
📚(القلم) Al_QALAM
26.1K subscribers
About 📚(القلم) Al_QALAM
*بزم القلم کی تشکیل کا مقصد محض ادبی مضامین و سبق آموز تحاریر اور اشعار وغزلیات کی ترویج و اشاعت ہے.* *Md Adil Nomani (ابن عارف رحیمی)* No : +917256068939 UPI : alqalamofficia786@axl Email : [email protected] *❐Whatsapp Channel 2:* https://whatsapp.com/channel/0029VarXELHL2ATvJ3VYyg3I *❐Telegram:* t.me/alqalamofficial *❐Facebook* www.facebook.com/groups/alqalamofficial786/ *❐Instagram:* instagram.com/al_qalam.official786 *❐YouTube:* youtube.com/@alqalamofficial786
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

کیا آپ کے یہاں رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا؟

کچھ دیر پہلے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ دھماکے کا ہدف سربراہ جے یو آئی (س) اور نائب مہتمم دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق حقانی تھے۔ کہا جا رہا تھا کہ خود کش حملے کے نتیجے میں جمعیت علمائے اسلام (س ) سربراہ مولانا حامد الحق سمیت متعدد افراد شدید زخمی ہوئے لیکن آئی جی خیبر پختونخوا نے مولانا حامد الحق کی موت کی تصدیق کردی ہے۔ اس طرح مولانا حامد الحق بھی اپنے والد مولانا سمیع الحق رحمه الله کے نقشے قدم پر چل پڑے۔ ایسے حملے ہمیشہ متشدد گروہوں کی طرف سے کیے جاتے ہیں۔ یہ طریقہ وارادت بھی ایک متشدد گروہ داع۔ش کا رہا ہے جو کہ خصوصیت کے ساتھ ایسے اداروں و شخصیات کو نشانہ بناتے ہیں جو موجودہ افغان حکمرانوں کی حمایت کرتے ہیں۔ روز افزوں ایسے حملے ہونا پاکستان کی سکیورٹی بنیادوں پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے۔ سمیع الله


رمضان کی پہلی رات کا روح پرور منظر—عشاء اور تراویح کی نماز میں جھکے ہوئے سر، آنسوؤں سے تر سجدے، اور ایمان کی حرارت سے لبریز دل۔ ظلم و جبر کے اندھیروں میں بھی عبادت کی شمعیں روشن ہیں، جیسے ٹوٹے دلوں کی دعائیں عرشِ الٰہی تک رسائی مانگ رہی ہوں۔ یہ وہ ساعت ہے جب زمین کے زخم، آسمان کی رحمت سے جُڑ جاتے ہیں، جب مظلوموں کی آہیں فرشتوں کے ذریعے بارگاہِ الٰہی میں پیش کی جاتی ہیں۔ اور جب مسجد اقصیٰ کی فضائیں “اللّٰہ اکبر” کی صداؤں سے گونج اٹھتی ہیں، تو یہ اعلان کرتی ہیں کہ نورِ ایمان کسی دیوار، کسی محاصرے اور کسی جبر کا محتاج نہیں۔ القلم📚


*جب آپ بدترین حالات میں ہوں تو دھیان دیں کہ کون ہے جو اب بھی آپ میں خوبصورتی دیکھتا ہے...؟* *دھیان دیں کہ کون ہے جو آپ پر رحم کرتا ہے...؟* *اور آپ کے لئے ستر عذر تلاش کرتا ہے...* *جب آپ غائب ہوں اور کسی سے ملنا نہ چاہیں تو دھیان دیں کہ کون ہے جو آپ کو تلاش کرتا ہے...؟* *اور آپ کے قریب رہنا چاہتا ہے...؟* *جب آپ بجھے ہوئے ہوں تو دھیان دیں کہ کون ہے جو آپ کی توانائی بحال کرنے کی کوشش کرتا ہے ؟* *اور آپ کے چہرے پر مسکراہٹ لاتا ہے* *محبت اسی وقت ظاہر ہوتی ہے جب ہم مشکل اور کمزوری کے لمحات میں ہوں* https://whatsapp.com/channel/0029Va45jxODTkK5eGVBGJ0l


فرض کریں آپ رات کو اے آئی آٹومیشن چلا کر سو گئے۔ آپ نے اس کو پچاس بندوں کے نمبرز کی لسٹ دی تھی۔ اے آئی نے ان سب کو خود سے کال کر کے خود سے بات بھی کی اور ان سے آرڈر لیا اور ایک گوگل شیٹ میں تمام آرڈرز کو مینج کر کے لکھ بھی دیا۔ اور آپ نے اپنی گوگل شیٹ کو TCS کے سسٹم کے ساتھ انٹیگریٹ کیا ہوا تھا۔ اس نے سلپ بنا کر آپ کے پرنٹر کو کمانڈ دے کو وہ پرنٹ بھی کر لی۔ کچھ لوگوں نے آپ سے میٹنگ کرنے کا بولا تو اے آئی نے آپ کا کلینڈر چیک کر کے آپ کے کام کے ٹائم پر آپ کے لئے میٹنگ سیٹ کرکے کلینڈر بھی اپڈیٹ کر دیا۔ آپ صبح اٹھے تو آرڈرز کے پرنٹ نکلے ہوئے تھے۔ آپ نے اٹھائے اور وہ سامان اٹھا کر پیک کیا اور روانہ کیا۔ پھر کلینڈر نے ریمائنڈ کروایا کہ آپ کی فلاں ٹائم پر میٹنگ سیٹ ہے۔ آپ نے ان سے بات کرنی ہے۔ تو آپ نے ان سے میٹنگ کی اور مزید آرڈرز مل گئے۔ پھر آپ نے وائس کمانڈ دی اے آئی کو کہ فلاں بندے نے یہ آرڈر دیا۔ پھر اے آئی حرکت میں آئی اور پرنٹ نکالنے تک کا کام خود سے کیا اور آپ نے وہ پارسل بھی ڈلیور کر دیئے۔ اور رات کو مزید نمبرز دے کر سو گئے۔ نوٹ: یہ جتنا آپ نے فرض کیا وہ سب اس وقت ممکن ہے۔


ایک 24 سالہ لڑکا ٹرین کی کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے زور سے چلایا، "ابا جان، دیکھیں درخت پیچھے کی طرف جا رہے ہیں!" ابا جان مسکرا دیے اور قریب بیٹھے ایک نوجوان جوڑے نے لڑکے کی اس بچگانہ حرکت پر افسوس بھری نظر ڈالی۔ اچانک لڑکا دوبارہ خوشی سے بولا، "ابا جان، دیکھیں بادل ہمارے ساتھ دوڑ رہے ہیں!" جوڑا اب مزید برداشت نہ کر سکا اور بوڑھے شخص سے کہنے لگا، "آپ اپنے بیٹے کو کسی اچھے ڈاکٹر کے پاس کیوں نہیں لے جاتے؟" بوڑھے شخص نے مسکرا کر جواب دیا، "میں لے گیا تھا، ہم ابھی اسپتال سے ہی واپس آ رہے ہیں۔ میرا بیٹا پیدائش سے اندھا تھا، آج اس کی آنکھوں نے پہلی بار دنیا دیکھی ہے۔ https://whatsapp.com/channel/0029Va45jxODTkK5eGVBGJ0l


*ہر بار *رمضان میں مہنگائی* کمر توڑ دیتی ہے* *سفید پوش طبقہ* سحر و افطار میں کھجور پانی اور سادے کھانے تک ہی محدود تھا* *مگر اس بار حالات پہلے سے کہیں زیادہ مخدوش ہیں۔۔۔* *گھر میں بیوی بچے حسرت بھری نگاہ سے میرے خالی ہاتھوں کو اپنے خشک ہونٹوں کو دیکھیں گے۔۔* *سو روپے کی چیز ڈھائی سو روپے میں بیچی جائیں گی۔۔* *میں انہیں رمضان کی فضیلتیں* *دینے کے بجائے عام دنوں میں میسر چیزیں بھی دینے سے قاصر ہوجاؤں گا۔۔* *مگر اس بار بھی شہر میں مخیر حضرات اپنے خزانوں کا منہ کھول دیں گے* *سڑکوں پر جگہ جگہ مفت سحر و افطار کا انتظام کیا جائے گا۔۔ خیراتی تنظیموں کی جانب سے شتر مرغ کی کڑاہی مفت کھلائے جائے گی*۔۔ *وہاں *اندرون علاقوں* سے *موسمی فقیر زکواۃ خیرات جمع کرنے والے ڈھونگی اور روزہ خور لوگ روز بیٹھ کر مفت خوری* کریں گے.......* *کوئی سفید پوش روزے دار سڑکوں پر *پکوان کے انتظار* میں نہیں کھڑا ہوگا۔۔* *اب میرے پاس دو ہی راستے ہیں ۔۔* *یا میں* ۔ مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنی اولاد کو بھی *فاقہ کشی* پر مجبور کروں* *بھیک نہیں لوں جو اپنی محنت حق حلال سے اک وقت کی *سوکھی روٹی مہیا کردوں۔۔* یا پھر میں بھی *مفت خورہ* بن جاؤں۔۔* *ٹھاٹ سے دونوں تینوں وقت کسی بھی ادارے کے دسترخوان پر جا کے بیٹھ جاؤں۔۔* *اپنی انا اور خودداری مار کر خود بھی مفت کھاؤں* *اور اپنے بچوں کو بھی مفت میں عیش کی عادت ڈال دوں....* *میرے شہر کے بھائی کیوں نہیں سوچتے*۔۔* *میری ریڑھ کی ہڈی میری *غیرت کا سودا* کرنے کے بجائے *عقل سے کام* کیوں نہیں لیتے۔۔* *کاش اس سال کوئی *مفت کے سحر و افطار کے دسترخوان* سجانے کے بجائے* *بچت بازار سجا دے۔۔* *جہاں *ہزار روپے کلو گوشت دو سو روپے میں فروخت ہو*۔۔* *میں مفت سامان لے کر اپنی نظروں اور اولاد کے سامنے نیچا ہونے کے بجائے پیسے سے خرید کر سامان گھر لے جاؤں۔۔* *مفت بانٹنے والے سستا بھی تو بیچ سکتے ہیں*۔۔ *کوئی سفید پوش آپ کے دسترخوان سے مفت نہیں کھانا چاہتا تو کیا کرے*؟ *خدارا۔۔اس بار سڑکوں پر افطار مفت بانٹنے کے بجائے بچت بازار سجالیں ہر علاقے ہر روڈ پر۔۔* *میرے جیسے سفید پوش لوگ جو کسی ادارے کے دسترخوان سے مفت کی شتر مرغ کڑاہی کھانے کے بجائے پیسے دے کر اپنے بیوی بچوں کے لیئے گوشت سبزی پھل اناج سب لے جائیں۔۔* *اس طرح ذخیرہ اندوز گران فروش سب کی کمر ٹوٹے گی۔۔* *اور سفید پوش طبقہ عزت نفس کے ساتھ اپنے گھر والوں کو اپنے حق حلال کی کمائی سے روزہ افطار کروانے کے قابل ہوسکے گا۔۔۔* *سفید پوش کا ایک دردمند پیغام۔۔۔۔* https://whatsapp.com/channel/0029Va45jxODTkK5eGVBGJ0l

*رمضان اور ہماری عبادت* رمضان المبارک کی برکتوں اور رحمتوں سے بھرپور مہینہ قریب آ رہا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہمیں زیادہ سے زیادہ عبادت، ذکر، تلاوتِ قرآن اور دعا میں مشغول رہنا چاہیے۔ لیکن روزمرہ کی مصروفیات اور گھر کے ماحول میں ہمیں یکسوئی اور سکون کے ساتھ عبادت کرنے میں بعض اوقات مشکل پیش آتی ہے۔ اسی لیے رمضان کی آمد سے پہلے اپنے گھر میں ایک ایسی جگہ ضرور مخصوص کریں جہاں آپ بلا کسی خلل کے عبادت کر سکیں۔ یہ کوئی بھی پرسکون کونہ ہو سکتا ہے—جہاں آپ کا دل یکسوئی سے اللہ کی یاد میں محو ہو سکے، جہاں اذکار، تلاوتِ قرآن اور نوافل کی ادائیگی میں دل کو راحت اور روح کو تازگی محسوس ہو۔ اس جگہ کو سادگی اور پاکیزگی سے سجائیں، وہاں جائے نماز، قرآن کریم اور تسبیح رکھیں تاکہ جب بھی آپ کو موقع ملے، فوراً عبادت میں مشغول ہو جائیں۔ سکون اور روحانی فضا کے لیے ہلکی روشنی یا خوشبو بھی شامل کر سکتے ہیں، تاکہ اس جگہ پر بیٹھتے ہی دل کو ایک خاص روحانی کیفیت حاصل ہو۔ یہ چھوٹا سا انتظام آپ کے رمضان کو مزید بابرکت بنا سکتا ہے اور آپ کے دل کو اللہ کی محبت اور قربت سے بھر سکتا ہے۔ اللہ ہمیں اس رمضان میں خوب عبادت کرنے اور اس کی برکتوں سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین! *القلم📚* https://whatsapp.com/channel/0029Va45jxODTkK5eGVBGJ0l


ایک انگریز کو بچپن سے ہی یہ خوف تھا کہ جب وہ سوتا ہے تو اس کے بیڈ کے نیچے کوئی ہوتا ہے لیکن بڑا ہونے کے بعد اس کا یہ خوف دور نہ ہوا. بڑی سوچ بچار کے بعد وہ ایک ماہر نفسیات کے پاس گیا اور اسے اپنا مسئلہ بتایا کہ کوئی حل بتائیں نہیں تو میں اس خوف سے پاگل ہو جاؤنگا. ماہر نفسیات نے اسے کہا کہ مجھ سے علاج کروا لو. ایک سال میں تمہارا یہ مسئلہ گارنٹی کے ساتھ حل ہو جائے گا. بس ہفتے میں تین دن تمہیں آنا ہو گا میرے پاس. انگریز نے پوچھا اور آپ کی فیس کتنی ہو گی. 200 ڈالر فی وزٹ، ماہر نفسیات نے بتایا. ہمممممم، چلیں میں سوچ کر بتاتا ہوں، انگریز بولا. پھر کوئی ایک سال بعد اس گورے اور ماہر نفسیات کی کسی فنگشن پر ملاقات ہوئی تو ماہر نفسیات نے پوچھا کہ تم آئے نہیں میرے پاس. گورے نے جواب دیا کہ میرا وہ مسئلہ میرے ایک پاکستانی دوست نے صرف "ایک بریانی کی پلیٹ اور ایک بوتل" پر دور کروا دیا اور آپ کی فیس کے پیسے بچا کر میں نے گاڑی بھی خرید لی ہے ماہر نفسیات نے بڑی حیرانی سے پوچھا: بھئی اس نے ایسا کیا علاج بتایا مجھے بھی بتاؤ پلیز گورا: پاکستانی دوست نے مشورہ دیا کہ بیڈ بیچ دو اور فرش پر گدا ڈال کر سویا کرو. 😂😂😂
