Baloch Students organization WhatsApp Channel

Baloch Students organization

242 subscribers

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

Baloch Students organization
Baloch Students organization
6/1/2025, 2:39:31 PM

پروفیسر صبا دشتیاری علم کے مینار تھے، برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں:بی ایس او بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شہید پروفیسر صبا دشتیاری کو ان کے برسی کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں. صبا دشتیاری کو آج کے دن شال میں بے دردی کے ااتھ شہید کیا گیا. ان پر حملہ محض ایک شخص پر حملہ نہیں بلکہ بلوچ قوم کی مجموعی شعور پر حملہ تھا. ان کے شہادت سے علم و زانت کا ایک سنہرے باب اختتام کو پہنچا مگر ان کے افکار کی روشنی تاحال بلوچ وطن کے کونے کونے میں پھیلی ہوئی ہے اور مسلسل بلوچ جہد کے اندھیرے رستوں کو روشنی سے منور کرتی جارہی ہے ان کا کہنا تھا کہ روز اول سے بلوچ قوم کے فکری پختگی سے خوفزدہ قوتوں کا یہ خام خیالی رہا ہے کہ شاید بلوچ دانشوروں، باشعور سیاسی کارکنوں اور یہاں کی انٹیلیجنشیا کو نشانہ بنا کر وہ بلوچ قوم کی اجتماعی شعور کو ختم کر سکتے ہیں لیکن ان کا یہ خیال ہر دور میں غلط ثابت ہوا۔ قومی تحریکوں کو طاقت کے زور پر دبانا اور ان کی بیخ کنی کرنا نا ممکن ہے اور بالخصوص ایسے تحریکوں کو جن کی بنیادیں قربانی کی درس پر رکھی ہوئی ہو ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ طلباء و نوجوان پروفیسر صبا دشتیاری کے فکری وارث ہیں جو ان کے ادھورے مشن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہیں. آج ان کے برسی کے موقع پر ہم یہ تجدید عہد کرتے ہیں کہ ہم تا ابد ان کے فکر و فلسفہ کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں گے

Post image
❤️ 1
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
5/24/2025, 5:40:12 PM

#کوئٹہ چیرمین بی ایس او بالاچ قادر نے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شکور بلوچ کے ہمراه قائم مقام صدر بی این پی ایڈوکیٹ ساجد ترین سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچ سیاسی کارکنان پر موجودہ کریک ڈاؤن اور جعلی کیسز سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی۔ چیرمین بی ایس او بالاچ قادر نے ساجد ترین ایڈوکیٹ سے فورتھ شیڈیول سمیت دیگر بوگس کیسز کو چیلنج کرنے کیلئے مشاورت کی۔ بی ایس او رہنماؤں نے ایڈوکیٹ ساجد ترین کو بلوچ سیاسی کارکنان کے مقدمات جرات مندانہ انداز سے لڑنے پر مبارکباد پیش کی۔ ایڈوکیٹ ساجد ترین نے تمام آئینی معاملات میں بھرپور ساتھ دینے اور جعلی کیسز کے خلاف لڑنے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ وہ همیشه سیاسی کارکنان کی معاونت جاری رکھیں گے۔

Post image
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
6/6/2025, 8:03:13 AM

کارکن سے رہنما تک چیئرمین منظور بلوچ کی زندگی رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے: بی ایس او بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق چیئرمین بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن شہید چیئرمین منظور بلوچ کو ان کے برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔شہید چیئرمین منظور بلوچ آج سے چند سال قبل کرونا کے وبا کا شکار ہونے کے بعد ہم سے بچھڑ گئے اور ان کے جانے کے ساتھ بلوچستان کے سیاست میں ایکدرخشاں باب بند ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکن سے رہنما تک چیئرمین منظور بلوچ کی زندگی رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔ عظیم سیاسی رہنما زمانہ طالب علمی میں بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے جڑے اور پھر مرکزی چیئرمین کی حیثیت سے خدمات سرانجام دی۔ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے فکری نظریات کو پلے سے باندھا اور تا دم مرگ ان نظریات و اصولوں پر ڈٹ کر قائم رہے۔ آپ نے مختلف آمرانہ ادوار میں مشکلات کا سامنا کیا، جیل و زندانوں کی صعوبتیں برداشت کی مگر اصولوں کا سودا نہیں کیا۔ آج کے دور میں ہر ایک سیاسی کارکن کے لئے چیئرمین منظور بلوچ کی زندگی کا مطالعہ کرنا اور ان کے قائم کردہ اصولوں کی پابندی کرنا فرض ہے۔ آخر میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچ سیاسی کارکنان عظیم انقلابی رہنما شہید چیئرمین منظور بلوچ کو ان کے برسی کے موقع پر محض خراج عقیدت پیش کرکے لفاظی تک محدود نہ کریں بلکہ آپ کے ادھورے مشن کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے عملاً مخلصانہ اقدامات کریں۔

Post image
❤️ 1
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
6/1/2025, 2:41:48 PM

https://www.facebook.com/100091323872656/posts/pfbid02bjqp9VFRcUnNma8hhNXBcSRXXbs1Ag1D21SF8D5Xwd9hEqrCZmaQ4UtTdKRHcHYYl/?sfnsn=wa

Baloch Students organization
Baloch Students organization
5/23/2025, 12:50:04 PM

بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ڈگری کالج یونٹ کا یونٹ باڈی اجلاس، عطاءشاد بلوچ یونٹ سیکرٹری جبکہ نزیر بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکرٹری اور امجد بلوچ انفارمیشن سیکرٹری منتخب۔ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ڈگری کالج کا یونٹ باڈی اجلاس زیر صدارت یونٹ ارگنائزر عطاءشاد بلوچ کے منعقد ہوا۔ اجلاس کے مہمان خاص زونل آرگنائزر کبیر بلوچ تھے جبکہ اعزازی مہمان زونل ارگنائزینگ کمیٹی کے اراکین عامر بلوچ اور شاید بلوچ تھے اجلاس کی کاروائی احمد بلوچ نے چلائی۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، سیکرٹری رپوٹ، تعلیمی صورتحال، تنقیدی نشست جیسے ایجنڈے زیر بحث رہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کی تعلیمی اداروں کی صورتحال دیکھ کر ایسا لگتا ہیں کہ ہم اٹھارہویں صدی جیسے حال میں رہ رہا ہے شال میں بولان میڈیکل کالج کی بندیش 9 ماہ سے تعلیمی سرگرمیاں بند ہیں جس سے کالج کی انتظامیہ طلباء دشمنی پر مبنی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف دو تین گنا فیسز میں اضافہ کرکے تعلیمی اداروں کی مالی بحران کا تمام بوجھ طلباء پر ڈالا جارہا ہے۔ تنقیدی نشست کی ایجنڈے پر ساتھیوں نے تنظیم میں موجود خامیوں کی نشاندی کی اور بہتری کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا۔ اخر میں یونٹ باڈی تحلیل کرکے زونل ارگنائرر کبیر بلوچ کی سربراہی میں الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی کے ممبران احمد بلوچ، عامر بلوچ اور شاید بلوچ تھے۔ انتخابات میں عطاءشاد بلوچ یونٹ سیکرٹری منتخب ہوئے، نزیر بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکرٹری جبکہ امجد بلوچ انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئے۔ ترجمان: بی ایس او، ڈگری کالج یونٹ --- شال

Post image
❤️ 1
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
6/5/2025, 11:42:40 AM

*بلوچ قوم کی نسل کشی میں تیزی بدترین ریاستی دہشت گردی ہے عید کے روز لاپتہ اسیران کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کا حمایت کرتے ہیں،* *بی ایس او شال زون* بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کے ترجمان نے حمایتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا عید کے روز "وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز" کی جانب سے تمام لاپتہ اسیران کے ساتھ مل کر شال میں احتجاج مظاہرے کا اعلان کیا ہے بی ایس او شال زون لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے حمایت اور بھر پور شرکت کرنے کا اعلان کرتی ہے اور شال زون کے تمام ممبران سمیت انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے علمبرداروں اور بلوچ قوم سے شرکت کرنے کی اپیل کرتی ہے کہ وہ عید کے دن احتجاجی مظاہرہ میں اپنی شرکت یقینی بنائے اُن تمام مظلوم لواحقین کا ساتھ دیں جو اس وقت کٹھ پتلی حکومت کی ظلم زیادتی ، جبری گمشدگی ماورائے عدالت قتل اور ریاستی زندانوں میں قید ہماری بہن بھائی اور سفید ریش بزرگ سنگین اذیت برداشت کر رہے ہیں ترجمان نے مزید جاری کردہ بیان میں کہا بلوچستان کے عوام اِس سخت اور کٹھن حالات پر اُن تمام خاندانوں کی آواز بن کا ساتھ دیں جو بلوچستان میں جاری جعلی کارروائیوں اور ریاستی ظلم جبر کا شکار ہوئے ہیں عید جیسے خوشی کے موقع پر بلوچ قوم کو ماؤرائے آئین اغواء کر کے شہید کیا جارہا ہے کئی بے گناہوں کو رات کی تاریکی میں گرفتار اور اغواہ کر کے گمنام ویرانوں میں ان کی تشدّد زدہ لاش پھینکی جاتی ہے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ظلم جبر کی وجہ سے آج پورے دنیا میں ہماری ماؤں بہنوں بچوں اور بزرگوں کی چیخ وپکار سنائی دے رہا ہے ریاست کا جو بد نما رویہ بلوچ نسل کشی والی کئی عرصے سے جاری ساری تھا اس میں کمی کے بجائے آج بھی مزید تیزی لائی گئی ہے جس کی وجہ سے بلوچ کاایک بھی گھر محفوظ نہیں ہر گھر میں ماتم ہونے کی وجہ سے بلوچ قوم عید کی خوشیاں کیسے منا سکتی ہے

Post image
❤️ 1
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
6/11/2025, 9:46:35 AM

شہید حمید بلوچ، قربانی اور جہدِ مسلسل تحریر: صمند بلوچ ( سیکرٹری جنرل بی ایس او ) جب جون کی گیارہ تاریخ آتی ہے، تو بلوچستان کی ہوائیں ایک عجیب سی کہانی سناتی ہیں۔ یہ کہانی ہے شہید حمید بلوچ کی، ایک 22 سالہ جوان کی، جس نے اپنی زندگی بلوچ قوم کے وقار اور عزت کے لیے وقف کر دی۔ 1981ء کی اس رات، جب ماچ جیل کی دیواروں نے ان کی آخری سانسوں کی آہٹ سنی، بلوچ قوم نے اپنا ایک عظیم بیٹا کھو دیا۔ لیکن حمید بلوچ کی قربانی محض ایک موت نہیں تھی؛ یہ ایک ایسی آگ تھی جس نے بلوچستان کے نوجوانوں کے دلوں میں عزتِ نفس اور ہمت کا شعلہ جلا دیا۔ آج، جب میں ان کے بارے میں لکھتا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سی بے چینی اور فخر کا احساس جاگتا ہے۔ حمید بلوچ 1959ء میں گوادر کے ایک سیاسی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن گوادر کے ساحلوں کے قریب گزرا، جہاں سمندر کی لہریں ہر روز ایک نئی کہانی سناتی تھیں۔ ان کے گھر میں سیاسی بحثیں کوئی نئی بات نہیں تھیں۔ ان کے والد اور خاندان کے بڑوں کی گفتگوؤں میں بلوچ قوم کے حقوق اور ان کی سرزمین کی عزت کا ذکر ہوتا تھا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ حمید کے دل میں بچپن سے ہی اپنی قوم کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ جاگ اٹھا۔ انہوں نے اپنی تعلیم گوادر کے گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول سے شروع کی۔ وہ ایک ذہین اور چوکس طالب علم تھے، لیکن ان کی نظریں کتابوں سے زیادہ اپنی قوم کے مسائل پر مرکوز تھیں۔ جب وہ تربت کے گورنمنٹ ڈگری کالج میں داخل ہوئے، تو ان کی زندگی نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔ وہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رکن بنے، اور اس تنظیم نے ان کے جذبوں کو ایک نئی سمت دی۔ بی ایس او اس وقت بلوچستان کے نوجوانوں کی ایک مضبوط آواز تھی۔ یہ تنظیم بلوچ قوم کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتی تھی اور طلبہ کو اپنی سرزمین کے مسائل سے آگاہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی تھی۔ حمید بلوچ نے اس تنظیم کے ساتھ اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔ وہ ایک عام کارکن سے بڑھ کر جلد ہی ایک رہنما بن گئے۔ ان کی تقریریں، ان کا جوش، اور ان کا اپنی قوم سے پیار ہر ایک کو متاثر کرتا تھا۔ ان کے دوست بتاتے ہیں کہ حمید کی شخصیت میں ایک عجیب سی کشش تھی۔ وہ سنجیدہ لمحات میں بھی لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دیتے تھے۔ ان کا مزاح، ان کی گرمجوشی، اور ان کا ہر ایک سے خلوص سے ملنا، انہیں سب کا پسندیدہ بناتا تھا۔ لیکن جب بات بلوچ قوم کی عزت کی آتی، تو ان کی آواز میں ایک ایسی شدت ہوتی کہ ہر سننے والا دنگ رہ جاتا۔ 1970ء کی دہائی میں بلوچستان ایک مشکل دور سے گزر رہا تھا۔ عمان، جو کبھی گوادر کا مالک رہا تھا، اب بھی بلوچستان کے نوجوانوں پر اپنا اثر رکھنا چاہتا تھا۔ عمان اس وقت اپنے ظفار صوبے میں ایک بغاوت کا سامنا کر رہا تھا۔ اس بغاوت کو دبانے کے لیے عمان کی فوج کو مزید جوانوں کی ضرورت تھی، اور وہ بلوچستان کے غریب دیہاتوں سے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے لیے آتے تھے۔ عمان کا گوادر کے ساتھ تاریخی ربط تھا۔ 18ویں صدی سے 1958ء تک گوادر عمان کے قبضے میں رہا تھا، اور اس دوران عمان نے بلوچوں سے فوجی خدمات لیں۔ جب 1958ء میں گوادر پاکستان کے حوالے ہوا، تو عمان نے اپنی یہ پالیسی جاری رکھی۔ وہ بلوچ نوجوانوں کو پیسوں اور نوکریوں کا لالچ دے کر اپنی فوج میں شامل کرتے تھے۔ لیکن حمید بلوچ اور بی ایس او کے لیے یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ وہ سمجھتے تھے کہ بلوچ قوم کے نوجوان اپنی سرزمین کی عزت کے لیے لڑیں، نہ کہ کسی دوسرے ملک کی جنگوں میں قربان ہوں۔ حمید بلوچ نے عمان کی اس بھرتی کے خلاف ایک زوردار مہم شروع کی۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ دیہاتوں اور شہروں میں گئے۔ انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ یہ بھرتی بلوچ قوم کی عزت کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وسائل اور اس کی زمین کی حفاظت ہمارے جوانوں کی ذمہ داری ہے، نہ کہ وہ عمان کی فوج کے لیے قربان ہوں۔ ان کی آواز میں ایک ایسی سچائی تھی کہ لوگ ان کی باتوں سے متاثر ہوتے تھے۔ وہ نوجوانوں کو سمجھاتے کہ ان کی طاقت بلوچستان کے لیے استعمال ہونی چاہیے۔ ان کی اس جدوجہد نے عمان کی بھرتی کے عمل کو ایک بڑا چیلنج دیا۔ لیکن یہ جدوجہد آسان نہیں تھی۔ اس وقت کی فوجی حکومت بلوچ قوم کی ہر آواز کو دبانے کے لیے تیار تھی۔ عمان کے ساتھ ان کے تعلقات بھی مضبوط تھے، اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی ان کی پالیسیوں کے خلاف بولے۔ 9 دسمبر 1979ء کو تربت میں ایک واقعہ پیش آیا جو حمید بلوچ کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ عمان کا ایک فوجی افسر، کرنل خلفہ ناصر، بلوچ نوجوانوں کی بھرتی کے لیے کیمپ لگائے ہوئے تھا۔ اس دوران ایک گولی چلنے کی آواز سنی گئی، اور الزام لگایا گیا کہ اس سے ایک شخص، غلام رسول، ہلاک ہو گیا۔ حمید بلوچ کو اس واقعے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ لیکن یہ مقدمہ ایک جھوٹا ڈھونگ تھا۔ ان کے وکلاء نے بارہا ثابت کیا کہ غلام رسول نامی شخص زندہ تھا، اور اس الزام کی کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں تھی۔ اس کے باوجود، فوجی عدالت نے حمید کو موت کی سزا سنا دی۔ یہ مقدمہ اس بات کی واضح مثال تھا کہ فوجی عدالتیں سیاسی کارکنوں کو خاموش کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس میر خدا بخش مری نے اس سزا کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے ماچ جیل کے حکام کو حکم دیا کہ سزا پر عمل درآمد روک دیا جائے۔ لیکن 24 مارچ 1981ء کو پروویژنل کنسٹی ٹیوشنل آرڈر کے نافذ ہونے سے ہائی کورٹس کے اختیارات سلب کر لیے گئے۔ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کا کوئی راستہ نہیں رہا۔ اور پھر، 11 جون 1981ء کی رات، حمید بلوچ کو ماچ جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ جب یہ خبر بلوچستان کے کونے کونے میں پھیلی، تو ایک گہرا صدمہ چھا گیا۔ لیکن یہ صدمہ جلد ہی ایک عظیم تحریک میں بدل گیا۔ حمید بلوچ کی قربانی نے بلوچ قوم کے نوجوانوں میں ایک نئی ہمت پیدا کی۔ انہوں نے اپنی جان دی، لیکن اپنی قوم کی عزت کے لیے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کی جدوجہد نے یہ ثابت کیا کہ ظلم کے سامنے جھکنا بلوچ قوم کی فطرت نہیں۔ ان کی شہادت نے بی ایس او کے کارکنوں کو مزید مضبوط کیا، اور ان کے نظریات آج بھی بلوچستان کے نوجوانوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ حمید بلوچ کی زندگی ہر اس شخص کے لیے ایک سبق ہے جو اپنی قوم کی عزت کے لیے لڑنا چاہتا ہے۔ وہ ہمیں سکھاتے ہیں کہ ظلم کے سامنے خاموش رہنا کوئی حل نہیں۔ ان کا ہر عمل، ہر تقریر، ہر قدم ایک پیغام تھا کہ بلوچ قوم اپنے حقوق کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ آج، جب ہم ان کی برسی مناتے ہیں، ہمارے دلوں میں ایک عہد ہے کہ ہم ان کے نظریات کو زندہ رکھیں گے۔ شہید حمید بلوچ کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اپنی سرزمین کی عزت کے لیے لڑنا کوئی آسان کام نہیں، لیکن یہ ہر بلوچ کی ذمہ داری ہے۔ دعا ہے کہ ان کا درجہ جنت میں بلند ہو، اور ان کی جدوجہد بلوچ قوم کے لیے ہمیشہ ایک مشعلِ راہ رہے۔

Post image
❤️ 2
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
6/10/2025, 3:20:49 PM

*BSO Condemns Balochistan's "Counter-Terrorism" Act: A License for State Atrocities* Quetta, Balochistan: The Baloch Students Organization (BSO) condemns the new draconian act passed by the Balochistan Provincial Assembly that grants law enforcement agencies the right to arbitrarily arrest. This so-called counter-terrorism act legalizes three-month-long arrests without any evidence and without giving the arrestee any legal rights. Balochistan is already facing the terror tactics of enforced disappearances, and now the government has resorted to legalizing such tactics under the guise of a legal process. Enforced Disappearances have plagued Balochistan since the early 2000s. Thousands of people have gone missing, some for more than 10 or 15 years. This new bill now effectively legalizes what was previously a form of collective punishment, where not only the disappeared but their entire families suffered. This is a blatant violation of internationally recognized Human Rights of due process and protection under the law. This act also violates human rights granted under the Constitution of Pakistan. We call upon human rights groups and international organizations to take immediate notice of this recent development and pressure the Pakistani state to stop its draconian measures in Balochistan.

Post image
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
5/24/2025, 3:54:16 AM

بی ایس او (لوامز یونٹ) اوتھل زون کی جانب سے اسٹڈی سرکل بموضوع 'علم ئنا کاروان) زیر صدارت زونل آرگنائزر جنید بلوچ منعقد ہوا۔جس میں مہمان خاص و اسپیکر مرکزی جونیئر وائس چیئرمین عامر نذیر بلوچ تھے۔ سرکل کا باقاعدہ آغاز شہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کے خاموشی سے کیا گیا جس کے بعد مقرر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ترقی یافتہ دور میں بھی بلوچ نوجوانوں کو گھپ اندھیرے میں دھکیلنے کی پالیسیوں کو منتقی انجام تک پہنچانے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں جس جا واضح مثال تعلیمی اداروں میں پڑھایا جانے والا سلیبس ہے جو بجائے کہ علم کی روشنی سے منور کرسکے الٹا نوجوانوں کو کند ذہن بنانے میں پیش پیش ہیں۔ سرکل کے آخر میں سوال جواب کا سیشن رکھا گیا جس میں تفصیلاً ساتھیوں کے سوالات کا جواب دیا گیا اور آخر میں تمام ساتھیوں نے بی ایس او کے سرخ پرچم کی سربلندی کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

Post image
Image
Baloch Students organization
Baloch Students organization
5/22/2025, 4:30:02 PM

Baloch Students organization ( luawms Unit) is going to conduct a study circle Topic: علم ئنا چراغ (Educational lamp) Speaker: Amir Nazeer Baloch ( central junior vice chairman ) Time: 6:00 pm Date: 23-may-2025 Location: Old Admin Grassy Baloch Students organization ( luawms Unit )

Post image
Image
Link copied to clipboard!