیا کوآرڈینیٹرالحفیظ میڈیا* امین الحق حفظہ اللہ مرکزی خانقاہ حفیظیہ مکیہ کراچی اپنا نام اور شہر کا نام لکھ بھیجیں ۔۔۔ ۔۔میرا نمبر اپنے پاس محفوظ کرلیں۔ *+923232515041* *امین الحق *Al Hafeez Media* *خانقاہ حفیظیہ مکیہ کراچی