چراغ راہ ✨ Light of Path 📝 WhatsApp Channel

چراغ راہ ✨ Light of Path 📝

53 subscribers

About چراغ راہ ✨ Light of Path 📝

Khud say Khuda taq In this channel, you'll find engaging articles, key study insights, sensational events, and the latest current affairs to expand your knowledge, Insha Allah. اس چینل میں آپکو دلچسپ مضامین،مطالعہ کا نچوڑ،سنسنی خیز واقعات، حالات حاضرہ کی خبریں ملے گی جو آپ کے علم میں اضافہ کرے گی۔ انشاءاللّٰه Official Channel of Muneebur Rahman خطیب منیب الرحمن ویلوری

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
6/18/2025, 2:05:11 AM

مولانا محسن علی نجفی لکھتے ہیں: دنیا کی چند روزہ زندگی ابدی زندگی کے لیے تقدیر ساز ہے۔ *جس مختصر اور پر آشوب زندگی سے ابدی زندگی سنورتی ہو وہ مومن کے لیے بہت قیمتی ہے* ۔ جس زندگی کے ہر لمحے سے ابدی زندگی کے اربوں سال کی سعادت کمائی جاسکتی ہے۔ مؤمن ان لمحات کو لغویات میں نہیں گزارتا۔ ” (الکوثر فی تفسیر البیان)

چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
6/17/2025, 1:39:24 AM

#خود کو پسند پر متحرک رکھیے (نفسیات٬ چھٹی قسط) محمد شمس قمر تصور کیجیے ایک باغ ہے، جس میں رنگ برنگے پھول کھل رہے ہیں۔ اچانک ان پھولوں پر وقت سے پہلے خزاں کے اثرات پڑ جائیں، تو باغ کی خوبصورتی ماند پڑ جاتی ہے۔ اسی طرح طلبہ کی زندگی میں اگر نفسیاتی مسائل آجائیں تو ان کی ذہانت، محنت اور کامیابی کی چمک دھندلا جاتی ہے۔ کہتے ہیں کہ جو معصومیت آنکھوں میں ہو، جو چمک چہرے پر ہو اور جو اُمید دل میں ہو، وہ اکثر طالب علم کے سینے میں چھپی ہوتی ہے۔ لیکن یہی سینہ جب دباؤ، ناکامی، اور سماجی توقعات سے لبریز ہو جائے، تو مسکراہٹ چھن جاتی ہے، اور دل کا آنگن اجڑ سا جاتا ہے۔ زندگی کی دوڑ میں آج کا طالب علم صرف کتابوں کے بوجھ تلے نہیں دبا ہے ، بلکہ وہ ذہنی اور نفسیاتی چٹانوں تلے بھی کچلا جا رہا ہے۔ طالب علم کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ بنتا جا رہا ہے کہ وہ اپنے اندر کے خلفشار، دباؤ، مایوسی، اور الجھنوں سے کیسے نمٹے؟ جب ذہنی الجھنیں بڑھتی ہیں تو پڑھائی سے دل ہٹتا ہے، اعتماد کمزور ہوتا ہے، اور زندگی بے رنگ لگنے لگتی ہے۔ آپ اپنے آس پاس دو طرح کے طلبہ پاتے ہیں ، ایک وہ طالب علم ہے جو خوش مزاج ہے، والدین کا فرماں بردار، اساتذہ کا چہیتا، اور دوستوں کا محبوب ہے ۔ اس کی زندگی میں الفت ، محبت، اور اعتماد ہے۔ ایسے طالب علم کی شخصیت ایک کھلا آسمان ہے، جس میں کامیابی کے پرندے آزادی سے پرواز کرتے ہیں۔ دوسری طرف وہ طالب علم ہے جس کے چہرے پر الجھن ہے، مزاج میں تلخی، اور دل میں مایوسی ہے ۔ گھر کا ماحول کشیدہ، اسکول میں تنہائی، اور ہر دن ایک نیا زخم ہے ۔ ایسے طالب علم کے اندر ایک جنگ چل رہی ہوتی ہے، جو اسے باہر سے کمزور اور اندر سے ٹوٹا ہوا بنا دیتی ہے۔ یہ جو دو طرح کے طلبہ آپ دیکھ رہے ہیں ،اور دو طرح کا فرق آپ محسوس کر رہے ہیں دراصل یہ اس وجہ سے ہے کہ طلبہ دو طرح کی تحریکات کا حصہ بن جاتے ہیں ۔ لیکن ان میں سے ایک تحریک ان طلبہ کو پرامید اور کامیابیوں سے قریب تر کرتی ہے تو وہیں دوسری تحریک ان طلبہ کو کمزور مایوس اور شکست سے دوچار کردیرتی ہے_ 1. ان دو تحریکوں میں سے پہلی قسم: "بچاؤ کی تحریک" (Away from Motivation) – یعنی انسان کسی ناپسندیدہ یا نقصان دہ چیز سے بچنے کے لیے کام کرتا ہے۔ 2. دوسری قسم: "چاہت کی تحریک" (Towards Motivation) – یعنی انسان کسی پسندیدہ یا مطلوبہ چیز کو حاصل کرنے کے لیے کوشش کرتا ہے۔ دونوں اقسام کا اپنا اپنا کردار ہے، لیکن طویل مدتی کامیابی اور ذہنی سکون کے لیے "چاہت کی تحریک" پر توجہ مرکوز کرنا زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ آئیے ایک مثال سے اسے سمجھتے ہیں۔ فرض کریں آپ ایک طالب علم ہیں اورآپ اچھے نمبرات حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ اگر آپ کی تحریک "بچاؤ کی تحریک" ہو، تو آپ شاید ناکامی کے خوف، والدین کی ڈانٹ، یا کسی امتحان میں ناکام ہونے سے بچنے کی کوشش میں محنت کریں گے۔ اگرچہ یہ خوف وقتی طور پر آپ کو متحرک رکھ سکتا ہے، لیکن جیسے ہی دباؤ کم ہوگا، آپ کا جذبہ بھی کمزور ہو جائے گا، کیونکہ آپ کی تحریک منفی بنیاد پر قائم تھی۔ دوسری طرف، اگر آپ کی تحریک "چاہت کی تحریک" ہو جیسے آپ ایک کامیاب انجینئر بننا چاہتے ہوں یا اپنے خوابوں کے ادارہ میں داخلہ لینا چاہتے ہوں ، تو آپ کے پاس ایک واضح اور مثبت مقصد ہوگا۔ اگرچہ راستے میں رکاوٹیں آئیں گی، لیکن آپ اپنے رویے اور محنت کو اپنے مقصد کے مطابق ڈھالنے میں کامیاب ہوں گے۔ "بچاؤ کی تحریک" کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ جب آپ اس چیز سے دور ہو جاتے ہیں جس سے آپ ڈرتے تھے، تو آپ کی تحریک ختم ہو جاتی ہے۔ مثلاً، بعض طلبہ صرف امتحان کے قریب پڑھتے ہیں تاکہ ناکامی سے بچ سکیں۔ امتحان ختم ہوتے ہی وہ پھر سے لاپروائی کا شکار ہو جاتے ہیں، جس سے طویل مدتی کامیابی متاثر ہوجاتی ہے۔ جب کہ "چاہت کی تحریک" آپ کو مسلسل محنت پر آمادہ رکھتی ہے۔ ہر نیا قدم، ہر نئی مہارت، ہر نئی کامیابی آپ کو اپنے خواب کے قریب لاتی ہے۔ اگر آپ کا مقصد سافٹ ویئر ڈویلپر بننا ہے، تو ہر نئی پروگرامنگ زبان سیکھنے کے ساتھ آپ کی تحریک اور عزم کو بلندی حاصل ہوگی ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ کسی آزمائش میں ناکام ہو بھی جائیں، تب بھی آپ اپنی کوشش جاری رکھتے ہیں کیونکہ آپ کا مقصد واضح اور مثبت ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ کا مقصد اچھا مدرس بننا ہے تو جیسے جیسے آپ تدریسی مہارتیں سیکھتے ہیں، طلبہ کے ساتھ بہتر تعلقات بناتے ہیں، اور تعلیمی مواد کو مؤثر انداز میں پیش کرنا سیکھتے ہیں، ویسے ویسے آپ کا حوصلہ بلند ہوتا ہے اورآپ کی تحریک بڑھتی جاتی ہے۔ نتیجہ کے وقت ، "چاہت کی تحریک" ذہنی دباؤ کا سبب نہیں بنتی، بلکہ آپ کے ذہن کو مثبت اور پرجوش رکھتی ہے۔ جب آپ اپنے مقصد پر مرکوز ہوتے ہیں تو چیلنجز بھی آپ کو ترقی کے مراحل محسوس ہوتے ہیں۔ آپ صرف کسی بری چیز سے بچنے کی فکر نہیں کرتے، بلکہ کسی عظیم چیز کو حاصل کرنے کی لگن میں رہتے ہیں، جو آپ کو ذہنی طور پر زیادہ مستحکم اور پرعزم رکھتی ہے۔ ہمارے طلبہ کی زندگی میں ان دونوں اقسام کے فرق کو روزمرہ کی مثالوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر آپ صرف والدین کی ناراضگی سے بچنے کے لیے پڑھتے ہیں، تو شاید آپ امتحان میں کامیاب ہو جائیں، مگر آپ کو حقیقی خوشی محسوس نہیں ہوگی۔ لیکن اگر آپ اپنے شوق، مقصد اور مستقبل کی بہتری کے لیے محنت کرتے ہیں، تو یہ مثبت وژن نہ صرف آپ کو کامیابی دے گا بلکہ آپ کی ذہنی صحت بھی بہتر رہے گی۔ نتیجتاً، آپ کو چاہیے کہ آپ "چاہت کی تحریک" کو اپنائیں۔ اس بات پر غور کریں کہ آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، نہ کہ صرف اس پر کہ آپ کس چیز سے بچنا چاہتے ہیں۔ یہی مثبت تحریک آپ کو آپ کی مکمل صلاحیت تک پہنچنے میں مدد دے گی۔ یاد رکھیے! زندگی میں کامیابی صرف ذہانت، وسائل یا نصیب سے نہیں آتی — بلکہ سب سے اہم چیز تحریک ہے۔ وہ اندرونی آگ، جو سرد حالات میں بھی انسان کو گرم رکھتی ہے۔ جو تھکن کے باوجود ہمت بندھاتی ہے، اور جو وقت کی آزمائش میں بھی انسان کے ارادوں کو بکھرنے نہیں دیتی۔ ہاں! سبھی طلبہ اس مقام پر بھی نہیں ہوتے کہ وہ اپنے مستقبل اور چاہت کے مطابق فیصلہ کر سکیں تو اگر آپ بھی اسی کشمکش میں ہیں تو اس کے متعلق تدبیریں اور ہدایات راقم کے مضمون ' فیصلہ سازی' کے عنوان سے پانچویں قسط میں ملاحظہ فرمائیں٬ اس کا مطالعہ ان شاءاللہ فائدہ مند ثابت ہوگا اور مستقبل کے تحریکی فیصلے میں معاون ہوگا_ (مستفاد از : نفسیاتی صحت جدید نقطہ نظر اور اسلامی رہنمائی ۔۔۔ایس امین الحسن)

چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
6/17/2025, 1:39:20 AM
Post image
Image
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
5/18/2025, 6:34:34 AM

والد صاحب بیٹے کو پتنگ اڑانے لے گئے. بیٹا والد صاحب کو غور سے پتنگ اڑاتے دیکھ رہا تھا کہنے لگا بابا جی یہ دھاگے کی وجہ سے مزید اوپر نہیں جا پا رہی کیا ہم اس کے دھاگے کو توڑ دیں؟؟؟ والد صاحب نے دھاگہ توڑ دیا. پتنگ تھوڑا سا اوپر گئی پھر لہرا کر نیچے آئی اور دور کہیں گر گئی... تب والد صاحب نے بیٹے کو سمجھایا... بیٹا زندگی میں ہم جس اونچائی پر ہیں... ہمیں اکثر ایسے لگتا ہے کہ کچھ چیزیں جن سے ہم بندھے ہوئے ہیں ہمیں اوپر جانے سے روک رہی ہیں جیسے کہ: *والدین *اساتذہ *رشتے دار ہم ان سے آزاد ہونا چاہتے ہیں لیکن اصل میں یہی وہ دھاگے ہیں جو ہمیں بلندیوں پر سنبھالے رکھتے ہیں... ان کے بغیر ہم ایک بار تو اوپر ضرور جائیں گے لیکن پھر ہمارا وہی حشر ہوگا جو بن دھاگے کی پتنگ کا ہوا... "لہذا اگر آپ زندگی میں بلندیوں پر بنے رہنا چاہو تو کبھی ان دھاگوں سے تعلق مت توڑنا"۔

Post image
Image
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
5/18/2025, 3:28:08 PM

احساس پر ایک نظر احساس انسان کی زندگی کا وہ نازک مگر طاقتور پہلو ہے جو اسے ایک جیتا جاگتا، حساس اور باشعور وجود بناتا ہے۔ یہ ایک داخلی کیفیت ہے جو کسی بھی لمحے، کسی بھی منظر یا کسی بھی لفظ کے اثر سے دل میں جنم لیتی ہے۔ احساس نہ دکھائی دیتا ہے، نہ چھوا جا سکتا ہے، مگر اس کی شدت انسان کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ یہی احساس کبھی خوشی میں آنکھوں کو نم کر دیتا ہے اور کبھی غم میں خاموشی کو گہرا کر دیتا ہے احساس کا سب سے خوبصورت پہلو یہ ہے کہ یہ دل کی زبان ہے، جو الفاظ کے بغیر بھی سمجھ لی جاتی ہے۔ ماں کا لمس، دوست کی خاموشی، کسی اجنبی کی مسکراہٹ — یہ سب احساس کی وہ شکلیں ہیں جو دل کو چھو لیتی ہیں آخر میں، احساس انسان کی اصل پہچان ہے۔ یہ وہ چراغ ہے جو دل کے اندر جلتا ہے اور انسان کو اندھیروں میں بھی راہ دکھاتا ہے۔ جو لوگ احساس رکھتے ہیں۔ وہی دراصل زندگی کے حسن کو پہچانتے ہیں، اور جو اسے کھو دیتے ہیں، وہ سب کچھ پا کر بھی خالی رہ جاتے ہیں۔

چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
5/19/2025, 8:24:09 AM

*مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی شاہ فیصل مرحوم کے ساتھ ایک تاریخی ملاقات کا واقعہ تاریخ کے روشن صفحات پر موجود ہے* `مولانا سید ابوالحسن ندویؒ جب شاہ فیصل مرحوم کی دعوت پر شاہی محل کے کمرۂ ملاقات میں داخل ہوئے تو بہت دیر تک اس کی چھت اوردرودیوار کی طرف حیرت اوراستعجاب کے ساتھ دیکھتے رہے شاہ فیصل نے جب اس کا سبب پوچھا تو مولانا یوں گویا ہوئے میں نے بادشاہوں کے دربار کبھی نہیں دیکھے آج پہلا تجربہ ہے، اس لیے محو حیرت ہوں` > میں جس سرزمین سے تعلق رکھتا ہوں، وہاں اب بادشاہ نہیں ہوتے لیکن تاریخ کا ایک ایسا دور بھی تھا جب وہاں بھی بادشاہ حکومت کرتے تھے۔ میں نے تاریخ میں ایسے بہت سے لوگوں کا بارہا تذکرہ پڑھا ہے۔ آج اس دربار میں آیا ہوں تو ایک تقابل میں کھوگیا ہوں۔ میں سوچ رہا ہوں ہمارے ہاں بھی ایک بادشاہ گزرا ہے۔ آج کا بھارت، پاکستان، سری لنکا، برما اور نیپال اس کی حکومت کا حصہ تھے۔ اس نے 52 سالہ عہد اقتدار میں بیس برس گھوڑے کی پیٹھ پر گزارے۔ اس کے دور میں مسلمان آزاد تھے۔ خوش حال تھے۔ ان کے لیے آسانیاں تھیں لیکن بادشاہ کا حال یہ تھا وہ پیوند لگے کپڑے پہنتا۔ وہ قرآن مجید کی کتابت کر کے اور ٹوپیاں بنا کر گزر بسر کرتا۔ رات بھر اپنے پروردگار کے حضور میں کھڑا رہتا۔ اس کے دربار میں اپنے آنسوؤں کا نذرانہ پیش کرتا۔ اس وقت مسلمان حکمران غریب اور سادہ تھے اورعوام خوشحال اور آسودہ۔ آج آپ کا یہ محل دیکھ کر خیال آیا سب کچھ کتنا بدل گیا ہے؟ آج ہمارے بادشاہ خوش حال ہیں اور بڑے بڑے محلات میں رہتے ہیں اور دوسری طرف مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ وہ فلسطین میں بے گھر ہیں۔ کشمیر میں ان کا لہو ارزاں ہے۔ وسطی ایشیا میں وہ اپنی شناخت سے محروم ہیں۔آج میں نے آ پ کے محل میں قدم رکھا تو اس تقابل میں کھوگیا `جب مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ خاموش ہوئے تو شاہ فیصل کا چہرہ آنسوؤں سے ترہوچکا تھا۔ ا ب ان کی باری تھی۔ پہلے ان کے آنسو نکلے، وہ آپ دیدہ ہوئے اور پھر ہچکی بندھ گئی۔ اس کے بعد وہ زار و قطار رونے لگے۔ وہ اتنی بلند آواز سے روئے کہ ان کے محافظوں کو تشویش ہوئی اور وہ بھاگتے ہوئے اندر آگئے۔ شاہ فیصل نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے باہر جانے کو کہا۔ پھر مولانا سے مخاطب ہوکر بولے:’’وہ بادشاہ اس لیے ایسے تھے کہ انہیں آپ جیسے ناصح میسر تھے۔ آپ تشریف لاتے رہیں اور ہم جیسے کمزور انسانوں کو نصیحت کرتے رہیں` *لیکن اب نہ شاہ فیصل مرحوم رہے اور نہ ہی حضرت ندوی رحمہ اللہ جیسی بلندپایہ ، بےباک ، صاحبِ درد و فکر شخصیات کی بادشاہوں تک ایسی رسائی ، نتیجتاً تباہی و بدبختی عربوں کا مقدر بن کر سامنے کھڑی نظر آ رہی ہے.😢* > کاش آج پھر سے کوئی علی میاں رحمتہ اللہ علیہ کی طرح ابن سلمان کو بھی یوں ہی جھنجوڑ دے 💔😭

چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
5/20/2025, 4:22:56 PM
Post image
Image
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
5/18/2025, 4:13:38 AM

سبزی تولتے وقت اگر مکھی کانٹے پر بیٹھ جائے تو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن یہی مکھی اگر سونا تولتے وقت کانٹے پر بیٹھ جائے تو اس کی قیمت 10، 20 ہزار کی ہو جائے گی۔ یہاں وزن معنی نہیں رکھتا، آپ کس جگہ بیٹھے ہیں وہ اہمیت رکھتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ اچھی محفلوں میں بیٹھا جائے اور اپنا وقار بحال رکھا جائے۔

چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
5/18/2025, 4:12:30 AM
Video
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
چراغ راہ ✨ Light of Path 📝
5/20/2025, 11:17:46 PM

*1.* *Ar-Rahman – Jiski Rahmat Har Simt Beh Rahi Hai* الرَّحْمٰنُ – ٱلَّذِي تَسْرِي رَحْمَتُهُ فِي كُلِّ ٱتِّجَاهٍ *2.* *"Ar-Rahman"... yeh sirf ek naam nahi, yeh ek aisa ehsaas hai jo insaan ke dil ko us waqt bhi sambhal leta hai jab har darwaza band hota nazar aaye.* "ٱلرَّحْمٰنُ"... لَيْسَ هُوَ مُجَرَّدُ ٱسْمٍ، بَلْ هُوَ شُعُورٌ يَسْنُدُ قَلْبَ ٱلْإِنسَانِ حَتَّى عِنْدَمَا تَبْدُو كُلُّ ٱلْأَبْوَابِ مُغْلَقَةً *3.* *Yeh woh rahmat hai jo tum par tab bhi hoti hai jab tum us raaste par ho jahan uski raza nahi.* هٰذِهِ هِيَ ٱلرَّحْمَةُ ٱلَّتِي تَكُونُ عَلَيْكَ حَتَّى وَإِنْ كُنْتَ فِي طَرِيقٍ لَا يُرْضِيهِ *4.* *Jab tum namaz se door ho jaate ho, jab tumne Qur’an band rakha hota hai, jab tum duniya mein ghum ho jaate ho—phir bhi Allah tumhe rozi deta hai, sehat deta hai, izzat deta hai... kyun?* عِنْدَمَا تَبْتَعِدُ عَنِ ٱلصَّلَاةِ، وَتُغْلِقُ ٱلْقُرْآنَ، وَتَغْرَقُ فِي ٱلدُّنْيَا—فَإِنَّ ٱللّٰهَ مَعَ ذٰلِكَ يَرْزُقُكَ، وَيَمْنَحُكَ ٱلصِّحَّةَ، وَيُكْرِمُكَ... لِمَاذَا؟ *5.* *Kyunki Woh Ar-Rahman hai.* لِأَنَّهُ هُوَ ٱلرَّحْمٰنُ

Link copied to clipboard!