تحریری کلام (Lyrics)
3.5K subscribers
About تحریری کلام (Lyrics)
اس گروپ میں اہلسنت علمائے کرام کے کلام تحریری طور پر بھیجے جائیں گے صرف مستند کلام ہی بھیجے جائیں گے
Similar Channels
Swipe to see more
Posts
عَجِّل عَجِّل یا رمضان جان میری تجھ پر قربان آ بھی جا ماہِ سبحان جلدی جلدی آ رمضان جب بھی آتا ہے رمضان جان میں آ جاتی ہے جان خوب ہے رمضان کی بھی شان اس میں اُترا ہے قُرآن تجھ میں بخشش کا سامان ہے لارَیب مہ غُفْران گیارہ ماہ کا تو سلطان فضل رب تو ہے رمضان مولا تو بہرِ رمضان مجھ کو بنا دے نیک انسان یا رب! کر دے کرم ایمان نزع میں لے نہ سکے شیطان ان کو بخش پئے رمضان یَا حَنَّانُ یَا مَنَّان غم، مضان کا دے رحمٰن اَشک بہاؤں میں ہر آن مجھ کو مدینے میں رمضان کاش مُیَسَّر ہو رمضان آ جا آ بھی جا رمضان تجھ پہ فِدا عطار کی جان شیخ طریقت وشریعت حضرت قبلہ الشیخ محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ کا لکھا ہوا خوبصورت کلام
*ہر وقت تصوُّر میں مدینے کی گلی ہو* اور یادِ محمد بھی مِرے دل میں بسی ہو *دو سوزِ بِلال آقا ملے درد رضا سا* سرکار عطا عشقِ اُوَیسِ قرنی ہو اے کاش! میں بن جاؤں مدینے کا مسافِر *پھر روتی ہوئی طیبہ کو بارات چلی ہو* پھر رَحمتِ باری سے چلوں سُوئے مدینہ اے کاش! مقدَّر سے مُیَسَّر وہ گھڑی ہو جب آؤں مدینے میں تو ہو چاک گِرِیباں آنکھوں سے برستی ہوئی اَشکوں کی جَھڑی ہو اے کاش! مدینے میں مجھے موت یوں آئے چوکھٹ پہ تری سر ہو مری روح چلی ہو جب لے کے چلو گورِغَریباں کو جنازہ *کچھ خاک مدینے کی مِرے منہ پہ سجی ہو* جس وقت نکیرَین مِری قبر میں آئیں اُس وَقت مِرے لب پہ سجی نعتِ نبی ہو اللہ! کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں اے دعوتِ اسلامی تِری دھوم مچی ہو *صَدقہ مِرے مرشِد کا کرو دُور بلائیں* ہو بِہتَرِی اُس میں جو بھی ارمانِ دلی ہو اللہ کی رَحمت سے تو جنَّت ہی ملے گی اے کاش! مَحَلَّے میں جگہ اُن کے ملی ہو *محفوظ سدا رکھنا شہا! بےاَدَبوں سے* اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے اَدَبی ہو عطارؔ ہمارا ہے سرِحَشر اِسےکاش! *دستِ شَہِ بطحا سے یِہی چِٹھّی ملی ہو*
میٹھا مدینہ دور ہے جانا ضَرور ہے جانا ہمیں ضَرور ہے جانا ضَرور ہے راہِ مدینہ کےسبھی کانٹے ہیں پھول سے دیوانہ باشُعُور ہے جانا ضَرور ہے ہوتا ہے سخت اِمتِحاں الفت کی راہ میں آتا مگر سُرور ہے جانا ضَرور ہے عشقِ رسول دیکھئے حبشی بِلال کا زخموں سے چور چور ہے جانا ضَرور ہے پُر خار راہ پاؤںمیں چھالے بھی پڑ گئے اِس میں بھی اِک سُرور ہے جانا ضَرور ہے ہمّت جواب دے گئی سرکار المدد! زائر تھکن سے چُور ہے جانا ضَرور ہے کیوں تھک گئے پلٹ گئے بھائی! بتایئے؟ یہ آپ کا قُصُور ہے جانا ضَرور ہے جو راہِ طیبہ کی ہیں ڈراتی صعوبتیں یہ نفس کا فُتُور ہے جانا ضَرور ہے عُشّاق کو تو ملتی ہےغم میں بھی راحت اور آتا بڑا سُرور ہے جانا ضَرور ہے سرکار کا مدینہ یقینا بِلاشُبہ قلب و نظر کا نورہے جانا ضَرور ہے منظر حَسین و دلکشا اُن کے دِیار کا ہاں دیکھنا ضَرور ہے جانا ضَرور ہے دیکھوں گا جاکے گنبدِ خَضرا کی میں بہار روضہ وطن سے دور ہے جانا ضَرور ہے مِحراب و مِنبر آپ کے ڈوبے ہیں نورمیں جالی بھی نور نور ہے جانا ضَرور ہے چادر تنی ہے گنبدِ خَضرا پہ نور کی مینار نور نور ہے جانا ضَرور ہے پُر نور ہر پہاڑ تو طیبہ کی خاک کا ہر ذرّہ رشکِ طُور ہے جانا ضَرور ہے شاہ و گدا فقیر و غنی ہر کسی کا سر خَم آپ کے حُضورہے جانا ضَرور ہے بِہتر اِسی برس ہو تو جلدی بُلایئے یہ التِجا حُضور ہے جانا ضَرور ہے مرضی تمھاری تم سنو یا مت سنو مگر اپنی تو رَٹ حُضُور ہے جانا ضرور ہے عطارؔ قافِلہ تو گیا تم بھی اُٹھ چلو منزِل اگرچِہ دُور ہے جانا ضَرور ہے
مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا تڑپتے ہیں تیرے غلام ان سے کہنا ہو جب سامنے سبز گنبد تمہارے نگاهِ عقیدت سے دامن پسارے ہے حاضر تمہارا غلام ان سے کہنا مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا بڑی چاہتوں سے ہے اس در کو پایا پڑا ہی رہوں در نہ چهوٹے تمہارا نہ جاوں گا اب تشنہ کام ان سے کہنا مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا پهریں کب تلک دربدر بےٹهکانے کسے جائیں ہم اپنے دل کی سنانے تم ہی تو بناتے ہو کام ان سے کہنا مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا اسی آرزو میں گزرتے رہے دن کہ پہنچیں دریار نبیﷺ ہم بهی لیکن نہیں ہے کوئی انتظام ان سے کہنا مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا گما اس طرح شاہاﷺ اپنی ولا میں خمار محبت ہو ہر اس ادا میں یونہی ہو بسر صبح و شام ان سے کہنا مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا شریعت پہ اٹهے میرا جو قدم ہو وظیفہ تیرے نام کا دم بدم ہو یہ ہو عمر یونہی تمام ان سے کہنا مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا دکها دو انس کو وه دلکش نظارے ترستے ہیں جن کو مسلمان سارے یہ باتیں بصد احترام ان سے کہنا مدینے کے زائر سلام ان سے کہنا
*سوئے طیبہ جانے والو! مجھے چھوڑ کر نہ جانا* میری آ نکھوں کو دکھا دو شہِ دین کا آستانہ *ہیں وہ جالیاں سنہری میری حسرتوں کا محور* وہ سنبھالا مجھ کو دیں گے جو ہیں خاص رب کے دلبر مجھے پہنچ کر مدینہ، نہیں لوٹ کر ہے آنا سوئے طیبہ جانے والو ! مجھے چھوڑ کر نہ جانا میں تڑپ رہا ہوں تنہا میری بے بسی تو دیکھو *میں اسیرِ رنج و غم ہوں میری بے کلی تو دیکھو* ذرا روضہِ نبی ﷺ کا مجھے راستہ بتانا سوئے طیبہ جانے والو ! مجھے چھوڑ کر نہ جانا *درِ مصطفٰی ﷺ پر میری جب حاضری لگے گی* مجھے پھر کرم سے ان کے، نئی زندگی ملے گی کوئی کل کا، ایک پل کا، نہیں کچھ بھی ہے بھروسہ مجھے ہم سفر بنا لو کہیں رہ نہ جاؤں پیاسا درِ مصطفٰی ﷺ ہے عشرت میرا آخری ٹھکانہ *سوئے طیبہ جانے والو ! مجھے چھوڑ کر نہ جانا*
خوشا جھومتا جا رہا ہے سفینہ پہنچ جائیں گے ان شاء اللہ مدینہ تو لکھ دے الہی مقدر میں میرے مدینے میں مرنا مدینے میں جینا بقیع مبارک میں دو گز زمیں دو خدارا کرم تاجدار مدینہ نہیں روتے عشاق دنیا کی خاطر رلاتی ہے ان کو تو یاد مدینہ تڑپتے ہیں روتے ہیں دیوانے تیرے جہاں میں جب آتا ہے حج کا مہینہ تڑپتے ہیں جو دید طیبہ کی خاطر دکھا دیجئے نا انھیں بھی مدینہ تڑپ اٹھے آقا کے دیوانے عطار! مدینے کی جانب چلا جب سفینہ برستی بارش میں دعا قبول ہوتی ہے، یا اللہ اسی سال حج کی سعادت نصیب فرما، جنت البقیع میں ہمارا مسکن مقدر فرما، جنت الفردوس میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑوس نصیب فرما۔آمین
💖 مرحبا صد مرحبا پھر آمد رمضان ہے 💖

"عَجِّل عَجِّل یا رمضان" جان میری تجھ پر قربان امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کا رمضان شریف کے متعلق کلام 🖥مدنی چینل دیکھتے رہیں !!!

نزدیک آرہا ہے رَمضان کا مہینا ساحِل سے حاجیوں کا پھر آلگا سفینہ آقا! نہ ٹوٹ جائے یہ دل کا آبگینہ بلوایئے مدینے دِکھلایئے مدینہ دِل رو رہے ہیں جن کے آنسو چھلک رہے ہیں اُن عاشِقوں کا صدقہ! بُلوائیے مدینہ ہِجْر و فِراق میں دِل بے تاب ہو رہے ہیں عُشّاق رو رہے ہیں لو چل دیا سفینہ بے تاب ہو رہا ہے طیبہ کی حاضِری کو عاشِق تڑپ رہا ہے اور پھٹ رہا ہے سینہ روضے کو دیکھنے کو آنکھیں تَرَس رہی ہیں دکھلا دو سبز گنبد یا سیِّدِ مدینہ نظرِ کرم خدارا میرے سیاہ دِل پر بن جائے گا یہ دم بھر میں بے بہا نگینہ رنگینیِ جہاں سے دِل ٹوٹ جائے میرا یارب! مجھے بنادے تُو عاشِقِ مدینہ آنسو نہ تَھم رہے ہوں دِل خُون اُگل رہا ہو جس وقت تیرے دَر پر آؤں شہِ مدینہ بس آرزو یہی ہے قدموں میں جان نکلے پیارے نبی ہمارا مدفن بنے مدینہ اے بیکسوں کے ہَمدم! دُنیا کے دُور ہوں غم بس جائے دِل میں کعبہ سینہ بنے مدینہ تبلیغ سُنّتوں کی کرتا رہوں ہمیشہ مرنا بھی سُنّتوں میں ہو سُنّتوں میں جینا آقا مِری حُضُوری کی آرزُو ہو پُوری ہوجائے دُور دُوری اے والیِ مدینہ اُن کے دِیار میں تُو کیسے چلے پھرے گا؟ عطارؔ تیری جُرأَت! تُو جائے گا مدینہ!!
*اللھم بلغنا رمضان 🤲* *مرحبا صد مرحبا پھر آمد رمضان ہے* مرحبا صد مرحبا پھر آمد رمضان ہے *کھل اٹھے مرجھائے دل تازہ ہوا ایمان ہے* ہم گنہگاروں پہ یہ کتنا بڑا احسان ہے *یا خدا تو نے عطا پھر کر دیا رمضان ہے* تجھ پہ صدقے جاؤں رمضاں ! تو عظیم الشان ہے *ابررحمت چھا گیا ہے اور سماں ہے نور نور* فضلِ رب سے مغفرت کا ہو گیا سامان ہے ہر گھڑی رحمت بھری ہے ہر طرف ہیں برکتیں *ماہِ رمضاں رحمتوں اور برکتوں کی کان ہے* آگیا رمضاں عبادت پر کمر اب باندھ لو فیض لے لو جلد کہ دن تیس کا مہمان ہے عاصیوں کی مغفرت کا لے کرآیا ہے پیام جھوم جاؤ مجرموں رمضاں مہ غفران ہے بھائیوں کرلو گناہوں سے سبھی توبہ اب *پڑ گئے دوزخ پہ تالے قید میں شیطان ہے* خوش دلی سے سنتیں اپنائے جاؤ بھائیو! خلد کے در کھل گئے ہیں داخلہ آسان ہے مسجدیں آباد ہیں زُورِ گنہ کم ہو گیا *ماہِ رمضاں المبارک کا یہ سب فیضان ہے* روزہ داروں جھوم جاؤ کیونکہ دیدارِ خدا خلد میں ہو گا تمہیں یہ وعدۂ رحمٰن ہے دو جہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو *جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے* یا الہی ! تو مدینے میں کبھی رمضاں دکھا *مدّتوں سے دل میں یہ “عطار“ کے ارمان ہے*