
PTI NA - 68 (PP - 40/PP - 41)
4.1K subscribers
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم عمران خان کی گفتگو (۲۷ مئی ۲۰۲۵) “جیل قوانین کے تحت میری اہلیہ بشریٰ بیگم سے ہفتے میں 30 منٹ کی ایک ملاقات طے ہے لیکن وہ بھی کئی روز سے نہیں کروائی جا رہی۔ آج بھی شیڈول کے مطابق ملاقات تھی جو نہیں کروائی گئی۔ بشریٰ بیگم کو 13 ماہ سے صرف مجھے اذیت دینے کے لیے قید میں رکھا گیا ہے حالانکہ ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوسکا۔ یہ کچھ بھی کر لیں میں ان کی فرعونیت کے سامنے نہ جھکوں گا نہ ہی کوئی ڈیل کروں گا۔ میری سلمان اکرم راجہ کے لیے خصوصی ہدایت ہے کہ ہائی کورٹ میں جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ میں بھی پٹیشن دائر کی جائے- آپ تمام لوگ تیار رہیں، جلد ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔”

عمران خان کا یزید کے سامنے تین سال کیا تین منٹ بھی خاموش نا رہنے کا اعلان عمران خان نے 9 مئی پر CCTV footage چرانے والوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ

عمران خان اس قوم کیلئے جیل میں ظلم برداشت کررہے ہیں ورنہ ان کو اللہ نے تمام آسائشیں دی ہیں، ٹاپ سپورٹس مین، سابق وزیراعظم سب کچھ لیکن وہ قوم کی خاطر جیل میں رہ رہے ہیں، احمد چٹھہ

“مجھے دو سال پہلے کہا گیا کہ تین سال کے لیے پیچھے ہٹ جاؤں اور موجودہ نظام کو چلنے دوں، لیکن میں کسی یزید کے کہنے پر تین سال تو کیا تین منٹ بھی خاموش نہیں رہوں گا۔ مجھ پر چھبیسویں ترمیم کو قبول کرنے کا بھی زور ڈالا جا رہا ہے لیکن میری جدوجہد ہی قانون کی حکمرانی کی ہے اور چھبیسویں آئینی ترمیم عین اس کے منافی ہے۔ مجھ سے نو مئی کی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے مگر معافی وہ لوگ مانگیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی ہے، جنہوں نے عورتوں کی عزتیں پامال کیں، لوگوں کے گھروں کا تقدس برباد کیا، ہزاروں سیاسی ورکروں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈالا اور بے گناہ لوگوں کو شہید کیا۔ نو مئی کے کیسز کی ایک گھنٹہ بھی میرٹ پر سماعت ہو تو یہ بےبنیاد مقدمات فوری ختم ہو جائیں گے، لیکن المیہ یہ ہے کہ یہاں انصاف ہونا تو دور کی بات انصاف ہوتا نظر بھی نہیں آ رہا۔ ظلم سے قومیں کبھی ختم نہیں ہوتیں بلکہ نئے سرے سے بنتی ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے 13 سال مشکل ترین وقت کاٹا لیکن آپ ﷺ ڈٹے رہے اور بالآخر سرخرو ہوئے۔ لہٰذا ہم سب کو آپ ﷺ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بحیثیت قوم ڈٹ کر آخری دم تک مقابلہ کرنا ہوگا۔ جب انصاف کا ہر دروازہ بند کر دیا جائے پھر پر امن احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔ تحریک انصاف سمیت پوری قوم کو پیغام دیتا ہوں کہ ملک گیر احتجاج کے لیے تیار رہیں۔ پاکستان میں قانون مکمل طور پر معطل ہے۔ یہاں عورتوں کی بھی عزت محفوظ نہیں ہے۔ میری اہلیہ بشریٰ بیگم صرف سہولت کاری کے الزام میں 14 ماہ سے قید تنہائی میں ہیں حالانکہ ان پر جرم ثابت بھی نہیں ہوا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر سروائیور اور بزرگ خاتون ہیں مگر ان کو بھی بے شرمی سے جعلی مقدمات میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ میری ہمشیرگان، جن کی عمریں 65 سے 70 سال کے درمیان ہیں، ہائی کورٹ کے حکم پر جیل مجھ سے ملنے آتی ہیں جو ان کا اور میرا بنیادی حق ہے مگر ایک کرنل ان کو روک دیتا ہے اور عدالت کا حکم ردی کی ٹوکری کی نذر ہو جاتا ہے۔ جنگل کے قانون کا یہ عالم ہے کہ میری بہنوں کو یہاں سے گرفتار کیا جاتا ہے اور چکری کے پاس آدھی رات کو لے جا کر بے یارو مددگار چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جس ملک میں اپنی ہی خواتین کے ساتھ ایسا سلوک ہو وہاں کا اخلاقی معیار فوت ہو چکا ہے۔ مریم نواز کے لندن میں 5 فلیٹس نکلے تھے مگر ان کی ضمانت دو ماہ میں ہی ہو گئی تھی کیونکہ شریف خاندان ڈیل پر راضی تھا۔ جو فرعونیت کے آگے جھک جاتا ہے اس کے سب کیس معاف ہیں مگر جو حق پر کھڑا ہو وہ بے جرم بھی سزاوار ٹھہرتا ہے۔ دو سال میں بیرون ملک سے کوئی سرمایہ کاری اسی لیے نہیں آ سکی کیونکہ دنیا جانتی ہے یہاں قانون ایک کرنل کے جوتے کی نوک پر ہے۔ یاد رہے کہ سرمایہ کاری کے بغیر نہ ملک میں معاشی استحکام آتا ہے اور نہ ہی معیشت ترقی کر سکتی ہے۔ جب تک عدالتی احکامات کرنل کے اشاروں کے محتاج ہوں گے تب تک سرمایہ کاروں کے لیے اعتماد کی فضا ناپید رہے گی۔ پوری قوم انصاف کے لیے عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ مگر چھبیسویں آئینی ترمیم کر کے عدلیہ کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے پیچھے دو ہی وجوہات ہیں: ایک تو دھاندلی ذدہ الیکشن کا تحفظ کرنا، اور دوسرا مجھ سمیت تحریک انصاف کی لیڈر شپ و کارکنان کو جیل میں قید رکھنا اور احتساب کے خوف کے بغیر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنا۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے براہ راست دو نتائج نکلے ہیں: ۱: ایک یہ کہ عدلیہ نے اپنے آئینی و روایتی کردار کے برعکس انتظامیہ کے سامنے بالکل سرنڈر کر دیا ہے۔ ملٹری کورٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 175 (3) کے متصادم ہے جو کہتا ہے کہ عدلیہ انتظامیہ سے الگ ہے مگر یہاں اس آرٹیکل میں ترمیم کیے بغیر ہی ایگزیکٹو کو عدلیہ کے تمام اختیارات سونپ دیے گئے ہیں۔ ملٹری کورٹس کے ساتھ ساتھ مخصوص نشستوں پر بھی بینچ بنا کر تحریک انصاف سے یہ نشستیں چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ووٹ تحریک انصاف کو پڑا ہے مگر آئین کے بر خلاف یہ نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کی کوشش جاری ہے۔ ۲: دوسرا یہ کہ عدلیہ اس قدر مفلوج ہو چکی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اور جج اپنی مرضی سے مقدمات لگا ہی نہیں سکتے۔ نتیجتاً مجھے بھی عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا۔ کبھی میرے کیسز کے لیے بینچ مکمل نہیں ہوت تو کبھی سماعت نہیں ہوتی۔ جان بوجھ کر میرے مقدمات کو التواء میں رکھا جاتا ہے۔ میرے بنیادی انسانی حقوق بھی معطل ہیں۔ جیل مینوئل کے مطابق جو حقوق ایک عام قیدی کو حاصل ہوتے ہیں مجھے وہ بھی نہیں دئیے جا رہے۔ میرے بچوں سے میری بات نہیں کروائی جاتی، میری اہلیہ سے ہفتے میں ایک طے شدہ ملاقات بھی روک دی جاتی ہے اور تو اور میری کتابیں تک روک لی جاتی ہیں۔ یہ سب صرف اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ میں ٹوٹ جاؤں۔ 1/2

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ عمران خان ٹیبل پر بیٹھے اور قوم کے لیے جو رول آف لاء اور آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں اس سے پیچھے ہٹ جائیں ۔ علیمہ خان

📢 براہِ راست نشریات آج رات | شام 7 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق) 🚨 رجیم چینج کا راز افشاء کرتے حقائق: پاکستان میں انسانی حقوق کا بحران پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مبنی اس چشم کشا ڈاکیومنٹری کی لائیو اسٹریم میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ یہ وہ حقائق ہیں جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ 🔴 یہاں دیکھیں: https://www.youtube.com/live/PXZ8QP9TjpM?si=4CekLEp_QHAu0j3T باخبر رہیے، باہوش رہیے۔

📢 LIVE Tonight | 7:00 PM (Pakistan Standard Time) 🚨 Unmasking the Regime: Human Rights Under Siege in Pakistan Join us for the live stream of this powerful documentary exposing the ongoing human rights crisis in Pakistan. 🔴 Watch here: https://www.youtube.com/live/PXZ8QP9TjpM?si=4CekLEp_QHAu0j3T Don’t miss it, stay informed, stay aware.

پہلے قاضی فائز عیسیٰ کے ذریعے پاکستان میں فسطائیت جاری تھی اور اب چھبیسیوں ترمیم کے ذریعے ظلم کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ اگر آج عدلیہ تاریخ کی درست سمت کھڑی نہیں ہو گی تو ان کا نام بھی جسٹس منیر اور قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ہی لکھا جائے گا جو ہمیشہ تاریخ میں مجرم ہی رہیں گے۔ میری طرف سے سلمان اکرم راجہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، عورتوں سے بد سلوکی، چھبیسویں ترمیم اور کرنل سطح کے لوگوں کی جانب سے مسلسل توہین عدالت جیسی قانون کی پامالی پر سپریم کورٹ کے دونوں سربراہان اور ہائی کورٹ کے ججز کو خط تحریر کریں۔ یہ بوجھ ججز کے کندھوں پر ہے کہ وہ انصاف کا نظام قائم کر کے تاریخ کی درست جانب کھڑے ہوں۔ شریف خاندان این آر او لینے کا عادی ہے۔ دو مرتبہ پہلے این آر او لیا اور اب الیکشن چوری کر کے قوم پر مسلط ہیں۔ اس ملک کو کبھی بھی ایسے لوگ اوپر لے کر نہیں جا سکتے چاہے ایس آئی ایف سی بنا لیں یا کوئی اور کلیہ آزما لیں۔ قوم صرف تب ہی اوپر جاتی ہے جب وہ آزاد ہو اور حکمران اخلاقی طور پر مضبوط ہوں۔ سمبڑیال الیکشن میں تمام لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں۔ اس ظلم کے نظام کے خلاف اپنی واحد طاقت یعنی ووٹ کے ذریعے فیصلہ دیں۔ انہوں نے الیکشن چوری کا پورا پلان بنایا ہو گا لیکن آپ لوگ چوکنا رہیں- فارم 45 لے کر پولنگ سٹیشن سے نکلیں اور فارم 47 ملنے تک RO کے دفتر میں موجود رہیں- دھاندلی کے آگے دیوار بننا ہے تاکہ اس حکومت کو اس کی مقبولیت کا اندازہ دلایا جائے۔ میری ہدایت ہے کہ پارٹی کی پنجاب میں تنظیم سازی کے حوالے سے ترتیب دی گئی کمیٹی میں عالیہ حمزہ اور چاروں ریجنز کے صدور کو شامل کیا جائے۔ کمیٹی کا کنوینر مقرر کرنے کی بجائے سب ایک سطح پر مل کر کام کریں۔ جنگ ہمیشہ باہر والوں سے ہوتی ہے۔ میرا تمام پارٹی اور سوشل میڈیا کو پیغام ہے کہ اپنی تنقید کا نشانہ اپنے لوگوں کو نہ بنائیں اس سے ہمارے بیانیے کو نقصان ہوتا ہے۔ ہمیں ساری توجہ فسطائی قوتوں کے خلاف مرکوز رکھنی چاہیئے تاکہ اس اندھیری رات کا جلد سے جلد خاتمہ ہو سکے- میرا تحریک انصاف کے لیے خصوصی پیغام ہے کہ جماعت میں کسی کو بھی قربانی دینے سے نہیں گھبرانا چاہیئے۔ اگر مجھ سمیت سینکڑوں کارکنان اور لیڈر شپ جیلوں سے نہیں گھبرائی تو آپ لوگوں کو بھی نہیں گھبرانا چاہیئے۔ پارٹی عہدیداران کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ بر ہونے کو تیار ہیں یا نہیں۔ اب جو عہدہ دار سرگرم نہیں ہو گا اسے برطرف کر دیا جائے گا۔ اس ملک سے ظلمت کے سائے ختم کرنے کے لیے ہم سب کو اپنے حصے کی قربانی دینا ہو گی” - اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم عمران خان کی وکلأ، پارٹی ورکرز اور صحافیوں سے گفتگو 2/2