
🕋 پیـــغـــامِ امـــن و ســـلامتـــی
6.0K subscribers
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

🌺 *نیت کا وقت*🌺 آج سے سب بہنیں یہ نیت اور پختہ ارادہ کر لیجیے... اور اللہ سے نمازوں کہ بعد *خاص طور پر دعا کیجئے.. کہ رمضان ہماری زندگی میں شامل کر دے* اور یہ 👇 کہ اس *رمضان* کو میں نے اپنی زندگی کا بہترین *رمضان* بنانا ہے ان شاء اللہ 👈 *وہ سارے اچھے کام کرنے ہیں جو میں پہلے نہیں کر پائی.... صرف خالی پیٹ نہیں رہنا.... بلکہ* 👈 *اپنے نفس پر بھی کنٹرول رکھنا ہے* 👈 *اپنی سوچوں پر بھی* 👈 *اپنی زبان پر بھی* 👈 *اپنی آنکھوں پر بھی.* 📌یہ نیکیوں کا موسم بہار ہے اس ماہ میں آپ جس نیکی کا بیج لگائیں گی اسکا پودا لگ جاے گا اور سارا سال لگا رہے گا ان شاء اللہ 👈🛑 *بھول جایں کسی نے آپکے ساتھ کیا سلوک کیا ہے بس یہ یاد رکھیں کہ مجھ سے میرے عمل کا حساب ہوگا*..... جس نے جو بھی کیا اسنے اپنے *اپنے عمل کا خراب کیا*.... آپ کسی کی وجہ سے اپنی قبر کو خراب مت کیجئے. 🤲 *یہ دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے..... ڈھیروں دعائیں مانگ لیجیے اپنے رب سے سارے دکھ کہہ دیجئے..*. وہ سننے والا اور دور کرنے والا ہے 🔵اس رمضان وہ *گناہ چھوڑنے کی کوشش کروں گی*..... جو آج تک چھوڑ نہیں پائی.. 👆 *آج ہی یہ نیت کر لیجیے اور اللہ سے مدد مانگ لیجیے...... کیونکہ ماہ رمضان... اب زیادہ دور نہیں..*. 🌺🍃رمضان المبارک میں اپکو ایمان ٹیم کی جانب سے ایسے لیکچرز بھجے جایں گے گے جو آپکی مدد کریں گے آپکے اخلاق کو بہتر بنانے میں..ان شاء اللہ *عبادات تو سب ہی کر لیتے ہیں..* . 🛑👈 *لیکن اخلاقی حالت ہم. سبکی خراب ہوتی ہے..... اور ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں..... روزہ صرف پیٹ کا نہیں ہوتا........ اپکا اچھا اخلاق اسکو مکمل کرتا ہے آپکی عبادات کے ساتھ*. 🛑👈 *گزری ہوئی کل اپکو رمضان ٹائم ٹیبل بھیجا گیا تھا.... سحری سے افطاری تک کا.... اسکو نوٹ کیجئے گا.* اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں

قسط نمبر :- (41) تیسری جنگِ عظیم اور دجال :- کیا ان جنگوں میں اسرائیل تباہ ہو جائے گا ؟ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا دجال سے پہلے ہونے والی جنگوں میں اس خطہ میں موجود متحدہ دشمنوں کو مکمل طور پر شکست ہو جاۓ گی ؟ اگر مکمل شکست ہوگی تو اسرائیل رہے گا یا ختم ہو جائیگا ؟ جہاں تک پہلے سوال کا تعلق ہے تو احادیث میں غور کرنے کے بعد یہ بات زیادہ مناسب لگتی ہے کہ اس خطہ میں موجود دشمن مکمل طور پر شکست کھا جاۓ گا۔ کیونکہ صحیح احادیث میں یہ آیا ہے کہ حضرت مہدی کے دور میں مکمل امن و امان اور خوشحالی ہوگی۔ اور یہ اس صورت میں ہی ممکن ہے کہ جب دشمن ان علاقوں سے بھاگ جائے۔ نیز فتح قسطنطنیہ اور فتح روم والی حدیثیں بھی اس بات کی تائید کر رہی ہیں کہ عرب کے خطے میں موجود دشمن شکست کھا جاۓ گا۔ اب رہا اسرائیل کا مسئلہ تو یہ واضح ہے کہ جب کافروں کی متحدہ فوجوں کو مار پڑے گی تو اس میں اسرائیل کی قوت بھی ختم ہو جاۓ گی۔ دجال کے بارے میں آتا ہے کہ وہ کسی بات پر غصہ ہوکر نکلے گا۔❶ ممکن ہے جب کفر کو واضح شکست ہو جاۓ تب دجال غصہ کی حالت میں نکلے اور شکست خوردہ کفریہ طاقتیں دوبارہ اس کے ساتھ اکٹھا ہو جائیں گی۔ یہاں ہم خود یہود کی کتابوں سے مختصر حوالے پیش کر رہے ہیں جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہودیوں کی ناپاکی کی وجہ سے اللہ تعالی اسرائیل کو تباہ و برباد کر دے گا۔ اگرچہ یہود ان آیات میں تاویلیں کرتے ہیں۔ اسرائیل میں واپسی کے جس دن کا یہودی انتظار کر رہے ہیں اس دن کے بارے میں خود انکی کتابوں میں بڑا عجیب و غریب نقشہ کھینچا ہے۔ لیکن یہودی اپنی فطری چالبازی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ انکو غلط معنی پہنا کر لوگوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں۔ انکی کتاب ایزاخیل میں ہے: "پھر اللہ کہتا ہے کہ کیونکہ تم لوگ میرے نزدیک کھوٹے سکے ثابت ہوئے ہو، اسلئے تمہیں یروشلم میں جمع کرونگا جیسے لوگ سونا، چاندی، ٹن، لوہا اور کانسی کو آگ میں ڈالنے کے لئے جمع کرتے ہیں، اسی طرح میں بھی تمہیں غصے اور غضب کے درمیان جمع کرونگا، اور پھر تمہیں پگھلا دونگا، میں تم پر اپنے غضب کی آگ بھڑکا دونگا اور تم اس میں پگھل جاؤ گے پھر تمہیں معلوم ہو جائیگا کہ تمہارے رب نے تمہارے اوپر اپنا غضب نازل کیا ہے۔" (22:19-22) انکی کتاب جرمیاہ (jermiah) میں اس سے بھی سخت تنبیہ آئی ہے: "انکی تباہی اور سزا کے اعلان کے بعد، جس کے بعد انکی لاشیں کھلے آسمان تلے ڈالدی جائینگی، جہاں گدھ اور کیڑے مکوڑے ان کو کھا لینگے حتیٰ کہ انکے بادشاہوں اور لیڈروں کی ہڈیاں بھی گل جائینگی اور زمین پر کوڑے کرکٹ کی طرح پھیل جائینگی۔" (3 : 8) یہودی اپنے یروشلم میں جمع ہونے کو اپنی آزادی اور فتح کا دن کہتے ہیں۔ حالانکہ انکی کتابوں کے مطابق یہ دن انکی تباہی اور بربادی کا دن ہوگا۔ اور اسرائیل کے موجودہ حالات بھی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ انکا اسرائیل میں آباد ہونا انکی بربادی کا سبب ہے۔ آئے دن کتنے یہودی اسرائیل کی سڑکوں پر کتے بلیوں کی طرح مردار ہوتے نظر آتے ہیں۔ وہ یہودی جو تمام دنیا سے بڑی امیدیں اور بہت تکبر ونخوت کے ساتھ اسرائیل آۓ تھے آج انکے خوابوں کی زمین ہی انکے لئے زندہ قبرستان ثابت ہو رہی ہے۔ ان کی کتاب "یرمیاہ" میں اللہ تعالی فرماتا ہے۔ "درختوں کو کاٹ دو اور یروشلم کے خلاف ایک قلعہ بناؤ۔ یہ وہ شہر ہے جسے سزا دی جاۓ گی۔ اس کے اندر ظلم بھرا ہوا ہے، جیسے کہ کسی چشمے سے پانی ابل رہا ہو اسی طرح سے اس کے اندر سے ظلم ابل رہا ہے۔ اس میں سے تشدد اور نافرمانیوں کی آوازیں آرہی ہیں اور مجھ (خدا) کے سامنے زخموں اور دکھوں کی مسلسل کراہیں آرہی ہیں“۔ ”اے صیہون کی بیٹی ! لو دیکھو شمال کی جانب سے ایک قوم اٹھ رہی ہے۔ اسی طرح زمین کے آخری حصے سے بھی ایک قوم اٹھائی جائے گی۔ ان کے پاس تیر اور کمان ہوں گے۔ یہ لوگ رحم سے عاری ہیں۔ ان کی آوازوں میں سمندر کی دھاڑ ہے۔ گھوڑوں پر سوار یہ دوڑ رہے ہیں جیسے کہ وہ تمہارے خلاف لڑنے آرہے ہوں۔“ انکی کتاب زیفے نیاہ (Zephaniah) میں ہے: "تم لوگ خود کو اکٹھا کرو۔ ہاں اکٹھا کرو خود کو تم لوگ اے اللہ کے ناپسندیدہ انسانوں ! قبل اسکے کہ اللہ کا فیصلہ آ جاۓ یا دن بھوسے کی طرح گزر جاۓ یا اللہ کا غضب تم پر نازل ہو جاۓ یا قبل اسکے کہ اللہ کے غضب کا دن تمہارے سامنے آ جاۓ۔" اس ناپاک قوم کے بارے میں آخری اقتباس ایزاخیل سے پیش کیا جارہا ہے تاکہ یہودیوں کی غلامی کرنے والوں کو پتہ لگے کہ انکے آقا کتنے "معزز" اور مہذب قوم ہیں۔ ایزاخیل میں ہے: ”تم لوگوں نے میری مقدس چیزوں کو خراب اور میرے بہت سے احکامات کو روندا ہے۔ تیرے اندر ہی وہ لوگ ہیں جو خون بہانے کے لئے بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔ تیرے اندر ہی رہ کر وہ قحبہ خانے (Pub) چلاتے ہیں۔ تیرے اندر ہی ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے باپوں کی شرم وحیا والی جگہوں کو کھولتے ہیں۔ تیرے ہی اندر کے لوگ حائضہ عورتوں سے لطف اٹھاتے ہیں۔ کوئی اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرتا ہے، کوئی اسکی بہن سے بد کاری کرتا ہے، کوئی دوسرا اسکی سالی سے ملوث ہوتا ہے۔ اور کوئی اپنے باپ کی بیٹی (یعنی) اپنی بہن کے ساتھ زنا کرتا ہے۔ وہ سود لیتے ہیں اور پھلتے پھولتے ہیں۔ انکے مذہبی رہنماؤں نے میری ہدایات پر ملمع کاری کی ہے۔ وہ اس عمل کے ساتھ لوگوں کو غلط ہدایات جاری کرتے ہیں اور انکے لئے میرے نام پر جھوٹ گھڑتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں یہی خدا کا فرمان ہے حالانکہ اللہ نے کبھی ایسا فرمان جاری نہیں کیا۔❷* (19-22:1)" قرآن کریم میں ہے: فإذا جاء وعد أولهما بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد فجاشوا خلل الديار. (اے بنی اسرائیل) تو جب ان دو وعدوں میں سے پہلا وعدہ آئیگا تو ہم تم پر اپنے ایسے جنگجو بندے بھیجیں گے سو وہ بستیوں میں گھس جائینگے۔ ان جنگجوؤں کی یہی صفات اس حدیث میں بیان کی گئیں ہیں جو خراسان سے لشکر آئیگا۔ اور کافروں سے قتال کریگا۔ ------------------------------------------ ❶ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نبی کریم ﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا دجال کسی بات پر غصہ ہوکر نکلے گا۔ مسنداحمد ج: ٦ ص: ۲۸۳ ❷ دی ڈے آف رتھ (The Day of Wrath) از ڈاکٹر سفر الحوالی کے اردو ترجمے "يوم الغضب" <===== *جاری ہے* =====> ''ماخوذ از: تیسری جنگِ عظیم اور دجال" "ناقل: راہ حق کے مسافر"

*سیرت النبی ﷺ* *(قسط نمبر 101)* *ہجرت کے وقت مدینہ کے حالات ② :* *❤=المعرفت منزل=❤* دوسری قوم (یعنی مدینے کے اصل مشرک باشندے) کا حال یہ تھا کہ انہیں مسلمانوں پر کوئی بالادستی حاصل نہ تھی- کچھ مشرکین شک وشبہے میں مبتلا تھے اور اپنے آبائی دین کو چھوڑنے میں تردّد محسوس کررہے تھے لیکن اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے دل میں کوئی عداوت اور داؤ گھات نہیں رکھ رہے تھے- اس طرح کے لوگ تھوڑے ہی عرصے کے بعد مسلمان ہوگئے اور خالص اور پکے مسلمان ہوئے- اس کے برخلاف کچھ مشرکین ایسے تھے جو اپنے سینے میں رسول الله ﷺ اور مسلمانوں کے خلاف سخت کینہ وعداوت چھپائے ہوئے تھے لیکن انہیں مَدّمقابل آنے کی جرأت نہ تھی بلکہ حالات کے پیشِ نظر آپ ﷺ سے محبت وخلوص کے اظہار پر مجبور تھے- ان میں سرِفہرست عبداللہ بن ابی ابن سلول تھا- یہ وہ شخص ہے جس کو جنگِ بعاث کے بعد اپنا سربراہ بنانے پر اوس وخزرج نے اتفاق کرلیا تھا حالانکہ اس سے قبل دونوں فریق کسی کی سربراہی پر متفق نہیں ہوئے تھے لیکن اب اس کے لیے مونگوں کا تاج تیار کیا جارہا تھا تاکہ اس کے سر پر تاج شاہی رکھ کر اس کی باقاعدہ بادشاہت کا اعلان کردیا جائے- یعنی یہ شخص مدینےکا بادشاہ ہونے ہی والا تھا کہ اچانک رسول اللہﷺ کی آمد آمد ہوگئی اور لوگوں کا رُخ اس کے بجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہوگیا- اِس لیے اسے احساس تھا کہ آپ ﷺ ہی نے اس کی بادشاہت چھینی ہے لہٰذا وہ اپنے نہاں خانۂِ دل میں آپ ﷺ کے خلاف سخت عداوت چھپائے ہوئے تھا- اس کے باوجود جب اس نے جنگِ بدر کے بعد دیکھا کہ حالات اس کے موافق نہیں ہیں اور وہ شرک پر قائم رہ کر اب دنیاوی فوائد سے بھی محروم ہوا چاہتا ہے تو اس نے بظاہر قبول اسلام کا اعلان کردیا لیکن وہ اب بھی درپردہ کا فر ہی تھا- اسی لیے جب بھی اسے رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کے خلاف کسی شرارت کا موقع ملتا وہ ہرگز نہ چوکتا- اس کے ساتھ عموماً وہ رؤساء تھے جو اس کی بادشاہت کے زیرِ سایہ بڑے بڑے مناصب کے حصول کی توقع باندھے بیٹھے تھے مگر اب انہیں اس سے محروم ہوجانا پڑا تھا- یہ لوگ اس شخص کے شریکِ کار تھے اور اس کے منصوبوں کی تکمیل میں اس کی مدد کرتے تھے اور اس مقصد کے لیے بسا اوقات نوجوانوں اور سادہ لوح مسلمانوں کو بھی اپنی چابکدستی سے اپنا آلۂ کار بنا لیتے تھے- تیسری قوم یہود تھی- جیسا کہ گزرچکا ہے یہ لوگ اشوری اور رومی ظلم وجبر سے بھاگ کر حجاز میں پناہ گزین ہوگئے تھے- یہ درحقیقت عبرانی تھے لیکن حجاز میں پناہ گزین ہونے کے بعد ان کی وضع قطع ، زبان اور تہذیب وغیرہ بالکل عربی رنگ میں رنگ گئی تھی- یہاں تک کہ ان کے قبیلوں اور افراد کے نام بھی عربی ہوگئے تھے اور ان کے اور عربوں کے آپس میں شادی بیاہ کے رشتے بھی قائم ہوگئے تھے لیکن ان سب کے باوجود ان کی نسلی عصبیت برقرار تھی اور وہ عربوں میں مدغم نہ ہوئے تھے بلکہ اپنی اسرائیلی یہودی قومیت پر فخر کرتے تھے اور عربوں کو انتہائی حقیر سمجھتے تھے- حتیٰ کہ انہیں اُمیّ کہتے تھے جس کا مطلب ان کے نزدیک 'بدھو ، وحشی ، رذیل ، پسماندہ اور اچھوت' تھا- ان کا عقیدہ تھا کہ عربوں کا مال ان کے لیے مباح ہے- جیسے چاہیں کھائیں- چنانچہ اللہ کا ارشاد ہے : *قَالُوا لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ ۞* ''انہوں نے کہا ہم پر اُمیوں کے معاملے میں کوئی راہ نہیں..'' (۳: ۷۵) یعنی اُمیوں کا مال کھانے میں ہماری کوئی پکڑ نہیں- ان یہودیوں میں اپنے دین کی اشاعت کے لیے کوئی سرگرمی نہیں پائی جاتی تھی- لے دے کر ان کے پاس دین کی جو پونجی رہ گئی تھی وہ تھی فال گیری ، جادو اور جھاڑ پھونک وغیرہ- انہیں چیزوں کی بدولت وہ اپنے آپ کو صاحبِ علم وفضل اور روحانی قائد وپیشوا سمجھتے تھے- یہودیوں کو دولت کمانے کے فنون میں بڑی مہارت تھی- غلّے ، کھجور ، شراب اور کپڑے کی تجارت انہیں کے ہاتھ میں تھی- یہ غلے ، کپڑے اور شراب درآمد کرتے تھے اور کھجور برآمد کرتے تھے- اس کے علاوہ بھی ان کے مختلف کام تھے جن میں وہ سرگرم رہتے تھے- وہ اموالِ تجارت میں عربوں سے دوگنا تین گنا منافع لیتے تھے اور اسی پر بس نہ کرتے تھے بلکہ وہ سود خور بھی تھے- اس لیے وہ عرب شیوخ اور سرداروں کوسودی قرض کے طور پر بڑی بڑی رقمیں دیتے تھے جنہیں یہ سردار حصولِ شہرت کے لیے اپنی مدح سرائی کرنے والے شعراء وغیرہ پر بالکل فضول اور بے دریغ خرچ کردیتے تھے- ادھر یہود ان رقموں کے عوض ان سرداروں سے ان کی زمینیں ، کھیتیاں اور باغات وغیرہ گروی رکھوا لیتے تھے اورچند سال گزرتے گزرتے ان کے مالک بن بیٹھے تھے- یہ لوگ دسیسہ کاریوں ، سازشوں اور جنگ وفساد کی آگ بھڑکانے میں بھی بڑے ماہر تھے- ایسی باریکی سے ہمسایہ قبائل میں دشمنی کے بیج بوتے اور ایک کو دوسرے کے خلاف بھڑکاتے کہ ان قبائل کو احساس تک نہ ہوتا- اس کے بعد ان قبائل میں پیہم جنگ برپا رہتی اور اگر خدانخواستہ جنگ کی یہ آگ سرد پڑتی دکھائی دیتی تو یہود کی خفیہ انگلیاں پھر حرکت میں آجاتیں اور جنگ پھر بھڑک اٹھتی- کمال یہ تھا کہ یہ لوگ قبائل کو لڑا بھڑا کر چپ چاپ کنارے بیٹھ رہتے اور عربوں کی تباہی کا تماشا دیکھتے- البتہ بھاری بھرکم سودی قرض دیتے رہتے تاکہ سرمائے کی کمی کے سبب لڑائی بند نہ ہونے پائے اور اس طرح دوہرا نفع کماتے رہتے- ایک طرف اپنی یہودی جمعیت کو محفوظ رکھتے اور دوسری طرف سود کا بازار ٹھنڈا نہ پڑنے دیتے بلکہ سود در سود کے ذریعے بڑی بڑی دولت کماتے۔۔۔۔۔ ============(باقی آئندہ ان شآءاللہ) ✒️ *سابقہ اقساط کیلئے رابطہ المعرفت گروپ* سیرت النبی.. مولانا شبلی نعمانی.. سیرت المصطفیٰ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..

*اِصلاحی قَول* *مــــــــــــــوت کا خـَــــــــــــوف!* دَولَت میں اِضافے کے تَناسُب سے *بَڑھـــــــــــــــــــــــــــــــتا ہے••••*

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ امید کرتے ہیں تمام احباب خیر و عافیت کے ساتھ ہوں گے آج سے ہمارے ایک نئے گروپ کا اغاز کیا جا رہا ہے رمضان المبارک کی نسبت سے ہم تلاوت قران پاک کا گروپ شروع کر رہے ہیں جس میں ان شاء اللہ تعالٰی حرمین شریفین کے آئمہ کرام کی تلاوتیں اور مصر کے قراے کرام کی تلاوتیں شیئر کی جائیں گی ان شاء اللہ تعالٰی* https://chat.whatsapp.com/Cc0ZHvHCSdLC8TChD0N5Ma

*اِصلاحی قَول* جِس طرح گھڑی کی *سُوئی* آگے پیچھے کرنے سے وقت نہیں بَدَلتا، اِسی طرح گَردَن اُونچی نِیچی کرنے سے اِنسان کی *اَوقــــــــــــــــــــــــــــــــــــــات میں کوئی فرق نہیں آتا•••••••*

توجہ فرمائیں O+ خون کی اشد ضرورت ہے۔ نیشنل ہسپتال لاہور 03134664856 بلال اکرم

*آقا ﷺسے محبت ہے دنیا کو بتا دیں گے* *ناموس رسالت ﷺ پر جاں اپنی لٹا دیں گے۔* ⚔️

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون


*🪀 آج کا خوبصورت سٹیٹس 🪀* *روزے رکھیں گے سارے* *پختہ ہے یہ ارادہ*