آواز دوست
514 subscribers
Similar Channels
Swipe to see more
Posts
خواہشات کا تعلق نیت اور مقصد سے ہے۔ مقصد دنیا ہے تو خواہشات کا نتیجہ دھوکا ہے۔ دنیاوی ترقی Quantitative ہوتی ہے ، امارت میں الجھاتی ہے اور ظاہر پرست بنا کر باطن سے دور کر دیتی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے ، تم لوگوں کو ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی ڈھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے ۔ یہاں تک کہ تم قبر تک پہنچ جاتے ہو ۔ “ 66 التكاثر : ۱-۲) ماہنامہ قلندر شعور اکتوبر 2024

اگر بچے کی تربیت میں باطن سے واقفیت کے تقاضوں کو پورا نہ کریں تو وہ ظاہری آسائشوں کو زندگی سمجھ لیتا ہے۔ معیارِ زندگی بہتر کرنے کی کوشش ضرور کرنی چاہئے لیکن اس کوشش میں اپنی اصل سے دور نہیں ہونا چاہئے۔ قلندر شعور - نومبر 2024

قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اگر کوئی پابندی اس نے (جو حالات کا شکا ر ہے ) رضاکارانہ برداشت کی تو اس کا فائدہ اس کو ملتا ہے۔ اور وہ فائدہ اس کا انعام ہے۔ لیکن اگر کوئی مجبوراً پابندی برداشت کرتا ہے (کیونکہ اس سے مفر نہیں)، تو اس کے لیے وہی پابندی سزا ہے۔ غور طلب یہ ہے کہ وہ انعام سے تو انکار کرتا ہے اور سزا کے لیے ہر وقت آمادہ ہے اور سزا برداشت کرتا ہے۔ اس لیے کہ سزا برداشت کرنے کے لیے مجبور ہے۔ اگر وہ طرز فکر میں تبدیلی کر دے اور رضاکارانہ پابندی برداشت کر لے تو وہ سزا نہیں رہتی بلکہ انعام بن جاتی ہے یہ وہ بد عقلی ہے جو انسان کو ہمیشہ پریشان رکھتی ہے۔

خوف و غم سے آزاد اور سکون سے آشنا اللہ کے دوست ابدال حق قلندر باباً اولیاء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، جو تمہارے پاس ہے، اس پر شکر کرو۔ جو نہیں ہے اور جس کے حصول کی خواہش ہے، اس کے لئے جد وجہد کرو اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دو۔“ شکر گزاری، جد و جہد ، تو کل اور اللہ کی رضا میں راضی رہنا خوش رہنے کا فارمولا ہے۔

اگر آپ نے اپنے بچوں کی اللہ کے لئے پرورش کی تو وہ بچے لازماً آپ کے بڑهاپے کا سہارا بنیں گے لیکن اگر آپ نے بچوں کی پرورش اس لئے کی کہ وہ آپ کے بڑهاپے کا سہارا بنیں گے.... تو اس میں 99 فیصد اس بات کا امکان ہے کہ وہ بچے آپ کے کام نہیں آئیں گے. خواجہ شمس الدین عظیمی عرس خطاب 1999