
URDU ASHAAR O AQWAL اردو اشعار و اقوال
553 subscribers
About URDU ASHAAR O AQWAL اردو اشعار و اقوال
اچھی اور بہترین شاعری کے لئے فالو کریں
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا کس لیے جیتے ہیں ہم کس کے لیے جیتے ہیں بارہا ایسے سوالات پہ رونا آیا کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا

پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے نئے پرندوں کو اڑنے میں وقت تو لگتا ہے جسم کی بات نہیں تھی ان کے دل تک جانا تھا لمبی دوری طے کرنے میں وقت تو لگتا ہے گانٹھ اگر لگ جائے تو پھر رشتے ہوں یا ڈوری لاکھ کریں کوشش کھلنے میں وقت تو لگتا ہے ہم نے علاج زخم دل تو ڈھونڈ لیا لیکن گہرے زخموں کو بھرنے میں وقت تو لگتا ہے 🍂

یاد رکھ خود کو مٹائے گا تو چھا جائے گا عشق میں عِجز ملائے گا تو چھا جائے گا اچھی آنکھوں کے پجاری ہیں میرے شہر کے لوگ تو میرے شہر میں آئے گا تو چھا جائے گا ہم قیامت بھی اٹھائیں گے تو ہو گا نہیں کچھ تو فقط آنکھ اٹھائے گا تو چھا جائے گا جس مصور کی نہ بکتی ہو کوئی تصویر وہ ہمارے نقش بھی بتائے گا تو چھا جائے گا پنکھڑی ہونٹ ، مدھر لہجہ اور آواز اداس یار! تو شعر سنائے گا تو چھا جائے گا غزل رحمان فارس

یہ بھی کیا شامِ ملاقات آئی لب پہ مشکل سے تری بات آئی صبح سے چپ ہیں ترے ہجر نصیب ہائے کیا ہو گا اگر رات آئی بستیاں چھوڑ کر برسے بادل کس قیامت کی یہ برسات آئی کوئی جب مل کے ہوا تھا رخصت دلِ بے تاب وہی رات آئی سایہِ زلفِ بتاں میں ناصر ایک سے ایک نئی رات آئی (ناصر کاظمی)

غمـگین ہو سن کر جو صـحابہ کا ترانہ❤️🔥 اس شخص کو ہم اور بھی غمگین کریں گے پڑھ پڑھ کے صحابہ کی محبت کے قصیدے سب منـکرِ اصـحاب کو تدفین کریں گے

تو نے چاہا نہیں حالات بدل سکتے تھے میرے آنسو تیری آنکھوں سے نکل سکتے تھے تو نے الفاظ کی تاثیر کو پر کھا ہی نہیں نرم لہجے سے تو پتھر بھی پگھل سکتے تھے تم تو ٹھہرے ہی رہے جھیل کے پانی کی طرح دریا بنتے تو بہت دور نکل سکتے تھے ہونٹ سی لینا ہی بہتر تھا کسی کا ورنہ لب کشائی سے بہت نام اچھل سکتے تھے حادثے اتنے زیادہ ہیں وطن میں اپنے خون سے چھپ کے بھی اخبار نکل سکتے تھے

اپنی پہچان مٹاجانے کو کہا جاتا ہے !! بستیاں چھوڑ کر جانے کو کہا جاتا ہے پتیاں روز گرا جاتی ہیں زہریلہ ہوا۔۔۔۔ اور ہمیں پیڑ لگانے کو کہا جاتا ہے!!!!!!

بیٹوں کو روز گار کا دکھ شہر لے گیا مائیں ضعیف ہو گئی گاؤں میں بیٹھ کر😢

اپنے خالی پن کو بھرنا چھوڑدیا تنہائی سے بالکل ڈرنا چھوڑدیا اب تو مجھکو میرے حال میں جینے دو اب تومیں نے تم پےمرنا چھوڑدیا تم کو ہچکی آنے سے بھی دقت تھی میں نے تم کو یاد ہی کرنا چھوڑدیا

غبار رہ گزر ہیں کیمیا پر ناز تھا جن کو۔۔۔ جبینیں خاک پر رکھتے تھے جو اکسیر گر نکلے۔۔۔ ہمارا نرم رو قاصد پیام زندگی لایا۔۔۔ خبر دیتی تھیں جن کو بجلیاں وہ بے خبر نکلے۔۔۔