
💫علم و ادب اور حکمت✨
88 subscribers
About 💫علم و ادب اور حکمت✨
وٹس ایپ چینل میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں☺️☺️ اس چینل میں آپ کو ملیں گی 🌷حکایات و واقعات 🌷قیمتی باتیں 🌷نصیحتیں 🌷دلچسپ معلومات 03127798542
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

بغیر داڑھی کے تو شیر بھی شگوفہ لگتا ہے مرد تو اس سے بھی بڑا نمونہ لگتے ہیں 😂😂😂


موسم گرما میں بہت احتیاط کیجئے موسم گرما میں بچھو سانپ اور زہریلے جانور بلوں سے باہر آجاتے ہیں۔ اس لیے اپنے کپڑے جوتے اور بستر کو اچھی طرح دیکھ کر استعمال میں لائیں۔🤍 https://whatsapp.com/channel/0029ValD6mDDJ6HAoyTaRO2K


آج 19مئ 2025 دوپہر سے رات کے دوران بالائی پنجاب/وسطی پنجاب/مشرقی پنجاب کے علاقوں میں کہیں کہیں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کے امکانات👉🌧⛈️🌪 ملتان اور جنوبی پنجاب کے دیگر علاقوں خانیوال،لودھراں،کہروڑپکا,دنیاپور, بہاولپور، وہاڑی, میلسی,،بوریوالہ، شجاع آباد، جلالپور پیروالہ۔ مظفرگڑھ، کوٹ ادو، لیہ رات تیز گردآلود ہوائیں چل سکتیں👉🌪🌪 ہواؤں کی رفتار ٹھنڈرسٹورم کی شدت پر منحصر۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ رحمت کی بارش برساۓ۔

*مخمصہ* ایک شاگرد اپنے استاد سے الجھ پڑا. اس کو مخمصے کا مطلب سمجھ نہیں آیا تھا. استاد نے کافی تشریح کی مگر شاگرد مطمئن نہ تھا. پھر استاد نے کہا کہ میں تم کو ایک واقعہ سناتا ہوں. شاید تمہیں مخمصے کی سمجھ آ جائے. " ناظم آباد میں اے او کلینک کے سامنے والی سڑک پر ایک باپ اور اس کا بیٹا موٹر سائیکل پر جارہے تھے ۔ ان کے آگے ایک ٹرک تھا جس میں فولادی چادریں لدی تھیں ۔ اچانک ٹرک سے ایک فولادی چادر اڑی اور سیدھی باپ بیٹے کی گردن پر آئی۔ دونوں کی گردن کٹ گئی ۔ لوگ بھاگم بھاگ دونوں دھڑ اور کٹے ہوئے سر لے کر ڈاکٹر محمد علی شاہ کے پاس پہنچے۔ ڈاکٹر شاہ نے سات گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد کٹے ہوئے دونوں سر دھڑوں سے جوڑ دیئے۔ دونوں زندہ بچ گئے ۔ دو ماہ تک دونوں باپ بیٹا انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رہے. گھر والوں کو بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی ۔ دو ماہ بعد وہ گھر آئے تو ایک ہنگامہ مچ گیا. باپ کا سر بیٹے کے دھڑ پر اور بیٹے کا سر باپ کے دھڑ سے لگ گیا تھا" شاگرد منہ کھولے بہت حیرت سے سن رہا تھا۔ " گھڑمس پیدا ہوگیا کہ اب بیٹے کی بیوی شوہر کے دھڑ کے ساتھ کمرے میں رہے یا شوہر کے سر کے ساتھ ؟ اگر وہ شوہر کے سر کے ساتھ رہتی ہے تو دھڑ تو سُسر کا ہے. اب کیا ہوگا. ادھر یہ گھڑمس کہ ماں اگر شوہر کے سر ساتھ رہے تو دھڑ بیٹے کا ہے ۔ اگر شوہر کے دھڑ کے ساتھ رہے گی تو سر تو اس کے بیٹے کا ہے۔ گھر کی صورتحال انتہائی کشیدہ تھی ۔ بیٹا اپنی بیوی کا ہاتھ تھامنا چاہے تو وہ نیک بخت کہتی کہ مجھے ابا جان کے ہاتھوں سے شرم آتی ہے ۔ سٗسر اگر اپنی بیوی کے پاس اس لئے نہیں پھٹکتے کہ بیٹے کے دھڑ اور ماں یعنی ان کی بیوی میں ابدی حرمت ہے ۔ کہیں موٹر سائیکل پر جانا ہو تو ایک پریشانی کہ بہو شوہر کے دھڑ کے ساتھ بیٹھے یا سُسر کے سر کے ساتھ ؟ ۔ الغرض ان کی زندگی اجیرن ہوگئی ۔ تمام معمولات ٹھپ ہو گئے ۔ ایسے میں کسی نے مشورہ دیا کہ یوں کیا جائے کہ دونوں اپنی اپنی منکوحہ کو طلاق دے دیں اور از سرِ نو نکاح کریں تاکہ دھڑ حلال ہو جائیں" شاگرد پوری توجہ سے سن رہا تھا اور بہت پریشان تھا کہ اب کیا ہوگا ۔ " تم اب بتاو کہ اگر لڑکے کی ماں طلاق لے تو کس سے لے؟ بیٹے کے دھڑسے یا شوہر کے سر سے ؟ ادھر بہو کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے. شوہر کے سر سے طلاق لے یا سُسر کے دھڑ سے ؟ اب تم بتاو کہ کیا کیا جائے؟" شاگرد بولا: " استاد جی... میرا تو دماغ بند ہو گیا ہے. مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے" استاد گویا ہوئے: " بیٹا... بس یہ جو تمہاری کیفیت ہے نا اسے ہی مخمصہ کہتے ہیں۔ https://whatsapp.com/channel/0029ValD6mDDJ6HAoyTaRO2K/9223372036854675807

مفتی حسان عطاری صاحب کی مانچسٹر یوکے آمد ائیرپورٹ پر ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی طرف سے استقبال

*ایمان کو تازہ کر دینے والا واقعہ ۔ ۔ ۔* سرکارِ دو عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہما کے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک یتیم جوان شکایت لیئے حاضر خدمت ہوا۔ کہنے لگا یا رسول اللہ؛ میں اپنی کھجوروں کے باغ کے ارد گرد دیوار تعمیر کرا رہا تھا کہ میرے ہمسائے کی کھجور کا ایک درخت دیوار کے درمیان میں آ گیا۔ میں نے اپنے ہمسائے سے درخواست کی کہ وہ اپنی کھجور کا درخت میرے لیئے چھوڑ دے تاکہ میں اپنی دیوار سیدھی بنوا سکوں، اُس نے دینے سے انکار کیا میں نے اُس کھجور کے درخت کو خریدنے کی پیشکس کر ڈالی، میرے ہمساۓ نے مجھے کھجور کا درخت بیچنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ سرکار صلی اللہ ولیہ وسلم نے اُس نوجوان کے ہمسائے کو بلاوا بھیجا۔ ہمسایہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے نوجوان کی شکایت سُنائی جسے اُس نے تسلیم کیا کہ واقعتا ایسا ہی ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے فرمایا کہ تم اپنی کھجور کا درخت اِس نوجوان کیلئے چھوڑ دو یا اُس درخت کو نوجوان کے ہاتھوں فروخت کر دو اور قیمت لے لو۔ اُس آدمی نے دونوں حالتوں میں انکار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو ایک بار پھر دہرایا؛ کھجور کا درخت اِس نوجوان کو فروخت کر کے پیسے بھی وصول کر لو اور تمہیں جنت میں بھی ایک عظیم الشان کھجور کا درخت ملے گا جِس کے سائے کی طوالت میں سوار سو سال تک چلتا رہے گا۔ دُنیا کےایک درخت کے بدلے میں جنت میں ایک درخت کی پیشکش ایسی عظیم تھی جسکو سُن کر مجلس میں موجود سارے صحابه کرام رضی اللہ عنہما دنگ رہ گئے۔ سب یہی سوچ رہے تھے کہ ایسا شخص جو جنت میں ایسے عظیم الشان درخت کا مالک ہو کیسے جنت سے محروم ہو کر دوزخ میں جائے گا۔ مگر وائے قسمت کہ دنیاوی مال و متاع کی لالچ اور طمع آڑے آ گئی اور اُس شخص نے اپنا کھجور کا درخت بیچنے سے انکار کردیا۔ مجلس میں موجود ایک صحابی (ابا الدحداح) آگے بڑھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اگر میں کسی طرح وہ درخت خرید کر اِس نوجوان کو دیدوں تو کیا مجھے جنت کا وہ درخت ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں تمہیں وہ درخت ملے گا۔ ابا الدحداح اُس آدمی کی طرف پلٹے اور اُس سے پوچھا میرے کھجوروں کے باغ کو جانتے ہو؟ اُس آدمی نے پورا جواب دیا؛ جی کیوں نہیں، مدینے کا کونسا ایسا شخص ہے جو اباالدحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کو نہ جانتا ہو، ایسا باغ جس کے اندر ہی ایک محل تعمیر کیا گیا ہے، باغ میں میٹھے پانی کا ایک کنواں اور باغ کے ارد گرد تعمیر خوبصورت اور نمایاں دیوار دور سے ہی نظر آتی ہے۔ مدینہ کے سارے تاجر تیرے باغ کی اعلٰی اقسام کی کھجوروں کو کھانے اور خریدنے کے انتطار میں رہتے ہیں۔ ابالداحداح نے اُس شخص کی بات کو مکمل ہونے پر کہا، تو پھر کیا تم اپنے اُس کھجور کے ایک درخت کو میرے سارے باغ، محل، کنویں اور اُس خوبصورت دیوار کے بدلے میں فروخت کرتے ہو؟ اُس شخص نے غیر یقینی سے سرکارِ دوعالم کی طرف دیکھا کہ کیا عقل مانتی ہے کہ ایک کھجور کے بدلے میں اُسے ابالداحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کا قبضہ بھی مِل پائے گا کہ نہیں؟ معاملہ تو ہر لحاظ سے فائدہ مند نظر آ رہا تھا۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور مجلس میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے گواہی دی اور معاملہ طے پا گیا۔ ابالداحداح نے خوشی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور سوال کیا؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، جنت میں میرا ایک کھجور کا درخت پکا ہو گیا ناں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ ابالداحداح سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب سے حیرت زدہ سے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو مکمل کرتے هوئے جو کچھ فرمایا اُس کا مفہوم یوں بنتا ہے کہ؛ اللہ رب العزت نے تو جنت میں ایک درخت محض ایک درخت کے بدلے میں دینا تھا۔ تم نے تو اپنا پورا باغ ہی دیدیا۔ اللہ رب العزت جود و کرم میں بے مثال ہیں اُنہوں نے تجھے جنت میں کھجوروں کے اتنے باغات عطاء کیئے ہیں کثرت کی بنا پر جنکے درختوں کی گنتی بھی نہیں کی جا سکتی۔ ابالدحداح، میں تجھے پھل سے لدے ہوئے اُن درختوں کی کسقدر تعریف بیان کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اِس بات کو اسقدر دہراتے رہے کہ محفل میں موجود ہر شخص یہ حسرت کرنے لگا اے کاش وہ ابالداحداح ہوتا۔ ابالداحداح وہاں سے اُٹھ کر جب اپنے گھر کو لوٹے تو خوشی کو چُھپا نہ پا رہے تھے۔ گھر کے باہر سے ہی اپنی بیوی کو آواز دی کہ میں نے چار دیواری سمیت یہ باغ، محل اور کنواں بیچ دیا ہے۔ بیوی اپنے خاوند کی کاروباری خوبیوں اور صلاحیتوں کو اچھی طرح جانتی تھی، اُس نے اپنے خاوند سے پوچھا؛ ابالداحداح کتنے میں بیچا ہے یہ سب کُچھ؟ ابالداحداح نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے یہاں کا ایک درخت جنت میں لگے ایسے ایک درخت کے بدلے میں بیچا ہے جِس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلتا رہے۔ ابالداحداح کی بیوی نے خوشی سے چلاتے ہوئے کہا؛ ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔ ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔ مسند احمد ٣/١٤٦، تفسیر ابن کثیر جز ٢٧ صفحہ ٢٤٠ پر بھی یہی واقعہ مختصر الفاظ میں موجود ہے **** دنیا کی قُربانی کے بدلے میں آخرت کی بھلائی یا دُنیا میں اُٹھائی گئی تھوڑی سی مشقت کے بدلے کی آخرت کی راحت۔۔۔۔ کون تیار ہے ایسے سودے کیلئے؟؟؟

مدنی چینل پر *مدنی مذاکرہ* لائیو ہے آپ بھی شامل ہو جائیں *Facebook* https://www.facebook.com/share/v/1BgAMtWMwg/?mibextid=wwXIfr *Youtube* https://www.youtube.com/live/7B0rCqk3NA8?si=XqPqxOTgiTRYNURZ *Islam Forever* https://islamforever.com/livetv/details/madani-channel-live/28 شیئر بھی کیجیئے اسٹیٹس پر بھی لگائیے