A - K SOCIAL SCIENCE WhatsApp Channel

A - K SOCIAL SCIENCE

69 subscribers

About A - K SOCIAL SCIENCE

(Mufti Abdul Khader LLB) Expert in politics, Modern Law and Islamic Law . This channel is created to guide the nation in social elements.

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

A - K SOCIAL SCIENCE
A - K SOCIAL SCIENCE
5/30/2025, 3:46:03 PM

Ek hi Riyasat' Ek hi zilla' Same Jagah. Alag Alag Din' Maqsad ek hi' Waqf Qanoon Wapas Liya jaye' #Ehtejaj #JAC #AIMPLB #Protest #31may #1stJune #2025 #Telangana #Hyderabad #Muslim #politics #waqfact #India اس صورتحال سے ہم کب نکلیں گے؟ اگر میں دلائل کےساتھ کسی کو اس کا ذمہ دار قراردوں تو میں مجرم بن جاتا ہوں مگر سوال تو باقی ہے ؟ چوں کہ سوال کرنا زندگی کی علامت ہے اس لیے ان سے سوال ہونا چاہیے جن کے پاس ملت کا سرمایہ اور حالات سے نبرد آزما ہونے کے اسباب موجود ہے۔ سوال ان سے ضرور ہونا چاہیے جن کو قوم اپنی دولت سے بہت کچھ دیا ہے۔ ہماری تباہی وہ بربادی کے لیے دیگر لوگ نہیں ہمارے اپنے ذمہ دار ہے۔ *MUFTI ABDUL KHADER (LLB)* *مفتی عبدالقادرخالد (LLB)*

Post image
🙏 1
Image
A - K SOCIAL SCIENCE
A - K SOCIAL SCIENCE
5/30/2025, 7:45:46 PM

Follow on WhatsApp:https://whatsapp.com/channel/0029VaGXV6T1SWtAErWERJ0u Facebook ://www.facebook.com/share/1AjyUEfwyL/

Post image
Image
A - K SOCIAL SCIENCE
A - K SOCIAL SCIENCE
2/9/2025, 6:29:03 PM

*نہ سیاست کی سمجھ، نہ قیادت کی پرکھ، مگر نعرہ بازی کا ہنر!* *MUFTI ABDUL KHADER (LLB)* https://www.facebook.com/share/1BG2vFF9Es/ ساکشی جوشی کی اس 👇رپورٹ کو https://www.facebook.com/share/r/18EPtKgNwD/ ان لوگوں کو ضرور سننا چاہیے جو ملک کی سیاست میں مسلمانوں کی زبوں حالی پر کچھ نہ کچھ تبصرہ کرتے رہتے ہیں اور اس سے نکلنے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ ایک وہ پارٹی جو گیارہ سال سے ملک میں اقتدار پر ہے جس کے پاس مادی اعتبارسے بہت کچھ ہے لیکن آج بھی وہ ایک چھوٹی سی (گرچہ کہ اہم ) ریاست کے انتخابات کو کس طرح منصوبہ کے ساتھ لڑرہی ہے ۔ یہ ہمارے لیے سیکھنے کی بات ہے کہ ملک کے جمہوری نظام میں رہ کر حقوق کی حفاظت کا ہمارے پاس کیا منصوبہ ہے؟ کیا صرف یہی کہ انتخابات کہ موقع پر چند مذہبی مسائل پر فوکس کیا جائے اور چند مسلم سیاست دانوں اور چند مذہبی پیشواؤں کو اپنا رہبر اور قائد مان کر ان کی الٹی پلٹی جذباتی تقریروں میں مذہبی نعریں لگائیں۔ اس کے علاوہ ہماری سیاست میں کیا ہے؟ دلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی ناکامی سے ہمیں کچھ لینادینا نہیں ٹھیک ہے مگر ہم اپنے بارے میں بھی سوں چیں کہ ہم کہا ہیں ملک میں ہماری حیثیت کیا ہیں؟ کیا اس تبدیلی کا ہم پر کچھ اثر نہیں ہوگا ؟ رہی بات کہ اس میں ہمارا کیا جرم ہے ؟ جی ہاں بالکل اس میں ہم ایسے مجرم نہیں ہیں کہ صرف ہماری وجہ سے یہ ہوا ہے بلکہ عام آدمی پارٹی کی اپنی غلط پالیسیس بھی ہیں۔ لیکن چند سالوں سے ہر انتخابات کے وقت ہم قیادت کھڑی کرنے کے نام پر سیاست کو جو رخ دے رہیں ہے یہ مستقبل میں ہمارے لیے بہت بڑا خطرہ بن سکتا ہے قیادت کھڑے کرنے کی فکر اور جدوجہد اس وقت ہماری بڑی ضرورت ہے مگر طرز اور سونچ پر بھی دھیان ہونا چاہیے کہ اس کا طرز کیا ہوگا ؟کیا ہم قیادت کے نام پر جس طرز کو اختیار کررہے ہیں وہ آزادی سے قبل والا طرز نہیں ہے؟کیا ماضی میں یہ طرز ہمیں فائدہ دیا؟ دلی میں جس طرح کی نعرہ بازی کی جارہی تھی کیا وہ ٹھیک ہوگی ؟ یہ بات مسلمہ ہے کہ *جمہوری نظام میں اقلیتوں کے لیے مذہبی طرز سیاست کبھی بھی مفید نہیں ہوسکتا* ہاں ہم اپنی قیادت کی فکر کریں مگر طرز بدلیں ٹھیک شبیہ والوں کے پیچھے چلیں، غور کریں کہ ملک میں اور بھی مسلم سیاسی جماعتیں اور شخصیات ہے مگر صرف ایک شخص کو کیوں پروموٹ کیا جارہا ہے *میں ہر گز یہ الزام نہیں لگاتا کہ وہ بی جے پی ایجنٹ ہیں* ہاں یہ ضرور کہوں گا کہ ان کی سیاست صرف سرمایہ دارانہ سیاست ہے اس کا فائدہ صرف چند سرمایہ داروں کو ہوگا اور ساتھ ہی یہ بھی کہوں گا کہ ان کا طرز سیاست اور ان کی جو شبیہ خود انہوں نے اور مسلمانوں نے بنوائی ہے وہ آپ سے نفرت کے نام پر اپنی سیاسی دکان چلانے والوں کو فائدہ دیتی ہے، اور ان کا دیگر سیاسی جماعتوں سے مسلم سیاست دانوں کے ختم کرنے کا جو منصوبہ ہے اس میں بھی ہمارے لیے سراپا نقصان ہی نقصان ہے۔ ہمیں غور کرنے کی ضرورت کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیا کررہے ہیں؟ سیاست صرف نعرہ بازی یا ہر انتخابات سے پہلے قیادت بنانے کے نام پر نیند سے بیدار ہونے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مستقل فن ہے جسے باریکی سے سمجھے بغیر اس میں کامیابی حاصل کرنا ناممکن ہے۔ *10/02/2025*

Image
A - K SOCIAL SCIENCE
A - K SOCIAL SCIENCE
2/26/2025, 5:09:48 PM

https://www.facebook.com/share/v/19yEG8m7c7/ یہ ویڈیو ہر شخص کو ضرور سننی چاہیے کیونکہ اس میں بیان کیے گئے نکات انتہائی اہم ہیں۔ میں اکثر سیاست میں ان کی اہمیت پر روشنی ڈالتا رہتا ہوں کہ سیاست درحقیقت رفاہی کام کا نام نہیں، بلکہ حکومت اور عوام کے درمیان ایک رابطے اور تعلق کا نام ہے۔ عوامی نمائندے کی بنیادی ذمہ داری یہی ہوتی ہے کہ وہ عوام کے مسائل حکومت تک پہنچائے اور ان کے حل کے لیے حکومت کو مجبور کرے، تاکہ عوام کو ان کے حقوق مل سکیں۔ مگر بدقسمتی سے مسلم سیاست دانوں، سیاسی جماعتوں اور خود مسلم قوم کا مزاج اس کے بالکل برعکس ہے۔ مسلمان اپنے سیاست دانوں سے محض چند رفاہی کاموں کی توقع رکھتے ہیں، اور یہ سیاست دان بھی رفاہی کاموں کے نام پر سلائی مشینیں، راشن کٹس اور چند فری ٹیسٹ تقسیم کر کے اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ ہونے کا اعلان کرتے رہتے ہیں۔ نتیجتاً، اصل مسائل پسِ پردہ چلے جاتے ہیں اور ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔ جمہوری نظامِ سیاست میں کئی ایسے عوامل ہیں جن کو سمجھے بغیر کوئی بھی قوم سیاسی ترقی حاصل نہیں کر سکتی۔ مثال کے طور پر، اپوزیشن (حزبِ اختلاف) کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ جہاں اپوزیشن کمزور ہوگی، وہاں عوام کے لیے اپنے مسائل حل کرانا ایک دشوار امر بن جاتا ہے۔ اس کی زندہ مثال خصوصا حیدرآباد کی سیاست اور عموما تمام ملک کے مسلمانوں کا سیاسی مزاج ہے حیدراباد کی عوام نے سیاست کو صحیح معنوں میں سمجھا ہی نہیں ان کی آواز کو اٹھانے کے لیے نہ اپوزیشن ہے نہ وہ اپنے مسائل جمہوری انداز میں کھلے عام رکھ سکتے ہیں نتیجتاً،آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ، کئی ایسے علاقے ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں مسلم آبادی موجود ہے، مسلم نمائندے بھی ہیں، مسلم سیاسی جماعت بھی سرگرم ہیں، مگر عوام کے بنیادی مسائل ایک انتخاب سے دوسرے انتخاب تک جوں کے توں رہتے ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ اس ناقص طرز سیاست کو پورے ملک کے مسلمانوں کے لیے ایک مثالی طرزِ سیاست کے طور پر پیش کیا جا رہا ہےجب کہ اس طرز سیاست سے جمہوری نظام میں حقوق کی حفاظت ہر گز نہیں کی جاسکتی جمہوریت میں جمہوری اصول کو سامنے رکھے بغیر کی جانے والی سیاست اجتماعی نقصان سبب ہوتی ہے یاللعجب! *MUFTI ABDUL KHADER (LLB)* *26/2/2025*

Link copied to clipboard!